ایمان کے بعد اس پر عمل کرنا بھی اس کا تقاضا ہے، آپ یوں نہیں کہہ
سکتے کہ میں اللہ عزوجل پر ایمان لایا، مگر اس کے احکام پر عمل نہیں کروں گا، دیکھا
جائے تو اس کا دینی و دنیوی لحاظ سے بھی فائدہ ہے، دینی فائدہ یہ ہے کہ جب ان ایمانیات
و احکامات پر عمل کریں گے تو جو حضور ﷺ نے
بشارتیں سنائیں، وہ حاصل ہو سکیں گی، مثلا رضائے الہی، قربتِ مصطفیٰ ﷺ وغیرہ اور دنیوی فائدہ یہ ہوگا کہ جب آپ ایمان
کے تمام تقاضوں پر عمل پیرا ہوں گے تو لوگ آپ کو مسلمان ہونے کے ناطے آپ کی عزت
اور آپ کو مسلمانوں کی طرح دفن کریں گے، مرنے کے بعد۔
ایمان والوں کے لئے 15 احکامِ الہی:
1۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا
عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا0(پ22،الاحزاب:56)ترجمہ:اے
ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
2۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ0( آل عمران:102) ترجمہ:اللہ سے ڈرو ،جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور
ہرگز نہ مرنا، مگر مسلمان۔
3۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ( الانفال: 20)ترجمہ:اللہ
اور اس کے رسول کا حکم مانو۔
4۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫( آل عمران: 200)ترجمہ:صبر
کرو اور صبر کرنے میں دشمنوں سے آگے رہو۔
5۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ١ؕ۬ ( المائدہ:1)ترجمہ:اے ایمان
والو اپنے قول پورے کرو۔
6۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (النساء:29)ترجمہ:اے
ایمان والو!آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ۔
7۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِيْنَ
اَوْلِيَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ١ؕ(النساء:144)ترجمہ:اے
ایمان والو! کافروں کو دوست نہ بناؤ، مسلمانوں کے سوا۔
8۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى
اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَيْنِ وَ الْاَقْرَبِيْنَ١ۚ(النساء:135)ترجمہ:اے
ایمان والو! انصاف پر خوب قائم ہوجاؤ، اللہ کے لئے گواہی دیتے، چاہے اس میں تمہارا
اپنا نقصان ہو، ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا۔
9۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَيْهِ الْوَسِيْلَةَ(المائدہ:35)ترجمہ:اے
ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔
10۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ
تَعْلَمُوْنَ0 (الانفال:27) ترجمہ:اے ایمان والو!اللہ اور رسول سے دغا نہ کرو اور
نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت کرو۔
11۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا١ؕ(آل عمران:118) ترجمہ: اے ایمان والو! غیروں کو اپنا رازدار نہ بناؤ،
وہ تمہاری برائی کرنے میں کمی نہیں کرتے۔
12۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا
تُحَرِّمُوْا طَيِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ(المائدہ:87) ترجمہ:اےایمان والو! حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لئے حلال کیں
اور حد سے نہ بڑھو۔
13۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ
عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلٰى ١ؕ(البقرہ: 178)ترجمہ:اے
ایمان والو! تم پر فرض ہے کہ جو ناحق مارے جائیں، ان کے خون کا بدلہ لو۔
14۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا
اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَيْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ
عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ0(المائدہ:90)ترجمہ:اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے
ناپاک ہی ہیں، شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا، تاکہ تم فلاح پاؤ۔
15۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ١ٞ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا يَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ
بَعْضًا١ؕ(الحجرات:12)ترجمہ:اے ایمان والو! بہت گمانوں سے بچو، بے شک کوئی
گمان گناہ ہو جاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔
قرآن کریم قیامت تک کے مسلمانوں، بلکہ تمام انسانیت کے لئے فلاح کا
راستہ ہے اور قرآن کریم میں اکثر مقامات پر اللہ عزوجل(يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا)سے ایمان والوں کو
مخاطب کرتے ہوئے انہیں مخصوص احکامات سے آگاہ کیا ہے، مذکورہ آیات کی روشنی میں سب
کی تفصیل ممکن نہیں ہے، چند پر عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن میں بیان ہے کہ
اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اس آیت میں ان احکام پر عمل کا درس ہے، کیونکہ
نبی کریم ﷺ نے جو احکاماتِ الہی ہم تک
پہنچائے، ان میں بہت سی بشارتیں ہیں، جو کہ عمل کرنے کا جذبہ پیدا کرتی ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:حلال
روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے۔
لہذا حصولِ رزقِ حلال اللہ عزوجل کے قرب کا ذریعہ ہے اور صبر کا حکم
اللہ نے ہمیں دیا، تو اسی قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:کہ قیامت کے دن صبر کرنے
والوں کو بے حساب اجرو ثواب دیا جائے گا۔
تو ہم پر لازم ہے کہ اگر ہمیں جنت اور دنیاو آخرت کی بھلائیاں چاہئیں
تو پھر ان احکام پر عمل کریں، ورنہ تو فرشتے بھی اللہ عزوجل کی عبادت کے لئے کافی
تھے، لہذا ہمیں چاہئے کہ اپنا مقصدِ تخلیق یاد رکھیں اور خود اور دوسروں کو ایمان
کے بعد عمل کی تلقین کرتے رہیں اور غور کریں کہ آیا ہم ایمان کے بعد کتنا عمل کرتے
ہیں؟