شہاب الدین عطاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ
ٹاؤن شپ لاہور، پاکستان)
حضرت الیاس
علیہ الصلٰوۃ والسلام اللہ عزوجل کے پیارے رسول ہیں اور آپ حضرت ہارون علیہ السلام
کی اولادِ پاک میں سے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام کو بہت سے معجزات
عطا فرمائے ، آپ کو ستر انبیاء کرام علیہم السلام کی طاقت بخشی ، غضب و جلال اور
قوت میں آپ کو حضرت موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کا ہم پلّہ بنایا ۔ ( سیرت
الانبیاء ، صفحہ نمبر 723, عجائب القرآن مع غرائب القران ، صفحہ 297)
قرآن مجید
فرقان حمید میں آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے آپ کو بہت سے مبارک اوصاف سے نوازا گیا
آئیے قرآن مجید کی روشنی میں آپ کے اوصافِ مبارکہ کا تذکرہ جانتے ہیں :
1:
کامل الایمان بندوں میں سے : اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا
الْمُؤْمِنِیْنَ ترجمہ
کنز الایمان : بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں سے ہے۔ ( پارہ
23 ، سورہ صفت ، آیت نمبر 132)
2:
رسولوں میں سے : وَ
اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان : اور بے شک
الیاس پیغمبروں سے ہے۔ ( پارہ 23 ، سورہ صفت ، آیت نمبر 123)
3:
قیامت تک آپ کی تعریف ہوتی رہے گی : وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی
الْاٰخِرِیْنَ ترجمہ
کنزالایمان: اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔ ( پارہ 23, سورہ صفت ، آیت
نمبر 129)
4:
سلامتی والے نبی : سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ ترجمہ
کنزالایمان: سلام ہو الیاس پر۔ ( پارہ 23 سورہ صفت ، آیت نمبر 130)
پارہ 23 سورہ
صفت آیت نمبر 129 سے 132 تک آپ کے اوصاف اور انعامات رب تعالیٰ نے ذکر فرمائے ۔
بلخصوص فرمایا کہ آپ کی نیکیوں پر ہم ایسے ہی جزا دیتے ہیں ، آپ کا ذکر خیر قیامت
تک ہوتا رہے گا لوگ آپ کی تعریف کرتے رہے گے ۔ معلوم ہوا کہ نیک بندوں کا چرچہ رب
تعالیٰ فرماتا ہے ، ان کی اداؤں کا ذکر کرتا ہے ان کی نیکیاں قبول فرماتا ہے ۔
ہمیں بھی چاہیے کہ علم دین حاصل کرتے ہوئے خوب نیک اعمال بجا لائیں، اس کی نعمتوں
کا چرچہ کرتے رہیں اور خوب عبادت کریں ۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 722 سے 724)
دعا ہے کہ
اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے
وسیلہ سے ہماری بھی نیکیاں قبول فرمائے اور ہمیں استقامت عطا فرمائے آمین بجاہ
خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
حافظ محمد حماس (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے تمام انبیاء کرام کو عزت و تکریم کے ساتھ اس دنیا میں معبوث فرمایا قرآن مجید
میں بھی انہیں عزت کے لائق بندوں میں شامل فرمایا ارشاد باری تعالٰی ہے: كُلٌّ
مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ترجمہ کنز الایمان : سب ہمارے
قرب کے لائق ہیں۔ الانعام : 85)
ان میں اللہ
پاک کے ایک نبی حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں ان کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا
: زَكَرِیَّا
وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ (85)
الانعام۔
ترجمہ کنز الایمان اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے
لائق ہیں۔
آپ
علیہ السلام کا مختصر تعارف: آپ علیہ السلام اللہ پاک کے رسول ہیں قرآن
مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے: وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ
الْمُرْسَلِیْنَ (123 ( ترجمۂ کنز الایمان اور بے شک
الیاس پیغمبروں سے ہے۔(صافات)
نام:
آپکا
نام مبارک "الیاس" ہے اور قرآن کریم میں "ال یا سین" بھی
موجود ہے
معجزات:
اللہ
پاک نے ہر نبی کو معجزات سے نوازا ہے اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو بھی معجزات
عطا فرمائے ۔ جیسے تمام پہاڑوں اور حیوانات کو آپ علیہ السلام کے لیے مسخر فرما
دیا ،آپ کو ستر انبیاء کرام کی طاقت بخشی اور قوت و طاقت میں حضرت موسیٰ علیہ
السلام کا ہم پلہ بنایا۔
انعامات
الٰہی: آپ
پر اللہ پاک نے بہت سے انعامات بھی فرمائے ان میں سے بعض قرآن مجید میں بھی مذکور
ہیں قرآن پاک میں آپ علیہ السّلام کی
رسالت کی گواہی دی گئی۔ ارشاد باری تعالی ہے : وَإِنَّ الْيَاسَ لَمِنَ
الْمُرْسَلِينَ (پا 22 صافات123 (
ترجمۂ کنز
الایمان اور بے شک الیاس پیغمبروں سے ہے۔
اللہ تعالیٰ
نے بعد آنے والی امتوں میں آپ عَلَيْهِ السَّلام کا ذکر خیر باقی رکھا، آپ
عَلَيْهِ السلام پر خصوصی سلام بھیجا، نیکی کرنے والوں اور اعلیٰ درجہ کے کامل
ایمان والے بندوں میں شمار فرمایا۔ فرمانِ الہی ہے :
وَ تَرَكْنَا
عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ(129)سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ(130)اِنَّا كَذٰلِكَ
نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ (131) اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(پ 22
صافات 129تا131) ترجمہ:
کنزالعرفان : اور ہم نے بعد والوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔ الیاس پرسلام ہو۔
بیشک ہم نیکی کرنے والوں کوایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔ بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے
کامل ایمان والے بندوں میں سے ہے۔
تفسیر صراط
الجنان میں ہے کہ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت ہارون عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ہیں اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بہت عرصہ بعد
بَعْلَبَکْ اور ان کے اطراف کے لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے۔
چار
پیغمبروں کی ابھی تک ظاہری وفات نہیں ہوئی :یاد رہے کہ
چار پیغمبر ابھی تک زندہ ہیں ۔دو آسمان میں ،(1) حضرت ادریس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام (2) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اوردوزمین
پر۔(1)حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ (2) حضرت الیاس عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سمندر پر اور
حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خشکی پر مُنْتَظِم ہیں۔ (روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ 123، 132، 7 / 481، 483
جب قیامت قریب
آئے گی تو اس وقت وفات پائیں گے اوربعض بزرگوں کی ان سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے
لوگو! کیا تمہیں اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں اور تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ معبود کی
عبادت کرنے پر ا س کے عذاب سے ڈرتے نہیں ؟کیا تم بعل کی پوجا کرتے ہو اور ا س سے
بھلائیاں طلب کرتے ہو جبکہ اس رب تعالیٰ کی عبادت کو ترک کرتے ہوجو بہترین خالق ہے
اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادا کا بھی رب ہے ۔ ’’بَعْل‘‘
اُن لوگوں کے بت کا نام تھاجو سونے کا بنا ہوا تھا ۔
اس واقعہ کو
اللہ پاک نے قرآنِ حکیم میں یوں ارشاد فرمایا: اِذْ قَالَ
لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّ
تَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَ اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَ رَبَّ اٰبَآىٕكُمُ
الْاَوَّلِیْنَ فَكَذَّبُوْهُ فَاِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَ اِلَّا عِبَادَ اللّٰهِ
الْمُخْلَصِیْنَ )پ 22 صافات124تا128 ) ترجمہ: کنزالعرفان : جب اس نے
اپنی قوم سے فرمایا: کیا تم ڈرتے نہیں ؟ کیا تم بعل (بت) کی پوجا کرتے ہواور
بہترین خالق کوچھوڑتے ہو؟ اللہ جو تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کارب ہے۔ پھر انہو ں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پیش کئے جائیں گے۔ مگر اللہ کے چُنے
ہوئے بندے۔
حضرت الیاس
علیه السلام کالوگوں کی نظروں سے اوجھل ہونا:
آپ علیہ
السلام کی تبلیغ و نصیحت سے کچھ لوگ تو ایمان لے آئے اور دیگر افراد اپنے کفر و
سرکشی پر قائم رہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا، پھر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ شہر کا
بادشاہ ” ارحب “ آپ عَلَيْهِ السلام کا جانی دشمن بن گیا اور اس نے آپ علیہ السلام
کو شہید کر دینے کا ارادہ کر لیا۔ خطرہ محسوس ہونے پر آپ علیہ السلام نے خدا کے
حکم سے شہر سے ہجرت فرمائی اور پہاڑوں کی چوٹیوں اور غاروں میں روپوش ہو گئے۔ سات
برس تک روپوشی کے عالم میں رہے اور اس دوران جنگلی گھاسوں، پھولوں اور پھلوں پر
زندگی بسر فرماتے رہے۔ بادشاہ نے آپ کی گرفتاری کے لئے بہت سے جاسوس مقرر کر دیئے
تھے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کوئی بھی آپ تک نہ پہنچ سکا۔ آخر ایک دن آپ
عَلَيْهِ السلام نے یہ دعا مانگی: اے اللہ! مجھے ان ظالموں سے نجات اور راحت عطا
فرما۔ آپ علیہ السلام پر وحی آئی کہ تم فلاں دن فلاں جگہ پر جاؤ اور وہاں جو سواری
ملے بلا خوف اس پر سوار ہو جاؤ۔ چنانچہ اس دن اس مقام پر آپ علیہ السلام پہنچے تو
ایک سرخ رنگ کا گھوڑا کھڑا تھا۔ آپ علیہ السلام اس پر سوار ہو گئے اور گھوڑا چل
پڑا تو آپ عَلَيْهِ السلام کے چچازاد بھائی حضرت الينغ علیہ السلام نے آپ کو اپکارا
اور عرض کی: اب میں کیا کروں؟ یہ سن کر حضرت الیاس علیہ السلام نے اپنا کمبل ان پر
ڈال دیا اور یہ اس بات کی نشانی تھی کہ میں نے تمہیں بنی اسرائیل کی ہدایت کے لئے
اپنا خلیفہ بنا دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت الیاس علیہ السلام کو لوگوں کی نظروں
سے اوجھل فرما کر کھانے پینے سے بے نیاز کر دیا اور آپ کو فرشتوں کی جماعت میں
شامل فرمالیا ۔
اللہ پاک ہمیں
تمام انبیاء کرام علیھم السلام کا صدقہ نیک اور صالح بنائے اور ان پر لیے گئے
انعامات میں سے ہمیں بھی اپنی رحمت کے ساتھ حصہ عطا فرمائے آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد حمزہ غلام قادر (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ
لانڈھی کراچی ، پاکستان)
تمام انبیاء و
مرسلین علیہم السلام انتہائی اعلیٰ اور عمدہ اوصاف کے مالک تھے ان میں سے کچھ کا
ذکر قرآن مجید میں بھی مذکور ہے انہی میں سے ایک حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں
چنانچہ قرآن پاک میں حضرت الیاس علیہ السلام کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّهٗ
مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ ترجمۂ کنزالایمان: " بے شک وہ
ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں سے ہے۔ " (پ 23 ، الصّٰٓفّٰت:132)
اس آیت سے اس
بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ سب سے بڑی فضیلت اور سب سے اعلیٰ شرف کامل ایمان سے
حاصل ہوتا ہے اور حضرت الیاس علیہ السلام انتہائی اعلیٰ درجے کے کامل ایمان بندوں
میں شامل ہیں. اللّٰه پاک نے حضرت الیاس علیہ السلام پر بہت سے انعامات فرمائے
انہی میں سے چند یہ بھی ہیں .سورۃالانعام میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛ وَ
زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ترجمۂ
کنزالعرفان : " اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو (ہدایت یافتہ
بنایا)یہ سب ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں." (پ 7 ، الانعام :85)
قرآن کریم میں حضرت الیاس علیہ السلام کی رسالت
کی گواہی دی گئی ہے چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ
الْمُرْسَلِیْنَ
ترجمۂ کنز الایمان" اور بے شک الیاس پیغمبروں سے ہے ۔"(پ23 ،
الصّٰٓفّٰت:123 )
یہاں حضرت
الیاس عَلَیْہِ السلام اور ان کی قوم کا واقعہ بیان کیا جارہا ہے۔ حضرت الیاس
عَلَیْہِ السلام حضرت ہارون عَلَیْہِ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور آپ عَلَیْہِ
السَّلَام حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السلام کے بہت عرصہ بعد بَعْلَبَکْ اور ان کے اطراف
کے لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے.
اللّٰه پاک نے
بعد آنے والی امتوں میں آپ علیہ السلام کا ذکرِ خیر باقی رکھا اور آپ پر خصوصی
سلام بھیجا، نیکی کرنے والوں اور اعلیٰ درجے کے کامل ایمان بندوں میں شمار فرمایا.
اس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ اس طرح مذکور ہے. وَ تَرَكْنَا
عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ ْ° سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ °اِنَّا كَذٰلِكَ
نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ° اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْن° ترجمۂ
کنز الایمان : " اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔ سلام ہو الیاس
پر۔ بے شک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل
الایمان بندوں میں ہے۔" (پ .23، الصّٰٓفّٰت : 129-132)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد اویس ثناء اللہ (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ
گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ پاک نے
اس دنیا فانی میں لوگوں کی ہدایت کے لیے ایک لاکھ24 ہزار کم و بیش و بیش انبیاء
کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو مبعوث فرمایا انہی میں سے حضرت الیاس علیہ السلام
بھی ہیں اپ علیہ السلام کے نبی ہونے کا تذکرہ قران پاک میں بھی موجود ہے ۔
وَ اِنَّ
اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(123) ترجمۂ کنز الایمان اور بے شک
الیاس پیغمبروں سے ہے۔ آپ علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام کے بھائی حضرت ہارون
علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔ (حوالہ: تذکرۃ الانبیاء صفحہ نمبر 272)
اللہ تعالی نے
اپ علیہ السلام کو ظالم بادشاہ کے شر سے بچاتےہوئے لوگوں کی نظروں سے اوجھل فرما
دیا اپ علیہ السلام ابھی حیات ہیں اپ علیہ السلام کو قرب قیامت وفات آئے گی۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کا تعارف:
آپ علیہ
السلام کا نام مبارک "الیاس" ہے قران پاک میں بھی اپ کا نام "اِل
یاسین" مذکور ہے
سَلٰمٌ عَلٰۤى
اِلْ یَاسِیْنَ(130)
ترجمۂ کنز الایمان: سلام ہو الیاس پر۔
اِل یاسین بھی الیاس کی ایک لغت ہے۔ جیسے سینا
اور سِیْنِیْن دونوں ’’طورِ سینا ‘‘ ہی کے نام ہیں ،ایسے ہی الیاس اور اِلْ یاسین
ایک ہی ذات کے نام ہیں ۔اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت
الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر سلام ہو اور دوسرا معنی یہ ہے کہ قیامت
تک بندے ان کے حق میں دعا کرتے اور ان کی تعریف بیان کرتے رہیں گے ۔( روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ: 130، 7 / 472، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ:130، ص378،
ملتقطاً۔صراط الجنان پارہ نمبر 23)
معجزات:
اللہ
پاک نے حضرت الیاس علیہ السلام کو بھی بہت سے معجزات عطا فرمائے ۔جیسے تمام پہاڑوں
اور حیوانات کو اپ علیہ السلام کے لیے مسخر فرما دیا اپ علیہ السلام کو اللہ پاک
نے 70 انبیاء کرام علیہم السلام جتنی طاقت بخشی غضب و جلال اور قوت وطاقت میں حضرت
موسی علیہ السلام کا ہم پلہ بنا دیا۔
انعامات
الہی:اللہ
تعالی نے بعد میں انے والی امتوں میں بھی اپ کا ذکر خیر باقی رکھا اللہ تعالی کی
طرف سے اپ پر خصوصی سلام نازل ہوا۔ اللہ تعالی نے اپ علیہ السلام کو نیکی کرنے
والوں اور اعلی درجے کے کامل ایمان والے بندوں میں شامل فرمایا۔ جیسا کہ قران پاک
میں ارشاد باری تعالی ہے۔وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی
الْاٰخِرِیْنَ(129)سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ(130)اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ (131) اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(132)ترجمۂ
کنز الایمان: اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔ سلام ہو الیاس پر۔ بے شک
ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان
بندوں میں ہے۔
حضرت
الیاس علیہ السلام کی بعثت اور قوم کو تبلیغ:اللہ تعالی نے
اپ علیہ السلام کو نامی شہر کی طرف لوگوں کی اصلاح کرنے کے لیے بھیجا تو اپ علیہ
السلام ان لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اِذْ قَالَ
لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ(124)اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّ تَذَرُوْنَ اَحْسَنَ
الْخَالِقِیْنَ(125)اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَ رَبَّ اٰبَآىٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ(126)ترجمۂ
کنز الایمان: جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں ۔کیا بعل کو پوجتے ہو
اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو۔ جو رب ہے تمہارا اور تمہارے
اگلے باپ دادا کا۔
اس آیت اور
اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے لوگو! کیا تمہیں اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں اور
تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ معبود کی عبادت کرنے پر ا س کے عذاب سے ڈرتے نہیں ؟کیا تم
بعل کی پوجا کرتے ہو اور ا س سے بھلائیاں طلب کرتے ہو جبکہ اس رب تعالیٰ کی عبادت
کو ترک کرتے ہوجو بہترین خالق ہے اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادا کا
بھی رب ہے ۔
’’بَعْل‘‘ اُن لوگوں کے بت کا نام تھاجو سونے کا
بنا ہوا تھا ،اس کی لمبائی 20 گز تھی اور ا س کے چار منہ تھے، وہ لوگ اس کی بہت
تعظیم کرتے تھے، جس مقام میں وہ بت تھا اس جگہ کا نام ’’بک‘‘ تھا اس لئے ا س کا
نام بَعلبک مشہور ہوگیا، یہ ملک شام کے شہروں میں سے ایک شہر ہے۔( تفسیرطبری،
الصافات، تحت الآیۃ: 124-125، 10 / 520، ابو سعود، الصافات، تحت الآیۃ: 145، 4 /
419، روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: 124-ء12، 7 / 481۔ تفسیر صراط الجنان سورہ
صافات)
چار
پیغمبروں کی ابھی تک ظاہری وفات نہیں ہوئی : یاد رہے کہ
چار پیغمبر ابھی تک زندہ ہیں ۔دو آسمان میں ،(1) حضرت ادریس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام (2) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اوردوزمین
پر۔(1)حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ (2) حضرت الیاس عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سمندر پر اور
حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خشکی پر مُنْتَظِم ہیں۔ (روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ:123، 132، 7 / 281، 483)جب قیامت قریب آئے گی تو اس وقت وفات
پائیں گے اوربعض بزرگوں کی ان سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں انبیاء
کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائےامین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد عثمان سعید (درجۂ سادسہ
جامعۃُ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور ، پاکستان)
حضرت
الیاس علیہ السّلام حضرت ہارون علیہ السّلام کی اولاد میں سے ہیں، قراٰنِ پاک میں آپ
علیہ السّلام کا نام اِلْ یاسین بھی ہے، یہ بھی الیاس کی ایک لغت ہے جیسے سِینا اور سِیْنِین دونوں طورِ سینا کے نام ہیں ایسے ہی
الیاس اور اِلْ یاسین دونوں ایک ہی ذات
کے نام ہیں۔ آیئے! حضرت الیاس علیہ السّلام کی قراٰنِ کریم میں مذکور6 صفات
پڑھتے ہیں:
(1)کامل ایمان
والے: آپ
علیہ السّلام اعلیٰ درجے کے کاملُ الایمان بندوں میں سے ہیں۔ فرمانِ باری تعالیٰ
ہے:﴿ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا
الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۳۲)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: بےشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کاملُ
الایمان بندوں میں ہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 132)
(2)رسالت کی
گواہی: قراٰنِ
پاک میں آپ علیہ السّلام کی رسالت کی گواہی دی گئی ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ
ہے: ﴿وَاِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَؕ(۱۲۳)﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور
بےشک الیاس پیغمبروں سے ہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 123)
(3)بعد والی
امتوں میں ذکرِ خیر کی بقا: اللہ پاک نے بعد میں آنے والی اُمتوں میں آپ علیہ السّلام
کا ذکرِ خیر باقی رکھا، جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ہے: ﴿وَتَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ(۱۲۹)﴾ ترجمۂ
کنزُالایمان: اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 129)
(4)خصوصی سلام: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کا نام مبارک لے کر آپ پر خصوصی سلام بھیجا، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ(۱۳۰)﴾ ترجمۂ
کنزُالایمان: سلام ہو الیاس پر۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 130)
(5)بعثت اور
قوم کی تبلیغ: اللہ پاک نے حضرت الیاس علیہ السّلام کو بَعلَبک والوں کی طرف رسول بنا کر
بھیجا تو آپ علیہ السّلام نے قوم کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ(۱۲۴)
اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّتَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَۙ(۱۲۵) اللّٰهَ
رَبَّكُمْ وَرَبَّ اٰبَآىٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ(۱۲۶)﴾ ترجمۂ
کنزالایمان: جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں کیا بعل کو پوجتے ہو
اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے
باپ دادا کا۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت: 124تا 126)
(6)قوم کا جھٹلانا: قوم نے حضرت الیاس علیہ السّلام کی
نصیحت قبول
کرنے کی بجائے اللہ پاک کی وحدانیت اور آپ علیہ السّلام کی رسالت کو جھٹلایا۔
قیامت کے دن اس قوم کے کفار ضرور عذابِ الٰہی میں مبتلا ہوں گے اور ہمیشہ جہنم میں
رہیں گے اور ان کے برعکس اللہ پاک کے وہ برگزیدہ بندے جو حضرت الیاس علیہ السّلام
پر ایمان لائے، یہ عذاب سے نجات پائیں گے۔ قراٰنِ پاک میں ہے: ﴿فَكَذَّبُوْهُ فَاِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَۙ(۱۲۷) اِلَّا
عِبَادَ اللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ(۱۲۸)﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: پھر
انہو ں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پیش کئے جائیں گے مگر اللہ کے چنے ہوئے بندے ۔(پ23،
الصّٰٓفّٰت:127، 128)
اللہ پاک نے آپ علیہ
السّلام کو بہت سے معجزات سے نوازا جیسے پہاڑوں اور حیوانات کو آپ کےلئے مسخر فرما
دیا، آپ علیہ السّلام کو ستر انبیائے کرام کی طاقت بخش دی غضب و جلال اور قوت و
طاقت میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ہم پلہ بنا دیا۔
(صاوی، الصّٰٓفّٰت، تحت
الآیۃ:123، ص1749)
حضرت خضر علیہ السّلام کی
طرح آپ علیہ السّلام بھی زندہ ہیں مؤرخین اور مفسرین نے اس بات پر تفصیل سے کلام
کیا ہے کہ آپ علیہ السّلام زندہ ہیں اور قربِ قیامت وصال فرمائیں گے۔
اللہ پاک ہمیں انبیائے
کرام کی سیرت پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
دعوت
اسلامی شعبہ رابطہ برائے شخصیات کی طرف سے
18 اپریل 2024ء کو ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے سندھ سیکریٹریٹ میں اتھارٹی پرسنز (سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن
بی او آر سندھ قمر رضا بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری بورڈ آف ریونیو سندھ عبدالفتاح پنہور،
ڈپٹی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ قربان علی سومرو، سیکشن آفیسر (آرمز) علی رضا
شاہ، سیکشن آفیسر (جیل خانہ) محکمہ داخلہ میر محمد چنہ، اسٹاف آفیسربورڈ آف ریونیو
سندھ شاہد مغل اورسیکشن آفیسر (L.U) بورڈ آف ریونیو سندھ فیصل نظامانی) سے ملاقات
کی۔
دعوت
اسلامی کے وفد نے افسران سے ملاقات کی اور انہیں دعوت اسلامی کے شعبہ جات کا تعارف
پیش کیا اور ضروری گفتگو کے بعد افسران کو فیضان مدینہ کراچی کا
وزٹ کرنے کی یاددھانی کرائی جس پر انہوں نے جلد وزٹ کرنے کی نیت کا اظہار کیا۔ (رپورٹ:شعبہ
رابطہ براے شخصیات عطاری مجلس کراچی، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
دعوت
اسلامی کی جانب سے 18 اپریل 2024ء کو مدنی
مرکز فیضان مدینہ شیخوپورہ میں ہفتہ وار اجتماع منعقد ہوا جس میں مقامی ذمہ داران اور عاشقانِ رسول شریک ہوئے۔
رکن
مرکزی مجلس شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے
”صبح کس حال میں کی۔۔۔؟“ کے موضوع پر بیان کیا جس میں اللہ پاک کے پسندیدہ بندے،کامل مؤمن کون؟ صدیق اکبر رضی اللہُ عنہ کی نرالی صبح اور صبح کے وقت کرنے کے 10 کام کے حوالے سے بتایا ۔) کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
جامعۃ
المدینہ فیضان مدینہ شیخوپورہ میں طلبۂ
کرام اور اساتذہ کا مدنی مشورہ
مرکزی
مجلس شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے جامعۃ المدینہ بوائز فیضان مدینہ شیخوپورہ میں پڑھنے والے طلبۂ
کرام اور اساتذہ ٔکرام کا مدنی مشورہ لیا ۔
مدنی مشورے میں رکن شوریٰ نے طلبہ ٔکرام کو 12 ماہ مدنی قافلے میں سفر
کرنے کا ذہن دیا نیز جن طلبہ نے 12 ماہ
مدنی قافلے میں سفر کی نیتیں کیں انہیں عمامہ، تسبیح وغیرہ تحائف بھی دیئے۔) کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
شعبہ
رابطہ برائے وکلاء دعوت اسلامی کے زیرِ اہتمام مؤرخہ 17 اپریل بروز بدھ2024ء کو نگران شعبہ رابطہ برائے وکلاء پاکستان حاجی
عبدالواحد عطاری نے ڈسٹرکٹ کورنگی کراچی سٹی میں واقع ملیر کورٹ میں وکلا سے ملاقاتیں کیں۔
عبدالواحد
عطاری نے وکلا کو دنیا بھر میں جاری دعوت اسلامی کے دینی،فلاحی اور سماجی کاموں کے حوالےسے بتایا اور انہیں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا وزٹ کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے بھلے جذبات کا اظہار کیا۔
٭اس دوران ڈسٹرکٹ اٹارنی ملیر سے بھی ان کے
آفس میں ملاقات ہوئی اور ان کو ماہ رمضان میں عمرے کی سعادت حاصل کرنے پر مبارکباد
پیش کی۔
٭دوسری جانب ملیر بار ایسوسی ایشن کے کمیٹی روم میں ملیر بار کے صدر ناصر رضا رند،
جنرل سیکریٹری شیر خان راہوجو اور دیگر عہدیداران سے بھی ملاقات
کا سلسلہ رہا ۔
نگران مجلس عبدالواحد عطاری نے ان کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے فیضانِ
مدینہ کراچی کے وزٹ کی دعوت پیش کی۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ساؤتھ، ڈسٹرکٹ کورنگی اور
ڈسٹرکٹ ملیر 2 کے ڈسٹرکٹ ذمہ داران بھی ان ملاقاتوں میں شریک تھے۔
٭بعد
ازاں جامع مسجد چراغِ عطار باغ ابراہیم سوسائٹی میں شعبے کے دینی کاموں کے حوالے
سے مدنی مشورہ ہوا جس میں صوبائی ذمہ دار
سمیت ڈسٹرکٹ ذمہ داران نے شرکت کی ۔(رپورٹ: محمد صہیب یوسف عطاری ایڈووکیٹ
معاون شعبہ رابطہ برائے وکلاء کراچی سٹی، کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
دعوتِ
اسلامی کے زیرِ اہتمام 20اپریل 2024ء بروزجمعۃ المبارک تحصیل کامونکی میں یادِ رمضان
اجتماع ہواجس میں مقامی عاشقان رسول نے شرکت کی۔
مرکزی مجلس شوری ٰکے رکن عبدالوہاب عطاری نے یادِ رمضان اجتما ع میں بیان کیا جس میں شرکا کو مسلکِ اعلیٰ حضرت پر گامزن رہنے اور 12دینی کاموں کو کرنے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے۔ اس موقع پر نگران ڈسٹرکٹ مشاورت گوجرانوالہ
مولاناخوشی محمد عطاری مدنی بھی موجود
تھے۔) کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
دعوتِ
اسلامی کے شعبہ اجتماعی قربانی کے تحت 19اپریل 2024ء بروجمعۃ
المبارک میٹروپولیٹن گوجرانوالہ میں مدنی مشورہ ہوا جس
میں شعبے کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
ڈسٹرکٹ نگران مولاناخوشی محمد عطاری مدنی نے
اجتماعی قربانی کے تعلق سے اسلامی بھائیوں کو نکات بتائے اور اہداف دیئے جس میں جانوروں کی خریداری نیز ان کی کھلائی، پلائی ،دیکھ بھال اور رکھنے کی جگہ کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
شاہی مسجد ناظم آباد نمبر 2 میں یادِ رمضان و ماہانہ گیارہویں شریف کا اجتماع منعقد
شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ دعوت اسلامی کے زیرِ اہتمام 17 اپریل 2024ء بروز بدھ بعد نمازِ عشا رات تقریباً 9 بجے شاہی مسجد ناظم آباد نمبر 2 نزد یونین آفس یادِ رمضان و ماہانہ گیارہویں شریف اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مقامی عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔
یادِ
رمضان اجتماع میں رکن شوریٰ ابو ماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی
نے ” یادِ رمضان “کے موضوع پر بیان کیا اور آخر میں اسلامی بھائیوں کو شعبہ اوراقِ مقدسہ کے متعلق ذہن دیا اور اچھی اچھی
نیتیں کروائی ۔
بعداز
بیان رکن شوریٰ نے اسلامی بھائیوں سے ملاقات بھی کی اور دعاؤں سے نوازا۔(رپورٹ
:حافظ نسیم عطاری سوشل میڈیا آف ڈیپارٹمنٹ پاکستان، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)