قلم، جو ازل سے تا ابد روشنی و بصیرت کا مظہر اور علم و حکمت کا سر چشمہ ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ایک ہے۔ اسی قلم کی عظمت کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے،قرآن و حدیث سے بھی قلم کی اہمیت کے بارے میں پتا چلتا ہے۔ربّ العالمین نے قرآن مجید میں اس کی قسم کھائی فرمایا:

نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ(۱)

ترجمہ کنزالعرفان: نون، قلم اور اس کی قسم جو لکھتے ہیں۔ (سورۃ القلم: 1، پارہ 29)

اسی طرح حدیث پاک میں ہے: حضرت عبادہ ابن صامت سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے رب نے جو چیز پہلے پیدا کی وہ قلم تھا پھر فرمایا اس کو لکھ بولا کیا لکھوں فرمایا تقدیر لکھ تب اس نے جو کچھ ہوچکا اور جو ہمیشہ تک ہوگا لکھ دیا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد: 1 ،ایمان کا بیان، باب تقدیر پر ایمان لانے کا بیان، حدیث نمبر: 94)

پتا چلا کہ یہ محض ایک عام سادہ سی شے ہی نہیں بلکہ ایک امانت ہے، جو انسانی تہذیب و تمدن اور شعور کی بیداری، اور حق و صداقت کی ترویج کا ناقابلِ تسخیر ذریعہ ہے۔ مگر چونکہ ہر نعمت کے ساتھ ایک آزمائش جُڑی ہوتی ہے تو اسی طرح قلم کے بھی کچھ حقوق ہیں جو ہم پر لازم آتے ہیں ان حقوق میں سے بعض درج ہیں:

قلم کا حق ہے: حق گوئی اور سچائی کی پاسداری ، قلم وہ آئینہ ہے جو دل کی گہرائیوں میں چھپے خیالات کو صفحۂ قرطاس پر منعکس کرتا ہے۔ اسے جھوٹ، فریب اور باطل کے غلاف میں لپیٹ کر پیش کرنا، درحقیقت خیانت اور ظلم کی انتہا ہے۔ قلم کا حق ہے کہ اس کے ذریعے صرف اور صرف سچائی کو رقم کیا جائے، خواہ وہ کڑوی ہو یا میٹھی ،کسی کے مفادات پر ضرب لگاتی ہو یا نہ لگاتی ہو۔

قلم کا حق ہے: علم و ہدایت کو عام کرنا قلم کو بے وجہ سفاک اور بے روح تحریروں کا اسیر بنانے کے بجائے، اسے نورِ علم کی روشنی پھیلانے کا ذریعہ بنانا چاہیے۔ جیسا کہ میرے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق مرنے کے بعد جو تین اعمال آدمی کے کام آنے ہیں ان میں سے ایک ایسا علم بھی ہے جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں۔ پس، قلم کا حق یہ ہے کہ وہ ایک ایسا ذریعہ بنے جس کے ذریعے لوگ رشد و ہدایت کے نور سے منور ہوں نہ کہ اندھیروں میں بھٹکتے رہیں۔

قلم کا حق ہے: عدل و انصاف کا قیام قلم ایک ایسی تلوار ہے جو ظالم کے خلاف بلند کی جائے تو انقلاب برپا کر سکتی ہے، مگر یہی قلم اگر بے انصافی کی راہ پر گامزن ہو جائے تو معاشرہ بربادی پستی اور تباہی کی دلدل میں جا گرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قلم کا حق ہے کہ اسے عدل و مساوات کا عَلَم بنایا جائے اور کسی بھی قسم کے ذاتی مفاد یا نفرت کی آمیزش سے اسے آلودہ نہ کیا جائے۔

قلم کا حق ہے: فتنہ و فساد سے اجتناب جب قلم بے لگام ہو جائے اور شر کے بازار میں عام ہو جائے تو معاشرتی امن و سکون خراب ہوجاتا ہے آج ہم دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع میں قلم کو منفی پروپیگنڈے، نفرت انگیزی، اور جھوٹے بیانیے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کی اسلام میں سخت ممانعت ہے۔ پس معلوم ہوا کہ قلم کا حق ہے کہ اس کے ذریعے وہ تحریریں رقم کی جائیں جو انسان کے اخلاق و کردار کو بلند کریں اور اسے اللہ کے قریب کریں۔

قلم کے متعلق میرے آقا کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: روایت ہے حضرت زید ابن ثابت سے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے کاتب تھا میں نے حضور کو فرماتے سنا کہ قلم اپنے کان پر رکھو کہ یہ انجام کو زیادہ یاد کرانے والا ہے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد: 6 ،اچھی باتوں کا بیان ، سلام کا باب، حدیث نمبر: 4658)

یعنی اگر کاتب قلم کو کان سے لگائے رکھے تو اسے وہ مقصد یاد رہے گا جو اسے لکھنا ہے۔ قلم کی حیثیت محض ایک مادی شے کی نہیں، بلکہ یہ ایک روحانی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، جس کا استعمال انسان کو جنت کے راستے پر بھی لے جا سکتا ہے اور جہنم کی دہلیز تک بھی پہنچا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے قلم کو ہمیشہ سچ، علم، عدل، خیر اور اصلاح کے لیے استعمال کرے، تاکہ وہ اللہ کے ہاں سرخرو ہوسکے۔

اللہ کریم ہمیں قلم کے حقوق ادا کرنے، اس کی عظمت کا پاس رکھنے، اور اسے صرف خیر و بھلائی کے لیے استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلّم