پیارے پیار اسلامی بھائیو اللہ عزوجل کا ہمیں نعمتیں عطا کرنا ہم پر اس کا احسان ہےہم کواس کا بندہ ہونے کی خاطر اس کا شکر ادا کرنا چا ہے نا شکریہ  نہیں کرنی چاہیے، آئے شکر کی اقسام سنٔے۔واضح رہے کہ شکر کی دو قسمیں ہیں۔

1)اللہ عزوجل کا شکر خاص زبان سے ادا کرنا چاہیے ہے اور اس کی نعمتوں کا اعتراف دل اور زبان سے کرنا چاہیے۔

2) شکر عام ہے جبکہ زبان سے اللہ عزوجل کی حمد و ثناء کرنا، اس کا شکر ادا کر نا دل کی معرفت شکر د اعضاء سے عبادت کرنا نیز زبان اور دوسرے ارکان کو حرام کاموں سے محفوظ کرنا شکر خاص ہے ۔

ناشکری کی مذمت:جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر نہیں کرتا ۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔ اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا نا شکری ہے۔ (شعب الایمان، الثاني والستون من شعب الایمان الخ فصل في المكافاة بالصنائع الحديث 9119)

عذاب کا نازل ہونا :" حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان کو عذاب دینےپر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (وسائل ابن ابی دنیا ، کتاب الشکر اللہ الحدیث 60)

اللہ عزوجل کے لیے تواضع اختیار کرنا ، " حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لیے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالٰی کے لیے تواضع کرے تو اللہ تعالی اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کی آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالٰی نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے۔ پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے( آخر ت میں) عذاب دے گا یا اس سے درگزر فرمائے گا۔ رسائل ابن ابى الدنيا، التواضع والخمول ، 555/3 رقم : 93

شکریہ ادانہ کرنا: روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہو سکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کر دے کہ جس نے تعریف کر دی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کےکپڑے بننے والے کی طرح ہے۔ (مراۃ المناجیح جلد 4 ، حدیث 3032)

دوزخ کا سبب.روایت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقر عید یا عید الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے عورتوں کی جماعت پر گزر تو فرمایا اے بیبیو! خوب خیرات کرو کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو۔ انہوں نے عرض کیا حضور یہ کیوں ؟ فرمایا تم اس لعن طعن زیادہ کرتی ہو۔ خاوند کی ناشکری ہو تم سے بڑھ کر کوئی کم عقل دہن پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مٹ کا ٹ دینے والی میں نے نہیں دیکھی۔ عورتوں نے عرض کیا حضور ہمارے دین اور عقل میں کمی کیوں کر ہے۔ فرمایا کہ کیا یہ نہیں ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے۔ عرض کیا ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل کی کمی ۔ فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عورت حیض میں روزه نماز ادا نہیں کر سکتی۔(مراة المناصبح جلدا حدیث 19)