الله پاک قرآن مجید    میں ارشاد فرماتا ہے۔ ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِمَا كَفَرُوْاؕ-وَ هَلْ نُجٰزِیْۤ اِلَّا الْكَفُوْرَ، ترجمۂ کنز العرفان: ہم نے انہیں ان کی ناشکری کی وجہ سے یہ بدلہ دیا اور ہم اسی کو سزا دیتے ہیں جو نا شکرا ہو (پارہ 22 سورہ سبا آیت نمبر 17)

حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتھم العَالِیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ انسان ناشکری کرنے کی وجہ سے خود مصیبت کا شکار ہوتا ہے۔ اور حضرت سیدنا امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بے شک اللہ عز و جل جب تک چاہتا ہے اپنی رحمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے (شکر کے فضائل ص27)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو قرآن و احادیث اور بزرگان دین کے اقوال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ناشکری کی بہت مزمتیں ہیں تو آئیے ہم چند ناشکری کی مذمّتوں کے بارے میں جانتے ہیں

1) اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان نہ کرنا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں وہ زیادہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کر تا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور الله تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (تفسیر صراط الجنان جلد ص 154)

(2)ناشکری کی وجہ سے نعمت عذاب کا سبب: حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے میں مجھے یہ حدیت پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہےتو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے ، جب وہ شکر کریں۔ تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالٰی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے (رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشكر الله عزوجل 484/1/ حدیث 60)

(3)عورتوں کی اکثریت جہنم میں جائے گی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کی اکثریت اپنے خاوندوں کی ناشکری کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گی ( تفسیر احسن البیان ص 420 تحت الآیہ 7 سورۃ ابراھیم)

(4) خدا کا پیارہ بندہ اور ناپسندیدہ بندہ: حضرت سیدنا ابوبکر بن عبد اللہ رحمہ اللہ علیہ مرفوعًا روایت کرتے ہیں جس کو خیر سے نوازا جائے اور اس پر اسکا اثر دکھائی دے تو اسے اللہ عزوجل کا پیارا اور اسکی نعمت کا چرچا کرنے والا کہاجاتا ہے اور جس کو خیر عطا کی جائے لیکن اس پر اسکا اثر دکھائی نہ دے تو اسے الله عزوجل کا نآپسندیدہ اور اسکی نعمتوں کا دشمن کہا جاتا ہے، (الجامع الاحکام القرآن للقرطبی، پ 30الضحی تحت الایہ 11ج1ص72)

(5) شکر کرنے اور نہ کر نے والوں کا انجام:حضرت سیدنا کعب رضی اللہ اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل دنیا میں جس بندے کو اپنی کوئی نعمت عطا فرمائے، پھر وہ اس پر الله عز وجل کا شکر ادا کرے اور اس کے سبب الله عزوجل کے لیے تواضع کرے تو اللہ کہ وجل دنیا میں اس کو نعمت کا نفع عطا فر مائے گا اور اسکی وجہ سے آخرت میں اس کا درجہ بلند فرمائے گا اور الله عز وجل - دنیا میں کسی بندے کو نعمت عطا کرے لیکن وہ نہ تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور نہ ہی اس کے سبب اللہ عزوجل کے لئے تو اضع کرے تو اللہ عزوجاں دنیا میں اسے نہ صرف اسکے نفع سے محروم کر دے گا بلکہ اس کے لیے آگ کا ایک طبقہ (درجہ) کھول دیگا اگر چاہے تو اس عذاب میں مبتلا فرمانے اور چاہے تو معاف فرمادے ( الدرالمنثورپ 2 البقره، تحت الایہ 152ج1 ص373)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو اللہ پاک کی نعمتوں کی ناشکری کرنے کی وجہ سے بندہ بسا اوقات عذاب کا مستحق ہو جاتا ہے تو ہمیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر ادا کر کے ثواب کے حقدار بنیۓ اور عذاب نار سے بچیۓ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین!


اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں بھی شکر کا حکم فرمایا ہے اور احادیث میں بھی اس کا حکم ارشاد ہوا ہے اور نا شکری کی مذمت بھی بیان فرمائی گئی ہے لہٰذا بندوں کو چاہیے کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اس کی نا شکری سے بچیں اور لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرنا ضروری ہے جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکریہ ادا نہیں کرتا۔آئیے نا شکری کے متعلق احادیث میں جو اس مذمت بیان ہوئی ہے مطالعہ کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں :-

(1) لوگوں کا شکریہ بھی ادا کرنا ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ :- (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج(4)حدیث نمبر :3025) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکریہ بھی ادا نہیں کرتا

(2) فریب کے کپڑے پہننے والا کون :- وَعَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيُجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ تَحَتَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ كَانَ كَلَا بِسِ ثَوْنِي زُور ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح جلد : 4, حدیث نمبر : 3023) :- روایت ہے حضرت جابر سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی ہے اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹاپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے کپڑے بنے والے کی طرح ہے ہے ۔

(3) شکر کے لیے حمد بھی ضروری ہے :- وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَمْدُ رَأْسُ الشُّكْرِ ، مَا شَكَرَ اللهَ عَبْدٌ لَا يَحْمَدُهُ". (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(3) حدیث نمبر : (2307) :- حضرت عبد اللہ ابن عمرو سے روایت ہےفرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حمد شکر کا سر ہے ! جس بندے نے خدا کی حمد نہ کی اس نے رب کا شکر ہی نہ کیا ۔

(4) جنّت میں جانے کے لئے شکر بھی ضروری ہے:- وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : "لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ لِيَكُونُ عَلَيْهِ حَسْرَةً . ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد :( 7) حدیث نمبر : (5590) :-حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جنت میں داخل نہ ہو گا مگر پہلے اسے اس کا دوزخی ٹھکانہ دکھایا جاے گا اگر وہ جرم کرتا تو وہ جہنم میں جاتا تاکہ وہ زیادہ شکر کرے اور کوئی آگ میں نہ جائے گا مگر اسے اس کا جنتی ٹھکانہ دکھایا جائے گا اگر وہ نیکیاں کرتا تو وہ جنت میں جاتا تاکہ وہ اس پر حسرۃ کرے۔

(5) نعمت عذاب کیسے بنتی ہے :-

حضرت انس رضی الله عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کونعمت عطا فرماتا ہے توان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ۔۔رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر الله الحديث (60)


اللہ تعالیٰ نے جس طرح  اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے ہیں ثواب کی خوشخبریاں عطا فرمائیں ہیں اسی طرح الله کی ناشکری پر سخت وعیدیں بیان کی گئی۔ اللہ تعالیٰ قران مجید میں بھی ناشکری کی مذمت بیان فرمائی ہے چنانچہ اللہ عزوجل نے قران مجید میں ارشاد فرمایافَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ (پارہ ،13 سورۃ ابرہیم آیت، 152) ترجمۂ کنز الایمان:- تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی ناشکری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

درج ذیل 5 احادیث ملاحظہ فرمائیں_

1 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو ان کی عمر دراز کرتا ہے اور انہیں شکر کا الہام فرماتا ہے۔(فردوس الاخبار، باب الالف، جماع الفصول منہ فی معانی شتی۔۔۔ الخ، ۱ / ۱۴۸، الحدیث: ۹۵۴)

2 حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔ (در منثور، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۷، ۵ / ۹)

3۔ حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، ۶ / ۵۱۶، الحدیث: ۹۱۱۹)

4 حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، ۱ / ۴۸۴، الحدیث: ۶۰)

5 سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، ۲ / ۱۲۳، الحدیث: ۱۵۲۲)

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنا شکر ادا کرنے اور ناشکری کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے


شکر اور ناشکری ایک دوسرے کے (opposite)آپوزٹ ہیں جہاں شکر ادا کر کے اللہ عزوجل کا فضلواحسان نصیب ہوتا ہے وہیں ناشکری کر کے بندہ اللہ عزوجل کے غضب کا حقدار ہو جاتا ہے.

تعریف:اللہ عزوجل کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا اور اس سے غفلت برتنا ناشکری کہلاتا ہے.(حدیقہ ندیہ،جلد 2،صفحہ100) اللہ عزوجل قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان: اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے.ائیے ناشکری کی مذمت پر کچھ احادیث سنتے ہیں:

(1)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا جہنم میں لے جانے والے اعمال کون سے ہیں ارشاد فرمایا جھوٹ بولنا بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے.(مسند عبداللہ بن عمرو بن عاص ،جلد دو، صفحہ 589)

(2)حضرت نعمان بن بشیر سے مروی ہے کہ اقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: جو تھوڑی چیز کا شکر ادا نہ کرے وہ زیادہ کا بھی شکر ادا نہیں کر سکتا.(مسند احمد، حدیث نعمان بن بشیر,جلد 2,صفحہ 494, حدیث 18477)

(3)حضرت حسن بصری فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر ادا کریں تو اللہ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کرے تواللہ عزوجل ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی دنیا ،حدیث 60)

(4)اقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا جو توڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور اس کو چھپانا ناشکری ہے۔(شعب الایمان،حدیث 9111)

(5)رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے ارشاد فرمایا اے عورتوں صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے خواتین نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس سبب سے فرمایا اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔(ماہنامہ فیضان مدینہ، جنوری 2024، صفحہ 6، رجب المرجب 1445)اللہ عزوجل ہمیں ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجائے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


اللہ تعالی نے ہم پر بے شمار نعمتوں کا انعام کیا ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کریں اور جو لوگ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے وہ عذاب نار کہ مستحق ہوتے ہیں چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے (حضرت ابراہیم ترجمہ کنز الایمان اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنا دیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے)پارہ 13سورۃ ابراہیم آیت 7

(1)حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں زیادہ عورتوں کی تعداد دیکھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس کی کیا وجہ ہے تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا ان کے ناشکری کرنے کی وجہ سے تو صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ کیا عورتیں خدا تعالی کی ناشکری کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں اور ان عورتوں کی یہ عادت ہے کہ تم زندگی بھر ان کے ساتھ احسان کرتے رہو لیکن اگر کبھی بھی کمی دیکھیں گی تو وہ یہی کہہ دیں گی کہ میں نے تمہاری طرف سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی (بخاری کتاب نکاح باب کفران العشر حدیث نمبر 5199جلد 3ص 463)

(2)حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ تعالی کی نعمتوں کا بیان کرنا شکر ہے اور بیان نہ کرنا ناشکری ہے (مسند احمد حدیث نعمان بن بشیر جلد6ص394حدیث نمبر18477)

(3)حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت اکو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر بھی قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے (رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر للہ عزوجل جلد 2ص484حدیث 60)

(4)حضرت سیدنا حسن بصری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ وہ خیر جس میں کسی طرح کا شکر نہ ہو وہ شکر کے ساتھ عافیت ہے مگر بہت سے انعام یافتہ لوگ شکر نہیں کرتے (احیاء العلوم ج 4 ص393)

(5)سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ترجمہ اے اللہ تو اپنے ذکر اور اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما(ابو داؤد کتاب الوتر باب فی الاستغفار جلد 2ص123 حدیث 1522)

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے فضل سے جو نعمتیں ہمیں عطا فرمائی اس کا شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اس نعمتوں کی ناشکری سے محفوظ فرمائے امین بجاہ النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


اللہ عزوج نے قرآن پاک میں بھی حکم دیا  ہے شکر کرنے کا اسی طرح حدیث پاک میں بھی شکر کرنے حکم ہے اور ناشکری کی مزمت بیان کی گئی ہے

شکر اور ناشکری کی حقیقت :شکر کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو اللہ کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جب کہ ناشکری کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔(تفسیر صراط الجنان

(1) لوگوں کا شکریہ بھی ادا کرنا ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج(4)حدیث نمبر :3025) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکریہ بھی ادا نہیں کرتا :-

(2) فریب کے کپڑے پہننے والا کون :- وَعَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيُجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ تَحَتَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ كَانَ كَلَا بِسِ ثَوْنِي زُور ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح جلد : 4, حدیث نمبر : 3023) :-روایت ہے حضرت جابر سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی ہے اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے کپڑے بنے والے کی طرح ہے ہے :-

(3) شکر کے لیے حمد بھی ضروری ہے :- وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَمْدُ رَأْسُ الشُّكْرِ ، مَا شَكَرَ اللهَ عَبْدٌ لَا يَحْمَدُهُ". (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(3) حدیث نمبر : (2307) :- حضرت عبد اللہ ابن عمرو سے روایت ہےفرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حمد شکر کا سر ہے ! جس بندے نے خدا کی حمد نہ کی اس نے رب کا شکر ہی نہ کیا ۔

(4) جنّت میں جانے کے لئے شکر بھی ضروری ہے:-وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : "لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ لِيَكُونُ عَلَيْهِ حَسْرَةً . ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد :( 7) حدیث نمبر : (5590) :-حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جنت میں داخل نہ ہو گا مگر پہلے اسے اس کا دوزخی ٹھکانہ دکھایا جاے گا اگر وہ جرم کرتا تو وہ جہنم میں جاتا تاکہ وہ زیادہ شکر کرے اور کوئی آگ میں نہ جائے گا مگر اسے اس کا جنتی ٹھکانہ دکھایا جائے گا اگر وہ نیکیاں کرتا تو وہ جنت میں جاتا تاکہ وہ اس پر حسرۃ کرے۔

(5) نعمت عذاب کیسے بنتی ہے :- حضرت انس رضی الله عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کونعمت عطا فرماتا ہے توان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ۔۔رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر الله الحديث (60)


شکر گزاری اور نا شکری دونوں ایک دوسرے کے آپوزٹ ہیں ، اگر شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے تو ناشکری اللہ کے غضب اور اس کے دردناک عذاب کو واجب کرنے والی ہے آئیے ہم ناشکری کی مذمت پر فرامین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سنتے ہیں

1۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:- جسے کسی انعام سے نوازا گیا اور اس نے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس کا شکریہ ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا اس نے ناشکری کی۔(سلسلة صحيحة حديث = 402)

2۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ تعالٰی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا شکری ہے۔(شعب الایمان 516/6 ح 9111)

3۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی انکی نعمتوں کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالٰی انکو عذاب دینے پر قادر ہے۔ اور وہ انکی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی دنیا 1 / 484 ح 60 )

4 حضرت جابر رضی اللہ سے نبی پاک نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دی جائے اگر ہو سکے تو اسکا بدلہ دے کچھ نا پائے تو اسکی تعریف کر دے جسنے تعریف کی اسنے شکریہ ادا کر دیا جس نے چھپا یا اسی نے نا شکری کی( مراۃ المناجیح جلد 4 حدیث 3032)

5۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی تو صحابہ اکرام نے عرض کی اس کی وجہ کیا ہے تو حضور نے فرمایا :- ان کے ناشکری کرنے کی وجہ سے تو صحابہ نے عرض کی کیا عورتیں خدا کی ناشکری کیا کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہیں (بخاری ج 3 ص436)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں شکر ادا کرنے اور ناشکری جیسی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم


آج کل نا شکری عام ہے لوگ اللہ عزوجل کی بھی ناشکری کرتے ہے اور لوگوں کی بھی ناشکری کرتے ہے۔ انہیں چاہیے کہ ناشکری جیسے گناہ سے بچنا چاہیے کیونکہ کے ناشکری گناہ کے راستے میں لے جاتا ہے اور گناہ جنم کے راستہ پر لے جاتا ہے۔ آئیے کچھ احادیث ناشکری سنتے ہیں۔

1)جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتے وہ اللّہ کا شکر ادا نہیں کرتے حضرت نعمان بن بشیر نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی علیہ والہ وسلم سے روایت ہے کہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا یا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جولوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور الله کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والسون مین الیمان ابن الخ في المکافاة الحديث 9119)

2)نعمت کو عذاب بنا دیتا ہے حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے۔ کہ اللہ تعالٰی جب کسی . قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان پر سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر کریں تو الله ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر سے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے(مسائل ابن الی دنیاء کتاب الشكر الله الحدیث 60)

3)نعمت سے نفع دیتا ہے حضرت کعب صلی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ عز و جل دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھروہ اس نعمت کا اللہ کے لیے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے الله کے لیے تواضع کرے تو اللہ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ کے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اس نے اللّہ کے لیے تواضع کی تو اللہ دنیا میں اس نعمت کا نفع روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے پھر اگر الله چاہے گا تو اسے آخرت میں عذاب دے گا یا اسے درگزر فرمائے گا (رسائل ابن الدنیا اتوضع الخمول 3/555 رقم 93)

4) شکریہ ادا نہ کرنا۔ روایت ہے کہ حضور اکرم صلی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی ۔ اور جو کسی ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے پڑے بننے والے کی طرح ہے۔ (مراة المناجیح جلد 4 ، حدیث 3032)

5)دوزخ کا سب حضرت سعد خودری فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللّہ علیہ نے بقر عید یا عید الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے۔عورتوں کی جماعت پر گزرے فرمایا کہ اہے، پیہوا خوں خیرات کرو۔ کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو، انہوں نے عرض کیا حضور یے کیوں ؟ فرمایا۔ لعن طعن زیادہ کرتی ہو۔ ، خاوند کی نا شکری ہو تم سے بڑھ کر کوئی کم عقل دین پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مٹ کاٹ دینے والی میں نے نہیں دیکھی ۔ عورتوں نے عرض کیا حضور تمہارے وذہں و عقل میں کمی کیو ہے۔ فرمایا کہ کیا یہ نہیں ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے عرض کی ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل کی کمی ہے فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عورت. حیض میں روزہ نماز ادا نہیں کر سکتی عرض کیا ہاں فرمایا یے اس کے ذہن کی کمی ہے ( مراة المناجیح جدا حریت ۱۹)

ناشکری ایک گناہ ہے اور گناہ جہم کے راستہ پر ڈالتا ہے۔ ہمیں ناشکری جیسے گناہ سے بچے بچنا چاہیے ہر وقت خوف خدا کرنا چاہیے نماز ادا کری چاہیے تاکہ ناشکری جیسے گناہ سے بچ سکیں۔ 


الحمدللہ اللہ عزوجل کی ہم پر بے شمار نعمتیں ہیں جو بارش کے قطروں کی طرح ہم پر برس رہی ہیں اگر ہم ان نعمتوں کا شکر ہر سانس کے ساتھ بھی ادا کریں تو ہرگز ادا نہیں کر سکتے کیونکہ سانس کا آنا بھی اللہ عزوجل کی بہت بڑی نعمت ہے اور

شکر کرنے سے انسان کو عطا کیا جاتا ہے جبکہ ناشکری کرنے سے وہ چیز جو ہمارے پاس ہوتی ہے وہ بھی چلی جاتی ہے پھر پریشانیاں گھیر لیتی ہیں

یاد رکھیں...! مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تمہاری پریشانیاں تمہاری بے ادبی اور ناشکری سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں اسی طرح ارشاد خداوندی ہے: اگر تم نے واقعی شکر ادا کیا تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کرونگا اور اگر تم نے ناشکری کی تو یقین جانو میرا عذاب بڑا سخت ہے (القرآن ۔ سورہ ابراہیم ۔7)

آئیے ناشکری کی مذمت میں احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں زیادہ عورتوں کی تعداد دیکھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی کیا وجہ ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے ناشکری کرنے کی وجہ سے تو صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ کیا عورتیں خدا تعالی کی ناشکری کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں ان عورتوں کی عادت ہے کہ تم زندگی بھر ان کے ساتھ احسان کرتے رہو لیکن اگر کبھی بھی کمی دیکھیں گی تو یہی کہہ دیں گی کہ میں نے تمہاری طرف کوئی بھلائی دیکھی نہیں

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے شکر کرنے کی توفیق ملے وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا جس سے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کے قبولیت سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے عن عباده یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے (در منثور٫ ابرھیم ٫تحت الایة:7 9/5)

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (شعب الايمان شعب الايمان الثاني والستون من شعب اليماني...الخ فصل في المكافأة بالصنائع 516/6 الحدىث 9119)

سنن ابی داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبر رضی اللہ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اَللُّهُمَّ اَعِنِّيْ عَلٰى ذِكْرَكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكْ (ابو داؤد کتاب الوتر باب فی الاستغفار 123/2 الحدیث 1522) نعمت کا شکر کرنے سے نعمت برقرار رہتی ہے اور ناشکری کرنے سے فرار ہوجاتی ہے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں اور ناشکری سے بچیں کیونکہ ناشکری غم اور بے سکونی کو کھینچ لاتی ہے جبکہ شکر گزاری نعمتوں خوشیوں اور راحتوں میں ذات کا سبب بنتی ہے۔۔۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرمائے

اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے آمین ثم آمین


پیارے اسلامی بھائیوں!  اللہ پاک نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہوا ہے جن کا شمار کرنا ناممکن ہے اگر ہم اپنے اردگرد دیکھیں تو ہمیں ہر طرف ہی رب تعالی کی نعمتیں ہی نعمتیں نظر آئیں گی۔ اللہ پاک کی طرف سے ملنے والی صحت اور عافیت یقینا بہت بڑی نعمت ہے اسی طرح نیک اولاد، نیک شریکِ حیات، والدین، بہن، بھائی، محبت کرنے والے دوست احباب بھی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمتیں ہیں الغرض اتنی نعمتیں ہیں کہ کوئی بھی قلم انہیں لکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا گویا ہم رب پاک وحده لاشریک کی نعمتوں کے سمندر میں ڈوبے ہوۓ ہیں لیکن پھر بھی انسانوں کی ایک بڑی تعداد اللہ پاک کی نعمتوں کی ناشکری کرتی رہتی ہے کبھی اللہ پاک سے شکوہ تو کبھی تقدیر پر باتیں اللہ اکبر ناشکری کے متعلق اللہ پاک نے قرآن مجید میں فرمایا: اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُوْدٌ۝ ترجمہ کنزالعرفان : بیشک انسان ضرور اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(پ30 العادیات 06)

انسان مختلف صورتوں میں اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے اپنے اعضا کے ذریعے اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے، مثلا فلمیں ، ڈرامے دیکھ کر آنکھوں کی ناشکری، گانے باجے سن کر کانوں کی ناشکری، گالی گلوچ اور تلخ کلامی کرکے زبان کی ناشکری لوگوں کو ایذا دے کر ہاتھوں کی ناشکری،گناہوں کی طرف جا کر پاؤں کی ناشکری، رزق میں عیب نکال کر اور اسے ضائع کرکے رزق کی ناشکری وقت ضائع کرکے وقت کی ناشکری، والدین کی نافرمانی کرکے والدین جیسی عظیم نعمت کی ناشکری ،الغرض کہ انسان اپنے رب کی طرح طرح سے ناشکری کرتا ہے ۔

ناشکری کے متعلق (2) فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ ملاحظہ کیجیئے:

(1)...حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع،6/ 516 الحدیث: 9119)

(2)…حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،1/ 484، الحدیث: 60)

ناشکری کے متعلق بزرگان دین کے (2) فرامین ملاحظہ کیجئیے

(1)... حضرت سیدنا امام حسن بصری عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللَّهِ الْقَوِی نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب الله پاک کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے۔ اگر وہ اس کا شکر کریں تو اللہ پاک انہیں زیادہ دینے پر قادر ہے اور اگر ناشکری کریں تو انہیں عذاب دینے پر بھی قادر ہے۔ وہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دیتا ہے۔ (شعب الايمان للبيهقي باب فی تعديد نعم الله، الحديث : 4466، ج 4، ص 102۔)

(2)... حضرت سیدنا ابو حازم عَلَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الاكرم فرماتے ہیں: الله پاک کا مجھ سے دُنیا کو روک لینا مجھے دنیا عطا کرنے سے زیادہ بڑی نعمت ہے کیونکہ میں نے ایک ایسی قوم دیکھی جسے اللہ پاک نے نعمتیں عطا فرمائیں تو وہ ناشکری کی وجہ سے ) ہلاک ہو گئی ،،(حلية الأولياء، الرقم 640 سلمة بن دینار، الحدیث: 3965، ج 3، ص 670)

پیارے اسلامی بھائیوں ان روایتوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ناشکری کس قدر باعث ہلاکت ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہا کریں رب تعالی نے ہمیں جس حال میں رکھا ہے ہمارے لۓ وہی بہتر ہے رب تعالی بہترین تدبیر فرمانے والا ہےاَلْحَمْدُلِلّٰه

اللہ پاک ہمیں اپنے فضل سے شکر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرماۓ آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏


شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرے نفس کو اس چیز کا عادی بنائے اور اس کا الٹ ناشکری کہلاتا ہے جو کہ بہت ہی مضموم ہے اس کی مذمت رب نے قران میں کی اور احادیث کریمہ میں بھی وارد ہے ائیے سنیے احادیث کریمہ کی روشنی میں

(1) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی ذاتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا (اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا )جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا اور وہی ہے جو اپنے بندو کی توبہ قبول فرماتا ہے (تفسیر صراط الجنان جلد 5 صفحہ 153)

(2) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (صراط الجنان جلد پانچ صفحہ 154)

(3) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے اور اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکر ادا کیا اور جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی (مرآۃالمناجیح حدیث 3023 جلد 14)

(4) (حدیث پاک میں ہے کہ) آپ عید الفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے آپ عورتوں کی جماعت پر گزرے تو فرمایا کہ اے بیبیو خوب خیرات کرو کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو عرض کی حضور یہ کیوں فرمایا تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو (مرآۃالمناجیح جلد 1 حدیث 19)

(5) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے سے کم حیثیت والے کو دیکھو اپنے سے زیادہ حیثیت والے پر نظر نہ رکھو بے شک یہ اس بات سے زیادہ لائق ہے کہ اللہ عزوجل کی نعمتوں کو حقیر نہ جانو (فیضان ریاض الصالحین جلد 4صفحہ 678)

اللہ پاک ہم سب کو اللہ پاک کی فرمانبرداری کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین


اللہ پاک کی انسان پر بے حد نعمتیں ہیں جن کا انسان شمار نہیں کر نا ممکن نہیں  اس کا اندازہ محض ایک لقمہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اپنے دامن میں کتنی نعمتیں لیے ہوئے ہیں کہ اس لقمہ کو کن مراحل سے گزر کر اس قابل بنایا جا تا ہے کہ یہ ہماری غذا کا حصہ بنے اس کے علا وہ آسمان زمین پانی ہوا آگ آکسیجن اللہ پاک کی ہی نعمتیں ہیں اور اب ان نعمتوں کا تقاضا ہے کہ ہم اس کی نعمتوں کا شکر ادا کریں کہ یہ اللہ کو بہت پسند ہے کہ اس کی عطا کردہ نعمتوں پر ہم اس کا شکر ادا کریں جیسا کہ شکر اعلی درجے کی عبادت ہے شکر کی توفیق عظیم سعادت ہے شکر میں نعمتوں کی حفاظت ہے

شکر اللہ والوں کی عادت ہے شکر رب کی اطاعت ہے شکر ترک معصیت ہے شکر ہی نعمتوں میں باعث زیادت ہےحضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قاسم نعمت سرآپا رحمت شافع امت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا جسے چار چیزیں عطا کی گئیں اس کو دنیا و آخرت کی تمام بھلائی عطا کی گئی:1 شکر کرنے والا دل 2 اللہ پاک کا ذکر کرنے والی زبان3 مصیبت پر صبر کرنے والا بدن 4اس کے مال اور عزت میں خیانت نہ کرنے والی بیوی جبکہ نا شکری کرنا کئی محرومیوں کی وجہ ہو سکتا ہے اور نا شکری کرنے والا انداز اللہ پاک کو نا پسند ہے نا شکری کرنا باعث ہلاکت ہے اور کئ نعمتوں میں روکاوٹ کا سبب ہےاور  نا شکری باعث عذا ب ہے نا شکری نعمتوں کے زوال کا سبب ہے ناشکری رب کی ناراضگی کا سبب ہے اور اللہ کو بہت نا پسند ہے ناشکری ایک بڑا گناہ ہے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی مکرم نور مجسم رسول اکرم شاہ بنی آدم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے کہ نعمت کا چرچا کرنا اس کا شکر کرنا ہے اور چرچا نہ کرنا نا شکری ہے جو قلیل پر شکر ادا نہیں کرتا وہ کثیر پر شکر ادا نہیں کر سکتا ۔جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کر سکتا ۔

امام حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں بیشک اللہ جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے ۔اسلام کے چوتھے خلیفہ امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے اہل ہمدان میں سے ایک شخص کو فرمایا بے شک نعمت کا تعلق شکر کے ساتھ ہے اور شکر کا تعلق نعمتوں کی زیادتی کے ساتھ ہے یہ دونوں ایک دوسرے کو لازم ہے پس اللہ کی طرف سے نعمتوں کا اضافہ اس وقت تک نہیں رکتا جب تک کہ بندے کی طرف سے شکر نہ رکے ۔

نا شکری کے اسباب گناہ کا ارادہ کرنا زبان سے شکایت کرنا برے کام کرنا بد گمان رہنا اللہ پاک سے نا خوش رہنا اللہ پاک کی نافرمانی کرنا خدا کے فضل و احسان سے نا امید ہونا ہمیں چاہیے کہ ہم ناشکری کے اسباکہ ہم ناشکری کے اسباب کا خاتمے کی کوشش کرتے ہوئے اللہ سے دعا بھی کریں اور اس کا شکر بھی ادا کریں جیسا کہ سنن ابوداؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی اللهم اعنى على ذكرك وشكرك و حسن عبادك یعنی اے اللہ پاک تو اپنے ذکر اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما ۔

اللہ پاک ہمیں بھی اپنے فضل سے ذکر اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے آمین