قلم انسان کی عقل، فکر اور جذبات کا آلہ ہے۔ اس کے ذریعے انسان اپنے خیالات، علم اور احساسات کو دوسرے لوگوں تک پہنچاتا ہے۔ قلم کا استعمال علم کی ترسیل، معاشرتی اصلاح اور دین کی دعوت میں ایک بنیادی وسیلہ ہے۔قلم کے حقوق صرف اس کے استعمال کے حوالے سے نہیں ہیں بلکہ اس کے ذریعے جتنے بھی کام کیے جاتے ہیں، ان کی اخلاقی اور دینی ذمہ داری بھی ہے۔ قلم کا استعمال انسان کو سچائی کی طرف راہنمائی فراہم کرتا ہے اور معاشرتی ترقی کے لیے بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

قلم کا ایک اور اہم حق یہ ہے کہ اس کا استعمال علم کے پھیلاؤ اور فہم کی ترقی کے لیے کیا جائے۔ کسی بھی علم کو صحیح طریقے سے بیان کرنا اور اس کی توہین نہ کرنا ضروری ہے۔ قلم کی مدد سے انسان علم کی اس اہمیت کو اجاگر کر سکتا ہے جو اس کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے

قلم کے ذریعے کسی کی ذاتی زندگی، عزت یا مقام پر حملہ کرنا اسلامی اخلاقی اصولوں کے خلاف ہے۔ قلم کا استعمال دوسروں کی عزت کی حفاظت کے لیے ہونا چاہیے۔ اگر کسی کی برائی لکھنا مقصود ہو، تو یہ حق استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ قلم کا ایک اور حق یہ ہے کہ اس کا استعمال انسانیت کی خدمت کے لیے ہو۔ یہ انسانوں کی فلاح، اصلاح اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے، اور قلم کے ذریعے انسان یہ خدمت کر سکتا ہے۔

آئیے قرآن مجید میں قلم کے حوالے سے رب تعالیٰ کا اِرشاد باری تعالیٰ ملاحظہ فرمائیں : نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ(۱) ترجمہ کنزالعرفان: نون، قلم اور اس کی قسم جو لکھتے ہیں۔ (سورۃ القلم: 1، پارہ 29)

تفسیر صراط الجنان: ن یہ حروف مقطعات میں سے ایک حرف ہے ، اس کی مراد اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس آیت میں قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے لوگ لکھتے ہیں اور ان کے لکھے “ سے مراد لوگوں کی دینی تحریریں ہیں ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے فرشتے لکھتے ہیں ہیں اور " ان کے لکھے “ سے بنی آدم کے اعمال کے نگہبان فرشتوں کا لکھا مراد ہے یا ان فرشتوں کا لکھا مراد ہے جو لوح محفوظ سے عالم میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات اپنے صحیفوں میں لکھتے ہیں۔ تیسرا قول یہ ہے کہ اس قلم سے وہ قلم مراد ہے جس سے لوح محفوظ پر لکھا گیا، یہ نوری قلم ہے اور اس کی لمبائی زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے ، اور ”ان کے لکھے “ سے لوح محفوظ پر لکھا ہوا مراد ہے۔ ( مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ١، ص ۱۲۶۶ ، خازن، ن، تحت الآيۃ : ۱ ، ۴ / ۲۹۳ ، جمل، القلم، تحت الآية: ۱۰ / ۷۲-۷۱ ، ملتقطاً)

حدیث پاک میں قلم کے حوالے سے حضورصلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان: وَعَنْ عُبَادَةِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ الْقَلَمَ فَقَالَ لَهٗ اُكْتُبْ فَقَالَ مَا أَكْتُبُ قَالَ اُكْتُبِ الْقَدَرَ فَكَتَبَ مَا كَانَ وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ

ترجمہ: روایت ہے حضرت عبادہ ابن صامت سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے رب نے جو چیز پہلے پیدا کی وہ قلم تھا پھر فرمایا اس کو لکھ بولا کیا لکھوں فرمایا تقدیر لکھ تب اس نے جو کچھ ہوچکا اور جو ہمیشہ تک ہوگا لکھ دیا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ایمان کا بیان باب: تقدیر پر ایمان لانے کا باب , حدیث نمبر:94 )

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ہے کہ عَنْ زَيْدِ بنِ ثَابِتٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ كَاتِبٌ فَسَمِعْتُهٗ يَقُولُ: ضَعِ الْقَلَمَ عَلٰى أُذُنِكَ فَإِنَّهٗ أَذْكَرُ لِلْمَآلِ

روایت ہے حضرت زید بن ثابت سے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے کاتب تھا میں نے حضور کو فرماتے سنا کہ قلم اپنے کان پر رکھو کہ یہ انجام کو زیادہ یاد کرانے والا ہے ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 اچھی باتوں کا بیان: باب سلام کا باب ، حدیث نمبر:4658)

قلم کی آزادی ہر انسان کا حق ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی اس کی اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ اس کا استعمال اخلاقی حدود کے اندر رہ کر کیا جانا چاہیے۔ انسان کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی آزادی حاصل ہے، مگر اس کی قیمت پر دوسروں کی آزادی یا حقوق کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔

قلم کے حقوق کی اہمیت اس بات میں ہے کہ جب انسان اسے اللہ کی رضا کے لیے استعمال کرتا ہے، تو اس کا ہر لفظ صدقہ بن جاتا ہے۔ اس کے ذریعے انسان دوسروں تک علم پہنچاتا ہے اور ان کی فلاح کے لیے کام کرتا ہے۔

قلم ایک طاقتور اور اہم آلہ ہے جس کا استعمال انسانوں کی فلاح اور معاشرتی ترقی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ اس کا استعمال اللہ کی رضا کے لیے ہو اور اس سے لوگوں کی اصلاح ہو۔ قلم کو سچائی، اخلاق، اور علم کی خدمت کے لیے استعمال کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اس کے ذریعے انسان اپنے معاشرتی اور دینی فرائض کی ادائیگی میں مددگار بن سکتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم