
شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں کے تحت
12مئی2024ء بروز اتوارعالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں تربیتی اجتماع جس میں ڈسٹرکٹ معاونت ذمہ
دار ن اور ٹاؤن معاونت ذمہ دارن نے شرکت
کی ۔
تربیتی اجتماع میں محمد عرفان عطاری اور رکن شوریٰ ابو ماجد حاجی شاہد عطاری مدنی
نے شعبے کی بریفنگ دی اور دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر کام کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے اسلامی بہنوں کی طرف سے آنے والے مسائل اور انکے
حل پر کوشش کرنے کا ذہن دیاجبکہ اسلامی بہنوں کے مراکز اور شعبہ جات سمیت دیگر دینی کاموں پر کلام کیا ۔(رپورٹ:محمد ذیشان رضا عطاری اسسٹنٹ کراچی سٹی
شعبہ ذمہ دار،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری)

ناشکری ایک ایسا
مضموم فعل ہے جس سے اللہ اور اس کا رسول ناراض ہوتا ہے فطری طور پر نہیں چاہتا کہ اس کا مال کم ہو
بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے
تو اس کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے لہذا اللہ پاک قران پاک میں ارشاد فرماتا
ہے ( لئن شکرتم لازیدنکم
)۔ اگر میرا شکر ادا کرو گے تو میں اور زیادہ
عطا کروں گا پاک کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے اللہ پاک اس سے زیادہ دیتا ہے.
اس سے معلوم
ہوا اللہ کا شکر ادا کرنے سے اللہ تعالیٰ نعمتوں کو بڑھا دیتا ہے لہذا انسان کو
اللہ تعالی کی تھوڑی سی تھوڑی نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے جیساکہ
حدیث
: 1 ایک حدیث میں حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی
اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جو
تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ اللہ پاک کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا
بھی شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ ( شعب الایمان الثانی والستون من ششعب لایمان الخ فصل فی ا لمکافات باصناہع
حدیث 51 ص 9119 )
اس سے معلوم
ہوا کہ دنیا میں اگر کوئی ہماری مدد کرے تو ہمیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ
جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتا اور ہمیں ہروقت اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرتے
رہنا چاہیے اور جب ہمیں کوئی نعمت ملے تو ہمیں اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا
چاہتے کہ کہیں وہ نعمت ہم سے زائل نا ہو جائے جیسا کہ ایک حدیث میں
حدیث
: 2 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
نعمتوں کے زوال سے بچو کیونکہ جو زائل ہو جائے وہ پھر سے نہیں ملتا اور مزید
فرماتے ہیں کہ جو تمہیں یہاں سے وہاں سے نعمتیں ملنے لگی تو نہ شکرے بن کر ان کے
تسلسل کو دور نہ کرو ( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص 515 ) اس سے معلوم ہوا کہ جب
ہمیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگی جائیں تو ہمیں نا شکرا نہیں بننا چاہیے
اے پیارے اور
محترم اسلامی بھائیو اللہ پاک نے آپ کو جو نعمتیں مال کی صورت میں دی ان کو ضرورت
مند رشتہ دار و عزیز و اقارب دوست احباب دین کی راہ میں دیتے رہیں ناشکری نہ کریں
آپ کی نعمتیں بڑھتی رہیں گی اور اگر جو نعمت کی ناشکری کی تو پہلی بھی وبال جان
بن جائیں گے جیسا کہ
حدیث
: 3 اور حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے
شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ
کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے
اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے( رسائل ابن ابی دنیا کتاب شکر اللہ
عزوجل ص 484 حدیث 60 )
اس سے پتا چلا
کہ اگر نعمت ملنے پر ہم نا شکری کرتے ہیں تو وہ نعمت ہمارے لیے عذاب بن سکتی ہے
لہذٰا شکر ادا کرنا چاہیے اور اگر کوئی ہمارا شکریہ ادا کرے تو ہمیں اسے نعمت سے
نوازنا چاہیے جیسا کہ
حدیث
:4 حضرت سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی
عنہ فرماتے ہیں جو تجھے نعمت عطا کرے تو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا
کرے تو اسے نعمت سے نواز کیوں کہ ناشکری سے
نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی ۔ ( دین دنیا کی انوکھی باتیں )
پتا چلا کہ ہمیں
شکریہ ادا کرنے والوں کو نعمت سے نوازنا چاہیے اور نعمت سے نواز نے والوں کا شکر
ادا کرنا چاہیے اور عورتوں کو بھی چاہیے
کہ وہ اپنے خاوند کا شکریہ ادا کیا کریں جیسا کہ
حدیث
،5 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عورتوں کے گروہ تم صدقہ
دو اور اپنے رب سے بخشش کی دعا کرو تو ایک عورت نے پوچھا یارسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے تو آپ نے
فرمایا کیونکہ تم زیادہ لعن تعن کرتی ہو اور اپنے خاوند کی نا شکری کرتی ہو۔ ( صحیح مسلم حدیث
نمبر 149 ) اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو آ پنے خاوند کی نا شکری نہیں کرنی چاہیے
اللہ تعالی ہم
سب کو اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین
ابو شہیر تنویر احمد عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

اَلَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا: {جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل
دیا۔} اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے کفار کے برے احوال کا ذکر فرمایا ہے
۔(تفسیرکبیر، ابراہیم، تحت الآیۃ: 28، 7/ 94) 1)بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ جن لوگوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا ان سے مراد کفارِ مکہ ہیں اور وہ نعمت جس کی انہوں نے شکر گزاری نہ کی وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حبیب صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں ۔ (بخاری،
کتاب المغازی، باب قتل ابی جہل، 3 / 11، الحدیث: 3977)
2)آیت
کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو عالَم کے سردار، محمدمصطفٰی صَلَّی
اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وجود سے کفارِ قریش کو نوازا اور
ان کی زیارت سرآپا کرامت کی سعادت سے مشرف کیا، ا س لئے ان پرلازم تھا کہ وہ اس
نعمت ِجلیلہ کا شکر بجا لاتے اور ان کی پیروی کرکے مزید کرم کے حق دار ہوتے لیکن
اس کی بجائے انہوں نے ناشکری کی اور نبی
اکرم صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا انکار کیا اور اپنی قوم کو جو دین میں ان کے موافق تھے
ہلاکت کے گھر میں پہنچا دیا۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: 28، 3 / 84)
وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَاور جو اس کے بعد ناشکری کرے۔} یعنی جو اس وعدے کے بعد نعمت کی ناشکری کرے گا تو وہی
فاسق ہیں کیونکہ انہوں نے اہم ترین نعمت کی
ناشکری کی اور اسے حقیر سمجھنے پر دلیر ہوئے۔
3)مفسرین
فرماتے ہیں کہ اس نعمت کی سب سے پہلی جو
ناشکری ہوئی وہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو شہید کرنا ہے۔( مدارک، النور، تحت
الآیۃ: 55، ص788)
{لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ:
{اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔}
4)حضرت موسیٰ
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے بنی اسرائیل! یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ
اگر تم اپنی نجات اور دشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر
ادا کرو گے اور ایمان و عملِ صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کروں گا اور اگر تم کفر و معصیت کے ذریعے میری نعمت
کی ناشکری کرو گے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: 5، 4/ 399-400)
5) حضرت نعمان
بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث:
9119)
6)حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث:60)
7)ابن ماجہ نے
ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم مکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑ آپڑا ہوا دیکھا، اس
کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز
(یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔‘‘
(2) یعنی
اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔
شکر
کرنے کے بارے میں ترغیب ان آیتوں
سے معلوم ہوا کے ساتھ اعتراف کرے اور نفس کو اِس چیز کا عادی
بنائے۔ یہاں ایک باریک نکتہ یہ ہے کہ بندہ
جب اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل و کرم اور احسان کا
مطالعہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول
ہوتا ہے ،اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور بندے کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت بڑھتی چلی جاتی ہے یہ مقام بہت برتر ہے اور اس سے اعلیٰ
مقام یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی محبت یہاں تک غالب ہو جائے کہ دل کا نعمتوں کی
طرف میلان باقی نہ رہے، یہ مقام صدیقوں کا
ہے۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: 7، 3 /
76)
اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور
اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔
حافظ غلام
فرید (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)

اللہ تعالی کی
عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرنا اور
ناشکری کرنا دونوں امر ایک دوسرے کے مخالف ہیں
آج ہم ناشکری کی مذمت میں چند احادیث مبارکہ پیش خدمت
کرتے ہیں ۔
حدیث
نمبر 1 قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : "من لم یشکر الناس لم یشکراللہ" اللہ
پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا (سنن ترمذی، کتاب البر والصلہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ما جاء فی الشکر لمن احسن الیک، حدیث نمبر 1955)
حدیث
نمبر 2 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں
کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا
وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (شعب الایمان الثانی الحدیث. حدیث نمبر 9119)
حدیث
نمبر 3 حضرت سیدنا علی المرتضی رضی
اللہ عنہ نے فرمایا کہ نعمتوں کے زوال سے
بچوں کہ جو زاٸل ہوجاۓ وہ پھر نہیں ملتی مزید فرمایا جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو نا
شکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دور نہ
کرو (دین و دنیا کی انوکھی باتیں، ص 515، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)
حدیث
نمبر 4 حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں جو تجھے نعمت عطا کرے
تو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے تو اسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری
سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے کبھی نعمت زاٸل نہیں ہوتی .. (دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص
514، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)
ناشکری
کی مختلف صورتیں (1)دل میں گناہ کی نیت کرنا (2)بدگمانی کرنا (3)اللہ تعالی کے فضل اور احسان سے نا امید ہونا
ناشکری
کے نقصانات (1)ناشکری نعمتوں میں رکاوٹ کا باعث ہے (2)ناشکری
اللہ تعالی کے عذاب کو دعوت دینا ہے
(3)ناشکری ایک
کبیرہ گناہ ہے (4)ناشکری انسان کی ہلاکت کا سبب ہے (5)ناشکری اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب ہے
حدیث
نمبر 5 حضرت کعب رضی اللہ تعالی
عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالی دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کے بدلے
میں اللہ تعالی کا شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں
اللہ تعالی کے سامنے عاجزی کا اظہار کرے تو اللہ تعالی اسے دنیا میں اس نعمت سے
اور زیادہ نفع عطا فرماتا ہے اور اس کے شکر ادا کرنے کی وجہ سے اخرت میں درجات
بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالی نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے انعام کے
بدلے میں شکر ادا نہ کیا اور نہ ہی عاجزی کا اظہار کیا تو اللہ تعالی دنیا میں اس
نعمت کا نفع اس بندے سے روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے
پھر اگر اللہ تعالی چاہے گا تو اسے اخرت میں عذاب دے گا اور اگر چاہے گا تو اس سے درگزر فرمائے گا (رسائل ابنِ ابی
الدنیا ،التواضع والخصول355/۳/رقم93)۔
اللہ پاک کی
بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو اپنی عطا کردہ نعمتوں پر زیادہ سے زیادہ شکر ادا
کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ناشکری کی لعنت سے محفوظ فرمائے امین بجاہ النبی
الامین
محمد مبشر قربان رضا عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)

پیارے اسلامی
بھائیوں جس طرح قرآن و حدیث میں شکر کرنے کے فضائل بیان ہو ئے ہیں اسی طرح نا شکری کی مذمت بھی کی
گئی ہے کیوں کہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِذْ
تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ
اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(7) ترجمۂ
کنزالایمان: اور یاد کرو جب
تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری
کرو تو میرا عذاب سخت ہے۔ (پارہ نمبر 13
سورہ ابراہیم آیات نمبر 7 ترجمہ کنزالایمان
تفسیر صراط الجنان )
پیارے اسلامی
بھائیوں جس طرح قرآن پاک کی اس آیت میں ناشکری کی مذمت کی گئی ہے اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی ناشکری کی مذمت کی
گئی ہے۔
(1)۔۔۔سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت معاذ بن جبلرَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ
عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ
! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو
داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2/ 123، الحدیث: 1522)
(2 )… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ
اقدس صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا
اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان
نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل
فی المکافأۃ بالصنائع، 4 /514، الحدیث: 9119)
(3)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث
پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان
سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ
تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ
تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا
ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزوجل)
( 4)۔رسول اﷲصلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں عورتوں کو بکثرت دیکھا۔
یہ سن کر صحابہ کرام علیھم الرضوان نے پوچھا کہ یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلّم! اس کی کیا وجہ ہے کہ عورتیں بکثرت جہنم میں نظر آئیں۔ تو آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ عورتوں میں دو بُری خصلتوں کی وجہ سے۔
ایک تو یہ کہ عورتیں دوسروں پر بہت زیادہ لعن طعن کرتی رہتی ہیں دوسری یہ کہ عورتیں اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی رہتی ہیں چنانچہ تم عمر بھر ان عورتوں کے ساتھ اچھے
سے اچھا سلوک کرتے رہو۔ لیکن اگر کبھی ایک ذرا سی کمی تمہاری طرف سے دیکھ لیں گی
تو یہی کہیں گی کہ میں نے کبھی تم سے کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ (صحیح البخاری،
کتاب الایمان ۔21۔باب کفران العشیروکفر دون کفر، رقم 29، ج1،ص23 وایضافی کتاب
النکاح89،باب کفران العشیر وھو الزوج الخ، رقم 5191، ج3،ص443)
(5 )حضرت سیدہ
عائشہ صدیقہ رضی اللّہ تعالٰی عَنْہا فرماتی ہیں، تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلَّم اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر
پونچھا پھر کھا لیا فرمایا، عائشہ (رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہا ) اچھی چیز کا
احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔(سنن
ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ،باب النھی عن القاء الطعام،الحدیث3353،ج4،ص49) یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رِزق چلا
جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔
رِزْق
کی ناشکری زوالِ رِزْق کا سبب ہوسکتی ہے: امیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی
وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل ہوجائے وہ پھر سے
نہیں ملتی۔ مزیدفرماتے ہیں: جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن
کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515)
پیارے اسلامی
بھائیوں ہم نے قرآن و حدیث میں ناشکری کے متعلق سنا کہ ناشکری کرنے سے نعمت زائل
ہو جاتی وہ نعمت رب تعالی وآپس لے لیتا
ہے اس لیئے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں رب تعالی کا شکر اداکرتے رہیں اسی میں
ہمارا ہی فائدہ ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ
ہمیں ہر حال میں اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
محمد بلال
عطاری مدنی ( مدرس جامعۃُ المدینہ قادر پور راں ملتان ، پاکستان)

انسان پر اگر
کوئی احسان کرے تو فطرت اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ انسان اپنے محسن کا شکریہ ادا کرے اگر کوئی اپنے محسن کا شکر گزار نہیں بنتا
تو وہ احسان فراموش و ناشکرا شخص کہلاتا ہےانسان پر سب سے زیادہ احسانات اس کے رب
عزوجل کے ہیں جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہےاِنْ
تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕترجمہ: کنزالعرفاناور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں
شمار نہیں کرسکو گے،(نحل،18)
اس لحاظ سے سب
سے زیادہ اس بات کا مستحق بھی اللہ تعالیٰ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اس کا شکریہ ادا کیا
جائے جہاں شکر ادا کرنے پر اللہ تعالیٰ نے نعمتوں کی زیادتی کا وعدہ فرمایا ہے وہیں
ناشکری کرنے والے پر غضب کی وعید بھی سنائی ہےوَ اِذْ
تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ
اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌترجمہ:
کنزالعرفاناور یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو
گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت
ہے(ابراھیم،8)
ایک مسلمان کو
چاہیے کہ وہ ہر وقت اپنے رب کا شکر ادا کرتا رہے اور ہر اس فعل و قول سے
بچے جس سے اللہ کی ناشکری کا ادنیٰ سا پہلو بھی نکلتا ہو آئیے ناشکری کے حوالے سے
چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں
1):حضرت نعمان
بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6/ 516، الحدیث: 9119)
2):حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث: 60)
3):جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی
چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا
تو اس نے ناشکری کی ۔[سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4814]
4):ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا“۔(سنن ابی داود/کتاب الأدب
حدیث:4811)
5):عبداللہ
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں
تھیں جو کفر کرتی ہیں۔ کہا گیا یا رسول اللہ! کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان کی ناشکری
کرتی ہیں۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف
سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھیں گی کہ میں
نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔(صحیح البخاری/کتاب الایمان،حدیث 29)
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ مالک لم یزل ہمیں ناشکری سے بچتے ہوئے ہمیشہ اپنے شکر گزار بندوں میں رہنے کی توفیق سعید عطا فرمائے،امین
سید محمد
مبین رضا عطّاری جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)

ناشُکری ایک ایسا
مذموم فعل ھے کہ کوئی بھی اس کو اچھا نہیں سمجھتا ناشُکری اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ناراض کرنے
والا فعل ھے حدیث میں اس کی مذمّت وارد ھوئی ھے اگر کوئی انسان اللہ پاک کی ناشکری
کرے تو اُس بندے کے لئے اللہ پاک کا عذاب سخت ھے۔
1)۔جیساکہ
حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ پاک جب کسی قوم
کو نعمت عطا فرماتا ھے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ھے، جب وہ
شُکر کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنےپر قادرھےاورجب وہ ناشکری کریں تو
اللہ پاک ان کو عذاب دینےپر قادر ھے اوروہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنادیتا ھے۔ (رسائل
ابن ابی دنیا،کتاب الشکرللہ،۱/ 484،
الحدیث: 40)
جب بندےکو اس
کا پروردگار عزوجل دنیا میں عزت و عظمت دےمنصب و عہدہ دے راحت و چین و سکون دے
جسمانی نعمتیں عطا کرے مال و دولت سےنوازے،ظاھری و باطنی نعمتوں سے نوازے غرضیکہ
طرح طرح کی نعمتوں کا سلسلہ چلتا رھے تو ان سب نعمتوں کی شُکر گزاری کا بھی گاھے
بگاھے سلسلہ چلاتا رھے عاجزی اختیارکرےاور اگرناشکری کرے گا تو نعمتیں دینے والے
ربّ عزوجل کووآپس لینے میں کچھ دیرنہیں لگتی، کہیں یہ نعمتیں اس کے لئے وبالِ جان
ھی نہ بن کر رہ جائے ناشُکری کی بِنا پر عذاب میں نہ مبتلا کردے۔
2)۔۔۔حدیثِ
پاک میں ھےکہ حضرت سیدنانعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سےروایت ھے، حضورِ اقدس صلیﷲ علیه
وآلہ وسلّم نے فرمایا" جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں
کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتاوہ اللہ پاک کابھی
شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا شُکرھے اور انہیں بیان
نہ کرناناشکری ھے۔(شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔الخ، فصل فی
المکافأۃ بالصنائع، 4 / 514، الحدیث: 9119) ایک حدیثِ مبارکہ جس میں
عورتوں کو ناشکری سے منع کیا گیا جیسا کہ،
3)۔سرکارِمدینہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی
طرف سے گزرے تو فرمایا: ''اے عورَتو! صَدَقہ کیا کروکیونکہ میں نے اکثر تم کو
جہنَّمی دیکھا ھے ''خواتین نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اس کی وجہ؟فرمایا:''اس لئےکہ تم لعنت بہت کرتی ھو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ھو۔(صحیح البخاری ج1
ص123 حدیث304)بحوالہ سُنّتِ نکاح تذکرہ امیرِاھلسُنّت قسط نمبر3صفحہ نمبر83ناشر
مکتبۃ المدینہ کراچی۔انسان فطری طور یہ نہیں چاھتا کہ اس کے مال میں کمی ھو اس
معاملےمیں انسان چاھتا ھے کہ بس اور مال آئے اور مال آئے کمی نہ ھو اور اگر انسان
چاھتا ھے کہ اس کی نعمتیں کم نہ ھوں تو ناشُکری سے بچتا رھے جیسا کہ
4)مسلمانوں کے
چوتھے خلیفه حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجہَہُ
الْکَرِیم نے فرمایا:نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل ھو جائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزید
فرماتے ہیں: جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل
کو خود سے دُور نہ کرو۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515 مکتبہ المدینہ)
اے پیارے اور
محترم اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے آپ کو جو نعمتیں مال کی صورت میں دی ان کو
ضرورت مند رشتہ داروں عزیز و اقارب دوست احباب دین کی راہ میں دیتے رھیں ناشکری نہ
کریں آپ کی نعمتیں بڑھتی رھیں گی اور اگر جو نعمت کی ناشکری کی تو پہلی بھی وبالِ
جان بن جائیں گی جیسا کہ ۔۔
5)حضرت سیِّدُنامُغِیرہ
بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس
کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے
تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی
زائل نہیں ہوتی۔
(دین و دنیا کی
انوکھی باتیں،ص514 مطبوعہ مکتبہ المدینہ)
محمد احمد عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)

اللہ پاک کا
احسان عظیم ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں اس لیے
انسان کا یہ فرض بنتا ہے کہ ان نعمتوں کا جتنا زیادہ ہوسکے شکر ادا کرتا رہے ان
نعمتوں کی ناشکری نہ کرے۔۔
اللہ پاک نے
ناشکری کی مزمت بیان فرماتے ہوئے قرآن پاک
میں فرمایا :(اَلَمْ
تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا)ترجمہ : کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی
نعمت کو ناشکری سے بدل دیا۔(پ13 ، ابراھیم : 28)اِس آیت میں ناشکری کی ایک تفسیر
علمائے کرام نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اُن لوگوں نے نعمتوں کو ناشکری سے یوں بدلا
کہ اُن نعمتوں سے گناہوں پر مدد حاصل کی ، جیسے اعضائے بدن کو گناہوں میں مشغول کیا
اور مال و دولت کو ناجائز لذتوں کے حصول کا ذریعہ بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کی وسعت یوں بیان فرمائی :
(وَ
اَسْبَغَ عَلَیْكُمْ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّ بَاطِنَةًؕ-)ترجمہ : اور اس نے تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کردیں۔(پ21 ، لقمان
: 20) اور اس پر شکر ادا کرنے کا طریقہ نیچے والی آیت سے اشارتا ً بیان فرمایا :(وَ ذَرُوْا
ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗؕ-)ترجمہ
: اور ظاہری اور باطنی سب گناہ چھوڑ دو۔(پ8 ، الانعام : 120)
اللہ تعالیٰ
ارشاد فرماتا ہے:’’لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ
كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘ (ابراہیم:7)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور
اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔
احادیث مبارکہ
کی روشنی میں ناشکری کی مذمت
(1)حضرت
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر
انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ
سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا
ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ
نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس
نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے
لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں
) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع
والخمول3/555، رقم: 93
(2)… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع الحدیث: 9119)
(3)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 686، الحدیث)
(4)…سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی
ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ،
تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار،
2/ 123، الحدیث: 1522)
(5) حدثنا
مسلم بن إبراهيم، حدثنا الربيع بن مسلم، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، عن النبي
صلى الله عليه وسلم، قال: لا يشكر الله من لا يشكر الناس".ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتاتخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة
35 (1954)، (تحفة الأشراف: 14368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295، 461، 303، 5/211،
212) (صحیح)»
وضاحت:: جس کی
عادت و طبیعت میں بندوں کی ناشکری ہو وہ اللہ کے احسانات کی بھی ناشکری کرتا ہے، یا
یہ مطلب ہے کہ اللہ ایسے بندوں کا شکر قبول نہیں فرماتا جو لوگوں کے احسانات کا
شکریہ ادا نہ کرتے ہوں۔
اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔۔
زین العابدین
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

اللہ تعالٰی کی
رضا پانے حصولِ جنت اور دنیا اور آخرت کی سرخرو و کامیابی کیلئے ہر طرح کے گناہ سے
بچنا ضروری ہے پھر بعض گناہوں کا تعلق ظاہری اعضاء سے ہوتا ہے جیسے قتل، غیبت و
چغلی اور بعض گناہ باطنی ہیں جیسے تجسس ونا شکری - ناشکری کی قرآن و حدیث میں بہت
مذمت کی گئی ہے جیسے کہ درج ذیل میں ہے۔
(1)عذاب
الہی کا سبب :حضرت حسن رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ جب اللہ تعالی کسی قوم کو نعمت عطا
فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی
ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے۔ جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالٰی ان کو
عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ ( رسائل ابن
ابی دنیا، کتاب الشکر اللہ عزو جل ج 1 ص 484 حدیث 60)
(2)نعمتوں
سے محرومی کا سبب :حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو
تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور
جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ تعالٰی کی
نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا شکری ہے۔ (شعب الايمان
الثاني والستون من شعب الایمان، الخ فصل في المكافاة بالصنائع ج 6 ص 16 5و حدیث
9119).
(3)جہنم
میں داخل ہونے کا سبب :حدیث پاک میں
ہے ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
جنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے فرمایا جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو
گناہ کرتا ہے۔ اور جب گناہ کرتا ہے تو نا شکری کرتا ہے جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم
میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند امام احمد مسند المكثرين و غیر هم ج 3 ص 571 حدیث
6800)
(4)جہنم
میں عورتوں کی کثرت کا سبب :رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا اے عور تو صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم جہنمی دیکھا ہے خواتین نے عرض کی:
یارسول الله صلی الله علیہ وسلم کس سبب سے؟ فرمایا : اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی
ہو اور اپنے شو ہر کی ناشکری کرتی ہو ( بخاری ج 1 ص 23 حدیث 304)
(5)نعمتوں
کو بیان نہ کرنا ؛ (5)حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا
جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دیے کہ
جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی
چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ غریب کے کپڑے بننے والے کی طرح ہے "کتاب مرا ۃ المناجیح
شرح مشکوۃ المصابیح جلد 4 حدیث نمبر 3023
اللہ تعالٰی اپنے
فضل و کرم سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اور شکر کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے.(( امین
بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم )
عمر ریاض
(درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں پر بے شمار نعمتیں انعام فرمائی ہے اگر اِن نعمتوں کا شکر ادا کیا
جائے تو اللہ تعالیٰ ان نعمتوں کو بڑھا دیتا ہے اور اگر ان نعمتوں کی ناشکری کرے
تو اللہ تعالیٰ اس نعمت کو ان سے وآپس لے لیتا ہے۔
(1) نعمتوں کا
بیان کرنا شکر ہے:حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو تھوڑی نعمتوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر
ادا نہیں وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا
نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان
کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا شکری ہے(حوالہ:شعب الایمان حدیث:9119)
(2) اللہ تعالیٰ عذاب دے گا: حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا
فرماتا ھے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ انکی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور
وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو
عذاب دینے پر قادر ہے (حوالہ:ابی دنیا کتاب الشکر حدیث:60)
(3) نا شکر
عورتوں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ اس
عورت کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا جو اپنے شوہر کی نا شکری کرتی ہو وہ
اللہ پاک سے بے نیاز بھی نہیں ہو سکتی
(حوالہ سلسلہ صحیحہ :289)
(4) اپنے سے کم درجے والے کو دیکھے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں
سے کوئی شخص کسی ایسے آدمی کو دیکھے جو مال اور شکل و صورت میں اس سے بڑھ کر ہو تو
اسے چاہیے کہ ایسے شخص کی طرف دیکھ لے جو مال اور شکل و صورت میں اس سے کم درجے میں
ہو ایسا کرنے سے ناشکری پیدا نہیں ہوتی (حوالہ: صحیح البخاری:6490)
(5) انعام یافتہ
لوگ شکر نہیں کرتے: حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہے:وہ خیر جس میں کسی کا شر نہ ہو
وہ شکر کے ساتھ عافیت ہے مگر بہت سے انعام یافتہ لوگ شکر ادا نہیں کرتے (حوالہ: احیاء
العلوم جلد:4 صفحہ:393)
نا
شکری سے بچنے کا نسخہ: حضرت سیدنا
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت
ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: اپنے سے کم حیثیت والے کو دیکھو اپنے سے زیادہ حیثیت والے پر نظر نہ رکھو بے شک یہ اس بات کے کے زیادہ لائق ہے
کہ تم اللہ عزوجل کی نعمتوں کو حقیر نہ
جانو (حوالہ: فیضان ریاض الصالحین:جلد 4 صفحہ:678)
اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں نا
شکری سے بچ کر اللہ تبارک و تعالیٰ کی
نعمتوں کا زیادہ سے زیادہ شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین بجاہ النبی الامین
صلی اللہ علیہ وسلم)
ذیشان علی عطّاری
(درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

پیارے پیار
اسلامی بھائیو اللہ عزوجل کا ہمیں نعمتیں عطا کرنا ہم پر اس کا احسان ہےہم کواس کا
بندہ ہونے کی خاطر اس کا شکر ادا کرنا چا ہے نا شکریہ نہیں کرنی چاہیے، آئے شکر کی اقسام سنٔے۔واضح رہے کہ شکر کی دو
قسمیں ہیں۔
1)اللہ عزوجل
کا شکر خاص زبان سے ادا کرنا چاہیے ہے اور اس کی نعمتوں کا اعتراف دل اور زبان سے
کرنا چاہیے۔
2) شکر عام ہے
جبکہ زبان سے اللہ عزوجل کی حمد و ثناء کرنا، اس کا شکر ادا کر نا دل کی
معرفت شکر د اعضاء سے عبادت کرنا نیز زبان
اور دوسرے ارکان کو حرام کاموں سے محفوظ کرنا شکر خاص ہے ۔
ناشکری
کی مذمت:جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ اللہ کا بھی شکر نہیں کرتا ۔ حضرت
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جو تھوڑی نمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا
نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں
کرتا۔ اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا
شکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والستون من
شعب الایمان الخ فصل في المكافاة بالصنائع الحديث 9119)
عذاب
کا نازل ہونا :" حضرت حسن رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت
عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا
مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر
ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینےپر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (وسائل ابن ابی دنیا ، کتاب الشکر اللہ الحدیث
60)
اللہ
عزوجل کے لیے تواضع اختیار کرنا ، "
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر
وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لیے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالٰی کے
لیے تواضع کرے تو اللہ تعالی اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ
سے اس کی آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے
اور جس پر اللہ تعالٰی نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ
اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع روک لیتا
ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے۔ پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے(
آخر ت میں) عذاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا۔ رسائل ابن ابى الدنيا، التواضع
والخمول ، 555/3 رقم : 93
شکریہ
ادانہ کرنا: روایت ہے حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی
عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف
کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ
ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ
دی گئی وہ فریب کےکپڑے بننے والے کی طرح ہے۔ (مراۃ المناجیح جلد 4 ، حدیث 3032)
دوزخ
کا سبب.روایت ہے کہ حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقر عید یا عید
الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے عورتوں کی جماعت پر گزر تو فرمایا اے بیبیو! خوب خیرات
کرو کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو۔ انہوں نے عرض کیا حضور یہ
کیوں ؟ فرمایا تم اس لعن طعن زیادہ کرتی
ہو۔ خاوند کی ناشکری ہو تم سے بڑھ کر کوئی کم عقل دہن پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مٹ کا ٹ دینے والی میں نے نہیں
دیکھی۔ عورتوں نے عرض کیا حضور ہمارے دین اور عقل میں کمی کیوں کر ہے۔ فرمایا کہ کیا یہ نہیں
ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے۔ عرض کیا ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل
کی کمی ۔ فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عورت حیض میں روزه نماز ادا نہیں کر سکتی۔(مراة
المناصبح جلدا حدیث 19)
محمد بلال
منظور (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)

اللہ پاک کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا اور ان
سے غفلت برتنا گناہ کبیرہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے
الله پاک قرآن
مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔ ذلِكَ جَزَيْنَهُمْ بِمَا كَفَرُوا وَ
هَلْ نُجْزِئَ إِلَّا الْكَفُورَ ترجمہ کنزالعرفان: ہم نے انہیں
ان کی ناشکری کی وجہ سے یہ بدلہ دیا اور ہم اسی کو سزا دیتے ہیں جو نا شکرا ہو پاره
22 سوره سبا آیت نمبر (17)
حضرت علامہ
مولانا مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتھم العالیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ
انسان ناشکری کرنے کی وجہ سے خود مصیبت کا شکار ہوتا ہے۔ اور حضرت سیدنا امام حسن
بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بے شک اللہ عز و جل جب تک چاہتا ہے اپنی رحمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو
وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے ناشکری کی مزمت پر چانچ احادیث مبارکہ
مزکور ہیں
(1)... حضرت
حسن رَضِيَ اللهُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری
کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب
بنا دیتا ہے۔ ( رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشكر الله عزوجل، 1/ 484، الحدیث: 60 )
(2)... حضرت
نعمان بن بشیر رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّى اللهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ”جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا
نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان
کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والستون من
شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل في المكافأة بالصنائع، 1562 الحدیث: 9119)
(3)شوہر
کی ناشکری کی وجہ سے جہنم میں جانے والیاں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا:اے
عورتو!صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے-خواتین نے عرض کی یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس سبب سے؟فرمایا:اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی ہو
اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو- ماہنامہ فیضانِ مدینہ,جنوری 2024ص6رجب المرجب
1445ھ
(4)کس
شخص کے لیے جہنم کا طبق کھول دیا جاتا ہے؟ حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام
کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے
لیے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں
اس نعمت سے اسے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کی اخرت میں درجات بلند فرماتا ہے
اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام
فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لیے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک
طبق کھول دیتا ہے پھر اگر اللہ تعالیٰ
چاہے گا تو اسے(آخرت میں)عزاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا- رسائل ابن ابی الدنیا،التواضع
والخمول:555/3رقم93
(5)ناشکری
جہنم کا سبب،،،،، ایک شخص نے
بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہنم لے جانے والا عمل کونسا ہے ؟فرمایا:جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ
بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو نا شکری کرتا ہے اور جب ناشکری
کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے ۔ مسند امام احمد ،مسندالمکثرین و غیرھم،571/3حدیث6800
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو اللہ تبارک و تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا خیر
وبرکت اور نعمتوں میں اضافہ کا سبب بنتا ہے اور ناشکری کرنے سے بندہ عذاب الٰہی کا
اللہ پاک ہمیں ہر حال میں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے
بچنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم