سید محمد
مبین رضا عطّاری جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)
ناشُکری ایک ایسا
مذموم فعل ھے کہ کوئی بھی اس کو اچھا نہیں سمجھتا ناشُکری اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ناراض کرنے
والا فعل ھے حدیث میں اس کی مذمّت وارد ھوئی ھے اگر کوئی انسان اللہ پاک کی ناشکری
کرے تو اُس بندے کے لئے اللہ پاک کا عذاب سخت ھے۔
1)۔جیساکہ
حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ پاک جب کسی قوم
کو نعمت عطا فرماتا ھے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ھے، جب وہ
شُکر کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنےپر قادرھےاورجب وہ ناشکری کریں تو
اللہ پاک ان کو عذاب دینےپر قادر ھے اوروہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنادیتا ھے۔ (رسائل
ابن ابی دنیا،کتاب الشکرللہ،۱/ 484،
الحدیث: 40)
جب بندےکو اس
کا پروردگار عزوجل دنیا میں عزت و عظمت دےمنصب و عہدہ دے راحت و چین و سکون دے
جسمانی نعمتیں عطا کرے مال و دولت سےنوازے،ظاھری و باطنی نعمتوں سے نوازے غرضیکہ
طرح طرح کی نعمتوں کا سلسلہ چلتا رھے تو ان سب نعمتوں کی شُکر گزاری کا بھی گاھے
بگاھے سلسلہ چلاتا رھے عاجزی اختیارکرےاور اگرناشکری کرے گا تو نعمتیں دینے والے
ربّ عزوجل کووآپس لینے میں کچھ دیرنہیں لگتی، کہیں یہ نعمتیں اس کے لئے وبالِ جان
ھی نہ بن کر رہ جائے ناشُکری کی بِنا پر عذاب میں نہ مبتلا کردے۔
2)۔۔۔حدیثِ
پاک میں ھےکہ حضرت سیدنانعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سےروایت ھے، حضورِ اقدس صلیﷲ علیه
وآلہ وسلّم نے فرمایا" جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں
کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتاوہ اللہ پاک کابھی
شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا شُکرھے اور انہیں بیان
نہ کرناناشکری ھے۔(شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔الخ، فصل فی
المکافأۃ بالصنائع، 4 / 514، الحدیث: 9119) ایک حدیثِ مبارکہ جس میں
عورتوں کو ناشکری سے منع کیا گیا جیسا کہ،
3)۔سرکارِمدینہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی
طرف سے گزرے تو فرمایا: ''اے عورَتو! صَدَقہ کیا کروکیونکہ میں نے اکثر تم کو
جہنَّمی دیکھا ھے ''خواتین نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اس کی وجہ؟فرمایا:''اس لئےکہ تم لعنت بہت کرتی ھو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ھو۔(صحیح البخاری ج1
ص123 حدیث304)بحوالہ سُنّتِ نکاح تذکرہ امیرِاھلسُنّت قسط نمبر3صفحہ نمبر83ناشر
مکتبۃ المدینہ کراچی۔انسان فطری طور یہ نہیں چاھتا کہ اس کے مال میں کمی ھو اس
معاملےمیں انسان چاھتا ھے کہ بس اور مال آئے اور مال آئے کمی نہ ھو اور اگر انسان
چاھتا ھے کہ اس کی نعمتیں کم نہ ھوں تو ناشُکری سے بچتا رھے جیسا کہ
4)مسلمانوں کے
چوتھے خلیفه حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجہَہُ
الْکَرِیم نے فرمایا:نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل ھو جائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزید
فرماتے ہیں: جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل
کو خود سے دُور نہ کرو۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515 مکتبہ المدینہ)
اے پیارے اور
محترم اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے آپ کو جو نعمتیں مال کی صورت میں دی ان کو
ضرورت مند رشتہ داروں عزیز و اقارب دوست احباب دین کی راہ میں دیتے رھیں ناشکری نہ
کریں آپ کی نعمتیں بڑھتی رھیں گی اور اگر جو نعمت کی ناشکری کی تو پہلی بھی وبالِ
جان بن جائیں گی جیسا کہ ۔۔
5)حضرت سیِّدُنامُغِیرہ
بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس
کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے
تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی
زائل نہیں ہوتی۔
(دین و دنیا کی
انوکھی باتیں،ص514 مطبوعہ مکتبہ المدینہ)