ناشکری ایک ایسا
مضموم فعل ہے جس سے اللہ اور اس کا رسول ناراض ہوتا ہے فطری طور پر نہیں چاہتا کہ اس کا مال کم ہو
بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے
تو اس کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے لہذا اللہ پاک قران پاک میں ارشاد فرماتا
ہے ( لئن شکرتم لازیدنکم
)۔ اگر میرا شکر ادا کرو گے تو میں اور زیادہ
عطا کروں گا پاک کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے اللہ پاک اس سے زیادہ دیتا ہے.
اس سے معلوم
ہوا اللہ کا شکر ادا کرنے سے اللہ تعالیٰ نعمتوں کو بڑھا دیتا ہے لہذا انسان کو
اللہ تعالی کی تھوڑی سی تھوڑی نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے جیساکہ
حدیث
: 1 ایک حدیث میں حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی
اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جو
تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں
کرتا وہ اللہ پاک کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا
بھی شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ ( شعب الایمان الثانی والستون من ششعب لایمان الخ فصل فی ا لمکافات باصناہع
حدیث 51 ص 9119 )
اس سے معلوم
ہوا کہ دنیا میں اگر کوئی ہماری مدد کرے تو ہمیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ
جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتا اور ہمیں ہروقت اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرتے
رہنا چاہیے اور جب ہمیں کوئی نعمت ملے تو ہمیں اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا
چاہتے کہ کہیں وہ نعمت ہم سے زائل نا ہو جائے جیسا کہ ایک حدیث میں
حدیث
: 2 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
نعمتوں کے زوال سے بچو کیونکہ جو زائل ہو جائے وہ پھر سے نہیں ملتا اور مزید
فرماتے ہیں کہ جو تمہیں یہاں سے وہاں سے نعمتیں ملنے لگی تو نہ شکرے بن کر ان کے
تسلسل کو دور نہ کرو ( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص 515 ) اس سے معلوم ہوا کہ جب
ہمیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگی جائیں تو ہمیں نا شکرا نہیں بننا چاہیے
اے پیارے اور
محترم اسلامی بھائیو اللہ پاک نے آپ کو جو نعمتیں مال کی صورت میں دی ان کو ضرورت
مند رشتہ دار و عزیز و اقارب دوست احباب دین کی راہ میں دیتے رہیں ناشکری نہ کریں
آپ کی نعمتیں بڑھتی رہیں گی اور اگر جو نعمت کی ناشکری کی تو پہلی بھی وبال جان
بن جائیں گے جیسا کہ
حدیث
: 3 اور حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے
شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ
کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے
اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے( رسائل ابن ابی دنیا کتاب شکر اللہ
عزوجل ص 484 حدیث 60 )
اس سے پتا چلا
کہ اگر نعمت ملنے پر ہم نا شکری کرتے ہیں تو وہ نعمت ہمارے لیے عذاب بن سکتی ہے
لہذٰا شکر ادا کرنا چاہیے اور اگر کوئی ہمارا شکریہ ادا کرے تو ہمیں اسے نعمت سے
نوازنا چاہیے جیسا کہ
حدیث
:4 حضرت سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی
عنہ فرماتے ہیں جو تجھے نعمت عطا کرے تو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا
کرے تو اسے نعمت سے نواز کیوں کہ ناشکری سے
نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی ۔ ( دین دنیا کی انوکھی باتیں )
پتا چلا کہ ہمیں
شکریہ ادا کرنے والوں کو نعمت سے نوازنا چاہیے اور نعمت سے نواز نے والوں کا شکر
ادا کرنا چاہیے اور عورتوں کو بھی چاہیے
کہ وہ اپنے خاوند کا شکریہ ادا کیا کریں جیسا کہ
حدیث
،5 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عورتوں کے گروہ تم صدقہ
دو اور اپنے رب سے بخشش کی دعا کرو تو ایک عورت نے پوچھا یارسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے تو آپ نے
فرمایا کیونکہ تم زیادہ لعن تعن کرتی ہو اور اپنے خاوند کی نا شکری کرتی ہو۔ ( صحیح مسلم حدیث
نمبر 149 ) اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو آ پنے خاوند کی نا شکری نہیں کرنی چاہیے
اللہ تعالی ہم
سب کو اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین