نبی کریم ﷺ کی تربیت کے مختلف طریقے تھے، جن میں ایک طریقہ "اَتَانِي" (مجھے خبر دی گئی، میرے پاس آیا) جیسے الفاظ سے تربیت دینا بھی شامل تھا۔ اس طریقے میں رسول اللہ ﷺ کسی واقعہ یا حکم کی اطلاع دے کر اس پر وضاحت فرماتے، صحابہ کرام کی اصلاح کرتے اور امت کو ہدایت عطا فرماتے تھے۔

ذیل میں چند ایسی احادیث مع حوالہ جات پیش کی جا رہی ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے لفظ "(أَتَانِي)" کے الفاظ استعمال فرما کر تعلیم و تربیت فرمائی:

(1) حضرت جبرائیل کا نبی کریم ﷺ کے پاس آنا: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: أَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، عِشْ مَا شِئْتَ فَإِنَّكَ مَيِّتٌ، وَأَحْبِبْ مَنْ شِئْتَ فَإِنَّكَ مُفَارِقُهُ، وَاعْمَلْ مَا شِئْتَ فَإِنَّكَ مَجْزِيٌّ بِهِ، وَاعْلَمْ أَنَّ شَرَفَ الْمُؤْمِنِ قِيَامُهُ بِاللَّيْلِ، وَعِزُّهُ اسْتِغْنَاؤُهُ عَنِ النَّاسِ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میرے پاس حضرت جبرائیل آئے اور کہا: اے محمد! جتنا چاہو جیو، مگر (یاد رکھو) تمہیں مرنا ہے۔ جس سے چاہو محبت کرو، مگر تمہیں اس سے جدائی ہونی ہے۔ اور جو چاہو عمل کرو، مگر تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا۔ اور جان لو کہ مؤمن کی عزت اس کے رات کے قیام (عبادت) میں ہے، اور اس کی سربلندی اس کا لوگوں سے بے نیاز ہونے میں ہے۔(شعب الايمان للبیہقی، حدیث نمبر: 10484، جلد: 7، صفحہ: 379)

(2). حضور علیہ السلام نے شیطان کو پکڑ لینا: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ:أَتَانِي الشَّيْطَانُ فِي صَلَاتِي، فَأَخَذْتُهُ فَخَنَقْتُهُ، حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ لِسَانِهِ عَلَى يَدِي، فَلَوْلَا دُعَاءُ أَخِي سُلَيْمَانَ، لَرَبَطْتُهُ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نماز کے دوران شیطان میرے پاس آیا، تو میں نے اسے پکڑ لیا اور گلا گھونٹ دیا، یہاں تک کہ میں نے اس کی زبان کی ٹھنڈک اپنے ہاتھ پر محسوس کی۔ اگر میرے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی، تو میں اسے مسجد کے ستون سے باندھ دیتا تاکہ لوگ اسے دیکھ سکتے۔( سنن النسائی، كتاب السهو، حدیث نمبر: 1210، جلد: 3، صفحہ: 51)

(4). میرے پاس رات ایک فرشتہ آیا: عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي، فَقَالَ: صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ، وَقُلْ: عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ.

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:آج رات میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور اس نے کہا: اس مبارک وادی میں نماز پڑھو اور کہو: عمرہ حج کے ساتھ۔ (سنن النسائی، كتاب المناسك، حدیث نمبر: 2754، جلد: 5، صفحہ: 118)

یہ احادیث نبی کریم ﷺ کے تربیتی انداز اور وحی کے نزول کے طریقوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان میں ایمان، اعمال صالحہ، شیطان کے وسوسوں سے بچاؤ، اور آخرت کی حقیقتوں کی طرف رہنمائی دی گئی ہے۔