محمد بلال
عطاری مدنی ( مدرس جامعۃُ المدینہ قادر پور راں ملتان ، پاکستان)
انسان پر اگر
کوئی احسان کرے تو فطرت اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ انسان اپنے محسن کا شکریہ ادا کرے اگر کوئی اپنے محسن کا شکر گزار نہیں بنتا
تو وہ احسان فراموش و ناشکرا شخص کہلاتا ہےانسان پر سب سے زیادہ احسانات اس کے رب
عزوجل کے ہیں جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہےاِنْ
تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕترجمہ: کنزالعرفاناور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں
شمار نہیں کرسکو گے،(نحل،18)
اس لحاظ سے سب
سے زیادہ اس بات کا مستحق بھی اللہ تعالیٰ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اس کا شکریہ ادا کیا
جائے جہاں شکر ادا کرنے پر اللہ تعالیٰ نے نعمتوں کی زیادتی کا وعدہ فرمایا ہے وہیں
ناشکری کرنے والے پر غضب کی وعید بھی سنائی ہےوَ اِذْ
تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ
اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌترجمہ:
کنزالعرفاناور یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو
گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت
ہے(ابراھیم،8)
ایک مسلمان کو
چاہیے کہ وہ ہر وقت اپنے رب کا شکر ادا کرتا رہے اور ہر اس فعل و قول سے
بچے جس سے اللہ کی ناشکری کا ادنیٰ سا پہلو بھی نکلتا ہو آئیے ناشکری کے حوالے سے
چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں
1):حضرت نعمان
بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6/ 516، الحدیث: 9119)
2):حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث: 60)
3):جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی
چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا
تو اس نے ناشکری کی ۔[سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4814]
4):ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا“۔(سنن ابی داود/کتاب الأدب
حدیث:4811)
5):عبداللہ
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں
تھیں جو کفر کرتی ہیں۔ کہا گیا یا رسول اللہ! کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان کی ناشکری
کرتی ہیں۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف
سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھیں گی کہ میں
نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔(صحیح البخاری/کتاب الایمان،حدیث 29)
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ مالک لم یزل ہمیں ناشکری سے بچتے ہوئے ہمیشہ اپنے شکر گزار بندوں میں رہنے کی توفیق سعید عطا فرمائے،امین