قرآن کریم ایک ایسا مکمل دستورِ حیات ہے جس کے پاکیزہ احکامات پر عمل نہ صرف دنیا میں پرسکون زندگی اور پرامن معاشرے کا ضامن ہے، بلکہ اخروی نجات و کامیابی کا سبب بھی ہے۔ یہ کلامِ پاک بطورِ خاص اہل ایمان کی ہدایت اور اصلاح کا ذریعہ ہے کہ اس کی آیات سے حقیقی نفع ایمان والے ہی اٹھاتے ہیں اور اسی لئے اللہ پاک نے قرآن کریم میں مسلمانوں کو اے ایمان والو! کے حسین انداز سے مخاطب کرکے بہت سے احکامات سے نوازا ہے۔ اس خطاب کے ساتھ آیات کی کل تعداد 89 ہے، (اے ایمان والو ص 65 ملتقطا) جن میں سے 15 آیاتِ مبارکہ یہاں ذکر کی جاتی ہیں:

1_اے ایمان والو! صبر اور نمازسے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ 2، البقرۃ :153)

2_اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرواگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ (پ 2، البقرۃ :172)

3_اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (پ 2، البقرۃ :208)

4_اے ایمان والو! ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے اللہ کی راہ میں اس دن (قیامت) کے آنے سے پہلے خرچ کرلو۔ (پ 3، البقرۃ:254)

5_اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں سے حکومت والے ہیں۔ ( پ 5، النساء: 59)

یاد رہے کہ نبی کریم ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری فرض ہے اور ’’اُولِی الْاَمْرِ‘‘ میں امام، امیر، بادشاہ، حاکم، قاضی، علماء سب شامل ہیں، تاہم مسلمان حکمران اگر حق کے خلاف حکم دیں تو ان کی اطاعت نہ کی جائے۔ (تفسیر صراط الجنان، النساء، تحت الآیۃ 59، ملتقطا)

6_اے ایمان والو! انصاف کے ساتھ گواہی دیتے ہوئے اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ اور تمہیں کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے کہ تم انصاف نہ کرو (بلکہ) انصاف کرو، یہ پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے۔ (پ 6، المائدۃ: 8)

7_اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ، وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بیشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (پ 6، المائدۃ :15)

8_اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ قرار دوجنہیں اللہ نے تمہارے لئے حلال فرمایا ہے اور حد سے نہ بڑھو۔ بیشک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ (پ 7، المائدۃ: 87)

9_اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔ (پ 11، التوبۃ: 119)

(یعنی ان لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ جو ایمان میں سچے ہیں ، مخلص ہیں ، رسولِ اکرم ﷺ کی اِخلاص کے ساتھ تصدیق کرتے ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، التوبۃ، تحت الآیۃ 119)

10_اے ایمان والو! شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرواور جو شیطان کے قدموں کی پیروی کرتا ہے تو بیشک شیطان تو بے حیائی اور بُری بات ہی کا حکم دے گا۔ (پ 18، النور: 21)

11_اے ایمان والو! ان (نبی) پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پ 22، الاحزاب:56)

12_اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں پر نہ ہنسیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں پر ہنسیں ، ہوسکتا ہے کہ وہ ان ہنسنے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں کسی کو طعنہ نہ دو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو۔ ( پ 26، الحجرات: 11)

13_اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور (پوشیدہ باتوں کی) جستجو نہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے۔ (پ 26، الحجرات: 12)

14_اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو۔ (پ 26، الحجرات: 6)

15_اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جس کے بعد گناہ کی طرف لوٹنا نہ ہو، قریب ہے کہ تمہارا رب تمہاری برائیاں تم سے مٹا دے اور تمہیں ان باغوں میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں جس دن اللہ نبی اور ان لوگوں کو جو اُن کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہ کرے گا۔ (پ 28، التحریم: 8)

اللہ پاک ہمیں قرآنی احکامات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ