قرآن مجید
فرقان حمید میں اللہ رب العزت نے جن چیزوں کی قسم کھائی ہے ان میں سے ایک قلم بھی
ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ(۱) ترجمہ کنزالعرفان: نون، قلم اور اس کی قسم جو لکھتے ہیں۔
( القلم: 1)
ذات باری تعالیٰ کا قلم کی قسم یاد فرمانے سے معلوم ہوا کہ
بارگاہ خداوندی میں قلم کی کتنی حرمت اور قدرو منزلت ہے ۔ قلم اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے قلم نہ ہوتا تو دین و
دنیا کے علوم محفوظ نہ ہوپاتے۔ تصانیف و تالیف کے عظیم الشان ذخائر شاہد ہیں کہ
قلم نے دین و دنیا کے علوم اور اور اقوام کی تواریخ کو محفوظ رکھنے میں بنیادی
کردار ادا کیا ۔ قرآن مجید فرقان حمید ، احادیث مبارکہ اور دنیا کا کوئی بھی فنون
ہو اسی قلم کے ذریعے ہی محفوظ ہوئے ۔ قلم تلوار سے بھی زیادہ طاقت وار ہے اس کی سب
سے بڑی مثال امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات مبارکہ
ہے جنہوں نے قلم کے ذریعے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر پہرہ دیا
اور دین کی اشاعت کے لیے تقریباً ایک ہزار کتب تصانیف فرمائی ۔ قلم کی اتنی اہمیت
ہے کہ اس کا ذکر قرآن پاک اور احادیث مبارکہ موجود ہے لہذا قلم کے بارے ہمیں
معلومات ہونی چاہیے کہ اس کے کیا حقوق ہیں ۔ آئے اب ہم قلم کے حقوق کے متعلق جانتے
ہیں:
(1)علم کا سیکھنا : اللہ تعالیٰ قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے
کہ الَّذِیْ عَلَّمَ
بِالْقَلَمِۙ(۴) عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْؕ(۵) ترجمہ کنز العرفان: جس نے قلم سے لکھنا سکھایا۔انسان کو
وہ سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا۔(پ30، العلق، آیت: 4.5)
تفسیر صراط الجنان میں اس آیت مبارکہ کے تحت
لکھا ہے کہ وہ رب عَزَّوَجَلَّ بڑا کریم ہے جس نے قلم سے لکھنا سکھایا جس کے ذریعے
غائب اُمور کی پہچان حاصل
ہوتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قلم
کے ذریعے علم کو سیکھنا زیادہ آسان ہیں ۔
(2) علم کو قید کر لو: حضرت عبد اللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا
فرماتے ہیں ،رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا’’علم کو قید کر لو۔میں نے عرض کی:اسے قید کرنا کیا ہے؟ ارشاد فرمایا’’علم
کو لکھ لینا(اسے قید کرنا ہے)۔( تفسیر صراط الجنان پ 30.العلق۔ آیت 4.5، مستدرک، کتاب العلم، قیّدوا
العلم با لکتاب، ۱ / ۳۰۳، الحدیث: ۳۶۹)
(3)سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا :روایت ہے حضرت عبادہ بن صامت سے فرماتے ہیں
فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے: رب نے جو چیز پہلے پیدا کی وہ قلم تھا پھر
فرمایا اس کو لکھ بولا کیا لکھوں فرمایا تقدیر لکھ تب اس نے جو کچھ ہوچکا اور جو
ہمیشہ تک ہوگا لکھ دیا۔ (مراٰة المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ج 1، ایمان کا بیان، باب تقدیر پر ایمان
لانے کا بیان، حدیث نمبر 94)
(4)قلم کو کان پر رکھنا : روایت ہے حضرت زید بن ثابت سے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں
حاضر ہوا اور آپ کے سامنے کاتب تھا میں نے حضور کو فرماتے سنا کہ قلم اپنے کان پر
رکھو کہ یہ انجام کو زیادہ یاد کرانے والا ہے۔
مفسرشہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی
رحمۃ اللہ علیہ حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اگر کاتب قلم کو کان سے لگائے رکھے
تو اسے وہ مقصد یاد رہے گا جو اسے لکھنا ہے۔بہتر یہ ہے کہ قلم داہنے کان پر رکھے
الله تعالٰی نے ہر چیز میں کوئی تاثیر رکھی ہے،قلم کان میں لگانے کی یہ تاثیر ہے
کہ اسے مضمون یاد رہتا ہے۔ (مراة المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ج 6، اچھی باتوں کا بیان، باب سلام
کا بیان، حدیث نمبر 4658)
قلم
کی اہمیت کا اندازہ پہلی وحی میں قلم کے ذکر سے لگایا جا سکتا ہے۔معاشرے میں توازن
برقرار رکھنے کے لیے اٹھا ہوا قلم قوموں کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کر سکتا
ہے۔ آج بھی ہم قلم کا صحیح استعمال کرکے دین و دنیا کے علوم کو محفوظ کرکے کامیاب
ہو سکتے ہیں ۔
دعا ہے کہ
اللہ تعالیٰ ہمیں قلم کے ذریعے علم کی اشاعت کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی
توفیق عطا فرمائے آمین ۔ بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ۔