زندگی ایک کمزور ڈور کی مانند ہے جو کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔لہٰذا جو مختصر گھڑیاں ہمیں نصیب ہیں ہم کوشش کریں کہ انہیں اپنے پیاروں کے ساتھ اس شاندار انداز میں استعمال کریں کہ ہماری دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں۔اسلام ایک پسندیدہ دین اور راہِ عمل ہے جو تمام شعبہ ہائے زندگی پر محیط ہے۔یہ ہر معاملے میں انسان کی راہ نمائی کرتا ہے اور دین و دنیا دونوں کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔ایمان،طاقت،تقویٰ، احسان،اتحاد،اتفاق، عفو و درگزر اور اُخوت و بھائی چارہ ایسی قدریں ہیں جن کو قرآنِ کریم میں اسلام کہا گیا ہے جو اجتماعی زندگی کے ہر گوشے کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔اسلامی اُخوت اور بھائی چارے کا سلسلہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قائم فرمایا جس کی وجہ سے مسلمان ایک مضبوط رشتے میں منسلک ہوگئے اور اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دینے لگے۔اُخوت و بھائی چارے کی اہمیت اور اس کے تقاضوں کو حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے ارشادات میں بیان فرمایا ہے جس سے اس کی پوری روح سمجھ آ سکتی ہے۔ حضورِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر فرمایا:ا ے لوگو! میری بات سنو اور اچھی طرح جان لو!ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔وہ اس سے خیانت نہیں کرتا،اس سے جھوٹ نہیں بولتا اور نہ تکلیف کے وقت اسے تنہا چھوڑتا ہے۔ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کی آبرو،مال اور خون حرام ہے۔(ترمذی)اُخوت،محبت اور بھائی چارے کے جذبے سے قرونِ اُولیٰ کے مسلمان سرشار ہوئے اور حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوئے۔اُخوت اور بھائی چارے کی بنیاد اس امر پر قائم ہوتی ہے کہ انسان ایسی اعلیٰ اقدار پر ایمان رکھتا ہو جو اسے دوسرے انسان کے ساتھ حسنِ سلوک پر آمادہ کرے۔ایسی اعلیٰ اقدار صرف دینِ اسلام میں ہی ملتی ہیں۔اسلام میں اُخوت و بھائی چارے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی بندہ اس وقت تک پورا مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔(بخاری و مسلم)ایمان کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آدمی جس بات کو اپنے لیے برا سمجھتا ہے دوسرے کے لیے بھی برا سمجھے۔کیونکہ خودغرضی ایمان کی شایانِ شان نہیں ہے۔کامل مومن وہی ہے جو خودغرضی کے جراثیم سے پاک ہو اور دوسرے مسلمان بھائیوں کا ہر طرح سے خیرخواہ ہو۔ چنانچہ ہر مسلمان کو دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کسی دوسرے مسلمان سے بحیثیت اس کے مسلمان ہونے کے کس قدر اُخوت کا مظاہرہ کرتا ہے۔حضرت جریر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھ سے تین باتوں پر بیعت لی تھی:ایک یہ کہ نماز قائم کروں گا، دوسری یہ کہ زکوٰۃ دیتا رہوں گااور تیسری یہ کہ ہر مسلمان کا خیرخواہ رہوں گا۔ (بخاری کتاب الایمان) قرآنِ کریم میں اُخوت و بھائی چارے کی اہمیت کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے:ارشادِ باری ہے: (پ26،الحجرات:10 )ترجمۂ کنزالایمان :مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو۔یہ آیت ِکریمہ دنیا کے تمام مسلمانوں میں ایک عالمگیر برادری قائم کرتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بتائے ہوئے راستوں پر چل کر زیادہ سے زیادہ محبت،پیار،اتحاد،اتفاق اور اُخوت و بھائی چارے کی فضا قائم کریں۔آئیے!ہم سب مل کر عہد کریں کہ فروعی اور نزاعی اختلافات ختم کر کے بھائی چارے کی فضا قائم کریں گی۔اللہ پاک کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر ایک ہو جائیں گی۔