دعوتِ
اسلامی کے شعبہ فنانس ڈیپارٹ کے تحت 26 دسمبر 2021ء ساہیوال کابینہ کے علاقہ البدر
مدرسے میں سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہواجس
میں کم و بیش 9 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
زون
سطح فنانس ڈیپارٹمنٹ ذمہ دار اسلامی بہن نے ”پیارے آقاﷺکی پیاری ادائیں“ کے موضوع
پر بیان کیا۔ ساتھ ہی مدنی دورہ میں شرکت بھی کی اورمدنی انعامات و عطیات کی نیتیں
کروائی۔ شرکاء اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 26دسمبر 2021ء کوجھنگ
زون ڈویژن نیا شہر میں ایصال ثواب کے لئےمحفل
نعت کا انعقاد ہوا جس میں رکن زون شعبہ علاقائی دورہ کی ذمہ دار اور مقامی اسلامی
بہنوں نے شرکت کی۔
رکن
زون ذمہ دار اسلامی بہن نے محفل نعت میں اسلامی بہنوں کو ایصال ثواب کے
فضائل ،نماز کی پابندی ،قرآن کریم کی تلاوت اور دعوت اسلامی کے دینی ماحول کی
برکتیں اور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے کا ذہن دیا۔اسلامی بہنوں
نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
اسی
طرح27 دسمبر 2021ء جڑانوالہ زون میں رُکن ریجن شعبہ اصلاح اعمال کی ذمہ دار اسلامی
بہن کی والدہ کے ایصالِ ثواب کیلئے محفل نعت کا انعقاد ہوا جس میں کابینہ نگران اور شعبہ شب
و روز کی ذمہ داراسلامی بہن نے شرکت کی۔ مبلغہ دعوت اسلامی نے سنتوں بھرا
بیان کیا ، اسلامی بہنوں کو اجتماعات میں پابندی کے ساتھ شرکت کرنے کا ذہن دیا۔
محفل کے آخر میں اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
کسی کا دل جیتنے کے لیے اخلاص ، اچھے اخلاق اور اعلیٰ کردار کا مالِک ہونا ضروری ہے ۔ اِن چیزوں کے ذَریعے
سامنے والے کا دِل جیت کر اسے مُتأثر کیا جا سکتا ہے ۔ یاد رکھیے ! کسی کو متأثر
کرنے کا مقصد اس سے اپنی ذات کے لیے مَنافِع حاصِل کرنا نہ ہو بلکہ رِضائے الٰہی
کے لیے اسے دِینِ اِسلام سے قریب کرنا
مقصود ہو ۔ دینِ اسلام نے ہمیں ایسے اُصول بتائے ہیں جن پر عمل کرکے
ہم دوسروں کو متأثر
کر کے اسلامی ماحول سے وابستہ کر کے دِینِ
اِسلام کے قریب کر سکتے ہیں ۔ چند اُصول پیشِ خدمت ہیں :
(1)نیک اعمال
کیجئے
اگر آپ لوگوں کا دل جیتنا چاہتے
ہیں تو اللہ پاک کی رضاوخوشنودی کیلئے گناہوں
سے بچتےہوئے خوب خوب نیکیاں کیجئے کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نیکیاں کرنے والے شخص کی محبت لوگوں کے دلوں
میں پیدا فرما دیتاہے چنانچہ فرمانِ خداوندی ہے:
اِنَّ
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ
وُدًّا(۹۶)
ترجمہ: کنزالایمانبےشک
وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمٰن محبت کردے گا
بندۂ مؤمن کی
محبت کس طرح لوگوں کے دلوں میں ڈال دی جاتی ہے اس کے لیے حدیثِ پاک ملاحظہ فرمائیے
چنانچہ
سرکارِ دوجہاں صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: ’’جب اللہ کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو حضرت جبریل سے
فرماتا ہے میں فلاں سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو،پس جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام بھی اس سے محبت فرماتے ہیں اور آسمانوں میں اعلان فرمادیتے
ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فلاں سے محبت فرماتا
ہے،آپ سب بھی اس سے محبت کریں، چنانچہ تمام فرشتے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر
زمین میں اس کی مقبولیت پھیلادی جاتی ہے۔ (یعنی لوگوں کے دلوں میں اس کی مقبولیت و
محبت ڈال دی جاتی ہے)‘‘ (بخاری،
کتاب الادب، باب المقة من اللہ تعالی،۴/۱۱۰، حدیث:۶۰۴۰)
(2) لوگوں کو خوشی پہنچائیے
دل جیتنے کا ایک
کامیاب ترین نسخہ دوسروں کو خوشی و راحت پہنچانا بھی ہے۔ کسی کی تکلیف دور کرنا،
بھوکے کو کھانا کھلا دینا، کسی کی مالی مدد کردینا دوسروں کے دلوں میں خوشی داخل
کرنے اور ان کے دلوں میں جگہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ اعمال اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو بھی
بہت محبوب ہیں ۔ حدیثِ پاک میں ہے: ”اللہ کے نزدیک
سب سے زیادہ پسندیدہ اعمال یہ ہیں کہ تم کسی مسلمان کو خوشی پہنچاؤ ، یا اس سے
تکلیف دور کردو یا اس کی طرف سے قرض ادا کرو یا تم اس سے بھوک مٹا دو۔ (معجم كبير، عبداللہ بن عمر بن خطاب، ۱۲/۳۴۶،
حدیث:۱۳۶۴۶)
(3)دوسروں کی قدر کیجئے
یہ فطری بات ہے
کہ انسان دوسروں کو اپنى قدرو قىمت کا احساس دلانا چاہتا ہےاور جو کوئی اس کی قدر
کرتااور اسے اہمیت دیتا ہے انسان اسی کی طرف مائل ہوتا ہے۔ اگر ہم ملنے والے ہر شخص کو قدر کی نگاہ
سے دیکھیں اور اس کی خوشی اپنی خوشی اور اس کے غم کو اپنا غم سمجھیں تو اس طرح اس کے دل مىں ہماری عزت و محبت بڑھے گى، چونکہ
ہمارا مدنی مقصد معاشرے کو سنتوں کا گہوارا اور لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا سچا
عاشق بنانا ہے لہٰذا اس مدنی مقصد کو پروان چڑھانے کیلئے انسانی فطرت کے اس تقاضے کو پورا کرنا فائدے مندہوگا۔حضرت سیّدنا اَنَس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی
بارگاہ میں حاضر ہوتا اور مصافحہ کرتا تو آپ اس کے ہاتھ جدا کرنے سے پہلے اپنا
ہاتھ مُبارک جدا نہ فرماتے تھے اور آپ کسی سے
اپنی توجہ نہ ہٹاتے تھے جب تک کہ وہ خود رخصت نہ ہوجاتا۔(ترمذی،
كتاب صفة القيامةوالرقائق..الخ، باب ماجاء في صفة اواني الحوض،۴/۲۲۱، حدیث:۲۴۹۸)
(4) حاکم نہیں، خیر خواہ بنئے
نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا یقیناً
بہت بڑی سعادت ہےلہٰذا اس موقع پر کسی کو نصىحت کرتے وقت ہمارا لہجہ حاکمانہ نہیں
ہونا چاہىے۔ مثلاً ”تم نماز نہیں پڑھتے ، کوئی خوف خدا نہیں ہے ، خدا سے ڈرو ،
کیوں عذابِ الہی کا حقدار بننا چاہتے ہو وغیرہ وغیرہ “ سخت جملے بولنے کی بجائے شفقت
و محبت بھرے انداز میں سمجھایا جائے تو سامنے
والے کے دل میں ہماری محبت پیدا ہوگی اور ہماری کہی ہوئی بات میں بھی اثر ہوگا ۔
(5)برائى کا بدلہ اچھائى سے دیجئے
ہم جس سے مسکرا
کرملیں توضروری نہیں کہ سامنے والا بھی خندہ پیشانی سے ہمارا استقبال کرے، ممکن ہے کہ مخاطب ہماری مسکراہٹ کو طنز سمجھ کرغصے میں آجائے اور یوں
کہہ دے کہ ”آپ مجھے دیکھ کر ہنستے کیوں ہیں ؟“ایسے موقع پر بداخلاقی سے جواب دینے کے بجائے صبر کیجئے کہ
نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا: ’’وہ مؤمن جو لوگوں سے میل جول
رکھتا ہے اور اُن کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرتا ہے ،اُس مؤمن سے افضل ہے جو لوگوں سے
میل جول نہیں رکھتا اوراُن کے تکلیف پہنچا نے پرصبر نہیں کرتا۔‘‘ (ابن ماجہ ، کتاب الفتن ، باب الصبر علی
البلاء ،۴/۳۷۵، حدیث:۴۰۳۲)
(6)طبیعت و نفسیات کے مطابق گفتگوکیجئے
ہمارا مقصد نیکی
کی دعوت عام کرنا ہے تو اس کےلیے ہمیں باہمی تعلقات و معاملات میں اس بات کا لحاظ رکھنا بہت ضرورى ہے کہ ہمارا اندازِ
کلام، الفاظ اور جملوں کا چناؤ مخاطب کے مزاج اور عقل و شعور کے مطابق ہو جیسا کہ
کہا جاتا ہے: ”کَلِّمِ النَّاسَ عَلٰی قَدْرِ عُقُوْلِھِمْ
یعنی
لوگوں سے ان کی عقل کے مطابق بات کرو۔“ (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الفتن، باب العلامات بین یدی الساعۃ۔۔الخ، الفصل
الاول،۹/۳۷۳، تحتَ الحدیث:۵۴۷۱)
ہمارا ملنا جلنا مختلف لوگوں سے ہوتا ہے مثلاً طالب علم ، استاذ، وکیل ،
ڈاکٹر ، فوجی افسر، کاروباری شخص ، ملازمت پیشہ وغیرہ، پھران میں کوئی جوان ہو تا ہے تو کوئی بوڑھا، اسی طرح ہر کسی کی گفتگو، لباس،
رہن سہن اور سوچ کا انداز جداگانہ ہوتا ہے ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہر ایک سے اس کی طبیعت کے مطابق گفتگو کریں۔ لہذا ا
َنْ پڑھ کے سامنے مشکل الفاظ میں گفتگو
کرنا اور پڑھے لکھے کے سامنے بے ربط جملے بولنا دل جیتنے کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔
(7)دل جوئی کی عادت بنائیے
دل جوئی
کرنا اور کسی کی حمایت و سچی تعریف میں چند
جملے بول دینا دل جیتنے کا کامیاب طریقہ
ہے۔ اگر ہم دل جیتنا چاہتے ہیں تو لوگوں سے
اىسا طرزِ عمل اختىار کریں کیونکہ دل جوئی نیکی کی دعوت کو کارگر بنانے میں اہم
کردار اداکرتی ہے۔اگر ہم کسی کی دل جوئی
کریں،مصیبت زدہ کے کام آئیں ،پریشانی میں
کسی کاسہارا بنیں ، مشکل وقت میں کسی کی حاجت روائی کریں تو یقیناًاللہ کریم ایسے
مسلمان کو بھی بےشمار برکتیں عطافرمائےگا۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم نے ارشادفرمایا: بے شک مغفرت کو واجب کر دینے
والی چیزوں میں سے تیرا اپنے مسلمان بھائی کا دل خوش کرنا بھی ہے۔ (معجم
اوسط، ۶/۱۲۹،حدیث:۸۲۴۵)
(8)دوسروں کو
دعائیں دیجئے
انسانی فطرت ہے
کہ بندہ ایسے شخص سے محبت کرنے لگتا ہے جو
اس کی خیرخواہی کی باتیں کرے۔ لوگ عام طور پر اپنے لىے دعائىہ کلمات پسند کرتے ہىں۔
ہمیں بھی اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ دعا دینے کی عادت بنانی چاہیے ۔ کسی بھی اسلامی بھائی سے ملاقات کرتے وقت
پہلے سلام کرنا، ان کا حال احوال پوچھنااور دعائیں دینا مثلاً اللہ
عَزَّ وَجَلَّ آپ کو خوش رکھے ، آپ کى زندگى مىں برکت دے ، علم
و عمل میں اضافہ فرمائے ،بچوں کو آپ کى آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے ، انہیں آپ کا فرمانبردار اور آپ کا
نام روشن کرنے والابنائے وغىرہ۔
(9)سنجیدگی کا
دامن تھامے رکھئے
کسی کا دل جیتنے کیلئے سنجیدگی کو اپنے مزاج کا حصہ بنائیے
اور مذاق مسخری کی عادت سے پرہیز کیجئے ،
لیکن یاد رہے کہ رونی صورت بنا ئے رکھنے کا نام سنجیدگی نہیں اور نہ ہی بقدرِ
ضرورت گفتگو کرنا یا کبھی کبھار مزاح کرلینااور مسکرانا سنجیدگی کے منافی ہے ۔ ہاں ! کثرت ِ مزاح اور زیادہ ہنسنے سے پرہیز
کریں کہ اس سے وقار جاتا رہتا ہے جیسا کہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ
اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ’’ جو شخص زیادہ ہنستا ہے ، اس
کا دبدبہ اور رعب چلا جاتا ہے اور جو آدمی(کثرت سے ) مزاح کرتا ہے وہ دوسروں کی نظروں سے گر جاتا
ہے ۔ ‘‘(احیاء العلوم ج ۳،
ص۲۸۳ )
(10)سخاوت کیجئے
سخاوت بھی ایک عظیم وصف ہے جو دلوں کوقریب اور محبت کو
عام کرتا ہے۔ نبی رحمت، شفیع امت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا دریائے
جُود ہر وقت رواں رہتا ،چنانچہ حضرت سیّدنا جابر رَضِیَ اللہُ عَنْہسے مروی
ہے کہ نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے جب بھی
کچھ مانگا گیا ،آپ نے منع نہ فرمایا۔ (بخاری، کتاب الادب، باب حسن الخلق والسخاء ومایکرہ من البخل،۴/۱۰۹،
حدیث:۶۰۳۴)حضرت سیّدنا انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : ” جب بھی نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم سے اسلا م کے نام پر سوال کیا گیا تو آپ صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ضرورعطافرمایا
۔ایک مرتبہ ایک شخص آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بارگاہ
میں آیاتو سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمنے اسے دو پہاڑوں کے درمیان کی بکریا ں عطا فرمائیں۔ وہ اپنی
قوم کی طرف پلٹا اور جا کر کہا: اے میری قوم ! اسلام لے آؤ، کیونکہ محمد صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اتنا
عطا فرماتے ہیں کہ فاقے کا خوف نہیں رہتا۔“(مسلم، کتاب الفضائل، بَاب مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ۔۔الخ،
ص۱۲۶۵، حدیث:۲۳۱۲)
(11)خوش لباسی اپنائیے
کسی کے دل میں جگہ بنانے کیلئے صفائی ستھرائی اور خوش
لباسی کا بھی خاصہ کردار ہے چنانچہ ہمیں چاہئے کہ سنّت کے مطابق سادہ اور صاف ستھرا لباس
پہننے کی عادت اپنائیں کیونکہ اگر ہمارے کپڑے میلے کچیلے نظر آئیں گے
تو لوگ ملنے سے کترائیں گے ۔خوش لباسی سے ہمیں تنظیمی فوائد کے ساتھ ساتھ درج ذیل
برکتیں بھی نصیب ہوں گی اِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّ
سرکارِدوعالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ”اللہ عَزَّ وَجَلَّ پاک ہے پاکی پسند فرماتا ہے ظاہر باطن ستھرا ہے ستھرا پن
پسندکرتا ہے۔“( ترمذی، کتاب الادب، باب ماجاء فی النظافۃ،
۴/۳۶۵، حدیث: ۲۸۰۸)
مدنی آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اَلطُّھُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ یعنی پاکیزگی
نصف ایمان ہے۔ “( مسلم، کتاب
الطھارۃ، باب فضل الوضوء، ص۱۴۰، حدیث: ۲۲۳)
(از:مولانافرمان علی عطاری مدنی)
Under the supervision of the Department of Short Courses,
Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah was conducted via the Internet in European
Union. The Islamic sisters of Italy,
Sweden, Germany, Holland, Spain, France and Denmark had the privilege of
attending it.
The Rukn Islamic sister of the Amili Majlis Mushawarat
followed up the performance of the previous religious activities done by the
Islamic sisters and also did their Tarbiyyah. She encouraged them (Islamic
sisters) to further increase the religious work, the Islamic sisters attending
the Madani mushawarat expressed their good intentions on it.
*In the same way, under the supervision of the Department of
Online Short Courses, Dawat-e-Islami, a 3 days long course on “the
rulings of inheritance” was conducted from 14th December 2021 till
16th December 2021 in Hujwiri Region, Iran. 7 islamic sisters had
the privilege of attending it.
The Islamic sisters attending the course had the privilege of
listening and teaching the rulings and importance points regarding of
Inheritance in the light of Quran and Hadees and they also got to know the
problems and short-comings which arise in the distribution of Inheritance.
*On the other hand, a one-day long course on “the
rulings of Salah” was conducted in Hujwiri Region, Iran under the supervision
of the Department of Online Short Courses on Saturday, 18th December
2021. 5 Islamic sisters had the privilege of attending it and got knowledge
regarding the performance of Namaz.
شہباز احمد مصباحی (مدرّس جامعۃُ المدینہ، فیضان
تاج الشریعہ،پڑاؤ،بنارس)
ماہ ِدسمبر کے اختتام کے بعدعیسوی نیا سال 2022 ءکا
آغاز ہوچکا ہے، سارے لوگ نئی اُمنگ، نئے جوش اور جذبے کے ساتھ اس کا استقبال کررہے
ہیں۔ زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد اپنے مستقبل کے اہداف طے کررہے ہوں گے،
بلکہ بعض لوگوں نے تو سال ختم ہونے سے قبل ہی آئندہ سال کا ٹارگٹ سیٹ کرلیا ہوگا
کہ بارہ مہینوں میں بلندی کی کس منزل تک پرواز کی کوشش کرنی ہے۔ آئیے! آج ہم بھی
نئے سال کے شروع میں اچھی زندگی گزارنے اور آخرت سنوارنے کے حوالے سے چند اہم
باتیں پیش کرتے ہیں:
(1) اللہ
و رسول کی اطاعت: ہر مسلمان پر اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرماں برداری لازم
ہے۔سب سے پہلے عزمِ مصصم (یعنی پختہ ارادہ) کریں کہ اللہ پاک اور اس کے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جن باتوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اسے کریں گے، جس سے
منع کیا ہے اس سے بچیں گے اور ایسا کوئی کام نہ کریں گے کہ جس میں ان کی ناراضی
ہو۔
(2) نماز اور تلاوت
قراٰن:
نماز اہم الفرائض اور تمام عبادتوں میں سب سے افضل ہے، نماز خوشنودی الٰہی کا اہم
ترین ذریعہ اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے،
لہٰذا اس کی پابندی لازم ہے۔ فرائض کے علاوہ نوافل (تہجد، اِشراق و چاشت، صلاۃ
اللیل وغیرہ) کا بھی اہتمام کریں، اس سے قُربِ خداوندی نصیب ہوتاہے۔ روزانہ قرآن
کریم سے ایک پارہ یا آدھا پارہ تلاوت کریں، ممکن ہوتو کچھ دیر روزانہ” کنزالایمان“
یا ”تفسیر صراط الجنان“ سے مطالعہ کا معمول بنائیں۔
(3)گناہوں سے توبہ
کیجیے:
گزشتہ سالوں میں اللہ و رسول کی جو نافرمانیاں ہوئی ہیں اگر وہ حقوقُ اللہ سے
متعلق ہیں تو ان سے بارگاہ ربّ العالمين میں سچی توبہ کریں اور اگر ان گناہوں کا
تعلق حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد سے بھی ہے تو توبہ کے ساتھ ان بندوں سے
معافی مانگیں، ان کے حقوق ادا کریں اور انھیں راضی کرنے کی کوشش کریں۔ نیز اس بات
کا عہد کریں کہ گذشتہ سال جو غلطیاں اور گناہ سرزد ہوئے اب وہ اس سال نہ ہوں گے۔
اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ان چند کتابوں کا مطالعہ بہت مفید رہے گا:
(1) اِحیاء العلوم (2)بہارِ شریعت (3)جہنم میں لے جانے والے اعمال (4)باطنی
بیماریوں کی معلومات (5) برے خاتمے کے اسباب۔
(4)وقت کی قدر:
وقت اللہ پاک کی عظیم ترین نعمت ہے، جو امیرو غریب، چھوٹے بڑے سب کو یکساں اور مفت
ملی ہے، جس نے اس نعمت کی قدر کی وہی کامیاب ہے اور جس نے اسے ضائع کردیا وہ خسارے
میں ہے۔ تنہائی میں غور کریں کہ گذشتہ سالوں میں کہاں، کیسے اور کن کاموں میں پڑکر
ہمارے قیمتی اوقات برباد ہوئے ان ساری باتوں سے پرہیز کریں۔ نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا
يَعْنِيهِ
یعنی آدمی کے اسلام
کی
خوبی سے یہ ہے کہ وہ فضول کاموں کو چھوڑ دے۔
(ترمذی،
حدیث: 2317، ص:531)
(5)نیکوں کی صحبت:
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ نیکوں کی صحبت سے انسان نیک اور بروں کی صحبت
سے برا بنتا ہے، اس لیے ہمیں بددین، بدعقیدہ، دین سے بیزار، فاسق و فاجر، بدخلق
اور برے لوگوں سے دور رہنا چاہیے۔ فارسی زبان کا مقولہ ہے:” صحبت صالح ترا صالح
کند، صحبت طالح ترا طالح کند“ یعنی اچھوں کی صحبت تجھے اچھا بنائے گی اور بروں کی
ہم نشینی تجھے خراب کردے گی۔ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے
ہیں: الرَّجُلُ
عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُر أَحَدُكُم مَنْ يُخَالِل آدمی
اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص یہ دیکھ لے کہ وہ کس سے
دوستی کررہا ہے۔(ابو داؤد، ج،7/204،حدیث:4833)
(6)آخرت کی تیاری: اس
دنیا میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پیدا ہوتے ہیں اور ہزاروں وفات پاتے ہیں،
ایک دن ہمیں بھی اس دنیا کو چھوڑ کر چلے جانا ہے، یاد رکھیں! دنیا چند روزہ ہے اور
ہمیشگی کا گھر آخرت کا ہے، ہر نئے سال کی آمد پر ہماری زندگی سے ایک سال کم ہوکر
ہم موت اور آخرت کے قریب ہوتے چلے جارہے ہیں، عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ آج ہی
ہمیں ہمیشہ رہنے والے گھر کاسازو سامان تیار کرلینا چاہیے۔ نبی پاک، صاحب لولاک
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: ’’جو شخص اپنی دنیاسے محبت کرتاہے وہ
اپنی آخرت کونقصان پہنچاتاہے اورجوآدمی اپنی آخرت سے محبت کرتاہے وہ اپنی دنیاکونقصان
پہنچاتاہے،پس فناہونے والی پر باقی رہنے والی کوترجیح دو۔(مسند امام احمد، 32/470،حدیث:19697)
(7)ہلاکت میں
ڈالنے والی برائیاں: ہمیں چاہئے کہ ان برائیوں سے خود کو بچائیں جو
ہماری دنیا اور آخرت کو برباد کردیں، مثلاً: جھوٹ، غیبت،چغلی، بہتان، بدگمانی، حسد،
کینہ، غصہ، کاہلی وغیرہ۔
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمارے لئے اس نئے سال کو مبارک فرمائے اور اس میں ہمیں نیک عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
مصباح الحق قادری راغب(درجہ دورۃ الحدیث شریف جامعۃ
المدینہ فیضانِ عطار ناگپور)
دنیا میں اسلام ہی ایک
ایسا مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کی ہر
جگہ رہنمائی کرتا ہے،
سال 2022 شروع ہو چکا
ہے اس کو
ہم بہتر سے بہتر انداز میں کیسے گزاریں؟
پہلے ایک
حدیثِ پاک ملاحظہ فرمائیں:
عَن علیِّ بنِ الحسینِ
قال، قال رسولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم: مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہٗ مَالَایَعْنِیْہِ ۔ترجمہ:
آدمی کے اسلام کے
حسن سے ہے کہ وہ فضول چیزوں کو چھوڑ دے۔(سُنَنِ ترمذی ص: 555 بیروت)
اس
حدیث کے تحت امام یحی بن شرف النووی فرماتے ہیں:أي: ما لا يهمه من أمر الدين
والدنيا من الأفعال والأقوال۔یعنی تمام بے فائدہ کاموں اور باتوں کو
چھوڑ دینا خواہ اس کا تعلق دین سے ہو یا دنیا سے۔(شرح الاربعین النوویہ ،صفحہ 63
مکتبۃ المدینہ)
لہذا
اگر ہم سال 2022 کو بہتر انداز میں گزارنے
چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے ان تمام کاموں اور باتوں کو چھوڑنا پڑے گا جس کا دینی اعتبار سے کچھ فائدہ ہے نہ دنیوی اعتبار سے، مثلاً موبائل فون پر گیم (Game) وغیرہ کھیلنا یا کوئی کھیل
دیکھنا یا کسی سے بلاوجہ سوالات کرنا مثلاً ، آپ نے کپڑا کہاں سے لیا؟ کتنے میں
لیا ، کب لئے تھے؟ کپڑا کیسا ہے؟ وغیرہ بے شمار امور ہیں جس کو ہم کرتے ہیں جو
دینی و دنیوی کسی بھی اعتبار سے فائدہ مند نہیں،نیز مؤمنین کی صفات میں سے ایک صفت
یہ بھی ہے کہ وہ لغو و بے فائدہ امور سے پرہیز
کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ پاک پارہ 18 سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 3 میں فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور
وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے ۔
اس
آیت کے تحت تفسیرِ صراط الجنان میں ہے۔ لغو سے ہر وہ قول و فعل اور ناپسندیدہ یا
مباح کام مراد ہے جس کا مسلمان کو دینی یا دنیوی کوئی فائدہ نہ ہو، مثلاً مزاق ،
مسخری بیہودہ گفتگو ، کھیل کود اور فضول کاموں میں وقت ضائع کرنا، وغیرہ۔
سال 2022 ء میں ہم اپنے آپ کو علم و عمل کے اعتبار سے مضبوط بنائیں، اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم
اپنے شب و روز کا جائزہ لیں، دن و رات کے وہ تمام مصروفیات جس کا دینی و دنیوی
اعتبار سے کچھ فائدہ مند نہیں اسے ترک کر دیں اب چونکہ وقت کی پابندی کرنا بھی
کامیابی لوگوں کی پہچان ہے لہذا اس کے بعد ہم اپنے شب و روز کاجدول (schedule) تیار کریں جس میں سنت کے مطابق کھانے پینے ، آرام
کرنے اور دیگر ضروری کاموں کے ساتھ مندرجہ ذیل کم از کم تین کاموں کے لئے بھی لازمی وقت نکالیں۔
1۔
کسی سنی عالمِ دین یا کسی مدرسے میں جاکر کسی خاص وقت کم از کم آدھا گھنٹا علمِ
دین حاصل کرنا۔
2۔
نمازِ پنجگانہ
3۔
رات سونے سے قبل یا کسی خاص وقت میں اپنے نفس کا محاسبہ کرنا۔
ظاہر
ہے بحیثیتِ مسلمان علمِ دین کے بغیر کامیابی کی امید نہیں کی جا سکتی کہ ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد رب کی
عبادت ہے اور عبادت کے لئے علمِ دین ضروری ہے نیز اپنی دینی و دنیوی معاملات کو
مزید نکھارنے کے لئے اپنا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔
واضح
رہے کہ دن ، ہفتہ ،اور مہینے کے مجموعے کانام سال ہے، لہذا اگر ہم اپنے شب و روز
کو سنت و شریعت کے مطابق گزارنے میں
کامیاب ہوگئے تو مکمل سال نیکیوں میں گزارنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔اور اگر ہم
اپنے شب و روز کو نیکیوں میں گزارنے کے بجائے ، گناہوں بھری محفلوں، فضول کاموں
اور برے دوستوں میں گزارتے رہے تو ہمارا سال2022 ءہی نہیں بلکہ ہر سال ترقی کے
بجائے تنزلی میں گزرے گا جبکہ کامیاب انسان کی پہچان یہ ہے کہ اس کا آنے والا ہر
دن علم و عمل کے اعتبار سے پچھلے دن سے بہتر گزرے۔
سال
2022 ءاور دیگر سالوں کو سنت و شریعت کے مطابق گزار کر دنیا و آخرت میں سرخرو ہونے کا بہترین زریعہ
دورِ حاضر میں دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول ہے کہ یہ ماحول ہمیں علمِ دین سکھانے اس
پر عمل کی ترغیب دلانے اور فضول و لغو باتوں سے دور رہنے کا ذہن دینے کے ساتھ ساتھ
قرآن و حدیث کی روشنی میں کامیاب زندگی گزارنے کا رہنما اصول بھی مہیا کرتا ہے۔
اللہ
ہمیں سال 2022ء سمیت زندگی میں آنے والا تمام سالوں کو سنت و شریعت کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین یارب العالمین
Under the supervision of Dawat-e-Islami, a one-day long
session was conducted in Incheon, South Korea via Internet on Wednesday, 22nd
December, 2021. 8 islamic sisters had the privilege of attending it.
The Forest Region NIgran Islamic sister delivered a sunnah
inspiring Bayan on the topic “The
loss and tranquility of Envy” , she told about
the calamities due to envy, and defined envy. Moreover, she explained the
Sunnahs of sleeping, waking and made attendees memorize du’as
of it as well.
نئے سال کے آغاز میں مسلمانوں کو دو کام خصوصاً کرنے چاہئیں ۔یا دوسرے الفاظ میں
کہہ لیجئے کہ نیا سال ہمیں خاص طور پر دو باتوں کی طرف متوجہ کرتا ہے ۔(1) ماضی کا
احتساب (2) آگے کا لائحہ عمل۔
1۔
ماضی کا احتساب: نیا سال ہمیں اپنے دینی دنیاوی دونوں میدانوں میں اپنا
محاسبہ کرنے کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ ہماری زندگی کا جو ایک سال کم ہو گیا ہے اس
میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ۔آپ نے 365 دن گزار دئیے، 50 سے زائد ہفتے ۔12 مہینے یعنی ایک پورا سال، آج مڑ کر دیکھے آپ کو
یہ ایک سال ایک صدی کی طرح لگے گا لیکن گزرے وقت کا اب کیا افسوس کرنا جیسے کہا
جاتا ہے:مٹھی ریت سے بھری تھی لیکن اب ہاتھ خالی ہے۔
اب پچھتاوے کیا ہوت
جب چڑیاں چُگ گئی کھیت۔
لہذا ہمیں عبادات، معاملات، اعمال ،حلال و حرام، حقوق اللہ،حقوق
العباد کی ادائیگی کے میدان اپنی زندگی کا
محاسبہ کر کے دیکھنا چاہیے کہ ہم سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئی اس لئے کہ انسان دوسروں
کی نظروں میں تو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو چھپا سکتا ہے ۔اس لئے نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:حاسبوا انفسکم قبل ان تحاسبوا (ترمذی،4/247)
ترجمہ: تم خود اپنا محاسبہ کرو! قبل اس کے کہ تیرا حساب کیا جائے ۔
اس لئے ہمیں ایمانداری کے ساتھ اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اور
مِلی ہوئی مہلت کا فائدہ اٹھانا چاہیے، اس سے پہلے کہ مہلت ختم ہو جائے۔ حدیث
مبارکہ میں آتا ہے:اغْتَنِمْ خَمْسًا قبلَ خَمْسٍ: شَبابَكَ قبلَ هِرَمِكَ، وصِحَّتَكَ
قبلَ سَقَمِكَ، وغِناكَ قبلَ فَقْرِكَ، وفَرَاغَكَ قبلَ شُغْلِكَ، وحَياتَكَ قبلَ
مَوْتِكَ (المستدرک 5/435،الحدیث:7916)
پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو1۔ جوانی کو
بڑھاپے سے پہلے2۔ صحت کو بیماری سے پہلے3۔ مالداری تنگ دستی سے پہلے4۔ فرصت کو
مشغولیت سے پہلے5۔ زندگی کو موت سے پہلے۔
غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے
منادی
قدرت نے گھڑی عمر کی اک اور
گھٹا دی
اس لئے کہ ہر نیا
سال خوشی کی بجائے ایک حقیقی انسان کو بے
چین کر دیتا ہے۔ اس لئے کہ اس کو اس بات کا اب احساس ہوتا ہے کہ میری عمر رفتہ رفتہ کم ہو رہی ہے۔ اور میں لمحہ بلمحہ
موت کے قریب ہوتا جا رہا ہوں اور برف کی طرح میری زندگی پگھل رہی ہے۔ وہ کس بات کی
خوشی منائے بلکہ اس سے پہلے کے زندگی کا سورج ہمیشہ کے لئے غروب ہو جائے۔ کچھ کر
لینے کی تمنا اس کو بے قرار کر دیتی ہے۔ اس کے پاس وقت کم اور کام زیادہ ہوتا ہے۔
لہٰذا ہمارے لئے نیا سال وقتی لذت یا خوشی کا وقت نہیں بلکہ گزرتے ہوئے وقت کی قدر
کرتے ہوئے آنے والی لمحات زندگی کا صحیح استعمال کرنے کا عزم اور ارادے کا موقع ہے۔
اور از سر نو عزائم کو بلند کرنے اور
حوصلوں کو پروان چڑھانے کا وقت ہے۔
اللہ کریم ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اللہ پاک کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا
اور ہر مسلمان اللہ پاک کا محبوب اور مقرب بندہ بننا چاہتا ہے۔ تو 2022ء کا آغاز ہو گیا ہے۔ تو ہمیں اس نئے سال میں کیا
کرنا چاہیے ،یہ ہمیں سوچنا چاہیے ،اس دور میں مسلمانوں کی جو حالت ہے وہ کسی سے
ڈھکی چھپی نہیں۔ آج کونسا درد رکھنے والا دل ہے جو مسلمانوں کی موجودہ پستی
اور ان کی موجودہ ذلت و خواری اور ناداری پر نہ دکھتا ہو اور کون سی آنکھ ہے جو ان
کی غربت، مفلسی، بےروزگاری پر آنسو نہ بہاتی ہو۔ حکومت ان سے چھنی، دولت سے محروم
ہوئے، عزت و وقار ان کا ختم ہو چکا، زمانہ کی ہر مصیبت کا شکار مسلمان بن رہے ہیں۔
ان حالات کو دیکھ کرکلیجہ منہ کو آتا ہے۔ مگر دوستوں فقط رونے اور دل دکھانے سے
کام نہیں چلتا، بلکہ ضروری ہے کہ اس کے علاج پر خود مسلمان قوم غور کرے۔ علاج کے لئے
چند چیزیں سوچنا چاہئیں ۔ کہ ہم مسلمان ہیں تو کیا ہم مسلمان ہونے کا حق ادا کر رہے
ہیں یا نہیں؟ اللہ پاک نے ہم پر نماز فرض
کی ، روزے فرض کیے، مال ہونے کی صورت میں
زکوۃ فرض کی اور صاحب استطاعت پر حج فرض کیا۔ تو کیا ہم یہ فرائض سر انجام دے رہے
ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں ادا کر رہے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیوں نہیں کر رہے؟
تو نیا سال شروع ہو
چکا ہے ابھی سے نیت فرما لے کہ اس سال بلکہ پوری زندگی کبھی بھی اللہ پاک کی فرض
کی ہوئی عبادت کو ترک نہیں کروں گا۔ ان شاءاللہ یہ سال اور آئندہ بھی جتنی زندگی ہے سب قرآن وحدیث کے مطابق اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ
وسلم کی سنتوں کے مطابق گزار وں گا۔ ان سب کاموں میں استقامت پانے کے لئے اچھے
دوست چاہیے ہوتے ہیں ۔تو دوستی کس سے کرنی چاہیے؟ دوستی اور مصاحبت ہمیشہ نیک صالح
اور قرآن و سنت کے احکام پر عمل پیرا ہونے والوں کی ہی اختیار کرنی چاہیے۔ کیونکہ
صحبت اثر رکھتی ہے اچھے اور برے دوست انسان اس حدیث پاک سے سمجھے۔ چنانچہ فرمان
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: اچھے برے ساتھی کی مثال مشک اٹھانے والے اور بھٹی دھونکنے
(آگ بھڑکانے )والے کی طرح ہے۔ مشک اٹھانے والا یا تجھے ویسے ہی دے گا یا تو اس سے
کچھ خرید لے گا یا اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی دھونکھنے والا تیرے کپڑے
جلائے گا یا تو اس سے بدبو پائے گا۔( مسلم)
آج کل سب سے زیادہ سوشل میڈیاکی دوستیاں عام ہیں، ایک تعداد
ہے جو سوشل میڈیا پر دوست بنتے پھر بغیر تصدیق و تحقیق کے گہری دوستی کا دم بھرتے اور
ایک دوسرے سے ملنے چل نکلتے ہیں۔ ایسی کئی خبریں منظر عام پر آئی ہیں جن میں سوشل میڈیا
کی دوستی کے دھوکے سامنے آئے ہیں تو دوست دیکھ کر بنانے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ نیک دوست
بننا چاہیے۔ تو نیک دوست کے حصول کے لئے دعوت اسلامی کا دینی ماحول آپ کے سامنے ہیں۔
تو آپ اس سے نئے سال کی خوشی میں یہ نیت بھی فرما لے کہ ان شاءاللہ تا دم آخر دعوت
اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہوں گا، اجتماعات میں شرکت کرتا رہوں گا، مدنی
مذاکرے دیکھتا رہوں گا۔ انشاءاللہ
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس سال میں قرآن و سنت کے مطابق
زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوت اسلامی کے ماحول میں استقامت عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
North
America Region regarding the Magazine Faizan e Hazrat Abdullah bin Zubair
To benefit the Muslims with the knowledge regarding Islam in
the easiest ways, Ameer e Ahl e Sunnat دَامَتْ
بَرْکَاتُہُمُ الْعَالِیَہْ encourages Islamic
sisters to read religious Magazine in the weekly Madani Muzakirrahs. And he
blesses the readers of Magazine with prayers.
In the previous week, Ameer e Ahl e Sunnat encouraged people
to read/listen to the Magazine “Faizan
e Hazrat Abdullah bin Zubair رضی اللہ
عنہ”. At least 655 Islamic sisters from North
America had the privilege of reading/listening to the Magazine called “Faizan
e Hazrat Abdullah bin Zubair رضی اللہ عنہ”.
انسان کی زندگی میں کئی قمری اور شمسی سال آتے ہیں جن میں
انسان نیکیاں کرتا ہے کئی بار بشر ہونے کے ناطے گناہ کر گزرتا ہے۔ اگر تو انسان
نیکیاں کرے تو ٹھیک و رنہ اسے سوچنا چاہیے کہ اللہ پاک نے ہمیں بے مقصد تو نہیں پیدا کیا۔ جس طرح اللہ پاک
قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجَمۂ
کنزُالایمان:اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(پ
27،الذٰریٰت:56)
اس آیت کے تحت مفتی
احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر نور العرفان میں لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم
ہوا کہ عبادت اختیاری جس پر سزا و جزا مرتب ہو۔ صرف جن اور انسان کے لئے ہے۔ عبادت
اضطراری ساری مخلوق کرتی ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ
اللہ پاک نے نیک کام کرنا اور عمل بد کرنا انسان کے اختیار میں دیا ہے۔ ماضی قریب
میں ہی سال 2021ء گزرا ہے۔ ہم سب اپنا اپنا جائزہ لیں کہ کتنی نمازیں پڑھیں، کتنا
نیکی کی راہ پر چلے، نامہ اعمال گناہوں سے بھرپور ہوگا۔
سال 2022ء شروع ہو
چکا ہے پچھلے سال کے اپنے اپنے اعمال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سال کا ایک جدول بنا
لے کہ روزانہ ہم پانچوں نمازیں باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کریں گے۔ روزانہ
تقریبا آدھے پارے کی تلاوت کریں گے۔ حضور نبی کریم علیہ التحیۃ و السلام پر درود
پاک پڑھیں گے۔ دعوت اسلامی کے بارہ دینی
کاموں میں شرکت کریں گے۔ فجر کی نماز کے لئے مسلمانوں کو جگائیں گے۔ الغرض ہر طرح
طرح کی نیکی کے کاموں میں شرکت کریں گے۔ والدین، اساتذہ اور اپنے بڑوں کا ادب بجا
لائیں گے۔ گناہوں کے کاموں سے کوسوں دور
رہیں گے۔ نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیں گے۔
اللہ پاک ہمیں نیکی
کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق مرحمت فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلم
اک
سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر
وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
وَ الْعَصْرِۙ(۱)
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲)
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ
وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳) ترجمۂ
کنز العرفان: زمانے کی قسم۔بیشک آدمی ضرور
خسارے میں ہے۔مگر جو ایمان لائے اور
انہوں نے اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو
حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔(پ 30،العصر 1تا3 )
مندرجہ
بالا آیات سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔
1۔بیشک
انسان خسارے میں ہے۔کہ اس کی عمر جو اس کا سرمایہ اور اصل پونجی ہے وہ ہر دم کم ہو
رہی ہے۔مگر اس سرمائے سے انسان اسی وقت فائدہ اٹھا سکتا ہے جب وہ اسے اللہ پاک کی
اطاعت و فرمانبرداری میں خرچ کرے ۔
2 ۔انسان
کی زندگی کا جو حصہ اللہ پاک کی عبادت میں گزرے وہ سب سے بہتر ہے۔
3 ۔
دنیا سے اعراض کرنا اور آخرت کی طلب میں اور اس سے محبت کرنے میں مشغول ہونا انسان
کے لئے سعادت کا باعث ہے۔
پیار
ے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کا کڑوڑہا احسان ہے کہ اس نے ہماری زندگی میں ایک اور
سال کا اضافہ فرمایا اور ہمیں نیکیاں اور عبادت کرنے کے لئے
مزید وقت عطا فرمایا۔ امام فخر الدین رازی کا قول ہے کہ :میں نے سورۃ العصر کا
مطلب ایک برف فروش سے سمجھا جو صدا لگا رہا تھا کہ رحم کرو اس شخص پر کہ جس کا
سرمایہ گھلتا جا رہا ہے۔ اس کی یہ بات سن کر میں نے کہا:یہی وَ الْعَصْرِۙ(۱)
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) کا
مطلب ہے ۔
سال
نو کو بہترین بنانے کے لئے ضروری ہے کہ
وقت کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تاکہ ہمارے سارے معاملات و معمولات بروقت ہو سکیں۔
اگر وقت کے ضائع ہونے کا احساس نہ ہوا تو سال نو کو بہترین بنانے کی ساری کوششیں
رائیگاں جا سکتی ہیں۔ پیار ے آقا خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
عالیشان ہے:" دو نعمتیں جن میں لوگ بہت دھوکے میں ہیں تندرستی اور
فراغت"۔( مشکاۃ المصابیح، کتاب الرقاق 3 / 105 حدیث: 5155 )
اس
سال کا بہتر اور صحیح استعمال کرنے کے لئے آئیے ایک پلان اور جدو ل بناتے ہیں ۔
Sanctify yourself: سب سے پہلے تو آپ خالق ارض و
سما، اللہ وحدہ لاشریک سے عبادت کی صورت میں اپنا تعلق مضبوط کرتے ہوئے روحانی
زندگی میں نکھار پیدا کریں۔انشاءاللہ الکریم اس کے فوائد و ثمرات آپ ظاہری اور جسمانی
زندگی میں بھی محسوس کریں گے۔
ہر دن کچھ نیا سیکھئے ( Learn something new each day)
حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اس دن بہت زیادہ شرمندہ ہوتا ہوں جس
دن کوئی نمایاں کام سر انجام نہیں دے پاتا اور میرے عمل میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔(قیمۃ
الزمن عند العلماء ترجمہ و تلخیص صفحہ- 16 )
Pick
a hobby: کوئی اچھا مشغلہ اختیار کیجئے یہ آپ کے
ذہنی دباؤ کو کم کرے گا، آپ کی دماغی قوت کو بڑھائے گا ۔
Improve
your diet:اپنی خوراک کو بہترین بنائیں یقینا تندرستی
ہزارنعمت ہے اور اس کو برقرار رکھنے کے لئے
خوراک میں توازن اور اعتدال بہت ضروری ہے۔
Ameliorate
your income:اپنی آمدن کو حرام کی آمیزش سے پاک کریں
حلال اور پاکیزہ رزق کما ئیے ۔
Be
kind to your parents.:والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے روزانہ جتنا
وقت ہو سکے والدین کے ساتھ گزارئیے۔
Be
more grateful.:شکر گزار بنیئے۔ اللہ کا ہر حال میں شکر
اداکیجیے اور لوگوں کے شکرگزار بھی بنیئے یقیناجو لوگوں کا شکر ادا کرتا ہے وہ اللہ پاک کا شکر گزار بھی بن جاتا ہے ۔
Learn
a skill.:اپنے فار غ وقت کو ضائع کرنے کی بجائے کوئی
اچھا ہنر سیکھئے۔ آپ جتنا زیادہ سیکھیں گے اتنا زیادہ فائدہ ہوگا۔طالبعلم اپنی
علمی صلاحیت کو بہتر بنائیں، محنت کریں اور خوب دل لگی سے پڑھائی کریں ۔
Spend
more time in nature. :اللہ پاک کی قدرت کے مشاہدے کے لئے زمین کی
سیر کیجئے اس میں آپ کو اللہ کی قدرت کے شاہکار ملیں گے اور ذہنی سکون بھی میسر
آئے گا ۔
Create
a positive attitude.:اپنی سوچ کو مثبت بنائیے اور منفی سوچ کو
ختم کیجئے۔ ان شاء اللہ اس سے بہت زیادہ سکون حاصل ہو گا ۔
Keep
a journal.:روزانہ کا محاسبہ کیجئے۔ اس کا بہترین ذریعہ
امیراہلسنت کا عطا کردہ رسالہ "نیک اعمال ک ا جائزہ" ہے۔اس کی بدولت آپ
اپنی اصلا ح کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
اللہ
پاک اس سال کو ہمارے لئے پرامن اور سلامتی والا بنائے ۔
آمین
بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
Dawateislami