اللہ پاک کا احسان عظیم ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں اس لیے انسان کا یہ فرض بنتا ہے کہ ان نعمتوں کا جتنا زیادہ ہوسکے شکر ادا کرتا رہے ان نعمتوں کی ناشکری نہ کرے۔۔

اللہ پاک نے ناشکری کی مزمت بیان فرماتے ہوئے قرآن پاک میں فرمایا :(اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا)ترجمہ : کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا۔(پ13 ، ابراھیم : 28)اِس آیت میں ناشکری کی ایک تفسیر علمائے کرام نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اُن لوگوں نے نعمتوں کو ناشکری سے یوں بدلا کہ اُن نعمتوں سے گناہوں پر مدد حاصل کی ، جیسے اعضائے بدن کو گناہوں میں مشغول کیا اور مال و دولت کو ناجائز لذتوں کے حصول کا ذریعہ بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کی وسعت یوں بیان فرمائی :

(وَ اَسْبَغَ عَلَیْكُمْ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّ بَاطِنَةًؕ-)ترجمہ : اور اس نے تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کردیں۔(پ21 ، لقمان : 20) اور اس پر شکر ادا کرنے کا طریقہ نیچے والی آیت سے اشارتا ً بیان فرمایا :(وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗؕ-)ترجمہ : اور ظاہری اور باطنی سب گناہ چھوڑ دو۔(پ8 ، الانعام : 120)

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘ (ابراہیم:7)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں ناشکری کی مذمت

(1)حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول3/555، رقم: 93

(2)… حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع الحدیث: 9119)

(3)…حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 / 686، الحدیث)

(4)…سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2/ 123، الحدیث: 1522)

(5) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا الربيع بن مسلم، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لا يشكر الله من لا يشكر الناس".ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتاتخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 35 (1954)، (تحفة الأشراف: 14368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295، 461، 303، 5/211، 212) (صحیح)» ‏

وضاحت:: جس کی عادت و طبیعت میں بندوں کی ناشکری ہو وہ اللہ کے احسانات کی بھی ناشکری کرتا ہے، یا یہ مطلب ہے کہ اللہ ایسے بندوں کا شکر قبول نہیں فرماتا جو لوگوں کے احسانات کا شکریہ ادا نہ کرتے ہوں۔

اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔۔