پچھلے دنوں پنجاب پاکستان کے شہر حافظ آباد میں
شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغان دعوتِ اسلامی کے تحصیل ذمہ داران نے دینی کاموں کے
سلسلے میں مختلف اداروں کا وزٹ کیا جہاں انہوں نے افسران (جن
میں رب نواز چدھڑ اسسٹنٹ کمشنر آفیسر، شیخ عبدالنعیم عطاری اسسٹنٹ اکاؤنٹ آفیسر
اور عدنان نواز ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر شامل تھے) سے ملاقات کی۔
اس دوران ذمہ داران نے افسران سے اکاؤنٹ آفس اور
ایمر جنسی آفس میں بڑی عمر کے اسلامی بھائیوں کو قراٰنِ پاک کی تعلیم دینے کے
حوالےسے میٹنگ کی نیز ایمرجنسی آفس کی
مسجد میں دعوتِ اسلامی کی جانب سے امام صاحب کو جوائن کیا۔اس کے علاوہ ذمہ داران
نے افسران سے دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کے متعلق اہم امور پر تبادلۂ
خیال کیا۔(رپورٹ:حافظ آباد ڈسٹرکٹ،
کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
پچھلے دنوں شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت ذمہ
دار اسلامی بھائیوں نے ایم این اے علی پرویز ملک ، ایم پی اے خواجہ سلمان رفیق ، ایم
پی اے ملک وحید ، ایم پی اے چوہدری شہباز ، پریذیڈنٹ پولیٹیکل پارٹی ملک شوکت ،
چیئر مین محمد سجاد ، ایم این اے جاوید و
دیگر افسران سے ملاقات کی ۔
ذمہ دار اسلامی بھائی نے دوران ملاقات دعوت
اسلامی کی دینی و سماجی خدمات کے بارے میں بریف دیتے ہوئے ، دعوت اسلامی کی دینی
کاموں کے حوالے سے گفتگو کی نیز ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے اور مدنی مرکز فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن وزٹ کرنے
کی دعوت دی اور مکتبۃ المدینہ کے رسائل تحفے میں پیش کئے ۔(رپورٹ : ندیم عطاری شعبہ رابطہ برائے شخصیات ، لاہور ڈویژن ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس )
پنجاب پاکستان کے شہر ملتان میں سنتوں بھرے
اجتماع کا انعقاد، کثیر تاجران کی شرکت
دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 14 جون 2022ء بروز
منگل پنجاب پاکستان کے شہر ملتان میں سنتوں بھرے اجتماع
کا انعقاد کیا گیا جس میں تاجران سمیت مقامی کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
اس اجتماعِ پاک میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن
حاجی فضیل رضا عطاری نے ’’اللہ پاک کی نعمتیں‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اولاد کی تربیت
کے حوالے سے مدنی پھول دیئے۔
رکنِ شوریٰ نے دورانِ بیان عاشقانِ رسول کو
دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی
اچھی نیتوں کا اظہارکیا۔بعدازاں رکنِ شوریٰ نے اختتامی دعا کروائی نیز عاشقانِ
رسول سے ملاقات کا بھی سلسلہ رہا۔(رپورٹ:سہیل رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
کوئٹہ ، دربار میرج ہال میں مدرسۃ المدینہ کے
بچوں میں تقسیم اسناد کا سلسلہ
گزشتہ روز کوئٹہ ، دربار میرج ہال میں مدرسۃ
المدینہ کے بچوں میں تقسیم اسناد کے سلسلے میں
اجتماع تقسیم اسناد کا اہتمام کیا
گیا جس میں حفظ و ناظرہ کے 75 طلبہ ٔ کرام
میں اسناد تقسیم کی گئی ۔
اس اجتماع میں مرکزی مجلس شوری کے رکن قاری محمد سلیم عطاری نے سنتوں بھرا بیان
کیا اور حاضرین کو قرآن پاک کی تعلیمات
عام کرنے میں اپنے بچوں کو مدرسۃ المدینہ میں داخلہ دلوانے کی ترغیب دلائی اور
مزید تربیت کرتے ہوئے مدنی پھولوں سے نوازا ۔اس کے علاوہ رکن شوری نے اس سال حفظ و
ناظرہ مکمل کرنے والے طلبۂ کرام میں اسناد و تحائف تقسیم کئے ۔
اس موقع پر بچوں کے سرپرست اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے نمائندگان سمیت سرکاری افسران بھی شریک تھے۔اجتماع کے
اختتام پر مہمانان و دیگر لوگوں نے رکن شوری سے ملاقات بھی کی اوررکن شوری نے انہیں اپنی دعاؤں سے نوازا۔(رپورٹ : محمد وقار عطاری شعبہ رابطہ برائے شخصیات
بلوچستان ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس )
میرج ہال میں نگران مجلس مدنی چینل عام کریں کا
دیگر ذمہ داران کے ساتھ مدنی مشورہ
گزشتہ روز کوئٹہ دربار میرج ہال میں مدنی مشورہ
ہوا جس میں نگران مجلس مدنی چینل عام کریں انجم عطاری ،صوبائی ذمہ دار بلوچستان
اشرف عطاری ، نگران بلوچستان حاجی انور عطاری ،کوئٹہ ڈویژن نگران عرفان رشید عطاری اور دیگر ذمہ داران نے شرکت کی ۔
اس مدنی مشورے میں مدنی چینل کو عام کرنے کے
حوالے سے گفتگو ہوئی اور اس حوالے سے اسٹال بھی لگایا گیا نیز بلوچستان کے دیگر
علاقوں میں دعوت اسلامی کے دینی کاموں کو مزید آگے بڑھانے کے حوالے سے بھی لائحہ
عمل بنایا ۔(رپورٹ:اشرف عطاری ذمہ
دار شعبہ مدنی چینل عام کریں ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس )
دعوتِ اسلامی کے شعبہ مزاراتِ اولیاء کے تحت
حاجی نوشہ پاک رحمۃ
اللہ علیہ کے عرس کے سلسلے میں مدنی
مشورے کا انعقاد ہوا جس میں نگران شعبہ قادر بخش عطاری، صوبائی ذمہ دار شعبہ
مزارات اولیاء یاسر عطاری مدنی اور ڈسٹرکٹ نگران منڈی بہاوالدین حاجی رفعت عطاری
سمیت دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔
اس مدنی مشورے میں ذمہ دار اسلامی بھائی نے
دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عرس مبارک کے موقع پر دینی
کام کرنے والے شعبہ جات کے اہداف طے کئے۔
مدنی مشورے کے مدنی پھولوں کے مطابق عرس مبارک
کے بعد 12 دن اور ایک ماہ کے مدنی قافلے راہِ خدا عزوجل میں سفر کریں گے نیز اس موقع پر تقسیم رسائل، سیکھنے
سکھانے کے حلقے اور لائیو مدنی مذاکرہ دیکھنے کا بھی سلسلہ رہے گا۔بعدازاں ذمہ
داران نے مزارشریف پر اجتماعی طور پر حاضری دی اور ایصالِ ثواب کا اہتمام کیا۔
واضح رہے یہ عرس مبارک رنمل شریف ضلع منڈی
بہاوالدین میں 22 جون تا 26 جون
2022ء تک جاری رہے گا، مقامی عاشقانِ رسول
سے شرکت کی درخواست ہے۔(رپورٹ:دانیال
عطاری پاکستان آفس شعبہ مزاراتِ اولیاء، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
پچھلے دنوں سبی ڈویژن تحصیل کالپور میں نگران
مجلس مدنی چینل عام کریں اور دیگر ذمہ داران کے ساتھ تربیتی سیشن کا اہتمام ہوا جس میں 12 ماہ مدنی قافلوں کے مسافر اور ریلوے
اسٹیشن کالپور کے ماسٹرز نے شرکت کی ۔
اس سیشن میں نگران مجلس نے نیکی کی دعوت پیش کی
اور حاضرین کو مدنی چینل دیکھنے اور اپنے گھر والوں کو بھی دکھانے کا ذہن دیا نیز دعوت
اسلامی کے مختلف شعبہ جات کے ذریعے دینِ اسلام کی خدمت کرنے اور معاشرے میں نیکی
کی دعوت کو عام کرنے کا جذبہ دیا۔ (رپورٹ:اشرف
عطاری ذمہ دار شعبہ مدنی چینل عام کریں ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس )
14 جون 2022 ء بروز منگل تحصیل کروڑ ، ضلع
لیہ ، پنجاب میں شعبہ رابطہ برائے شخصیات
ملتان ڈویژن کے ذمہ دار نے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ اسسٹنٹ کمشنر محمد اشرف صالح ،
ڈی ایس پی محمد افضل خان ، ریسکیو آفیسر راؤ محمد اکبر اور دیگر افسران سے ملاقاتیں کیں۔
دورانِ ملاقات دعوت اسلامی کا تعارف پیش کیا اور
انہیں نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے کی ترغیب
دلائی نیز دعوت اسلامی کا مقبول ترین سلسلہ مدنی مذاکرہ میں بھی شرکت کرنے کا ذہن
دیا جس پر انہوں نے شرکت کرنے کی نیت کی۔ ملاقات کے
اختتام پر ذمہ دار نے محمد اشرف صالح و دیگر کو مکتبۃ المدینہ کے
کتب و رسائل تحفے میں پیش کئے۔(رپورٹ:
شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوت اسلامی ڈسٹرکٹ لودہراں، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس )
پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ اجتماعی قربانی کے
تحت کراچی (سندھ) میں ڈسٹرکٹ ویسٹ کے ذمہ
دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ ہوا جس
میں دیگر اسلامی بھائیوں کی بھی شرکت رہی۔
دورانِ مدنی مشورہ کراچی
سطح کے ذمہ دار سید اسد عطاری نےاجتماعی قربانی کے حوالے سے گفتگو کی اور جدید
طریقۂ کار کے مطابق آن لائن بکنگ کروانے کے بارے میں مشاورت کی جس پر ذمہ داران
نے بھر انداز میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو کرنے کی اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:محمد رضوان شاہ عطاری مدنی شعبہ اجتماعی قربانی
کراچی سٹی،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات عاشقانِ رسول کی
دینی و اخلاقی تربیت کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً کورسز کرواتے رہتے ہیں جس میں انہیں
دینی مسائل کے بارے میں رہنمائی دی جاتی ہے۔
اسی سلسلے میں 14 جون 2022 بروز منگل پاکستان کے
شہر حیدر آبا د میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں کفن دفن کے متعلق سیکھنے
سکھانے کا حلقہ منعقد ہوا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی مولانا آصف عطاری نےمقامی عاشقانِ
رسول کوشعبہ کفن دفن کا تعارف کرواتے ہوئے کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ سکھایا۔(رپورٹ:عزیرعطاری رکن شعبہ کفن دفن، کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)
14جون 2022ء بروز منگل کراچی (سندھ) میں قائم دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نےشعبہ اجتماعی قربانی، گودام مجلس، مویشی منڈی، اوورسیز قربانی، ڈونیٹ
قربانی اور کراچی سٹی کے ذمہ دار اسلامی
بھائیوں کا مدنی مشورہ کیا۔
رکنِ
شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے شعبے کی
کار کردگی کا جائزہ لیتے ہوئے سال 2021ء میں تمام شعبہ جات کے متعلق آنے والے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں گفتگو کی
نیز سال 2022ء کی پلانگ کے
حوالے سے اہم نکات پر مشاورت کی۔ بعدازاں رکنِ
شوریٰ نے متعلقہ شعبہ جات کی OG(اوگونوگرام) اور JD (جاب ڈسکرپشن) پر بھی کلام
کیا۔(کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
اَلْتَّعْلِیْقَاتُ الرَّضَوِیَّۃِ
عَلَی الْہِدَایَۃِ وَشُرُوْحِہَا (سوچ سے عالمی اشاعت تک کا سفر)
گم شدہ خزانے کی دریافت
اور اُس کی تمام تقاضوں کے ساتھ بازیافت کتنی مشکل اور دشوار گزار ہے یہ وہی شخص جان سکتا ہے جو اِن جاں گسل مراحل
سے گزرا ہو ،امام احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کےمخطوطات کا حال بھی گم شدہ خزانے کی طرح ہے جن میں کئی مخطوط عصری تقاضوں کے
مطابق منظرِ عام پر لائے جاچکے چکے
ہیں ، لائے جارہے ہیں اورلائے جاتے رہیں
گے ۔ ان شاء اللہ الکریم
امام احمدرضاخان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ہدایہ اور اس کی شروحات
پر تعلیقات بھی اُن گم شدہ خزانوں میں سےایک تھی جو مضبوط لائحہ عمل کے ساتھ ہماری مقدور بھر کی جانے والی کوشش سے منظرِ عام پر آچکی ہے۔ اس کو منظر عام پر لانے میں ہمیں کن دشواریوں
کا سامنا رہا؟کتنی مشکلیں ہم پر ٹوٹ ٹوٹ کرآسان ہوتی چلی گئیں ؟محقق اور شرکائے تحقیق نے باہمی مشوروں سےاور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کا لا کر کیسےیہ سنگ ِ
میل عبور کیا؟اِن
تمام احوالِ واقعی کواِس مضمون میں سمیٹ کر پیش کرنے کا مقصد میدانِ تحقیق میں اتر کر اِن گم شدہ خزانے دریافت کرنے کاشوق رکھنے والوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے اوریہ بات ذہن نشین کروانی ہے کہ سرمایَۂ اسلاف کو منظر ِ عام پر لانے کے لیےکوشش کی سمت کا درست تعین ،منظم لائحۂ
عمل اورمسلسل کوشش بہت اہم اور حددرجہ
ضروری ہے ۔آئیے!اِس داستانِ تحقیق میں
پیش آنے والے احوال ِ واقعی ملاحظہ کرتے
ہیں :
کچھ صاحب ِہدایہ کے بارے میں:
صاحب ِ ہدایہ شیخ الاسلام،
بُرہانُ الدّین حضرت امام ابو الحسن علی بن ابوبکر صدیقی مَرغِینَانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 511ھ مَرغِینان
(نزد فرغانہ) ازبکستان میں ہوئی،آپ کا سلسلۂ نسب مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے ملتا ہےیوں آپ نسباً
صدیقی ہیں۔آپ عظیم حَنَفی فقیہ اورصاحبِ تَخْریج و تَرْجیح ہیں۔فِقہِ حنفی کی بے مثال کتاب ہِدایہ شریف آپ ہی نے تصنیف فرمائی
۔ آپ کا وِصال 15 ذوالحجہ 593ھ کوہوا۔
مزارمبارک قبرستان تشوكا ردِيزا سَمر قَند ازبکستان میں ہے۔(تاریخِ اسلام للذہبی،42/137، ہدایہ،1/11)
ہدایہ کی بین الاقوامی شہرت اور اِس کی بنیادی وجہ:
اللہ کریم نے امام علی بن ابوبکر صدیقی مرغینانی رحمۃُ اللہِ علیہ کو کثیر علم کے ساتھ علم کوخوب صورت انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت سے نوازا تھا جس کا اظہار پہلے”بدایۃ المبتدی“ پھر
”کفایۃ المنتھی“ کی صورت میں ہوا اور جب آپ نے محسوس کیا کہ کفایۃ المنتہی کی طوالت استفادے میں بڑی رکاوٹ بنی گی تو اُن مندرجات کااحاطہ کرنے والی اس کے مقابلے میں ایک مختصر کتاب تحریر فرمائی اور
اُسے ہدایہ کا نام دیا،یہ کتاب آپ نے 13
سال کے عرصے میں مسلسل روزے رکھ کر لکھی
اور اپنے روزے کو دِکھاوے سے بچانےکےلیے آپ
نے یہ تدبیراختیار کی کہ جب خادم کھانا
لاتا تو آپ اُسے کھانا رکھ کر چلے جانے
کا فرمادیتے اور پھر وہ کھاناکسی طالبِ
علم یا ضرورت مند کو کھلادیتے،جب خادم برتن لینےآتاتو اُسے خالی پاکر یہ
سمجھتا کہ کھا نا آپ ہی نے کھایا ہے ۔ آپ
کےاخلاص کانتیجہ ہے کہ اُس زمانے سے لے کر آج تک ہدایہ کو عیونِ روایت و متون ِ درایت کا حسین سنگم شمار قرار دیا جاتا ہے(ہدایہ،1/23تا24) اورملکی و بین الاقوامی درس گاہوں میں اسلامی قانون کی اعلیٰ کتاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے نیز
آج بھی وکلاو ججز کے لیے یہ کتابِ ہدایت
فراہم کرنے والی کامل رہنما کاکام دیتی ہے ۔
ہدایہ کی
شروحات، حواشی اور تعلیقات:
ہدایہ کی بین الاقوامی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مبارک کتاب ہردور کےمحققین کی توجہ کامرکز
رہی ہے اور اِن حضرات نے اس کتاب سے استفادے کو آسان تر بنانے کے لیے گراں قدر شروحات اور قیمتی حواشی و تعلیقات رقم فرمائے۔
شرح،حاشیہ
اور تعلیق کی وضاحت:
کتاب کےمتن کو بذریعہ تحریر سمجھانے کے
تین طریقے رائج ہیں :
(1)جو تحریر متن کی ہر سطر کی وضاحت کرے وہ
شرح کہلاتی ہے۔
(2)جوتحریر ماتن کے کسی ترک شدہ نکتے کی
وضاحت یا متن سے کسی مسئلے کے استخراج یا مزید دلائل و براہین کے اندراج،متن پروارد اعتراض کو دور کرنےیاماتن کا تعقب وغیرہ
جیسے امُور کے لیے لکھی جائے اُسےتعلیق
کہتے ہیں۔شرح کی طرح تعلیق نگاری میں پورے
متن کی وضاحت کرنا ضروری نہیں ہوتا ،تعلیق نگار متن کے جتنے حصے پر چاہتا ہے تعلیق رقم کردیتا ہے۔
(3)جوتحریر متن کے کسی منتخب لفظ اورجملے کی وضاحت کےلیے لکھی
جائے اُسے حاشیہ کہتے ہیں۔
متن سمجھانے کے لیے رائج ان تینوں میں سے ہرطریقے کو اختیار
کرنے کے لیے علم میں حیرت انگیز وسعت و پختگی ،کمال دقتِ نظری ،قابلِ رشک قوت ِ حافظہ اور حددرجہ ذہانت درکا
ر ہے۔
امام اہلِ سنّت کے
حواشی و تعلیقات
امامِ اہلِ سنت اعلیٰ
حضرت مولانا احمد رضا خان قادری برکاتی کی تحریری خدمات میں شہرۂ آفاق کتب
پرگراں قدر تعلیقات وحواشی بھی شامل ہیں ۔
اِ ن تعلیقات و حواشی میں متن میں ذکرکردہ مسائل کے جامع دلائل، مشکل الفاظ کے معانی، ضر وری مسائل ،متن
کی عبارات کے باہمی ربط،متن میں درج رائے
کی تصویب وغیرہ جیسے کئی اہم امور شامل ہیں ۔
امام اہل سنّت
کے حواشی لکھنے کا انداز
بلا شبہ اما م اہل سنت روز مرہ زندگی میں فراغت نام کو بھی نہیں تھی، لہٰذا آپ کا حواشی
وتعلیقات لکھنے کا انداز بھی عمومی نہیں تھا کہ خاص اسی ارادے سے کثیر کتب کو
سامنے رکھ کر حواشی لکھتے بلکہ کسی بھی
کتاب کے مطالعہ کے دوران اس وقت آپ کے دل
ودماغ میں جو بات آتی وہ آپ اپنے اس ذاتی نسخہ کے اطراف میں لکھ دیتے تھے جسے
بعد میں قاضی عبد الرحیم بستوی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر نے نقل
اور تبییض کیا ۔
ہدایہ کے ساتھ ساتھ اس کی
شروحات فتح القدیر، کفایہ، عنایہ ، حاشیہ چلپی علی العنایہ اور علامہ عبد الحی
لکھنوی رحمۃُ اللہِ علیہ کے حواشی پر بھی آپ نے تعلیقات اورحواشی رقم فرمائے ہیں۔
اس کام کے
اولین محرّک
جد الممتار کے کام سے فراغت کے بعد رکن شوریٰ ابو ماجد مولانا شاہد عطاری مدنی دام
ظلہ نے راقم اور مولاناڈاکٹر یونس علی عطاری صاحب کے ساتھ مشورہ کیا جس میں آپ نے
امام کے دیگر تحقیقی حواشی کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے اپنی خواہش کا اظہار
فرمایا چونکہ ہدایہ درسیات میں پڑھائی
جانے والی اہم کتاب بھی ہے تو اس پر کام
کا طے ہوا اور راقم کو اس کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔
50 فیصد سے زياده کام ادارے کے اوقات کے علاوہ گھریا آفس میں ہوا لیکن چونکہ یہ کام اضافی وقت میں ہورہا تھا
نیز کام کے اگلے کئی مراحل ایسے تھے جو
تنہا مکمل نہیں کئے جاسکتے تھے لہٰذا اس کام کو آفیشل ٹائم میں آگے بڑھانے کا
فیصلہ کیا گیا ۔
مخطوط کی
تفصیل
یہ دراصل دو مخطوط تھے ایک
میں صرف ہدایہ آخرین اور حواشئی عبد الحی لکھنوی پر امام اہل سنّت کی تعلیقات تھیں اور دوسرا مخطوط وہ تھا جس میں ہدایہ کی
شروحات :فتح القدیر، کفایہ، عنایہ اور
حاشیہ چلپی کی عبارتوں پر حواشی تھے۔
مخطوط کی
حالت
اگر مخطوط کی حالت پر بات کی جائے توثانی الذکر مخطوط جو
تقریباً 70صفحات پر مشتمل ہے اس کا پہلا صفحہ ہی اسے بوسہ دیکر دوبارہ بند کرنے کی طرف
داعی تھااور بقیہ کئی صفحات کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہ تھی اور دوسرے مخطوط
کی حالت قدرے بہتر تھی لیکن اس میں کئی مقامات پر ہدایہ کی وہ عبارتیں جن پر امام
نے حاشیہ رقم فرمایا تھا وہ سرے سے موجودہی نہیں تھی، میں نے اپنی معلومات اور رسائی کی حد تک کوشش کی کہ کوئی صاف نسخہ
مل جائے اس ضمن میں جمعیت اشاعت اہلسنّت، ادارہ تحقیقات امام احمد رضا اور ہند میں
بھی رابطے کئے لیکن کامیابی نہ ملی ، کچھ ہمت ٹوٹی کہ کام کس طرح آگے بڑھایا
جائے لیکن جن کا کام تھا انہوں نے ہی ہمت بندھائی اور رکن شوریٰ کی وقتاًفوقتاً پوچھ گچھ نے بھی اس کام پر
کمر بستہ رکھا ۔
کام شروع کرنے سے پہلے رضویات پر کام کرنے والے اداروں اورافراد سے رابطہ کیا تاکہ اگر کوئی پہلے ہی سے اس پر کام کررہا ہے تو وسائل اور وقت کو کسی دوسرے کام میں لگایا جائے اور نہیں کررہا تو انہیں بھی اس کام کی اطلاع پہنچ جائے، اس ضمن میں مفتی عطاء اللہ نعیمی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ،مفتی حنیف خان رضوی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ اور ا دارہ اہل سنت میں کام کرنے والوں سے رابطہ کیا، سبھی کی طرف سے نفی میں جواب آیا اور مفتی عطاء اللہ نعیمی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے تو حسبِ عادت اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا جس کیلئے ان کا مشکور ہوں۔
کام کی ابتداء ومراحل
کمپوزنگ
سب سے پہلے اس کی کمپوزنگ شروع کی۔ جگہ جگہ مشکل ومغلق الفاظ اور بیاضات کی وجہ سے
ڈاٹس لگاکر آگے جانا پڑتا ، ہر مرتبہ پچھلی کمپوزنگ پر نظر ثانی و غور کرتا تو
کبھی کبھار کچھ مقامات حل ہوجاتے۔
کتاب کا
تعین
کمپوزنگ کے بعد دوسرا اہم
مرحلہ یہ تھا کہ جن عبارتوں پر امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ نے کلام فرمایا ہے وہ کس
کتاب کی عبارت ہے چونکہ مخطوط میں اس کا
کوئی تعین نہیں تھا ، ہدایہ، فتح القدیر اور عنایہ کی عبارتوں کی تلاش تو شاملہ میں ہونے کی وجہ سے
آسان تھیں لیکن کفایہ اور حاشیہ چلپی علی العنایۃ کی عبارتوں کے تعین میں بسا
اوقات کافی وقت اور محنت لگی۔
قولہ کا
تعین
کتاب کے تعین کے بعد اہم کام اس کے مقام کا تعین تھا، بسا اوقات ایک ہی طرح کے الفاظ
ہدایہ میں بھی ہوتے اور فتح القدیر، عنایہ وغیرہ میں بھی تو اس بات کا تعین کہ
امام کا مرادی مقام ہدایہ کی عبارت ہے یا فتح القدیر وغیرہ کی اس کیلئے بعض اوقات
سیاق و سباق سے کلام پڑھنے کے ساتھ غور
وخوض بھی کرنا پڑتا ۔
قولہ کے
مقام کا تعین
کتاب اور قولہ کے تعین کے
بعد اس کی تخریج کا مرحلہ تھا چونکہ مخطوط میں قولہ کی کوئی ترتیب نہیں تھی ایک
قولہ کتابُ الطہارۃ کا تھا تو اس سے اگلا کتاب الصلاۃ کا پھر کچھ صفحات کے بعد
دوبارہ کتاب الطہارۃ کے قولہ آجاتے تھے تو کتاب باب کے تعین کے ساتھ ساتھ ان کی
ترتیب کا کام بھی کیا گیا۔
مقولہ
نمبرنگ اورلاحقہ اور سابقہ سے کلام
۞قاری
کو نفس ِمسئلہ اور تعلیق کی تفہیم
کیلئے حاشیہ میں لاحقہ اور سے کافی غور
وخوض کے بعد کلام کی ترکیب بنائی گئی، بعض اوقات حاشیہ چلپی کی عبارت سمجھانے
کیلئے پہلے ہدایہ پھر عنایہ اور حاشیہ چلپی کی عبارت خلاصتاً ذکر کی گئی تاکہ
طوالت سے بھی بچا جاسکے۔ اسی طرح ہر قولہ کو علیحدہ نمبر بھی دیا گیا ہےتاکہ احالہ
میں آسانی ہو۔
۞ابتداء
میں مقدمہ وغیرہ کے بعد صاحب ہدایہ،
عنایہ، کفایہ ، حاشیہ چلپی اور امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہم کے حالات ذکر کئے ہیں۔
نام کا
انتخاب
اس حاشیہ کا باقاعدہ کوئی
نام نہیں تھا تو ذہن یہ بنا کہ ایسے نام
کا انتخاب کیا جائے جو عمومی نوعیت کا ہو اور امام اہل ِ سنّت کے دیگر حواشی
وتعلیقات میں بھی چل سکے لہٰذا ’’التعلیقات الرضویۃ علی الہدایۃ وشروحہا‘‘ نام تجویز کیا ۔
تحقیق وتخریج
فتاوی رضویہ
ودیگر حواشی سے کلام
امام اہل سنّترحمۃُ اللہِ علیہ نے فتاوی رضویہ شریف میں
ہدایہ، فتح القدیر، عنایہ ، کفایہ اور حاشیہ چلپی کی عبارتوں پر جہاں اپنا کلام فرمایا ہے تو 33 جلدوں میں ایسے
مقامات کو تلاش کیا گیا پھر ان پر غور وخوض کرکے اسے اس کے مناسب مقام پر ذکر کیا
گیا ہے۔
دورانِ تحقیق امام نے اگر اپنے کسی اور حاشیہ
کی طرف مراجعت کا فرمایا تو تخریج کے ساتھ
وہاں بیان کردہ امام اہل سنّت رحمۃُ
اللہِ علیہ کی تحقیق کو بھی حاشیہ میں ذکر کردیاگیا ہے۔
بیاض اور
مغلق مقامات
مخطوطوں میں جن مقامات
پربیاض تھا یاعبارت ناقابل قرأت تھی تو ان کے حل میں درج ذیل کوششیں کی گئی:
۞ جہاں
قولہ میں بیاض تھا، غور وخوض کے بعد اگر اس مقام کے تعین میں کامیابی ہوئی تو قولہ
کی عبارت کو بڑی بریکٹ [ ] میں
ذکر کیا گیا ہے۔
۞اگر
وہ بیاض یا مغلق عبارت فقہی مقام تھا تو فقہی کتب میں اس مسئلہ کو دیکھ کر الفاظ
کا اندازہ لگایا گیا۔
۞فتاوی
رضویہ میں تلاش کیا گیا اور اس ضمن میں کچھ جگہ کامیابی ہوئی الحمد للہ الکریم۔
۞امام
اہلِ سنّت کی دیگر فقہی تعلیقات وحواشی میں اس طرح کے مسائل میں تلاش کیا گیا اور
حل کی کوشش کی گئی ۔
۞اس
مقام کو حل کرنے کیلئے ٹیکنیکل امور اختیار کئے گئے: مثلاً اس صفحہ کا امیج بنا کر
پینٹ میں کھول کر پینسل سے الفاظ ملانا ، اس خاص ٹکڑے کو کٹ کرکے زائد نقطے ختم
کرنا، بیک گراؤنڈ کا کلر تبدیل کرنا، امیج کی برائیٹنس اور کنٹراس کم زیادہ کرنا۔
۞فقہی،
لفظی اورمعنوی اعتبار سے غور وخوض اور حل
کی کوشش، اس حوالے سے میں استاذ الاساتذہ قبلہ مولانا عبد الواحد صاحب کا بہت
مشکور ہوں کہ انہوں نے ایسے کئی مقامات پر اپنی آراء اور مشورے دئیے جو کئی
مقامات کے حل میں بہت معاون ثابت ہوئے اسی طرح جب مجھے دورانِ حل صرفی ونحوی وغیرہ
کے اعتبار سے تشفی کرنی ہوتی تو استاد صاحب کو ہی اپنا مرجع بناتا اور اپنے حل کی
تصدیق یا تصحیح کرتا۔
۞جہاں
کہیں یہ تمام طریقے اختیار کرنے کے بعد بھی مقام حل نہ ہوا یا اپنے ذہن میں موجود
رائے پر خود کو بھی متذبذب پایا تو ایسی جگہ حاشیہ میں مخطوط کے اس مقام کے ٹکڑے
کا عکس اور اپنی رائے الفاظ تشکیک کےساتھ
لکھ دی تاکہ حقِ تحقیق کے ساتھ ساتھ اپنے قصور ِ فہم سے محشی رحمۃ اللہ علیہ کے دامن کوبھی بچایا جاسکے۔
تخاریج
۞قرآنی
آیات، احادیث کریمہ اور نصوص کی تخاریج کی گئیں، کئی کتابیں ایسی بھی تھیں جو مخطوط تھی اور طبع نہیں ہوئیں ، تلاش
کرکے ان سے بھی تخاریج کی گئی ہیں۔
۞ہدایہ
فتح القدیر وغیرہ کی تخریجوں میں کوئٹہ سے شائع شدہ نسخے کو معیار بنایا جو کہ
دراصل مصری نسخہ کا عکس ہے ، کام کے دوران ماہر مسائل تجارت ومعاشیات مفتی علی اصغرعطاری صاحب دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ سے اس حوالے سے بات ہوئی تو آپ نے فرمایا:ہدایہ کی تخریجوں
میں جہازی سائز والے نسخوں سے بھی حوالہ دے دیا جائے تو طلبا کو بھی فائدہ ہوگا۔
چنانچہ آپ کے حکم پر ہدایہ کی تخریجوں کے آخر میں بریکٹ میں اولین اور آخرین کے
نسخوں کا بھی صفحہ نمبر لکھ دیا ہے۔
۞اسی
طرح امام اہلِ سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ نے اختصار کے پیش نظر صرف کتابوں کے نام ذکر
فرمائے ہیں تو ان تمام کی بھی تخاریج کی گئی ہیں۔
۞اسی
طرح امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ نے ہدایہ، فتح وغیرہ کے
کسی مسئلہ کی طرف اشارہ دیا تو تلاش کرکے ان کے بھی حوالے دئیے گئے،یہ تخریج میں
ایک مشکل اور محنت طلب مرحلہ تھا کیونکہ اس وقت ہمارے پاس امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ کے زیرِ استعمال نسخے نہیں
تھے جو یہ کام مکمل ہوجانے کے بعد الحمد
اللہ مل گئے تھے اس کی صورت یوں بنی کہ یہ بات تو
علم میں تھی کہ امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ عمومی طور پر مصری نسخوں
پر اعتماد فرماتے ہیں تو شروع دن سے ہی فتح القدیر اور ہدایہ کے مصری نسخوں کی
تلاش میں تھا اس دوران نیٹ سے فتح القدیر
کا 1315ھ میں چھپا ہوا مطبع کبری امیریہ مصر کا نسخہ ملا جس
کے صفحات نمبر کو امام اہل سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ کی نمبرنگ کے موافق
پایا اسی طرح دوسرا نسخہ مطبع نولکشور
لکھنؤ سے 1292ھ میں 4جلدوں پر شائع ہوا تھا تو ہم نے ان نسخوں سے دوبارہ ان مقامات کی تصدیق کی۔
تراجم
جہاں
کہیں امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ نے کسی
شخصیت یا کتاب کا نام ذکر کیا ہے تو ان کا مختصر تعارف بھی کیاگیا ہے اسی طرح کتاب
کے مصنف کا نام اور کتاب کا موضوع وغیرہ بھی بیان کردیا گیا ہے۔
تقابل
اس
کتاب کا مخطوط سے تقابل کرنا بھی اہم اور
مشکل مرحلہ تھا کیونکہ قولہ آگے پیچھے بے ترتیب تھے تو مخطوط میں قلم سے نمبر
لگاکرترتیب قائم کی گئی پھر تقابل کیا گیا ، امام کے موافق نسخے
ملنے کے بعد یہ عقدہ کھلا کہ دراصل امام کے پاس ہندی اور مصری دو نسخے تھے اور دونوں پر ہی امام نے تعلیقات رقم فرمائی
تھیں لہذا قولہ کی عبارتوں کاان نسخوں سے دوبارہ تقابل کیا گیا۔
پروف ریڈنگ
ونظر ثانی
کتاب کو لفظی اغلاط سے محفوظ بنانے کیلئے ایک
سے زیادہ مرتبہ اس کی پروف ریڈنگ کی گئی
اور نظر ثانی میں صحت لفظی کے ساتھ ساتھ صحت معنوی اور فقہی کا بھی اہتمام کیا
گیا۔
فہارس
8 کتاب میں آٹھ طرح کی فہرستیں بنائی گئی ہیں جن میں آیات واحادیث،تراجم اعلام و کتب، موضوعات ، اشاریات نیز مصادر التحقیق کی
فہارس شامل ہیں۔
(7)کام کرنے
والے افراد:
ابتداء سے تکمیل تک جن افراد کا تعاون رہا ان کے اسمائے گرامی
یہ ہیں: (1)رکن شوری ابو
ماجد محمد شاہد عطاری مدنی (2)استاذ الاساتذہ مولانا عبد الواحد عطاری مدنی (3)محمد شہزاد سلیم عطاری مدنی (4)محمد رضوان عطاری مدنی (5)محمد مدثر عطاری مدنی اور طباعت
کے معاملات میں دار التراث العلمی کے ذمہ
دارمولانا احمد رضا گھانچی صاحب کا تعاون
رہا، اللہ کریم ان تمام کو دارین کی سعادتیں عطا فرمائے۔
یہ کتاب ٹوکلرزمیں دار الکتب العلمیہ بیروت سے شائع کروائی گئی
یوں دنیائے عرب وعجم میں خزانۂ رضویات سے
ایک چھپا ہوا خزانہ چھپ کر منظر عام پر آیا،یہ در حقیقت شیخ طریقت امیر دعوتِ اسلامی مولانا ابوبلال
محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کے لگائے ہوئے اس پودے کا ثمرہ ہے جو
انہوں نے دعوتِ اسلامی اور اس کے علمی
وتحقیقی شعبہ المدینۃ العلمیہ کے ذریعے لگایا اور دعاؤں، شفقتوں اور حوصلہ افزائیوں
سے اس کی آبیاری کی، یوں ہمیں علمی وتحقیقی کاموں کیلئے ایک مضبوط پلیٹ فارم حاصل
ہوا ، اللہ کریم اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے علما ومحققین کیلئے نافع بنائے اور کام میں کمی کمزوری رہ گئی ہو تو اسے
معاف فرمائے اور جس نے جس طرح بھی تعاون
کیا اسے قبول فرمائے اور انہیں دنیا وآخرت میں اس کی بہترین جزا عطا فرمائے ، امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ کے مزید چھپے ہوئے علمی
خزانوں کو منظر عام پر لانے کا ذریعہ بنائے اور جو افراد اور ادارے بھی ایسے کام کررہے ہیں اللہ پاک
انہیں مزید برکتیں عطا فرمائے بالخصوص دعوتِ اسلامی اور المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center) کو مزید ترقی
وعروج عطافرمائے اور ہمیں اخلاص کے ساتھ دینِ اسلام ومسلکِ اہلسنّت کی خوب خدمت
کرنے کی توفیق بخشے۔ اٰمین بجاہ محمد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم۔
(راقم مولانا آصف اقبال
عطاری مدنی اور مولانا ناصر جمال عطاری مدنی کا مشکور ہے جنہوں نے اس مضمون پرنظر ثانی وتصحیح فرمائی)
محمد کاشف سلیم عطاری مدنی
14 ذیقعدہ 1443ھ/14.06.2022