زین العابدین
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالٰی کی
رضا پانے حصولِ جنت اور دنیا اور آخرت کی سرخرو و کامیابی کیلئے ہر طرح کے گناہ سے
بچنا ضروری ہے پھر بعض گناہوں کا تعلق ظاہری اعضاء سے ہوتا ہے جیسے قتل، غیبت و
چغلی اور بعض گناہ باطنی ہیں جیسے تجسس ونا شکری - ناشکری کی قرآن و حدیث میں بہت
مذمت کی گئی ہے جیسے کہ درج ذیل میں ہے۔
(1)عذاب
الہی کا سبب :حضرت حسن رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ جب اللہ تعالی کسی قوم کو نعمت عطا
فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی
ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے۔ جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالٰی ان کو
عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ ( رسائل ابن
ابی دنیا، کتاب الشکر اللہ عزو جل ج 1 ص 484 حدیث 60)
(2)نعمتوں
سے محرومی کا سبب :حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو
تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور
جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ تعالٰی کی
نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا شکری ہے۔ (شعب الايمان
الثاني والستون من شعب الایمان، الخ فصل في المكافاة بالصنائع ج 6 ص 16 5و حدیث
9119).
(3)جہنم
میں داخل ہونے کا سبب :حدیث پاک میں
ہے ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
جنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے فرمایا جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو
گناہ کرتا ہے۔ اور جب گناہ کرتا ہے تو نا شکری کرتا ہے جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم
میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند امام احمد مسند المكثرين و غیر هم ج 3 ص 571 حدیث
6800)
(4)جہنم
میں عورتوں کی کثرت کا سبب :رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا اے عور تو صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم جہنمی دیکھا ہے خواتین نے عرض کی:
یارسول الله صلی الله علیہ وسلم کس سبب سے؟ فرمایا : اس لیے کہ تم لعنت بہت کرتی
ہو اور اپنے شو ہر کی ناشکری کرتی ہو ( بخاری ج 1 ص 23 حدیث 304)
(5)نعمتوں
کو بیان نہ کرنا ؛ (5)حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا
جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دیے کہ
جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی
چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ غریب کے کپڑے بننے والے کی طرح ہے "کتاب مرا ۃ المناجیح
شرح مشکوۃ المصابیح جلد 4 حدیث نمبر 3023
اللہ تعالٰی اپنے
فضل و کرم سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اور شکر کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے.(( امین
بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم )