منیر عطاری(درجہ سابعہ، جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم ، جہلم، پاکستان)
قرآن کریم
میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ
هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ
مُعْرِضُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ
فٰعِلُوْنَۙ(۴) وَ
الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو
اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے اور
وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔(پ 18، المؤمنون:1 تا
5)ان آیات کی تفسیر میں صاحب خزائن العرفان صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃُ اللہ
الہادی فرماتے ہیں: ان کے دلوں میں خدا کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہوتے
ہیں۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ نماز میں خشوع یہ ہے کہ اس میں دل لگا ہوا اور دنیا
سے توجہ ہٹی ہوئی ہو اور نظر جائے نماز سے باہر نہ جائے اور گوشۂ چشم سے کسی طرف
نہ دیکھے اور کوئی عبث کام نہ کرے اور کوئی کپڑا شانوں پر نہ لٹکائے اس طرح کہ اس
کے دونوں کنارے لٹکتے ہوں اور آپس میں ملے نہ ہوں اور انگلیاں نہ چٹخائے اور اس
قسم کے حرکات سے باز رہے ۔ بعض نے فرمایا کہ خشوع یہ ہے کہ آسمان کی طرف نظر نہ اٹھائے ۔ اگر پہلی آیت مبارکہ کی طرف دیکھا
جائے تو پتہ چلتا ہے ۔ مراد کو پہنچے سے مراد فلاحی وہ کامیابی ہے۔ لہذا ایمان
والا ہونا فلاح وہ کامیابی ہونے کی علامت ہے ۔
ان مذکورہ پانچ آیات مبارکہ میں فلاح و کامیابی والے پانچ
اعمال درجہ ذیل ہیں:
(1) اللہ پاک اور
اس کے محبوب آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر کامل ایمان و یقین رکھنا اور اللہ پاک کی تمام باتوں و چیزوں
پر ایمان لانا یعنی تمام ضرویات دین پر ایمان لانا فلاح و کامیابی والا عمل ہے۔(2)
نمازوں میں گڑگڑانا رونا اور یہ سمجھنا کہ
شاید یہ میری زندگی کی آخری نماز ہو۔ (3) فضول اور بیہودہ باتوں سے بچنا۔ اس سے
مراد اچھی بات کے علاوہ کچھ نہ بولنا۔(4) زکوٰۃ دینا یعنی زکوٰۃ ادا کرنا۔(5) اپنی
شرمگاہ کی حفاظت کرنا۔(6) کلمہ پڑھنا۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول
اللہ(7) روزہ رکھنا۔ اس
میں بالخصوص ماہ رمضان المبارک کے روزے اور بالعموم بقیہ تمام مہینوں کے نفلی روزے
آجاتے ہیں۔(8) صاحب استطاعت ہونے پر بیت
اللہ کا حج کرنا فرض ۔ (9) دوسروں کی اور مظلوم کی مدد کرنا اس سے مراد یہ ہے کہ ایک
حدیث پاک میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ مظلوم کے بد دعا سے
بچو کیونکہ وہ رب کریم سے اپنے حق کا سوال کرتا ہے ۔(شعب الایمان) (10) سلام کو عام کرو۔ تم فلاح و کامیابی پا جاؤ گے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی ان مذکورہ فلاح و
کامیابی والے اعمال اخلاص کے ساتھ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ سید
المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد
طلحہ خان عطاری(درجہ ثالثہ،جامعۃ المدینہ
فیضان خلفائے راشدین ، راولپنڈی،پاکستان)
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ ترجمۂ کنزالعرفان : بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا
ہے جو سب سے سیدھی ہے ۔(پ 15 ، بنی اسرائیل:9) اللہ پاک کا کڑوڑ ہا کڑوڑ احسان ہے
کہ جس نے ہمیں نا صرف ایمان کی دولت سے نوازہ بلکہ ایک بہترین زندگی گزارنے کے لیے
حضرتِ محمدِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی صورت میں ایک نمونہ اور
پھر قرآنِ مجید فرقانِ رشید کی صورت میں اصول و ضوابط جیسی نعمتوں سے نوازہ۔قرآنِ
کریم ایسے قوانین کا سر چشمہ ہے جو فلاح و کامیابی کی راہ دکھاتا ہے ۔ گویا کہ یہ
قرآنِ پاک کی خوبی خاصہ ہے کہ یہ بجانبِ حق رہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ اسی وجہ سے
رشدوحدایت سے مزین یہ کتاب جگہ بہ جگہ فلاح و کامیابی کے اصولوں سے آراستہ ہے۔ ان
میں سے دس مقامات جہاں قرآنِ رشید فلاح و کامیابی کے انمول اصول بیان کرہا ہے ذکر
کیے جاتے ہیں :
(1)وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ
اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ
یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ
الْمُنْكَرِؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۱۰۴) ترجمۂ کنز العرفان: اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا
چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری بات سے منع کریں
اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔(پ 4، اٰلِ عمران :104)
(2)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) ترجمہ کنزالعرفان :اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے
ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کامیابی مل جائے۔(پ 4، اٰلِ عمران :130)
(3) یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ
جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۵ترجمہ کنزالعرفان : اے
ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس
امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔ (پ6، مآئدہ: 35)
(4) یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا
الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷) ، ترجمہ کنزالعرفان : اے
ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرواور اچھے کام کرو اس امید
پر کہ تم فلاح پاجاؤ۔ (پ17،الحج:77) نوٹ:یہ
آیتِ سجدہ ہےاورآیتِ سجدہ پڑھنےیاسننےسےسجدہ واجب ہوجاتاہے ۔
(5) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمْ
فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۴۵) ، ترجمئہ کنزالعرفان : اے
ایمان والو! جب کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو توثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے
یادکرو تاکہ فلاح پاؤ۔(پ10، الانفال: 45)
(6) قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ
هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ
مُعْرِضُوْنَۙ(۳) ترجمۂ کنزالعرفان : بیشک
ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو
فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں ۔ ۔(پ 18، المؤمنون:1 تا 3)
(7) وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ
الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۱) ترجمہ ٔکنزالعرفان : اور اے مسلمانوں! تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اس امید پر
کہ تم فلاح پاؤ۔ (پ18،النور:31)
(8)وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَخْشَ اللّٰهَ
وَ یَتَّقْهِ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفَآىٕزُوْنَ(۵۲) ترجمہ
کنزالعرفان : اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اوراس (کی
نافرمانی) سے ڈرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں ۔(پ 18،نور:52)
(9) فَاٰتِ
ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ
لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ٘-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۳۸) ترجمۂ کنزالعرفان: تو
رشتے دار کو ا س کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو بھی۔ یہ ان لوگوں کیلئے بہتر ہے
جو الله کی رضا چاہتے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔(پ 21،روم:38)
(10)
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰىۙ(۱۴)ترجمہ کنزالعرفان : بیشک جس نے خود کو پاک کرلیا وہ کامیاب
ہوگا۔ (پ 30 ، اعلیٰ :(14
یہ ایسے اعمال ہیں کہ جن
پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں کامیابی و کامرانی حاصل کی جاسکتی ہے اور آخرت میں بھی
فلاح و بہبود سے ہمکنار ہونا نصیب ہوگا ۔اور حقیقی کامیابی تو اس میں ہے کہ بندہ
دنیا میں رہتے ہوئے اپنے رب کریم کی فرمانبرداری میں زندگی گزارے ۔ اسکے بعد جو
نتیجہ نکلتا ہے ، اس کے بارے میں اللہ پاک خود فرماتا
ہے : اِنَّ الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا
الْاَنْهٰرُ ﲜ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِیْرُؕ(۱۱) ترجمہ کنزالعرفان : بے شک جو ایما ن لائے اور انہوں نے
اچھے کام کئے ان کے لئے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہیں ،یہی بڑی کامیابی
ہے۔ (پ 30، البروج : 11)
اللہ پاک ہمیں حقیقی فلاح
و کامیابی کی راہ پر چلنے کی توفیق رحمت فرمائے ۔ اٰمین
بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
مسلمانوں پر اللہ پاک کے کئی انعامات ہیں۔ ان میں سے قرآن
مجید بھی مسلمانوں پر کسی انعام سے کم نہیں۔ قرآن مجید تمام کتابوں سے افضل ہے جو
کہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل کی گئی۔ اس میں ایسے اعمال بیان کیے
ہیں کہ جن کو بجالانے سے دنیا و آخرت کی کامیابی حصہ بنے گی۔ ان میں سے 10 آیات
پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں جن پر عمل کرنے سے کامیابی کی بشارت ہے۔خالق کائنات
ارشاد فرماتا ہے:
(1) اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ
سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْۙ-اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ
اللّٰهِؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفَآىٕزُوْنَ(۲۰)ترجمۂ کنزالعرفان: وہ جنہوں نے ایمان قبول کیا اور ہجرت کی
اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اللہ کے نزدیک ان
کا بہت بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔(پ 10،توبہ:20)
(2) وَ مَنْ
یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَخْشَ اللّٰهَ وَ یَتَّقْهِ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْفَآىٕزُوْنَ (۵۲) ترجمۂ کنزالعرفان: اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت
کرے اور اللہ سے ڈرے اوراس (کی نافرمانی) سے ڈرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں ۔(پ 18،نور:52)تفسیر صراط
الجنان میں ہے اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو فرائض میں اللہ پاک کی اور
سُنّتوں میں اس کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی اطاعت کرے اور
ماضی میں اللہ پاک کی ہونے والی
نافرمانیوں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرے اور آئندہ کے لئے پرہیز گاری
اختیار کرے تو ایسے لوگ ہی کامیاب ہیں۔
(3)فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ
ابْنَ السَّبِیْلِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ٘-وَ
اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۳۸)ترجمۂ کنزالعرفان: تو رشتے دار کو ا س کا حق دو اور مسکین
اور مسافر کو بھی۔ یہ ان لوگوں کیلئے بہتر ہے جو الله کی رضا چاہتے ہیں اور وہی
لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔(پ 21،روم:38)
(4) قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰىۙ(۱۴)ترجمۂ کنزالعرفان: بیشک جس نے خود کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگا۔۔(پ 30 ، اعلیٰ :(14تفسیر صراط الجنان: میں اس آیت میں لفظ ’’ تَزَكّٰى‘‘ کے بارے میں ایک
قول یہ ہے کہ اس سے مراد خود کو کفر و شرک اور گناہوں سے پاک کرنا ہے ۔دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد
نماز کے لئے طہارت حاصل کرنا ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ اس سے زکوٰۃ ادا کر کے مال کو
پاک کرنا مراد ہے۔
(5) اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَازًاۙ(۳۱)ترجمۂ
کنزالعرفان: بیشک ڈر والوں کے لئے کامیابی کی جگہ ہے ۔( پ 30 ، النبا:31)تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ وہ لوگ جو کفر اور برے اعمال
سے بچتے ، اور اللہ پاک سے ڈرتے ہیں ان کے لئے جنت میں کامیابی کی جگہ ہے۔
(6)وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ
اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ
یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ
الْمُنْكَرِؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۱۰۴) ترجمۂ کنز العرفان: اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا
چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری بات سے منع کریں
اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔(پ 4، اٰلِ عمران :104)
(7) قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)ترجمۂ کنزالعرفان: بے شک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ (پ
18، المؤمنون:1) تفسیر صراط الجنان میں اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔
(8) یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ
افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷)ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان
والو!رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور اچھے کام کرو اس امید پر کہ
تم فلاح پاجاؤ۔ (پ17،الحج:77) نوٹ:یہ آیتِ سجدہ ہےاورآیتِ سجدہ پڑھنےیاسننےسےسجدہ
واجب ہوجاتاہے ۔
(9) وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا
لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۱۰)ترجمۂ کنزالعرفان: اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ
تم کامیاب ہو جاؤ۔ (پ 28،جمعہ:10)
(10)یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ
الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَ(۹۰)ترجمۂ کنز
العرفان: اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور قسمت معلوم کرنے کے تیر ناپاک شیطانی
کام ہی ہیں تو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔(پ 7،مائدہ:90)
محمد الیاس عطاری مدنی (شعبہ آئی ٹی، مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی، پاکستان)
فلاح و کامیابی ایسی منزل ہے جس کی خواہش ہر ایک کے دل میں
ہوتی ہے، دنیاوی معاملات ہوں یا اُخروی، الغرض! ہر شخص زندگی کے ہر شعبے میں کامیاب
ہونا چاہتا ہے، کامیابی اس کے قدم چومے اور کبھی بھی ناکامی کا سامنا نہ کرنا
پڑے۔ اصل فلاح و کامیابی کیا ہے؟ کیا دنیا
ہی میں کامیاب ہو جانا ایک مسلمان کی اصل کامیابی ہے؟ نہیں ہر گز نہیں اور نہ ہی
یہی ہمارا مقصدِ حیات ہونا چاہئے ۔ جب ہم مقصدِ تخلیق پر تفکر کریں تو اصل کامیابی
سمجھ آ جائے گی۔ مقصدِ تخلیق سے متعلق اللہ پاک قرآنِ مجید فرقانِ حمید پارہ 27 سورۃ الذّٰرِیٰت آیت
56 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا
لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجمۂ کنز الایمان: اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی
لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں ۔
اصل فلاح
و کامیابی اس دن کی کامیابی ہے کہ جس دن
بندہ اپنے رب کائنات سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کا رب اس سے راضی ہو، اس کا
نامۂ اعمال اسے دائیں ہاتھ ملے، بلا حساب جہنم سے نجات پا کر ابدی نعمتوں والی جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے داخل ہو جائے۔
دنیا کی
رنگینوں میں کھو کر، طرح طرح کی آسائش و آرائش کو دیکھ کر، دنیاوی معاملات میں
انہماک کی بدولت ہمارے ذہنوں سے حقیقی کامیابی کے خیالات و تصورات بالکل مفقود ہو
چکے ہیں۔ حالانکہ یہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب فنا ہونے والا ہے۔ وَ مَا هٰذِهِ
الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌؕ-وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ
لَهِیَ الْحَیَوَانُۘ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ(۶۴) ترجمۂ کنز الایمان: اور یہ دنیا کی زندگی تو
نہیں مگر کھیل کود اور بےشک آخرت کا گھر
ضرور وہی سچّی زندگی ہے کیا اچھا تھا اگر جانتے۔ (پ21، عنکبوت: 64)
لہٰذا
عاشقِ رسول کو چاہئے کہ وہ حقیقی فلاح و کامیابی کے حصول میں کوشاں رہے اور اس کے
لئے اچھے طریقے سے تیاری کرے۔ اور اس بات کا خیال کرے کہ رب ذوالجلال نے حقیقی
کامیابی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ
الْمَوْتِؕ-وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَكُمْ
یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ
وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَؕ-وَ مَا
الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ(۱۸۵) ترجمۂ کنز الایمان: ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو
پورے ملیں گے جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا اور دنیا کی
زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے۔(پ4، آلِ عمران: 185) حکیمُ الاُمَّت، مُفْتی احمد
یارخان رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیتِ
مُبارَکہ کے تَحت فرماتے ہیں : اِنسان
ہوں یا جنّ یا فِرِشْتہ ، اللہ پاک کے سِوا
ہر ایک کو موت آنی ہے اور ہر چیز فانی ہے۔( نور ُالعرفان ،ص117)
اللہ پاک کے پاک
کلام، قرآنِ مجید، فرقانِ حمید میں کئی ایسی آیات ہیں جن کی ابتداء و انتہاء
فلاح و کامیابی اور کامیاب لوگوں کی صفات کا تذکرہ کرتی ہے۔ ان میں سے چند آیات
درج ذیل ہیں کہ جن میں فلاح و کامیابی والے اعمال کا ذکر کیا گیا ہے:
(1) قرآن
کی روشنی میں کامیابی والا ایک عمل یہ بیان کیا گیا ہے کی ایمان کی حالت میں سلامتیِ عقیدہ کے ساتھ
نیک اعمال سر انجام دئیے جائیں اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى
لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲) الَّذِیْنَ
یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ
یُنْفِقُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ
مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴)
اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵) ترجمۂ کنز
الایمان: اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم
رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں اور وہ کہ ایمان لائیں
اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترااور آخرت پر یقین
رکھیں وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر
ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے۔ (پ1، البقرہ: 2 تا 5)
(2)
کامیابی کاراز ایک یہ بھی ہے کہ ظاہر وباطن میں اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمدِ
مصطفیٰ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ایسی پختہ یقین کے ساتھ محبت ہو کہ آپ کی تعظیم و توقیر کی جائے اور
زندگی کے ہر شعبے اور ہر معاملات ومعمولات میں آپ کی اطاعت و اتباع کی جائے اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے: فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ
نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْمُفْلِحُوْنَ۠(۱۵۷) ترجمۂ کنز الایمان: ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور
اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اُتراوہی بامراد ہوئے۔(پ9،
الاعراف: 157)
(3) تقویٰ
و پرہیزگاری اختیار کرنا اور اللہ پاک کا تقرب حاصل کرنے کے لئے اللہ پاک کی راہ
میں جہاد کرنا فلاح و کامیابی والا عمل ہے ۔اللہ رب العزت قرآنِ مجید فرقانِ حمید
میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ
ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَ(۳۵)ترجمۂ کنز
الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں
جہاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ۔ (پ6، المآئدۃ: 35)
(4)
کامیاب اور فلاح یافتہ لوگوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ ہمیشہ باوضو رہنے اور
باجماعت نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں، ہر طرح کی لغو
اور فضول گفتگو اور فحش و بیہودہ بیٹھکوں
سے کوسوں دور رہتے ہیں، اللہ پاک کے دئیے ہوئے پاکیزہ و طاہر مالوں میں سے فرض
کردہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، اپنی عزت کی حفاظت کرتے ہیں، خوش دلی اور ایمان داری کو
اپنا وطیرہ بناتے ہیں اور عہد ومیثاق کو پورا کرتے ہیں ۔ اللہ پاک ان صفات سے متصف
لوگوں کو دائمی انعام و جزا بیان کرتے
ہوئے ارشاد فرماتا ہے: قَدْ
اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ
مُعْرِضُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ
حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا
عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ
مَلُوْمِیْنَۚ(۶) فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ
هُمُ الْعٰدُوْنَۚ(۷) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ
عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ
یُحَافِظُوْنَۘ(۹) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ
یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) ترجمۂ کنز الایمان: بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی
نماز میں گڑگڑاتے ہیں اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے اور وہ کہ
زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں اور وہ جو اپنی
شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی
مِلک ہیں کہ اُن پر کوئی ملامت نہیں تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے
بڑھنے والے ہیں اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں اور وہ جو
اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ
اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (پ18، المؤمنون: 1 تا 11)
(5) کامل
ترین وکامیاب اورفلاح یافتہ لوگوں کی صفات
میں سے یہ ہے کہ وہ صبح و شام اللہ پاکی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اللہ پاک کی بے
شمار و ان گنت نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے شکر بجا لاتے ہیں۔ جیسا کہ قرآنِ پاک
میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۴۵) ترجمۂ کنز
الایمان: اور اللہ کی یاد بہت کرو کہ تم مراد کو پہنچو۔(پ10، الانفال: 45)مزید فرمایا: فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ
لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۶۹)ترجمۂ کنزالایمان: تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو کہ کہیں تمہارا بھلا ہو۔(پ8،الاعراف:69)
(6) فلاح و کامیابی والے اعمال میں سے ایک عمل یہ ہے کہ حلال و حرام میں تمیز
رکھیں، خبیث و طیب میں فرق کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے، ہر کامیاب شخص ہر قسم کے
حرام و خبیث مال کے حصول سے بچتا ہے اور طیب و حلال مال کو اختیار کرتا ہے۔جیسا کہ
اللہ رب العزت ان صفاتِ حمیدہ کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا
اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ
لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ (۱۳۰) ترجمۂ کنز
الایمان: اے ایمان والو !سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر اس
سودی خصلت کو نہ چھوڑا گیا توکبھی بھی فلاح وکامیابی حاصل نہیں کر سکیں گے۔(پ4،
آلِ عمران: 130)
(7) کامیاب
افراد ہر قسم کے شیطانی اعمال اور گناہ سے پرہیز کرتے ہیں مثلاً جھوٹ، غیبت، چغلی،
دل آزاری، شراب، جوا اور دیگر منشیات و مہلکات وغیرہ جیسا اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ
الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ
فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان
والو! شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا
کہ تم فلاح پاؤ۔(پ7، المآئدۃ:90)
(8) قارئینِ کرام !
کامیابی اور فلاح کا دروازہ اللہ رب العزت کے حضور تمام گناہوں کی سچی توبہ سے کھلتا ہے ،واقعی سچی توبہ نہ صرف انسان کے
گناہوں کی کالک کو دھو دیتی ہے بلکہ بندے
کو فلاح و کامیابی سے ہمکَنَار کرتی ہے اللہ پاک قرآنِ مجید میں پارہ18،سُورَۃُ
النُّور،آیت نمبر31 میں ارشاد فرماتا ہے :
وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ
الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۱) ترجَمۂ کنز
الایمان:اور اللہ کی طرف توبہ کرو! اے مسلمانو سب کے سب، اس امید پر کہ تم فلاح
پاؤ۔(پ18،النور:31)ان آیتوں پر غور
تو کیجئے! قراٰن مجید ہمیں توبہ کرنے پر ابھار رہا ہے، اتنا ہی نہیں توبہ کرنے پر
فلاح و کامیابی کی نوید بھی سنا رہا ہے، قربان ہوجائیے! گناہ کر کر کےجس رب کی خوب
نافرمانی کی وہی رب ہمیں اپنی بارگاہ میں رجوع لانے کا حکم دے رہا ہے، گویا ’’ہم تو
مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں ۔
(9) قارئینِ کرام ! توبہ
پر استقامت پانے ، گناہوں سے باز رہنے ، آخرت کی حقیقی زندگی کو سنوارنے، قربِ
خدا وندی پانے، دیدارِ الہٰی سے مشرف ہونے، فلاح و کامیابی اور سعادت مندی کے
لئے پنجگانہ نماز کا پابند ہونا لازمی ہے۔
نماز کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ
افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے
کام کرو اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو۔(پ17،الحج:77) نوٹ:یہ آیتِ سجدہ
ہےاورآیتِ سجدہ پڑھنےیاسننےسےسجدہ واجب ہوجاتاہے ۔
اس آیت میں اللہ پاک نے مسلمانوں کو 3اَحکام دئیے ہیں :
(1)…نمازپڑھو ۔ کیونکہ نماز کے سب سے افضل
ارکان رکوع اور سجدہ ہیں اور یہ دونوں نماز کے ساتھ خاص ہیں تو ان کا ذکر گویا کہ
نماز کا ذکر ہے ۔ (2)… اللہ پاک کی عبادت کرو ۔ اس کاایک مطلب یہ ہے کہ تم اپنے رب
کی عبادت کرو اور ا س کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک
نے جو کام کرنے کا حکم دیا ہے اور جن کاموں سے منع کیا ہے ، ان سب (پر عمل کرنے کی
صورت) میں اپنے رب کی عبادت کرو ۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ رکوع، سجدہ اور دیگر نیک
اعمال کو اپنے رب کی عبادت کے طور پر کرو کیونکہ عبادت کی نیت کے بغیر فقط ان
افعال کو کرنا کافی نہیں ۔ (3)…نیک کام کرو ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہما فرماتے ہیں : ان سے مراد صلہ رحمی کرنا اور دیگر اچھے اَخلاق
ہیں ۔ آیت کے آخر میں فرمایا کہ تم یہ سب کام اس امید پر کرو کہ تم جنت میں داخل ہو کر فلاح و
کامیابی پاجاؤ اور تمہیں جہنم سے چھٹکارا نصیب ہو جائے ۔(صراط الجنان، 8/ 480)
(10) فلاح و کامیابی سے مشرف مسلمان عورتوں کے لئے قرآنِ
مجید فرقانِ حمید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ
وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ
مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪-وَ لَا یُبْدِیْنَ
زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآىٕهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ
بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآىٕهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ
اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ
نِسَآىٕهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی
الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلٰى
عَوْرٰتِ النِّسَآءِ۪-وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ
مِنْ زِیْنَتِهِنَّؕ-وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ
الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۱)ترجمۂ کنزالایمان: اور
مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے
گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹے یا شوہروں کے بیٹے یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے
بھانجے یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس
امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔(پ18،النور:31)
اللہ پاک ہم سب کو فلاح اور کامیابی والے اعمال کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اللہ پاک نے انسانوں کوپیدافرمایا تاکہ وہ اس کی عبادت کریں،اس کی وحدانیت کا اقرار کریں، اس کی اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم
کی پیروی کریں اور نیک اعمال کر کے حقیقی کامیابی (یعنی اللہ پاک کی رضا و
جنت) حاصل کریں اور بُرے اعمال سے بچ کر ہمیشہ کی ذلت (یعنی اللہ پاک کی ناراضی و
جہنم) سے نجات پائیں۔ فلاح و کامیابی پانے والے مختلف اعمال قراٰنِ کریم میں بیان
فرمائے گئے ہیں ان میں سے 10 پیشِ خدمت ہیں:
(1)اللہ اور رسول کی فرماں برداری: فلاح و کامیابی دلانے والے
اعمال میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کے ہر حکم کی پیروی کی جائے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا:﴿یُّصْلِحْ
لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَیَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ
رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا(۷۱)﴾ ترجمۂ کنزالایمان:اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی
کامیابی پائی۔(پ22،الاحزاب:71)
(2)توبہ کرنا:اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کرنا بھی کامیابی
دلانے والا عمل ہے جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے:﴿وَتُوْبُوْۤا
اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۱)﴾ترجمۂ کنز العرفان: اور اے مسلمانو! تم سب اللہ کی طرف توبہ
کرو اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔ (پ18، النور 31)
(3)خشوع و خضوع سےنماز ادا کرنا: نماز میں خشوع و خضوع پیدا
کرنا بھی کامیابی دلانے والے اعمال میں سے ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک نے فرمایا:﴿الَّذِیْنَ
هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجمۂ
کنزالعرفان:جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔(پ18، المؤمنون:2)
(4)فضول باتوں سے منہ پھیرنا: فضول اور بے ہودہ باتوں سے
پرہیز کرنا بھی کامیابی و فلاح دلانے والا عمل ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ
مجید میں فرمایا:﴿وَالَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجمۂ کنزالعرفان:اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے
ہیں۔ (پ18، المؤمنون:3)
(5)زکوٰۃ ادا کرنا:کامیابی دلانے والا ایک عمل زکوٰۃ ادا
کرنا بھی بیان کیا گیا۔قراٰنِ پاک میں ہے:﴿وَالَّذِیْنَ هُمْ
لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ترجمۂ کنزالعرفان: اور وہ جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے
ہیں۔ (پ18، المؤمنون:4)
(6)شرمگاہ کی حفاظت کرنا:شرمگاہ کی حفاظت کرنا کامیابی
دلانے والا عمل ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:﴿وَالَّذِیْنَ
هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵)﴾ترجمۂ کنزالعرفان: اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے
والے ہیں۔(پ18، المؤمنون:5)
(8،7)امانتوں خیانت نہ کرنا اور وعدے پورے کرنا:فلاح و
کامیابی دلانے والے اعمال میں سے دو یہ بھی ہیں۔امانت میں خیانت نہ کرنا اور وعدے
کو پورا کرنا۔ اللہ پاک نے فرمایا: ﴿وَالَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ
وَعَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ترجمۂ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے
کی رعایت کرنے والے ہیں۔(پ18، المؤمنون:8)
(9)نمازوں کی محافظت کرنا:پانچوں نمازوں کو ان کے وقت پر
ادا کرنا اور ان پر محافظت اختیار کرنا آخرت میں کامیابی پانے کا سب سے بہترین عمل
ہے۔جیسا کہ اللہ پاک نے فرمایا:﴿وَالَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى
صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾ترجمۂ
کنزالعرفان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔(پ18، المؤمنون:9)
(10)نفس کو مذموم صفات سے پاک کرنا:نفس کو مذموم صفات جیسے
تکبر، ریاکاری،بغض و حسد اور دنیا کی محبت وغیرہ سے پاک کرنا اُخروی کامیابی حاصل
کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:﴿قَدْ
اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰىۙ(۱۴)﴾ ترجمۂ
کنزالعرفان: بیشک جس نے خود کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگا۔(پ30، اعلیٰ:14)
اللہ پاک ہمیں ان سب اعمال کو کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور
ہمیں حقیقی فلاح و کامیابی نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
9 مئی 2022ء بروز پیر پاکستان کے شہر ڈجکوٹ
میں واقع رسالیوالا ڈویژن میں دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن
اور علاقائی سطح کے ذمہ داراسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
اس مدنی مشورے میں نگرانِ ڈویژن محمد ذیشان عطاری
مدنی نے 12 دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابقہ ماہ کی کارکردگیوں کا جائزہ لیا اور آئندہ کے اہداف طے کئے نیز ذمہ داران کی حوصلہ افزائی کرنے کے متعلق ذہن
سازی کی۔
اس کے علاوہ ڈویژن نگران نے ذمہ داران کو ہفتہ
وار سنتوں بھرے اجتماع و مدنی مذاکرے میں زیادہ سے زیادہ عاشقانِ رسول کو شرکت
کروانے کا ذہن دیا۔(کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
دعوتِ اسلامی کے تحقیقی اور علمی شعبے المدینۃ
العلمیہ کے تحت 9 مئی 2022ء بروز پیر عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں قائم
برانچ میں ذیلی شعبے شب و روز کے اسلامی بھائیوں کی میٹنگ منعقد ہوئی۔
دورانِ میٹنگ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن مولانا حاجی
ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی نے اسلامی
بھائیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے شب و روز کی ویب سائٹ کےحوالے سے چند اہم نکات پر
مشاورت کی نیز شعبے میں ترقی کے لئے مدنی پھولوں سے بھی نوازا۔اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ
نے اسلامی بھائیوں سے سابقہ کارکردگیوں کا فالواپ لیا اور مزید احسن انداز میں شعبے کے کام کو کرنے کا ذہن دیا۔
آخر میں رکنِ شوریٰ نے
اسلامی بھائیوں کی ہر ماہ مختلف موضوعات پر مضامین لکھنے کے حوالے سے ذہن سازی کی
جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
ڈائریکٹر پنجاب اسمبلی سجاد احمد صدیقی کی والدہ
کے لئے ایصالِ ثواب کا اہتمام
گزشتہ دنوں ڈائریکٹر پنجاب اسمبلی سجاد احمد صدیقی، controller PTV محمد عمران صدیقی اور جنرل کونسلر شوکت صدیقی کی والدہ کے
ایصالِ ثواب کے لئے پتوکی میں سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں شخصیات سمیت دیگر
عاشقانِ رسول کی شرکت رہی۔
اس اجتماعِ پاک میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن
حاجی یعفور رضا عطاری نے ’’وفات کے بعد والدین کے حقوق کیا ہیں؟‘‘ کے موضوع
پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کی تربیت کی۔اس موقع پر مفتی رمضان سیالوی
صاحب (خطیب داتا دربار لاہور) بھی موجود
تھے۔(رپورٹ:علی ریاض عطاری تحصیل ذمہ دار سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
6 مئی2022ء بروز جمعہ پاکستان کے شہرپتوکی میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام فیضان اسلامک اسکول سسٹم کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس میں مقامی ذمہ داران(جن میں ڈسٹرکٹ نگران حاجی محمد نعیم خان عطاری،تحصیل نگران مولانا فیضان عطاری مدنی ) اور سرپرستوں سمیت مختلف شخصیات نے شرکت کی۔
اس تقریب میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئےوہاں موجود عاشقانِ رسول کو بچوں کی اخلاقی تربیت کرنے کے لئے دینی ادارے بنانے کی اہمیت و ضرورت بیان کی۔
اس موقع پر مفتی محمد رمضان سیالوی صاحب(خطیب داتا دربار لاہور) کی
بھی تشریف آوری ہوئی، اس دوران انہوں نے دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کو
سراہتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(رپورٹ:علی ریاض عطاری تحصیل ذمہ دار سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
پتوکی میں قائم
فیضان اسلامک اسکول سسٹم میں 12
دینی کاموں کے حوالے سے مدنی مشورہ
دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام پچھلے دنوں پتوکی
میں قائم فیضان اسلامک اسکول سسٹم میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس
میں مقامی ذمہ دار اسلامی بھائیوں سمیت نگران
ڈویژن مشاورت مولانا نصیر عطاری مدنی نے شرکت کی۔
اس مدنی مشورے میں تحصیل نگران مولانا فیضان
عطاری مدنی نے اسلامی بھائیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں
کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور شعبہ جات کے لئے ہونے والے عطیات میں اپنا ہدف پورا
کرنے کا ذہن دیا۔
اس کے علاوہ دعوتِ اسلامی کے تحت سفر کرنے والے
مدنی قافلوں اور 6 مئی 2022ء کو فیضان اسلامک اسکول سسٹم کے افتتاح معاملات کے
حوالے سے اہم نکات پر مشاورت کی۔
واضح رہے اس افتتاح کے موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری سنتوں بھرا بیان کریں گے۔(رپورٹ:علی ریاض عطاری تحصیل ذمہ دار سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
وکلاء بار ایسوسی ایشن تحصیل علی پور میں عاشقانِ رسول کی تربیت کے لئے
سیشن
دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 9 مئی 2022ء بروز
پیر ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں قائم وکلاء بار ایسوسی ایشن میں عاشقانِ رسول کی
تربیت کے لئے ایک تربیتی سیشن کا انعقاد ہوا جس میں صدر اور جنرل سیکرٹری سمیت دیگر سینئر و جونیئر وکلا کی
شرکت رہی۔
دورانِ سیشن رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی یعفور
رضا عطاری نے ’’اسلام میں حقوق العباد کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا
بیان کیا اور وہاں موجود عاشقانِ رسول کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی نیز
انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہونے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:غلام یاسین عطاری
دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
بھنبھور ڈویژن اور ڈسٹرکٹ ذمہ داران سمیت شعبہ
جات کے اسلامی بھائیوں کی میٹنگ
گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ
مدینہ آفندی ٹاؤن حیدر آباد میں بذریعہ انٹر نیٹ میٹنگ ہوئی جس میں بھنبھور ڈویژن کے نگران، ڈسٹرکٹ نگران اور مختلف شعبہ جات کے اسلامی
بھائیوں نے شرکت کی۔
اس میٹنگ میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ
کے رکن حاجی قاری محمد ایاز عطاری نے اب
تک ہونے والی عطیات کی کارکردگیوں کا
جائزہ لیا اور 13 مئی 2022ء کوسفر کرنے والے ایک ماہ کے مدنی قافلے کی تیاریوں کے حوالے سےگفتگو کی۔
اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ نے ذمہ داران کو 20 مئی
2022ء کو انٹیر ئیر سندھ سے بیرونِ ملک مدنی قافلے سفر کروانے کے متعلق اہداف دیئے
جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہا رکیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)