شناور غنی بغدادی ( درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان امام
غزالی فیصل آباد پاکستان)
ایمان کی تعریف: ایمان کا لغوی معنی ہے : تصدیق کرنا
یعنی سچ مان لینا اور اصطلاح شرع میں ایمان کے معنی
ہیں : سچے دل سےان سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین سے ہیں
قرآن کریم
جہاں سب کی ہدایت و اصلاح کا ذریعہ ہے وہیں یہ اہل ایمان کے لیے ایک دستور حیات ہے
اس لیے اللہ پاک نے قرآن پاک میں مسلمانوں کو حسین انداز سے مخاطب کر کے خصوصی
احکامات سے نوازا ہےاس خطاب کے ساتھ آیات کی کل تعداد 89ہے جبکہ دیگر الفاظ کے
ساتھ اور احکام بھی قرآن مجید میں دیے گئے ہیں۔
راعنا کہنے سے منع کرنے کا حکم: سورہ
بقرہ کی آیت نمبر: 104 میں ارشاد ہوتا ہے: اے ایمان والو راعنانہ کہو اور یوں عرض
کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لیے دردناک
عذاب ہے۔
صبر اور نماز سے مدد چاہنے کا حکم:
سورۃ البقرہ آیت نمبر:153 میں ارشاد باری تعالی ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان:
اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔
پاکیزہ چیزیں کھانے کا حکم: سورۃ
البقرہ آیت نمبر:172 میں ارشاد ربانی ہے: ترجمۂ کنزالایمان: اے
ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو
پوجتے ہو ۔
روزوں کے فرض ہونے کا حکم: سورۃ
البقرہ آیت نمبر:183 میں فرمان خداوندی ہے: اے ایمان والو تم پر
روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے ۔
اسلام میں پورے پورے داخل ہونے کا حکم: سورۃ
البقرہ آیت نمبر :208 میں فرمایا : اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہواور شیطان
کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
راہِ خدا میں خرچ کرنے کا حکم :سورۃ
البقرہ آیت نمبر: 254 میں ارشاد فرمایا: اے ایمان والو اللہ کی راہ میں ہمارے دئیے
میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خریدفروخت ہے نہ کافروں کے لیے دوستی
اور نہ شفاعت اور کافر خود ہی ظالم ہیں ۔
سود سے بچنے کا حکم: سورۃ البقرہ آیت
نمبر :278 میں ارشاد باری تعالی ہے :اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو
باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو ۔
ناحق مال نہ کھانے کا حکم :سورۃ
النساء آیت نمبر:29 میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان
والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا
مندی کا ہو اوراپنی جانیں قتل نہ کرو بے شک اللہ تم پر مہربان ہے۔
اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم :سورۃ
النساء آیت نمبر59 میں ارشاد ہوتا ہے :اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم
مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا
اٹھے تو اُسے اللہ و رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ
بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔
وسیلہ تلاش کرنے کا حکم: سورۃ المائدہ آیت
نمبر:35 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس
کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ۔
قرآنِ کریم
میں ایمان والوں کے لیے 15 احکام از بنت امیر حیدر عطاریہ،سیالکوٹ
قرآن کریم میں قیامت تک درپیش آنے والے معاملات کے متعلق احکامات
موجود ہیں، قرآن پاک کے احکام پر عمل کرنا بے حد ضروری ہے، زندگی کے ہر ہر پہلو کے متعلق ہماری رہنمائی
کرتا ہے، اصطلاحِ شریعت میں ایمان عقائد کا نام ہے، جن کے اختیار کرنے سے انسان
دائمی عذاب سے بچ جاوے۔(علم قرآن : 38)
جبکہ اسلام کے معنی صلح کرنے کے ہیں، قرآن کریم میں یہ لفظ کبھی تو ایمان
کے معنی میں آتا اور کبھی اطاعت و فرمانبرداری کے لئے۔(علم قرآن : 43)
احکامِ قرآنیہ:
1:اے ایمان والو! اگر تم ایمان والو ہو تو اللہ سے ڈرو۔(پ 2، البقرہ:
276)
اس آیت میں ایمان کے ایک اہم تقاضے یعنی تقویٰ کا حکم دیا گیا ہے۔
2:اے ایمان والو! صبر کرو ۔(پ 3، آل عمران : 200)
صبر کے تحت اس کی تمام اقسام داخل ہیں، جیسے واجبات اور مستحبات کی
ادائیگی کی مشقت پر صبر، ممنوعات وغیرہ سے بچنے کی مشقت پر صبر۔
3:اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔(پ 4،
نساء: 59)یہاں آیت میں رسول کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے، کیونکہ رسول کی اطاعت
اللہ ہی کی اطاعت ہے۔
4:اے ایمان والو! مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ ۔(پ 4،
نساء :144)
5:اے ایمان والو ! تمام عہد پورے کیا کرو ۔(پ 5، المائدہ : 1)عہد کو
پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس سے مراد کون سے عہد ہیں، اس کے بارے میں مفسرین
کے چند اقوال ہیں۔
6:اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام قرار نہ دو، جنہیں اللہ نے
تمہارے لئے حلال فرمایا ہے۔(پ 5،المائدہ : 87،88)
7:اے ایمان والو! حالت احرام میں شکار کو قتل نہ کرو۔(پ 5، المائدہ: 95)
8:اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔( الاحزاب:41)اس آیت میں
ایمان والوں کو کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنے کی تعلیم دی گئی ۔
9:زکوۃ ادا کرو ۔(پ 1،البقرہ: 43)
10:اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ۔(پ 4 نساء :
43)
11:میری ہی بندگی کرو۔( العنکبوت: 56)
12:اے ایمان والو! مرد دوسرے مرد پر نہ ہنسیں۔( الحجرات11)
13:اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں جگہ کشادہ کرو تو
جگہ کشادہ کر دو۔( المجادلہ 11)
14:اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو، جس کے بعد گناہ کی طرف
لوٹنا نہ ہو۔(پ 28، التحریم :8)
15:اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ،
جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔(پ 28، التحریم: 6)یعنی اے ایمان والو! اللہ اور
اس کے رسول کی فرمانبرداری اختیار کر کے، عبادتیں بجا لا کر ، اپنے گھر والوں اور
اپنی جانوں کو اس آگ سے بچاؤ، جس کا ایندھن پتھر ہیں۔
(نوٹ:آیات کی تفسیر تفسیرصراط الجنان سے لی گئی ہے)
اے عاشقانِ قرآن! اے قرآن کی
محبت کا دم بھرنے والو! اپنے ربّ کے احکامات پر دل و جان سے عمل پیرا ہو جاؤ، تاکہ
فلاح پا جاؤ ۔
اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق سے نوازے۔آمین
سورۃ البقرہ میں قرآن کریم کو متقین کے لئے ہدایت فرمایا گیا: هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ۠ۙ (اس میں ہدایت ہے، ڈر
والوں کے لئے)
پھر متقین کی صفات کو بیان کرتے ہوئے پہلی صفت یوں ذکر فرمائی: الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ (وہ
جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں)۔
حاصل کلام یہ کہ قرآن کریم سے حقیقی ہدایت پانے والوں کی بنیادی صفت
ایمان ہے، قرآن کریم میں تقریباً 90 مقامات پر يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا کے معزز خطاب سے
نواز کر ایمان والوں کے لئے مختلف احکام بیان کئے گئے ہیں، زندگی کے مختلف پہلوؤں
کے لئے راہِ ہدایت فراہم کرتے چند قرآنی احکام ذکر کئے جاتے ہیں۔
1۔بنیادی عقائد:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!ایمان رکھو اللہ اور اس کے رسول پر
اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری۔( نساء:آیت 136)اس آیت میں اجمالی طور
پر بنیادی عقائد کا ذکر ہے۔
2،3،4۔نماز کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!رکوع اور سجدہ کرو، اپنے ربّ کی بندگی
کرو اور بھلے کام کرو۔(الحج:1) اس آیت میں تین احکام کا ذکر ہے،٭ نماز پڑھو، ٭
اللہ پاک کی عبادت کرو، ٭نیک کام کرو۔
5۔راہِ خدا میں خرچ کرو:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے
خرچ کرو۔(البقرہ: 254) مال کا فائدہ آخرت میں اسی صورت ہے، جب دنیا میں اسے نیک
کاموں میں خرچ کیا ہو۔
6۔تقوی
اختیار کرو:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو، جیسا اس سے ڈرنے کا حق
ہے اور ہرگز نہ مرنا، مگر مسلمان۔(آل عمران: 102)اس سے مراد یہ ہے کہ بقدرِ طاقت
اللہ پاک سے ڈرو ۔
7۔کثرتِ ذکر کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اےایمان والو!اللہ کو بہت یاد کرو۔(الاحزاب:41)ذکر
میں کلمہ طیبہ کا ورد کرنا، اللہ تعالیٰ کی
حمد اور بڑائی بیان کرنا وغیرہ داخل ہیں، اللہ پاک کا ذکر کرنا اس کی رضا کے حصول
کا ذریعہ ہے، سکینہ نازل ہونے کا سبب ہے۔
8۔درود و سلام بھیجو:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(الاحزاب:56)درود
پاک پڑھنا عظیم ترین سعادتوں اور بے شمار برکتوں کے حامل اور افضل ترین اعمال میں
سے ایک عمل ہے، فضائل درود پاک پڑھنے کے لئے آبِ کوثر کا مطالعہ کیجئے۔
9۔آدابِ مجلس:
ترجمہ کنزالایمان:اےایمان والو! جب تم سے کہا جائے مجلسوں میں جگہ دو
تو دو، اللہ تمہیں جگہ دے گا اور جب کہا جائے، اٹھ کھڑے ہو تو اٹھ کھڑے ہوں۔(المجادلہ:11)مسلمان
کا اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی تعظیم کرنا اللہ پاک کو بہت پیارا ہے۔
10۔ہوشیار رہو:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! ہوشیاری سے کام لو، پھر دشمن کی طرف
تھوڑے تھوڑے ہو کر نکلو یا اکٹھے چلو۔(سورہ نساء:71) اس آیت میں جنگی حکمتِ عملی
کا بیان ہے۔
11۔شراب اور جوا:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے
ناپاک ہی ہیں، شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا۔(المائدہ:90)یہاں
چار چیزوں سے بچنے کا حکم دیا گیا، شراب، جوا،بت، پانسے ڈالنا۔
12۔شیطان کی پیروی:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان
کے قدموں پر نہ چلو۔ (البقرہ:208)معلوم ہوا مسلمان کا دوسرے مذاہب کی رعایت کرنا شیطانی
دھوکا ہے۔ 13،14۔حلال و 13،14۔حرام نہ ٹھہرانا اور حد سے نہ
بڑھنا:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! حرام نہ ٹھہراؤ، وہ ستھری چیزیں کہ
اللہ نے تمہارے لئے حلال کیں اور حد سے نہ بڑھو۔(المائدہ:81)حلال چیزوں کو حرام
قرار دینے سے ممانعت کے ساتھ اعتدال کا حکم دیا گیا۔
15۔آگے نہ بڑھو:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔(الحجرات:1)اس
آیت میں اللہ پاک نے ایمان والوں کو اپنے حبیب ﷺ کا ادب و احترام ملحوظ رکھنے کی تعلیم دی ہے۔
سبحان اللہ!کیا خوبصورت تعلیمات ہیں، کہیں عقائد کا ذکر تو کہیں
عبادات کا بیان، کہیں تصوف کے نکات جلوے لٹا رہے ہیں تو کہیں جان و ایمان حبیب ﷺ کے ادب و احترام کا تذکرہ ہے، آدابِ معاشرت،
باہمی تعلقات، حلال و حرام الغرض کون سا شعبہ حیات ہے، جس میں قرآن کریم ہماری
رہنمائی نہ کرتا ہو۔
اللہ کریم ہم سب کو قرآن کریم کی سمجھ عطا فرمائے اور اس پر عمل کی
توفیق دے۔آمین
مزید معلومات کے لئےاے ایمان والو اورصراط الجنان کا مطالعہ کیجئے۔
نوٹ: تمام آیات کا ترجمہ کنزالایمان سے لیا گیا ہے اور تفسیری نکات
صراط الجنان موبائل ایپ سے لئے گئے ہیں۔
ایمان کے بعد اس پر عمل کرنا بھی اس کا تقاضا ہے، آپ یوں نہیں کہہ
سکتے کہ میں اللہ عزوجل پر ایمان لایا، مگر اس کے احکام پر عمل نہیں کروں گا، دیکھا
جائے تو اس کا دینی و دنیوی لحاظ سے بھی فائدہ ہے، دینی فائدہ یہ ہے کہ جب ان ایمانیات
و احکامات پر عمل کریں گے تو جو حضور ﷺ نے
بشارتیں سنائیں، وہ حاصل ہو سکیں گی، مثلا رضائے الہی، قربتِ مصطفیٰ ﷺ وغیرہ اور دنیوی فائدہ یہ ہوگا کہ جب آپ ایمان
کے تمام تقاضوں پر عمل پیرا ہوں گے تو لوگ آپ کو مسلمان ہونے کے ناطے آپ کی عزت
اور آپ کو مسلمانوں کی طرح دفن کریں گے، مرنے کے بعد۔
ایمان والوں کے لئے 15 احکامِ الہی:
1۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا
عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا0(پ22،الاحزاب:56)ترجمہ:اے
ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
2۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ0( آل عمران:102) ترجمہ:اللہ سے ڈرو ،جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور
ہرگز نہ مرنا، مگر مسلمان۔
3۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ( الانفال: 20)ترجمہ:اللہ
اور اس کے رسول کا حکم مانو۔
4۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫( آل عمران: 200)ترجمہ:صبر
کرو اور صبر کرنے میں دشمنوں سے آگے رہو۔
5۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ١ؕ۬ ( المائدہ:1)ترجمہ:اے ایمان
والو اپنے قول پورے کرو۔
6۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (النساء:29)ترجمہ:اے
ایمان والو!آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ۔
7۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِيْنَ
اَوْلِيَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ١ؕ(النساء:144)ترجمہ:اے
ایمان والو! کافروں کو دوست نہ بناؤ، مسلمانوں کے سوا۔
8۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى
اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَيْنِ وَ الْاَقْرَبِيْنَ١ۚ(النساء:135)ترجمہ:اے
ایمان والو! انصاف پر خوب قائم ہوجاؤ، اللہ کے لئے گواہی دیتے، چاہے اس میں تمہارا
اپنا نقصان ہو، ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا۔
9۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَيْهِ الْوَسِيْلَةَ(المائدہ:35)ترجمہ:اے
ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔
10۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ
تَعْلَمُوْنَ0 (الانفال:27) ترجمہ:اے ایمان والو!اللہ اور رسول سے دغا نہ کرو اور
نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت کرو۔
11۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا١ؕ(آل عمران:118) ترجمہ: اے ایمان والو! غیروں کو اپنا رازدار نہ بناؤ،
وہ تمہاری برائی کرنے میں کمی نہیں کرتے۔
12۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تُحَرِّمُوْا طَيِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ(المائدہ:87) ترجمہ:اےایمان والو! حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لئے حلال کیں
اور حد سے نہ بڑھو۔
13۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ
عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلٰى ١ؕ(البقرہ: 178)ترجمہ:اے
ایمان والو! تم پر فرض ہے کہ جو ناحق مارے جائیں، ان کے خون کا بدلہ لو۔
14۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَيْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ
عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ0(المائدہ:90)ترجمہ:اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے
ناپاک ہی ہیں، شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا، تاکہ تم فلاح پاؤ۔
15۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ١ٞ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا يَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ
بَعْضًا١ؕ(الحجرات:12)ترجمہ:اے ایمان والو! بہت گمانوں سے بچو، بے شک کوئی
گمان گناہ ہو جاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔
قرآن کریم قیامت تک کے مسلمانوں، بلکہ تمام انسانیت کے لئے فلاح کا
راستہ ہے اور قرآن کریم میں اکثر مقامات پر اللہ عزوجل(يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا)سے ایمان والوں کو
مخاطب کرتے ہوئے انہیں مخصوص احکامات سے آگاہ کیا ہے، مذکورہ آیات کی روشنی میں سب
کی تفصیل ممکن نہیں ہے، چند پر عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن میں بیان ہے کہ
اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اس آیت میں ان احکام پر عمل کا درس ہے، کیونکہ
نبی کریم ﷺ نے جو احکاماتِ الہی ہم تک
پہنچائے، ان میں بہت سی بشارتیں ہیں، جو کہ عمل کرنے کا جذبہ پیدا کرتی ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:حلال
روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے۔
لہذا حصولِ رزقِ حلال اللہ عزوجل کے قرب کا ذریعہ ہے اور صبر کا حکم
اللہ نے ہمیں دیا، تو اسی قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:کہ قیامت کے دن صبر کرنے
والوں کو بے حساب اجرو ثواب دیا جائے گا۔
تو ہم پر لازم ہے کہ اگر ہمیں جنت اور دنیاو آخرت کی بھلائیاں چاہئیں
تو پھر ان احکام پر عمل کریں، ورنہ تو فرشتے بھی اللہ عزوجل کی عبادت کے لئے کافی
تھے، لہذا ہمیں چاہئے کہ اپنا مقصدِ تخلیق یاد رکھیں اور خود اور دوسروں کو ایمان
کے بعد عمل کی تلقین کرتے رہیں اور غور کریں کہ آیا ہم ایمان کے بعد کتنا عمل کرتے
ہیں؟
قرآنِ کریم
میں ایمان والوں کے لیے 15 احکام از بنت محمد سلطان،واہ کینٹ
ایمان سے مراد ضروریاتِ دین کا اقرار کرنا اور حضور جانِ عالم ﷺ کواپنا حاکم اور خود کو آپ کا غلام تصورکرنا
ہے، جبکہ اسلام سے مراد فرما نبردار ہونا ہے، یعنی اللہ عزوجل اور اسکے حبیب علیہ
الصلوۃ والتسليم کے احکامات پر عمل کرنا ہے، گویا ایمان کا تعلق دل کے ماننے سے ہے
اور اسلام کا تعلق جسم کے ماننے سے ہے، جو شخص دل سے ایمان لے آیا، اس کے لیے ضروری
ہے کہ جسم سے اس کا اظہار بھی کرے کہ حدودُ اللہ سے تجاوز نہ کرے اور احکام پر عمل
پیرا ہوکر ربّ کی رضا حاصل کرے، جو اس کے برعکس ہے تو ربّ عزوجل اورحضور نبی کریم ﷺ کی ناراضی مول لے اور پھر انسان وہ ناراضی لے
کے جائے گا کہاں، اس کا فیصلہ خود کرلے، قرآن عظیم میں مؤمنوں کے لئے جو احکام
ارشاد فرمائے گئے، ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ درودو سلام:
قرآن کریم میں مؤمنوں کو اپنے شفیق آقا ﷺ پر درود اور خوب سلام پڑھنے کا حکم فرمایا گیا،
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا
تَسْلِيْمًا(الاحزاب:56) ترجمہ:اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
2۔صبر اور نماز سے استعانت:
اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے مدد طلب کرو۔(البقره : 153)حضور علیہ
السلام کو جب کوئی مشکل پیش آتی توآقاجان ﷺ نماز میں مشغول ہوجاتے۔(ابوداؤد، 52/2 ،حدیث1319
)
3۔روزے کا حکم:
اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کئے گئے۔(البقرہ : 183)روزے سے مراد
صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک خود کو کھانے پینے اور نفسانی خواہشات سے روکے رکھنا
ہے، اس کا حکم اس لئے دیا گیا کہ ایمان والے تقوی اختیار کریں اور پرہیزگار بن جائیں۔
4۔تقوى:
اے ایمان والو !الله سے ڈرو، جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے۔(آل عمران :
102) ایمان والوں کو ڈرنے اور گناہوں سے بچنے کا حکم دیا گیا،
5۔سودسے بچنے کا حکم:
سود حرامِ قطعی ہے اور مؤمنوں کو اس سے بچنے کاحکم دیا گیا،
اے ایمان والو! سود نہ کھاؤ۔(آل عمران :130)اس کو حلال جاننے والا
کافر ہے،آج کل معمولی باتوں میں بھی شرط لگا لی جاتی ہے، جس میں کئی صورتیں سود
اور رشوت کی بنتی ہیں، ان پر غور کرنا چا ہئے اور اسکاعلم حاصل کرنا چاہئے۔
6۔فضول سوالات سے بچنے کا حکم:
اے ایمان والو! ایسی باتیں نہ پوچھو، جو تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں
بری لگیں۔(المائده101)پیارے آقا صلی الله علیه وسلم نے فرمایا:بے شک تم سے پہلے
لوگ اپنے انبیاء سے ( غیر ضر وری ) سوالات کرنے اور اختلاف کرنے کی وجہ ہلاکت کا
شکار ہوئے۔(اربعین نووی، حدیث 59)
7۔شیطا ن کی پیروی سے ممانعت:
شیطان لعین مؤمنوں کا بدترین دشمن ہے، قرآن عظیم میں اس سے بچنے کا
حکم ہے،
اے ایمان والو! شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔(النور:21)
8،9۔مذاق اڑانے اور طعنہ زنی سے ممانعت:
فرمایا:اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں پر نہ ہنسیں۔
کچھ آگے چل کر فرمایا:آپس میں ایک دوسرے کو طعنہ نہ دو اور ایک دوسرے
کے برے نام نہ رکھو۔(الحجرات :11 )
10،11،12۔بدگمانی، تجسس اور غیبت کرنے کی ممانعت:
اے ایمان والو ! بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو، بیشک کوئی گمان گناہ ہو
جا تا ہے اور (پوشیدہ باتوں کی)جستجو نہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔(الحجرات:12)
13۔کافروں کی پیروی سے بچنے کا حکم:
نجات اسی میں ہے کہ اللہ عزوجل اور اس کے محبوب ﷺ کی پیروی کی جائے، نہ کہ کفار کی،
اے ایمان والو ! اگر تم کا فروں کے کہنے پر چلے تو وہ تمہیں الٹے
پاؤں پھیردیں گے، پھر تم نقصان اٹھا کر پلٹو گے۔(آل عمران: 149)
14،15۔طیب رزق کھانے اور شکر کا حکم:
فرمایا:اے ایمان والو!ہماری عطا کردہ ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا
شکر ادا کرو۔(البقرہ:172) اگر کوئی شخص نعمتوں کو باقی رکھنا چا ہتا ہے تو اسے
چاہئے کہ شکرادا کرے۔
تو اے مؤمنو! ربّ تعالیٰ کے
حکم کے آگے سرتسلیم خم کر دو، جیسے بڑوں نے کر دکھایا، پانچوں نمازوں میں صراط
مستقیم پر چلانے کی دعا مانگنے والو! صراطِ مستقیم یہی ہے، اے محبوبِ کریم ﷺ کی پیاری امت!اپنے پیارے ربّ عزوجل کی نافرمانی
کرکے اس کے پیارے محبوب ﷺ کے قلب منور و اطہر کو رنجیدہ نہ کرنا، اے ایمان
والو!اپنے پیدا کرنے والے کی رضا کی جستجو میں لگ جاؤ، بهلائی بھی پالو گے، نجات
بھی اور دائمی نعمتیں بھی۔
ایمان ایک ایسا قلعہ ہے جس میں داخل ہونے کے بعد انسان احکامات الہیہ
کا مکلف ہو جاتا ہے، ایمان اور احکامات الہیہ پر عمل لازم و ملزوم ہیں۔ ایمان کے
بغیر عمل کی کچھ وقعت نہیں اور عمل کے بغیر ایمان مکمل نہیں جیسا کہ منافقین کے ظاہری ایمان کے بارے میں فرمایا گیا :
قُلْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا وَ لٰكِنْ قُوْلُوْۤا اَسْلَمْنَا (الحجرات:14)ترجمہ :تم
فرماؤ تم ایمان تو نہیں لائے ہاں یوں کہو کہہ ہم فرمانبردار ہوئے
اسلام اور ایمان میں فرق :ایمان صرف زبانی اقرار کا نام نہیں بلکہ سچے دل سے ضروریات دین کی
تصدیق کا نام ہے (اے ایمان والوں :صفحہ
53)
اور ایمان کا لغوی معنی ہے اطاعت وفرمانبرداری ۔
لیکن شرعی طور پر ان میں کوئی فرق نہیں (تفسیر صراط الجنان ،جلد9
:449 )
اہلِ ایمان کے لیے یہ کتنی اعزاز جلیلہ کی بات ہے کہ قرآن کریم میں تقریبا 89 مقامات ایسے ہیں جہاں رب
تعالیٰ نےاحکام نازل فرمانے کے لیے مؤمنین
کو خصوصی کلمات يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا سے سرفراز فرما کر
مخاطب کیا۔۔۔ (اے ایمان والوں :صفحہ 65)جن میں سے 15درج ذیل ہیں:
(1-3)اللہ ورسول عزوجل وﷺاورحکمرانوں کی اطاعت کا حکم :
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا
الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ١ۚ (النسا ء:59)ترجمہ کنز العرفان :اے ایمان والوں
اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں سے حکومت والے ہیں
(4-6) تقویٰ،وسیلہ اور جہاد کا حکم:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَيْهِ
الْوَسِيْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِيْ سَبِيْلِهٖ (المائدہ
:35)ترجمہ کنز العرفان : اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو
اور اس کی راہ میں جہاد کرو
(7-10) اللہ عزوجل،حضورﷺ،قرآن اور دیگر آسمانی کتاابوں پرایمان
لانے کا حکم:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ
الْكِتٰبِ الَّذِيْ نَزَّلَ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِيْۤ اَنْزَلَ
مِنْ قَبْلُ١ؕ (النسا:136)ترجمہ کنزالعرفان:اے ایمان والوں اللہ اور اس کے رسول پر
اور اس کتاب پرجو اس نے اپنے رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو اس سے پہلے نازل کی ایمان رکھو۔
(11،12)آقا ﷺ پردرودوسلام
کاحکم:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا
تَسْلِيْمًا (الاحزاب :56)ترجمہ کنزالعرفان : اے ایمان والوں ان پر درود اور سلام
بھیجو
(13-15) نماز، عبادت و بھلائی کا حکم :
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا
رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَيْرَ (الحج :77) ترجمہ
کنزالعرفان : اے ایمان والوں رکوع اور
سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور اچھے کام کرو
مسلمانوں کو چاہئے کہ منافقین کا طرز عمل اختیار کرنے کی بجائے رب تعالیٰ کے اس فرمان : يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ کے تحت دامن اسلام کو مضبوطی
سے تھام کر اپنی زندگی کو اطاعت الہی و اطاعت رسول ﷺ کے سانچے میں ڈھال لیں ۔
اللہ کریم عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔اٰمین
قرآنِ کریم
میں ایمان والوں کے لیے 15 احکام از بنت ام سلمہ عطاریہ،ملیر
قرآن کریم ایک ایسا مکمل دستورِ حیات ہے جس کے
پاکیزہ احکامات پر عمل نہ صرف دنیا میں پرسکون زندگی اور پرامن معاشرے کا ضامن ہے،
بلکہ اخروی نجات و کامیابی کا سبب بھی ہے۔ یہ کلامِ پاک بطورِ خاص اہل ایمان کی
ہدایت اور اصلاح کا ذریعہ ہے کہ اس کی آیات سے حقیقی نفع ایمان والے ہی اٹھاتے ہیں
اور اسی لئے اللہ پاک نے قرآن کریم میں مسلمانوں کو اے ایمان والو! کے حسین انداز
سے مخاطب کرکے بہت سے احکامات سے نوازا ہے۔ اس خطاب کے ساتھ آیات کی کل تعداد 89
ہے، (اے ایمان والو ص 65 ملتقطا) جن میں سے 15 آیاتِ مبارکہ یہاں ذکر کی جاتی ہیں:
1_اے ایمان والو! صبر اور نمازسے مدد مانگو،
بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ 2، البقرۃ :153)
2_اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں
کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرواگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ (پ 2، البقرۃ :172)
3_اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ
اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (پ 2، البقرۃ :208)
4_اے ایمان والو! ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے
اللہ کی راہ میں اس دن (قیامت) کے آنے سے پہلے خرچ کرلو۔ (پ 3، البقرۃ:254)
5_اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول
کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں سے حکومت والے ہیں۔ ( پ 5، النساء: 59)
یاد رہے کہ نبی کریم ﷺ کی
اطاعت و فرمانبرداری فرض ہے اور ’’اُولِی الْاَمْرِ‘‘ میں امام، امیر، بادشاہ،
حاکم، قاضی، علماء سب شامل ہیں، تاہم مسلمان حکمران اگر حق کے خلاف حکم دیں تو ان
کی اطاعت نہ کی جائے۔ (تفسیر صراط الجنان، النساء، تحت الآیۃ 59، ملتقطا)
6_اے ایمان والو! انصاف کے ساتھ گواہی دیتے
ہوئے اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ اور تمہیں کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے
کہ تم انصاف نہ کرو (بلکہ) انصاف کرو، یہ پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے
ڈرو، بیشک اللہ تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے۔ (پ 6، المائدۃ: 8)
7_اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ
بناؤ ، وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی
رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بیشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (پ 6،
المائدۃ :15)
8_اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ
قرار دوجنہیں اللہ نے تمہارے لئے حلال فرمایا ہے اور حد سے نہ بڑھو۔ بیشک اللہ حد
سے بڑھنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ (پ 7، المائدۃ: 87)
9_اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے
ساتھ ہوجاؤ۔ (پ 11، التوبۃ: 119)
(یعنی ان لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ جو ایمان میں
سچے ہیں ، مخلص ہیں ، رسولِ اکرم ﷺ کی اِخلاص
کے ساتھ تصدیق کرتے ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، التوبۃ، تحت الآیۃ 119)
10_اے ایمان والو! شیطان کے قدموں کی پیروی
نہ کرواور جو شیطان کے قدموں کی پیروی کرتا ہے تو بیشک شیطان تو بے حیائی اور بُری
بات ہی کا حکم دے گا۔ (پ 18، النور: 21)
11_اے ایمان والو! ان (نبی) پر درود اور خوب
سلام بھیجو۔ (پ 22، الاحزاب:56)
12_اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں پر نہ
ہنسیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں پر
ہنسیں ، ہوسکتا ہے کہ وہ ان ہنسنے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں کسی کو طعنہ نہ
دو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو۔ ( پ 26، الحجرات: 11)
13_اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنے سے
بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور (پوشیدہ باتوں کی) جستجو نہ کرو اور ایک
دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت
کھائے۔ (پ 26، الحجرات: 12)
14_اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس
کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو۔ (پ 26، الحجرات: 6)
15_اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو
جس کے بعد گناہ کی طرف لوٹنا نہ ہو، قریب ہے کہ تمہارا رب تمہاری برائیاں تم سے
مٹا دے اور تمہیں ان باغوں میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں جس دن اللہ
نبی اور ان لوگوں کو جو اُن کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہ کرے گا۔ (پ 28، التحریم:
8)
اللہ پاک ہمیں قرآنی احکامات کے مطابق زندگی بسر
کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ
تمام اعمال کا دارومدار ایمان پر ہوتا ہے، ایمان کے بغیر ہر عمل بیکار
ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں
ایمان والوں کے لئے متعدد احکامات نازل فرمائے ہیں، تاکہ مؤمن شخص ان احکامات کے
مطابق شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے زندگی بسر کر سکیں اوران احکامات پر عمل عمل
کرنا نہ صرف ضروری، بلکہ نجاتِ دارین ہے، جیسا کہ اللہ نے قرآن میں ایمان والوں کے
لئے اور نیک اعمال کرنے والوں کے لئے مغفرت کا وعدہ فرمایا۔
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ١ۙ لَهُمْ
مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِيْمٌ0(المائدہ: 9)ترجمہ:ایمان
والے نیکو کاروں سے وعدہ ہے کہ ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔
ایمان والوں کے لئے 15 احکامات درج ذیل ہیں۔
1۔اللہ کی نعمتوں کو یاد کرنا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ( المائدہ: 11)ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے
اوپر یاد کرو۔یہاں یاد کرنے سے اللہ کا شکر مراد ہے۔
2۔اللہ اور رسول کی اطاعت:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا
الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ١ۚ (النساء:59)ترجمہ
کنزالایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم
میں حکومت والے ہیں۔یہاں اللہ اور رسول کے حکم ماننے کی ایمان والوں کو تاکید کی
گئی ہے، بخاری اور مسلم کی حدیث ہے، حضور علیہ السلام نے فرمایا:جس نے میری اطاعت
کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔
3۔حلال رزق کھانے کا حکم:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ (البقرہ: 172) ترجمہ کنزالایمان:اےایمان والو!کھاؤ میری دی ہوئی ستھری
چیزیں۔
4۔روزہ رکھنا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا
كُتِبَ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ0 (البقرہ: 183)ترجمہ کنزالایمان:اےایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے
ہیں، جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
5۔اللہ کی راہ میں خرچ کرنا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ
قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا
شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ0(البقرہ:254)
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے ہوئے میں سے خرچ کرو،
وہ دن آنے سے پہلے، جس میں نہ خریدوفروخت ہے، نہ کافروں کے لئے دوستی، نہ شفاعت
اور کافر خود ہی ظالم ہیں۔
6۔کافروں سے دوستی نہ رکھنا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِيْنَ
اَوْلِيَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ١ؕ اَتُرِيْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا
لِلّٰهِ عَلَيْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِيْنًا0(النساء: 144)ترجمہ
کنزالایمان:اے ایمان والو! کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا، کیا یہ چاہتے
ہو کہ اپنے اوپر اللہ کی صریح حجت کر لو۔
7۔اللہ سے ڈرنا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ(آل عمران: 102)ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، جیسا
کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔
8۔اللہ اور اس کے رسول سے غداری اور خیانت نہ کرنا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ(الانفال: 27) کنزالایمان:اے ایمان
والو! اللہ اور رسول سے دغا نہ کرو۔فرائض کو چھوڑنا اللہ سے خیانت کرنا ہے اور سنت
کا ترک رسول اللہ سے خیانت کرنا ہے۔(خزائن العرفان) 9۔اولاد اور بیوی کی غلطیوں سے
9۔درگزر
کرنا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ
اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ
تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ0( التغابن:14) ترجمہ کنزالایمان:اے
ایمان والو!تمہاری کچھ بھی بیبیاں اور بچے تمہارے دشمن ہیں تو ان سے احتیاط رکھو، اور
اگر معاف کرو اوردرگزر کرو اور بخش دو تو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
10۔مال اور اولاد کی وجہ سے اللہ کے ذکر سے غافل نہ ہونے کا حکم:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ
اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ١ۚ (المنافقون،آیت9)ترجمہ کنزالایمان:اے
ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ
کرے۔
11۔بدگمانی سے بچنے کا حکم:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ١ٞ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ (الحجرات:12)ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اے ایمان والو بہت
گمانوں سے بچو ، بےشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔
12۔صدقات کو تکلیف اور احسان کے ساتھ باطل نہ کرنے کے بارے میں حکم:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ
وَ الْاَذٰى١ۙ (البقرہ: 264)ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اپنے صدقے باطل نہ کرو
احسان رکھ کر اور ایذا دے کر۔
13۔سود حرام ہے:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً١۪
وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ0(
آل عمران: 130)ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو، اس امید پر کہ تمہیں
فلاح ملے۔
14۔انصاف کرنے کا حکم:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ
شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ
الْاَقْرَبِیْنَۚ۔(النساء:135)ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! انصاف پر خوب قائم رہو،
اللہ کے لئے گواہی دیتے ہوئے، چاہے اس میں تمہارا اپنا نقصان ہو یا ماں باپ کا یا
رشتہ داروں کا۔
15۔یوم جمعہ نماز کے لئے حاضر ہونا:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَّوْمِ
الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَيْعَ١ؕ ذٰلِكُمْ
خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ0(الجمعہ:آیت9)ترجمہ
کنزالایمان:اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو
اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔
اللہ جل شانہٗ کی بارگاہ عالیہ میں یہ دعا ہے کہ اللہ ان احکامات پر
ہم سب ایمان والوں کو استقامت کے ساتھ عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
صاحبِ ایمان ہونا ہر نعمت سے بڑھ
کر نعمتِ عظمیٰ ہے، اللہ کی وحدانیت اور اس کے رسول ﷺ کو آخری نبی ماننا ایمان ہے، امام اعظم ابوحنیفہ
رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ایمان کے صرف دو جز ہیں، یعنی دل سے تصدیق اور زبان سے
اقرار۔
جن کو ایمان کی دولت نصیب
ہوئی، جن کے دل میں ایمان کا نور سما گیا، وہ خوش نصیب مسلمان عزت و عظمت والا ہے،
کیونکہ اس کے سر پر ایمان کا تاج سجا ہوا ہے، مسلمان ہونے کے بعد مؤمن کی عزت ایمان
اور اعمال سے ہے، روپیہ پیسہ سے نہیں، نیک اعمال سے مراد وہ کام ہیں، جن کے کرنے
کا اللہ نے حکم دیا ہے، مثلاً نماز یہ ایمان کا حصہ ہے، جہاد یہ بھی ایمان کا حصہ
ہے، شبِ قدر کا قیام، رمضان المبارک کے روزے رکھنا، یہ سب بھی ایمان کا حصہ ہیں،
امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک اعمال شاملِ ایمان نہیں ہیں، بلکہ یہ ایمان کا حسن و
جمال اور زیب و زینت ہیں۔
ایمان و اسلام میں فرق: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز نبی پاک ﷺ لوگوں
کے درمیان جلوہ افروز تھے کہ ایک آدمی حاضرِ بارگاہ ہو کر عرض گزار ہوا کہ ایمان کیا
ہے؟ فرمایا:ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر یقین رکھو اور اس کے فرشتوں پر اور اس سے
ملنے پر اور اس کے رسولوں پر اور تمھیں دوبارہ زندہ ہونے پر یقین ہو۔
پھر عرض گزار ہوا کہ اسلام کیا ہے؟فرمایا:اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی
عبادت کرو، اس کے ساتھ شرک نہ کرو اور نماز قائم کرو اور فرض زکوۃ ادا کرو اور
رمضان کے روزے رکھو۔
عرض گزار ہوا کہ احسان کیا
ہے؟فرمایا:کہ تم اللہ کی عبادت کرو، گویا اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھتے
تو وہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔
عرض گزار ہوا کہ قیامت کب
ہے؟ فرمایا:کہ مسئول سائل سے زیادہ نہیں جانتا اور میں تمہیں اس کی نشانی بتاتا
ہوں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے اور جب چرواہے عالیشان عمارتوں میں رہنے لگیں اور
پانچ چیزیں ہیں، جنہیں کوئی نہیں جانتا، مگر اللہ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ١ۚ (پ21،لقمٰن:34)والی
آیت پڑھی، پھر وہ چلا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے بلاؤ، لیکن کوئی نظر نہ آیا، فرمایا:
وہ جبرئیل علیہ السلام تھے، جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے ۔(صحیح بخاری،
مترجم جلد اول، کتاب الایمان، صفحہ 124۔125)
قرآن میں ایمان والوں کے لئے
15 احکام:
وہ احکام جنہیں مسلمانوں کے لئے
کرنے کا حکم دیا، انہی اعمال پر اسلام کی بنیاد ہے، وہ احکام درج ذیل ہیں۔
1۔روزہ:
اللہ عزوجل پارہ 2 سورہ بقرہ آیت 183 میں فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے، جیسے اگلوں
پر فرض ہوئے تھے، کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
اس آیت میں روزوں کی فرضیت
کا بیان ہے، شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک روزے کی نیت
سے کھانے پینے اور ہمبستری سے بچا جائے۔
2۔نماز:
اللہ تبارک و تعالیٰ پارہ 5
سورہ نساء آیت نمبر 103 میں فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔
3۔اللہ سے ڈرنے کا حکم:
ترجمہ کنزالعرفان:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔
تفسیر:یعنی ان لوگوں کے ساتھ ہوجاؤ، جو ایمان میں سچے ہیں، مخلص ہیں۔( التوبہ:119)
4۔اہلِ ایمان کو متعدد عبادتوں کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے ربّ کی
عبادت کرو اور اچھے کام کرو، اس امید پر کہ تم فلاح پا جاؤ۔( الحج: 77)
5۔اطاعتِ رسول کا حکم اور اعمال باطل کرنے کی ممانعت:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم
مانو اور اپنے اعمال کو باطل نہ کرو۔
6۔مسلمانوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے اور فکرِ آخرت کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ اس
نے کل کے لئے آگے کیا بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ تمہارے اعمال سے خوب
خبردار ہے۔(الحشر:18)
7۔جمعہ کی اذان ہونے پر نماز جمعہ کی تیاری کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی
جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، اگر تم جانو تو یہ
تمہارے لئے بہتر ہے۔(الجمعہ: 9)
8۔خود کو اور اہلِ خانہ کو نارِ جہنم سے بچانے کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!چلو اپنی جانوں اور گھر والوں کو اس
آگ سے بچاؤ، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔
تفسیر صراط الجنان:اس آیت میں
ایمان والوں کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی
فرمانبرداری اختیار کر کے، عبادتیں بجالانے، گناہوں سے بچنے، اپنے گھر والوں کو نیکی
کی دعوت دینے اور برائی سے بچانے کا حکم دیا گیا ہے۔
9۔سچی توبہ کرنے کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو، جس کے
بعد گناہ کی طرف لوٹنا نہ ہو، قریب ہے کہ تمہارا ربّ تمہاری برائیاں تم سے مٹا دے
اور تمہیں ان باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہیں۔( التحریم:8)
10۔اصلاح ِنفس کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اور نماز
قائم رکھو اور زکوۃ دو اور اپنی جانوں کے لئے، جو بھلائی تم آگے بھیجو گے، اسے اللہ کی یہاں پاؤ گے، بے شک اللہ
تمہارے سب کام دیکھ رہا ہے۔
تفسیر صراط الجنان:یہاں
مسلمانوں کو اپنی اصلاح کا حکم دیا جارہا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کسی دینی یا دنیوی اہم کام میں مصروف ہو، اسے اپنے نفس کی
اصلاح سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔
11۔صبر اور نماز سے مدد چاہنے کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!صبر اور نماز سے مدد مانگو، بیشک
اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے،(پ2، البقرۃ: 153)
12۔حلال رزق کھانے اور اللہ کا شکر ادا کرنے کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور
اللہ کا شکر ادا کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔(پ2،البقرۃ:172)
13۔ قصاص کی فرضیت اور دیت کے
احکام:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!تم پر مقتولوں کے خون کا بدلہ لینا
فرض کر دیا گیا، آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام، اور عورت کے بدلے عورت،
تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے تو اچھے طریقے سے مطالبہ
ہو اور وارث کو اچھے طریقے سے ادائیگی ہو، یہ تمہارے ربّ کی طرف سے آسانی اور رحمت
ہے تو اس کے بعد جو زیادتی کرے، اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔( البقرہ:178)
14۔اسلامی احکام کی مکمل پیروی کرنے کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور
شیطان کے قدموں پر نہ چلو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔(پ2، البقرۃ:208)
15۔راہِ خدا میں مال خرچ کرکے
آخرت کی تیاری کا حکم:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے اللہ کی
راہ میں اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کر لو، جس میں نہ کوئی خریدوفروخت ہوگی اور نہ
کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت ہوگی
اور کافر ہی ظالم ہیں۔(پ2، البقرۃ:254)
اسلام ہی وہ دین ہے، جس کی
تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر مسلمان دنیا
اور آخرت میں سرخرو ہو سکتا ہے، نماز، روزہ، زکوۃ، حج، اسلام کے بنیادی ارکان ہیں
اور یہ فرض ہیں، ہمیں نماز پنج وقتہ کی پابندی کرنی چاہئے، روزہ رمضان کی ادائیگی
کرنی چاہئے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان احکامات
پر عمل پیرا ہونے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ
قرآنِ کریم
میں ایمان والوں کے لیے 15 احکام از بنت اسلم عطاریہ،سیالکوٹ
آج کے اس پرفتن دور میں ہم مسلمان مسلسل تنزلی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں،
مسلمان کی بادشاہت، دولت، عزت ووقار سب کچھ چلا گیا، زمانے کی ہر مصیبت کا شکار
مسلمان بن رہے ہیں، اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ہم مسلمانوں نے قرآن کے
احکامات پر عمل اور پیارے نبی ﷺ کی تعلیمات
کی پیروی کرنا چھوڑ دیا ہے اور ہماری زندگی اسلامی زندگی نہ رہی، ہم نے اسلامی تعلیمات
کو چھوڑ کر اَغیار کے طریقے پر چلنا شروع کر دیا ہے، جبکہ ہمارا ربّ جب یہ حکم دے
رہا ہے کہ پورے کے پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو۔
چنانچہ اللہ پاک پارہ 2،سورہ بقرہ کی آیت نمبر 208 میں فرماتا ہے:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ
لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ0 (پ2،البقرۃ:208)ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو!اسلام میں پورے
پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
قرآن کریم میں تقریبا 89
مقامات پر اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو مخاطب
فرمایا،آیئے ان میں سے 15 مقامات کے بارے میں سنتے ہیں کہ کس مقام پر اللہ پاک نے
مؤمنوں کو کیا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
1۔يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ١ؕ وَ مَنْ يَّتَّبِعْ خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ
فَاِنَّهٗ يَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ
عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ مَا زَكٰى مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَبَدًا١ۙ وَّ لٰكِنَّ
اللّٰهَ يُزَكِّيْ مَنْ يَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ0(پ18،النور: 21)ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو! شیطان کے قدموں پر
نہ چلو اور جو شیطان کے قدموں پر چلے تو وہ تو بے حیائی اور بُری ہی بات بتائے گا
اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم میں کوئی بھی کبھی ستھرا
نہ ہوسکتا ہاں اللہ ستھرا کردیتا ہے جسے چاہے اور اللہ سنتا جانتا ہے۔
شیطان کے قدموں سے مراد شیطان کے طریقے ہیں، ان میں وہ تمام طریقے
داخل ہیں، جن پر بے حیائی اور بری بات ہونے کا اطلاق ہوتا ہے، جیسے زنا کی تہمت
لگانا، گالی دینا، جھوٹ بولنا اور لوگوں کے عیبوں کی شرعی ضرورت کے بغیر چھان بین
کرنا وغیرہ، بے حیائی شیطان کو بہت پسند
ہے، اسی لئے جہاں شیطان کے اثرات زیادہ ہوں، وہیں بےحیائی زیادہ ہوتی ہے۔
2۔يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ١ۚ
فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ
كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّ
اَحْسَنُ تَاْوِيْلًا0 (پ5، النساء:59) ترجمۂ کنز الایمان:اے
ایمان والو!حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے
ہیں، پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ و رسول کے حضور رجوع کرو
اگر اللہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔
اولی لا امر میں امام، امیر، بادشاہ، حاکم، قاضی، علماء سب داخل ہیں۔
3۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ0(پ4، آل عمران:102)ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو جیسا
اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان۔
4۔يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ
عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ
تَتَّقُوْنَۙ0(پ2،البقرہ:183)ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے
گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
5۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
اسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ0(پ2، البقرہ:153) ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو! صبر اور نماز سے
مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔
6۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا
مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ(پ2، سورہ بقرہ:172)
ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو!کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں ۔
7۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا
اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيْرًاۙ0(پ22، الاحزاب:41) ترجمۂ کنز
الایمان:اے ایمان والو! اللہ کو بہت یاد کرو۔
8۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا
مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْهِ وَ
لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ0(پ3، البقرۃ:254) ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو!اللہ کی راہ میں
ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو، وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید فروخت ہے ، نہ
کافروں کے لئے دوستی، نہ شفاعت اور کافر خود ہی ظالم ہیں۔
9۔يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰى١ۙ كَالَّذِيْ يُنْفِقُ مَالَهٗ
رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ فَمَثَلُهٗ
كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًا١ؕ
لَا يَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا يَهْدِي
الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ0(پ3، البقرۃ:264)ترجمۂ
کنز الایمان:اے ایمان والو! اپنے صدقے باطل نہ کرو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر اس
کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور اللہ اور قیامت پر ایمان
نہ لائے، تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی
پڑا جس نے اسے نرا پتھر کر چھوڑا اپنی کمائی سے کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے اور
اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا۔
10۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا0(پ22، الاحزاب:70)ترجمۂ
کنز الایمان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔
11۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِيْنَ0(پ11، توبۃ:119)ترجمۂ
کنز الایمان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔
12۔يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا
اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ
عَلَيْهَا مَلٰٓىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ
وَ يَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ0(پ 28، تحریم:6)ترجمۂ کنز
الایمان: اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن
آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرّے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور
جو انھیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔
13۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ اَنْتُمْ
تَسْمَعُوْنَۚۖ0(پ9، الانفال:20) ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو! اللہ اور اس کے
رسول کا حکم مانو اور سن سنا کر اس سے نہ پھرو۔
14۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ
تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ يُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ
وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ0(پ9،
الانفال:29)ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو!اگر اللہ سے ڈرو گے تو تمہیں وہ دے
گا جس سے حق کو باطل سے جدا کرلو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے
گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
15۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا
نُوْدِيَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ
وَ ذَرُوا الْبَيْعَ١ؕ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ0(پ28، الجمعۃ:9)ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو! جب نماز کی اذان
ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے
بہتر ہے اگر تم جانو۔
اللہ مجھے حافظ قرآن بنادے
قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے
اللہ پاک ہمیں قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین
قرآنِ کریم میں ایمان والوں کے لیے 15 احکام از بنت آصف جاوید،واہ کینٹ
ایمان سے مراد ہے ان تمام باتوں کی تصدیق کرنا، جن کا ثبوت یقینی و
قطعی دلائل سے ہے اور اسلام سے مراد ہے، ان تمام باتوں میں خود کو اللہ عزوجل کے
سپرد کر دینا۔
دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کے لئے جہاں اللہ عزوجل اور رسول اکرم ﷺپر
ایمان لانا ضروری ہے، وہیں قرآن کریم پرایمان لانا ہی ضروری ہے، تمام معاملات میں
الله ورسول عزوجل و ﷺ کے دیئے ہوئے احکام
پر عمل اور نواہی (جن کاموں سے منع کیا گیا ہے)سے اجتناب بھی ضروری ہے اور علم کے
بغیر چونکہ عمل ممکن نہیں، لہذا علوم کا بنیادی ذریعہ قرآن و حدیث ہیں، حضور ﷺ نے
فرمایا:یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا ۔
قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے ایمان والوں کے لئے تمام وہ احکامات
نازل فرمائے ہیں، جو ایک مؤمن کی بہترین زندگی کے ضامن ہیں، ان میں سے کچھ ذکر کئے
جاتے ہیں۔
1۔ اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے مدد مانگو۔(پ 2، البقره
:154)صبرسے مدد طلب کرنا یہ ہے کہ عبادات کرنے اور گناہوں سے رکنے میں نفساني
خواہشات پر صبر کیا جائے اور نماز کہ عبادات کی اصل اور صبر کرنے میں معاون ہے،
لہذا اس سے بھی مدد طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ملخصاً : (اے ایمان والو، ص 75)
2۔ اے ایمان والو ! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر
ادا کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ ستھری سے مراد حلال چیزیں جیسے بکرے اور دیگر
حلال جانوروں کا گوشت، سبزی، دال وغیره۔۔
3۔ اے ایمان والو ! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد
نہ کرو۔(پ 3، البقره: 264)یعنی احسان جتلا کر اور اسے تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے کا
ثواب برباد نہ کرو۔( اے ایمان والو ! ص 116)
4۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔(پ 5 ،
النساء : 59 )
5۔ اے ایمان والو ! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جوسود
باقی رہ گیا ہے، اسے چھوڑ دو۔
6۔ اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔( پ 6،
المائده :35 ) وسیلہ کا معنی یہ ہے کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو۔( تفسير صراط الجنان، تحت
الآیۃ 35، سورة المائده)
7۔ اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ،
جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔(پ 28)یعنی
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری اختیار کرکے، عبادتیں
بجالا کر، گناہوں سے بازرہ کر۔(اے ایمان والو، ص600)
8۔اے ایمان والو ! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو، نہ جان بوجھ کر
اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔( پ 9، الانفال:27)
9۔اے ایمان والو ! ان (نبی) پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ 22،
الاحزاب:56)
10۔اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔(پ 11،
التوبہ:119)
11۔اے ایمان والو ! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو، جس کے بعد گناہ کی طرف
لوٹنا نہ ہو۔(پ 28 ، التحريم : 8 )ایسی سچی توبہ کرو، جس کا اثر توبہ کرنے والے کے
اعمال میں ظاہر ہو۔(اے ایمان والو، ص 608)
12۔اے ایمان والو !اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو اور صبح و شام اس کی
پاکی بیان کرو۔(پ 22، الاحزاب:41,42 )
13۔اے ایمان والو ! اللہ کیلئے گواہی دیتے ہوئے انصاف پر خوب قائم ہو
جاؤ۔(پ 5 ، النساء 135)
14۔ اے ایمان والو ! اللہ کی نشانیاں حلال نہ ٹھہرا لو۔(پ 6، المائده
: 2 )معنی یہ ہیں کہ جو چیزیں اللہ عزوجل نے فرض کیں اور جومنع فرمائیں، سب کی حرمت
کا لحاظ رکھو۔(اے ایمان والو، ص 231 )
15۔ اے ایمان والو! با طل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ
کھاؤ۔(پ 5، النساء : 29 )باطل طریقے سے مراد وہ طریقہ ہے، جس سے مال حاصل کرنا شریعت
نے حرام قرار دیا ہے، جیسے سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا۔(خازن،
النساء، تحت الآیۃ29، 1/370 ، ملخصاً)
الله عزوجل ہمیں صحیح طور پر قرآن کے اور حضور اکرم ﷺ کے عطا کردہ احکامات کی پیروی کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین بجاه خاتم النبين
ایمان ایک بہت بڑی نعمت الہی ہے۔ ایمان کے لغوی معنی امن کے ہیں
۔اصطلاح میں ایمان عقائد کا نام ہے جن کے اختیار کرنے سے انسان دائمی عذاب سے بچ
جائے(علم القرآن؛38) بعض علماء کرام اسلام اور ایمان کو مترادف المعنی شمار کرتے ہیں
جبکہ بعض کے نزدیک اسلام اور ایمان میں کیفیت کا فرق ہے اسلام سے مراد ظاہری اعمال
، مثلاً: شہادتین کا اقرار، نماز، زکاۃ، روزہ، حج
دیگر احکام وغیرہ ہیں۔ اس کا ایک معنی اطاعت و فرمانبرداری ہے۔(علم
القرآن:43)اور ایمان سے مراد قلبی امور ،
مثلاً: اللہ تعالیٰ پر ایمان، فرشتوں،
کتابوں، رسولوں اور آخرت کے دن پر ایمان وغیرہ ضروریات دین ہیں۔ ایمان لانے کے بعد
ایک مومن کو ایمان کو کامل و اکمل کرنے کے لیئے اسلامی احکامات کی پابندی کرنا ضروری ہے ۔چنانچہ اللہ پاک نے ایمان
والوں کے لیے متعدد احکامات نازل فرمائے۔جیسے
1۔ سورہ البقرة 43 میں نماز قائم کرنے کا
2۔زکوة ادا کرنے ،
3۔سورہ البقرة آیت 183 میں روزوں کی فرضیت کا
4۔اوراسی سورہ کی آیت 97 میں حج کی فرضیت کا حکم دیا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ مندرجہ بالا 4 احکام ارکان اسلام میں سے ہیں یعنی اسلام کی
بنیاد میں سے ہیں جس نے ان کو قائم کیا دین کو قائم کیا جس نے اسکو ڈھایا اس نے دیں
کو ڈھایا (اربعین نووی مخلصا)
5۔سورہ احزاب کی آیت 56 میں حضورصلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجنے
کا حکم دیا ہے ۔یہ وہ عمل ہے جو رب تعالیٰ اور فرشتے بھی کرتے ہیں اور اس کو کرنے
کا حکم ہم مسلمانوں کو بھی دیا گیا ہے۔
6۔سورہ نور کی آیت 21 میں اتباع شیطان سے بچنے کی تاکید ۔
7۔سورہ البقرة آیت 267 مین راہ خدا میں پاکیزہ اور حلال مال خرچ کرنے کا حکم
8۔ ناقص اور گھٹیا مال دینے سے ممانعت کی گئی ہے
9۔ سورہ آل عمران کی آیت 102 میں تقوی اختیار کرنے ۔
10۔ ایمان کی حالت میں موت
آنے کا حکم دیا گیا ۔
11۔سورہ محمد آیت 33 میں اطاعتِ رسول کا حکم اور
12۔اعمال کو باطل نہ کرنے کا حکم
یعنی بندہ جو عمل شروع کرے خواہ
وہ نفلی نماز ہو یا روزہ یا کوئی اور ہی عمل اس پر لازم ہے کہ وہ اس کو پورا کرے
باطل نہ کرے (اے ایمان والو 83 آیت قرآنیہ ص:105)
13۔سورہ مائدہ آیت 87 میں حلال
کو حرام قرار دینے کہ ممانعت یعنی حلال چیزوں کا ترک کر دینے کا ارادہ کرنا۔(تفسیر صراط
الجنان مخلصا)
14۔ سورہ بقرہ کی آیت 172 میں حلال رزق کھانے کا حکم دیا گیا ہے
15 سورہ الحشر کی آیت 18 میں مسلمانوں کو فکر آخرت کا حکم دیا گیا ہے
۔ان میں سے چند بنیادی احکام ہیں جو ہر مسلمان مردو عورت کے لیے ہیں۔ اور باقی مسلمان کے حال کے مطابق فرض ہیں۔ ان احکامات پر عمل
کرنے سے قبل ہمیں چاہیے کے ان احکامات کے
حوالے سے ضروری علم حاصل کر لیں تاکہ اللہ پاک کے حکم کردہ احکامات پر عمل کر سکیں۔اور
کامل مومن ہو جائیں۔