مصطفیٰ رضا عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ اولیا، احمدآباد، ہند)
اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت و راہنمائی کے لئے اور گمراہی
کے اندھیرے سے ہدایت کے نور کی طرف لانے اور ایمان لانے پر جنت کی بشارت
اور کفر کرنے پر جہنم کی وعید سنانے کے
لئے اپنے مقرب بندوں کو نبوت و رسالت کا عظیم منصب عطا فرما کر لوگوں کی طرف بھیجا ۔ ان میں سب سے پہلے حضرت
نوح علیہ السّلام کو رسول بنا کر بھیجا۔(مسلم، ص103،
حدیث:475)آپ علیہ السّلام نے کئی سالوں تک اپنی قوم کو راہِ ہدایت پر لانے
کی کوشش کی مگر چند گِنے چُنے لوگ ہی راہِ راست پر آئے۔آپ علیہ السّلام کو
اللہ پاک نے عظیم اوصاف سے نوازا تھا جن میں سے چند آیاتِ
قراٰنیہ کی روشنی میں یہاں ذکر کئے جاتے ہیں:
(1) شکر گزار: حضرت نوح علیہ
السّلام اللہ پاک کا بہت شکر ادا کیا کرتے تھے ۔اللہ پاک نے
قراٰن پاک میں ان کے اس وصف کو یوں
بیان فرمایا: ﴿ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا
شَكُوْرًا(۳) ﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: بے شک وہ بڑا شکر
گزار بندہ تھا۔(پ15، بنیٓ اسرآءِیل: 3) حضرت نوح علیہ السّلام کو بطورِ خاص شکر گزار بندہ فرمانے کی
وجہ یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام جب کوئی چیز کھاتے ،پیتے یا لباس پہنتے تو اللہ پاک
کی حمد کرتے اور ا س کا شکر بجا لاتے تھے۔(خازن، بنیٓ اسرآءِیل ، تحت الآیۃ: 3،3 / 117 )
(2) امانتدار: آپ علیہ السّلام امانتوں کے محافظ تھے، چنانچہ
آپ علیہ السّلام نے اپنی قوم سے
فرمایا: ﴿ اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۰۷)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک میں تمہارے لیے ایک امانتدار رسول ہوں۔(پ19، الشعرآء:
107) حضرت نوح علیہ السّلام کی
امانت داری آپ کی قوم کو اسی طرح تسلیم تھی جیسا کہ سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امانت داری
پر عرب کو اتفاق تھا۔ ( مدارک، الشعرآء، تحت الآیۃ:
107، 2/572)
(3) کامل الایمان:آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے اعلیٰ درجہ
کے کامل ایمان والے بندوں میں
سے تھے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۸۱)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کاملُ الایمان بندوں میں ہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:81)
(4) مبلغ: آپ علیہ
السّلام کا وصفِ تبلیغ قراٰنِ کریم میں یوں بیان ہوا: ﴿ اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا
نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ
عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: بے شک ہم
نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ ان کو ڈرا اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب
آئے۔ (پ29،نوح:1) آپ علیہ السّلام سب سے پہلے
رسول ہیں جنہوں نے کفار کو تبلیغ کی۔ (روح البیان، نوح، تحت
الآیۃ: 10،1/ 171)
(5)ذکر جمیل:آپ علیہ السّلام کا ایک وصف یہ
بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کے بعد والوں (انبیا و
رُسل و اُمم) میں آپ علیہ السّلام کا
ذکرِ جمیل باقی رکھا۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
﴿وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ٘ۖ(۷۸)﴾
ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے
پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔ (پ23،الصّٰفّٰت:78)
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے
پڑھا کہ حضرت نوح علیہ السّلام اللہ پاک کے بہت
زیادہ شکر گزار،امانتدار ، اعلیٰ درجے کےکامل ایمان والے اور سب سے پہلے
کفار کو تبلیغ فرمانے والے تھے ۔
اللہ پاک ہمیں بھی یہ اوصاف نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم