محمد مبشر قربان رضا عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیوں جس طرح قرآن و حدیث میں شکر کرنے کے فضائل بیان ہو ئے ہیں اسی طرح نا شکری کی مذمت بھی کی
گئی ہے کیوں کہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِذْ
تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ
اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(7) ترجمۂ
کنزالایمان: اور یاد کرو جب
تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری
کرو تو میرا عذاب سخت ہے۔ (پارہ نمبر 13
سورہ ابراہیم آیات نمبر 7 ترجمہ کنزالایمان
تفسیر صراط الجنان )
پیارے اسلامی
بھائیوں جس طرح قرآن پاک کی اس آیت میں ناشکری کی مذمت کی گئی ہے اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی ناشکری کی مذمت کی
گئی ہے۔
(1)۔۔۔سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت معاذ بن جبلرَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ
عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ
! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو
داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2/ 123، الحدیث: 1522)
(2 )… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ
اقدس صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا
اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان
نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل
فی المکافأۃ بالصنائع، 4 /514، الحدیث: 9119)
(3)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث
پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان
سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ
تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ
تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا
ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزوجل)
( 4)۔رسول اﷲصلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں عورتوں کو بکثرت دیکھا۔
یہ سن کر صحابہ کرام علیھم الرضوان نے پوچھا کہ یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلّم! اس کی کیا وجہ ہے کہ عورتیں بکثرت جہنم میں نظر آئیں۔ تو آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ عورتوں میں دو بُری خصلتوں کی وجہ سے۔
ایک تو یہ کہ عورتیں دوسروں پر بہت زیادہ لعن طعن کرتی رہتی ہیں دوسری یہ کہ عورتیں اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی رہتی ہیں چنانچہ تم عمر بھر ان عورتوں کے ساتھ اچھے
سے اچھا سلوک کرتے رہو۔ لیکن اگر کبھی ایک ذرا سی کمی تمہاری طرف سے دیکھ لیں گی
تو یہی کہیں گی کہ میں نے کبھی تم سے کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ (صحیح البخاری،
کتاب الایمان ۔21۔باب کفران العشیروکفر دون کفر، رقم 29، ج1،ص23 وایضافی کتاب
النکاح89،باب کفران العشیر وھو الزوج الخ، رقم 5191، ج3،ص443)
(5 )حضرت سیدہ
عائشہ صدیقہ رضی اللّہ تعالٰی عَنْہا فرماتی ہیں، تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلَّم اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر
پونچھا پھر کھا لیا فرمایا، عائشہ (رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہا ) اچھی چیز کا
احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔(سنن
ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ،باب النھی عن القاء الطعام،الحدیث3353،ج4،ص49) یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رِزق چلا
جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔
رِزْق
کی ناشکری زوالِ رِزْق کا سبب ہوسکتی ہے: امیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی
وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل ہوجائے وہ پھر سے
نہیں ملتی۔ مزیدفرماتے ہیں: جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن
کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515)
پیارے اسلامی
بھائیوں ہم نے قرآن و حدیث میں ناشکری کے متعلق سنا کہ ناشکری کرنے سے نعمت زائل
ہو جاتی وہ نعمت رب تعالی وآپس لے لیتا
ہے اس لیئے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں رب تعالی کا شکر اداکرتے رہیں اسی میں
ہمارا ہی فائدہ ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ
ہمیں ہر حال میں اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین