
دُکھیاری
اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت ساؤتھ
افریقہ ریجن میں ماہ اپریل2022ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں
کی کارکردگی درج ذیل رہی:
دعوتِ
اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات بستہ تعداد: 01
بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:10
دیئے
گئےتعویذات عطاریہ کی تعداد:32
دیئے
گئےا ورادِ عطاریہ کی تعداد: 32

ساؤدرن
افریقہ میں نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے
جذبے کے تحت اسلامی بہنوں کےاپریل 2022ء
کے دینی کاموں کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے:
اس ماہ انفرادی کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 5
روزانہ گھر درس دینے والوں کی تعداد :102
مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد:26
مدرسۃ المدینہ بالغات میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :276
ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد:36
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :629
ہفتہ وار مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد :135
ہفتہ وار علاقائی دوروں میں آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :25
ہفتہ وار رسالہ پڑھنے/ سننے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد :376
وصول ہونے والے نیک
اعمال کے رسائل کی تعداد :192
شعبہ
فیضان صحابیات ذمہ دار اور تمام صوبہ و سٹی
نگران اسلامی بہنوں کا بذریعہ انٹر نیٹ
مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے تحت 12مئی 2022ء بروز جمعرات پاک سطح شعبہ فیضان
صحابیات ذمہ دار اور تمام صوبہ و سٹی
نگران اسلامی بہنوں کا بذریعہ انٹر نیٹ
مدنی مشورہ ہوا جس میں نگران پاکستان اسلامی بہن نے شعبہ
ذمہ دا ران کی تقرری کرنے کے اہداف دیئے ۔
بذریعہ
انٹرنیٹ اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کے سلسلہ میں مدنی مشوروں کی جھلکیاں

دعوتِ
اسلامی کے تحت 13مئی 2022ء بروز جمعہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے کوئٹہ اور نصیر آباد ڈویژنز کی اسلامی بہنوں کا بذریعہ انٹرنیٹ مدنی مشوروں کا سلسلہ ہواپاکستان مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے’’ اتفاق زندگی ہے‘‘ اس موضوع پر مبنی بیانات کئے۔
دوران بیان دینی کاموں کو بڑھانے کا ذہن دیا۔مدنی مشوروں کی اہمیت بیان کر کے ذمہ داراسلامی
بہنوں کو پابندی سے مدنی مشورے میں شرکت
کا ذہن دیا نیز کارکردگی شیڈول وقت پر
جمع کروانے، مبلغات و معلمات کو بڑھانے کے لئے درس و
بیان کے حلقے لگانے اور منسلک ڈیٹا انٹری
مکمل کرنے کی ترغیب دلائی۔ آخر میں مختلف دینی کاموں کے اہداف دیئے جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
٭اسی
طرح دعوتِ اسلامی کے تحت 12مئی 2022ء بروز جمعرات اسلام آباد سٹی میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
نگران پاکستان اسلامی بہن نے دینی
کاموں کو بڑھانے کے حوالےسے اسلامی بہنوں کی تربیت کی نیز تقرری مکمل کرنےاور دینی کام کو بڑھانے کے لئے اہداف
دیئے۔
٭دوسری
جانب پاکستان کے شہر راولپنڈی میں 12مئی 2022ء بروز جمعرات پاکستان مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے پاک سطح شعبہ ذمہ دار اور صوبہ و سٹی نگران اسلامی بہنوں کا بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورہ لیا۔
مدنی مشورے میں مختلف کارکردگیوں کا جائزہ لیا گیا۔ حکمت ِ عملی کے ساتھ دینی کام کرنے کی
ترغیب دلائی گئی اور شعبہ جات کے لرننگ سیشن کے حوالے سے کلام ہوا ۔
٭علاوہ
ازیں 14مئی 2022ء بروز ہفتہ راولپنڈی میں صوبہ و سٹی کی تمام سرکاری ڈویژن
نگران اسلامی بہنوں کے ساتھ بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا ۔
نگران
پاکستان اسلامی بہن نے پاکستان کے تمام صوبہ کے ساتھ الگ الگ ان کی سرکاری
ڈویژن نگران اسلامی بہنوں کا سالانہ ڈونیشن کارکردگی کے حوالے سے بذریعہ انٹر نیٹ فالو اپ لیا۔جبکہ کراچی سٹی میں ڈسٹرکٹ سطح اور اسلام آباد سٹی میں زون سطح نگران اسلامی بہنوں کا سالانہ ڈونیشن کارکردگی پر فالوا پ کیا ۔

اعلیٰ حضرت کو اللہ پاک نے جامع کمالاتِ ظاہری و باطنی اور صوری و معنوی
بنایا تھا، اوصاف و کمالات میں جس کو دیکھئے آپ کی ذات میں بروجہِ کمال اس کا ظہور
تھا، والدین کی اطاعت کا حال یہ تھا گویا کہ اعلیٰ حضرت حضرت سیِّدُنا ابن عباس رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مَرْوِی اس قول کی عملی تفسیر تھے کہ 3 آیاتِ مقدسہ 3 ایسی چیزوں کے مُتَعَلِّق نازل ہوئیں جو 3 اشیا سے مُتَّصِل ہیں ، ان میں سے کوئی بھی چیز دوسری کے بغیر قبول نہ ہو گی: (1)اَطِیۡعُوا اللہَ وَ اَطِیۡعُوا
الرَّسُوۡلَ (پ۵، النساء: ۵۹) ترجمۂ کنزالایمان:حکم مانو اللہ کا اورحکم مانورسول کا۔ یعنی جس نے اللہ کی اطاعت کی لیکن رسول کی اطاعت نہ کی تو وہ
اس سے قبول نہ کی جائے گی۔ (2)وَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ
وَ اٰتُواالزَّکٰوۃَ (پ۱، البقرۃ:۴۳) ترجمۂ کنز الایمان:اور نماز قائم رکھو اور
زکٰوۃ دو۔ یعنی جس نے نما ز پڑھی لیکن زکوٰۃ نہ دی تو وہ بھی اس سے قبول نہ کی جائے گی۔اور (3)اَنِ اشْکُرْ لِیۡ وَ لِوٰلِدَیۡکَط (پ۲۱، لقمٰن: ۱۴)ترجمۂ کنز الایمان : یہ کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا۔ یعنی جس نے اللہ کا شکر اد اکیا لیکن اپنے والدین کا شکر ادا
نہ کیا تو وہ بھی اس سے قبول نہ کیا جائے گا۔اسی وجہ سے اللہ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
نے
ارشاد فرمایا: اللہ کی رضا والدین کی رضا میں اور اللہ کی ناراضی والدین کی ناراضی میں ہے۔(شعب الایمان، 6/177، حدیث:7830)
پیارے
اِسْلَامی بھائیو!اعلیٰ حضرت کی پوری زندگی کا مُطَالَعَہ کیا
جائے تو یہی سیکھنے کو ملے گا کہ آپ نے ہمیشہ والدین کا اطاعت کی اور دوسروں کو بھی
یہی حکم دیا، جیسا کہ اپنے ہی ایک فتویٰ میں فرماتے ہیں: باپ كی نافرمانی میں اللہ كی نافرمانی
اور باپ كی ناراضی میں اللہ كی ناراضی ہے اگر والدین راضی ہیں تو جنّت ملے گی
اگر والدین ناراض ہوں تو دوزخ میں جائے گا۔ لہٰذا چاہيے كہ جلد از جلد والدین كو
راضی كر ے ورنہ كوئی فرض و نفل عبادت قبول نہ ہوگی اور مرتے وقت كلمہ نصيب نہ ہونے
كا خوف ہے۔(والدین ،زوجین اور
اساتذہ کے حقوق، ص 17)
آئیے! اعلیٰ حضرت کی حیاتِ طیبہ سے چند واقعات مُلَاحَظہ
کرتے ہیں تا کہ ہمیں بھی اپنے
والدین کی اطاعت کا جذبہ ملے، چُنَانْچِہ حضرت علامہ ظفر الدین بہاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب اعلیٰ حضرت کے والد ماجد مولانا شاہ نقی
علی خان صاحب کا اِنْتِقَال ہوا تو
اعلیٰ حضرت اپنے حصۂ جائیداد کے خود مالک تھے مگر سب اختیار والدۂ ماجدہ کے سپرد
تھا۔وہ پوری مالکہ و متصرفہ تھیں،جس طرح چاہتیں صَرف کرتیں، جب آپ کو کتابوں کی خریداری کیلئے کسی غیر معمولی رقم
کی ضرورت پڑتی تو والدۂ ماجدہ کی خدمت میں درخواست کرتے اور اپنی ضرورت
ظاہر کرتے۔جب وہ اجازت دیتیں اور درخواست منظور کرتیں تو کتابیں
منگواتے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت، 1/146)
یہ ہے اطاعت والدین کہ جائیداد کا مالک ہونے کے
باوجود سب اختیارات والدۂ محترمہ کو دیدیئے اور پھر خود دینی کتب کی خریداری کیلئے
درخواست کرتے، اگر پوری ہوتی تو ٹھیک ورنہ والدۂ محترمہ کی رضا پر راضی رہتے۔یہ
ایک مثال ہی نہیں بلکہ ایسی کئی مثالیں ہیں جن سے ہمیں والدین کی اطاعت اعلیٰ حضرت
کی حیاتِ طیبہ سے سیکھنے کو ملتی ہے۔ مَثَلًا
دوسری بار جب مکہ معظمہ کی حاضری
ہوئی، تو پہلے سے کوئی ارادہ نہ تھا، ننھے میاں (اعلیٰ حضر ت کے برادرِ اصغر حضرت مولانا محمد رضا خان) اور
حامد رضا خان (شہزادۂ اعلیٰ حضرت) مع
متعلقین بارادۂ حج روانہ ہوئے،اعلیٰ حضرت خود لکھنؤ تک اُن کو پہنچانے تشریف لے
گئے ۔واپسی پر دل بے چین ہو گیا، گویا کہ آپ کو اپنی نعت کے یہ اشعار یاد آگئے:
گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو
کر
رہ گئی ساری زمیں عنبرِ سار ا ہو کر
وائے محرومئ قسمت کہ میں پھر اب کی برس
رہ گیا ہمرَہ ِ زُوّارِ مدینہ ہوکر
اسکے ساتھ ہی بے چینی اتنی بڑھی کہ اُسی وقت حج کا
قصدِ مصمم فرما لیا، لیکن والدۂ ماجدہ کی اجازت کے بغیر سفر مناسب نہ جانا،
چُنَانْچِہ اس سے آگے کا ذکر خود اعلیٰ حضرت ہی کی زبانی سنئے، فرماتے ہیں:عشاکی
نماز سے اوّل وقت فارغ ہو گیا۔ صرف والدۂ
ماجدہ سے اِجازت لینا باقی رہ گئی جو نہایت اہم مَسْئَلَہ تھا اور گویا اس کا یقین تھا کہ وہ اِجازت نہ دیں گی،
کس طرح عرض کروں؟اور بغیر اجازتِ والدہ حجِ نفل کو جانا حرام۔ آخر کار اندر مکان
میں گیا، دیکھا کہ والدۂ ماجدہ چادر اوڑھے آرام فرما
رہی ہیں۔ میں نے آنکھیں بند کر کے قدموں پر سر رکھ دیا، وہ گھبرا کر اُٹھ بیٹھیں اور فرمایا:کیا ہے؟ میں نے کہا
:حضور! مجھے حج کی اجازت دے
دیجئے۔پہلا لفظ جو فرمایا یہ تھا :خدا حافظ۔ میں اُلٹے پاؤ
ں با ہر آیا اور فو را ً سوار ہو کر
اسٹیشن پہنچا ۔ (حیات ِ اعلیٰ حضرت،1/415)
والدہ کی اطاعت کا ایک اور
واقعہ انتہائی سبق آموز ہے، چُنَانْچِہ ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ
الْعِزَّت (اپنے شہزادے) حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن (جو ابھی چھوٹے تھے)کو گھر
کے ایک دالان میں پڑھانے بیٹھے، اعلیٰ حضرت پچھلا سبق سن کر آگے دیتے تھے، پچھلا
سبق جو سنا تو وہ یاد نہ تھا اس پر ان کو سزا دی۔آپ کی والدۂ محترمہ (اپنے پوتے) حضرت حجۃ
الاسلام کو بہت چاہتی تھیں،انہیں کسی طرح خبر ہوئی تو وہ غصے سے بھری ہوئی آئیں اور اعلیٰ حضرت قبلہ کی پشت پر ایک دو ہتٹر(دونوں ہاتھوں سے)مارا
اورفرمایا:تم میرے حامد کو مارتے ہو!اعلیٰ حضرت فورًا جھک کر کھڑے ہو گئے اور اپنی والدہ محترمہ سے
عرض کیا:اماں اور مارئیےجب تک آپ کا
غصہ فرو(ختم) نہ ہو۔یہ
سننے کے بعد انہوں نے ایک دوہتٹر اور مارا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت سر جھکائے کھڑے رہے یہاں تک کہ وہ خود واپس تشریف لے
گئیں۔اس وقت جو غصے میں ہونا تھا ہو گیامگر بعد میں اس واقعہ کا ذکر جب بھی کرتیں
تو آبدیدہ ہو کر فرماتیں کہ دوہتٹر مارنے سے پہلے میرے ہاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئےکہ
ایسے مطیع و فرماں بردار بیتے کہ جس نے خود کو پِٹنےکے لئے پیش کردیاکیسے مارا؟افسوس۔(سیرت اعلیٰ حضرت از مولانا حسنین رضا خان ص 91)
والدین کی اطاعت کے حوالے سے اعلیٰ حضرت کی
زندگی بلاشبہ ہمارے لئے مَشْعَلِ راہ ہے، آپ
نے اپنے والدین کی زندگی میں ہی ان کا
اطاعت و فرمانبرداری نہیں فرمائی، بلکہ بعد از وصال بھی اگر کبھی والدین
میں سے کسی نے خواب میں آکر کوئی حکم یا اشارہ فرمایا تو کبھی بھی اس سے روگردانی
نہ فرمائی، ایسے چند واقعات کا تذکرہ آپ نے خود ملفوظات شریف میں بھی فرمایا ہے، مَثَلًا فرماتے ہیں :آٹھ دس برس ہوئے رجب کے مہینے میں حضرت والد ماجد(یعنی مولانا نقی علی خان)کو
خواب میں دیکھا فرماتے ہیں:احمد رضا!اب کی رمضان میں تمہیں بیماری ہوگی اور زیادہ
ہو گی روزہ نہ چھوڑنا۔یہاںبحمداللہ! جب
سے روزے فرض ہوئے کبھی نہ سفر نہ مرض کسی حالت میں روزہ نہیں چھوڑا ۔خیر رمضان
شریف میں بیمار ہوااور بہت بیمار ہوا مگر بحمداللہ! روزے نہ چھڑے۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت ۴۱۳)
تُو نے باطل کو مٹایا اے امام
احمدرضا
دین کا ڈنکا بجایا اے امام احمدرضا
اے امامِ اہلِ سنّت نائبِ شاہِ اُمم
کیجئے ہم پر بھی سایہ اے امام
احمدرضا

نیکی
کی دعوت کو عام کرنے کے جذبے کے تحت دعوت اسلامی
کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات اسلامی
بہنوں کے دینی کاموں کی اپریل 2022ء کی چند جھلکیاں ملاحظہ ہو:
شعبے
کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی شخصیات خواتین کی تعداد:10 ہزار ،122
اس
ماہ رابطے میں آنے والی شخصیات خواتین کی تعداد:427
دینی
کاموں میں حصہ لینے والی شخصیات خواتین کی تعداد:5 ہزار 511
منسلک
اداروں کی تعداد: 524
منسلک
ادارے جہاں دینی کام (درس ، اجتماع، مدرسۃ المدینہ بالغات)ہوتے
ان کی تعداد:482
بین
الاقوامی سطح پر شعبہ محفل نعت اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی

اپریل 2022 ء میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ محفل نعت اسلامی بہنوں کے تحت دنیا بھر کے جن ملکوں اور ریجن میں محافلِ نعت ہوئی ان میں عرب شریف، عمان، سری
لنکا، ڈھاکہ، چٹاگانگ، سلھٹ، راجشاہی، اجمیر، دہلی، بمبئی، کلکتہ، بریلی، ایران، ساؤتھ افریقہ، تنزانیہ، ماریشس ، موزمبیق، یوکے، اٹلی اور نیو یارک شامل ہیں ۔
اس کے
علاوہ ذمہ دار اسلامی بہنوں نے دیگر دینی کام کئے ان ممالک کی موصول ہونے والی دینی کام کی مجموعی کارکردگی ملاحظہ فرمائیں:
محافل
نعت کی تعداد: 562
ہفتہ
وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:1 ہزار 623
مدرسۃ
المدینہ بالغات میں داخلہ لینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 291
تقسیم کیں
گئیں کتب کی تعداد: 145
تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد:6 ہزار 968
دینی
ماحول سے وابستہ ہونے والی شخصیات خواتین کی تعداد: 424
ماہانہ
سیکھنے سکھانے کے حلقوں کی تعداد: 424
ان
میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:7 ہزار 520

گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے تحت عالمی آفس کی ذمہ دار
اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے
احساس ذمہ داری کے ساتھ معیار کے مطابق
آفس پر کام کرنے کے حوالے سے نکات بتائے۔
ساتھ
ساتھ اخلاقی تربیت سے متعلق مدنی پھول دیئےاور اسلامی بہنوں کو درپیش مسائل کے
احسن انداز میں حل پیش کئے اس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام پچھلے دنوں فیصل
آباد ریجن میں بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں نگران عالمی
مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے سابقہ دینی کام کی کارکردگی کا فالو اپ لیا اور متعلقہ ذمہ داراسلامی بہنوں سے
اس حوالے سے بات چیت کیں۔
مدنی
مشورے میں اہداف پورے ہونے پر اسلامی بہنوں کی حوصلہ افزائی کی گئی اور جو اہداف
مکمل نہیں ہوئے ان کو جلد پور کرنے کی ترغیب دلائی گئی۔

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں کراچی کے
علاقے پیر کالونی میں علاقائی دورے کا سلسلہ ہوا نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ
دار اسلامی بہن نے مقامی اسلامی بہنوں کے ہمراہ گھر گھر جا کر اسلا می بہنوں کو ہفتہ وار اجتماع
میں شرکت کا ذہن دیتے ہوئے نیتیں کروائیں ۔
٭بعدازاں
نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے ڈویژن پیر کالونی کے ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماع میں’’ شہدائے اُحد کی قربانیاں‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور آخر میں اسلامی بہنوں سے
ملاقات کرتے ہوئے انہیں دینی کاموں میں
حصہ لینے کا ذہن دیا ۔
نارتھ
امریکہ اور کینیڈا سے متعلق ریجن نگران و
ملک نگران اسلامی بہنوں کا بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے نارتھ امریکہ اور کینیڈا سے متعلق ریجن نگران و متعلقہ ملک نگران اسلامی
بہنوں کے ساتھ بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورہ لیا جس میں وہاں کے مسائل سے متعلق بات
چیت کرتے ہوئے اس کے حل بتائے اور
بہترانداز میں دینی کام کرنے پر اپڈیٹ نکات سے آگاہ کیا۔

حافظِ ملّت حضرت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ
اللّٰہ علیہ اپنی " علم و علماء " میں تصنیف کی فضیلت کے حوالے سے نقل
کرتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا :
ان مما یلحق المؤمن من
عملہ و حسناتہ بعد موتہ علما علمہ و نشرہ وولدا صالحا ترکہ او مصحفا ورثہ او مسجدا
بناہ او بیتا لابن السبیل او نھرا اجراہ او صدقۃ اخرجہ من مالہ فی صحتہ و حیاتہ
تلحقہ من بعد موتہ رواہ ابن ماجہ و البیہقی
جو اعمال و نیکیاں مؤمن کو بعدموت بھی پہنچتی
رہتی ہیں ان میں سے وہ علم ہے جسے سیکھا گیا اور پھیلایا گیا ، اور نیک اولاد جو
چھوڑ گیا ،یا قرآن شریف جس کا وارث بنا گیا،یا مسجد یا
مسافر خانہ جو بنا گیا ،یا نہر جو جاری کرگیا یا خیرات جسے اپنے مال سے اپنی
تندرستی و زندگی میں نکال گیا، کہ یہ چیزیں اسے مرنے کے بعد بھی پہنچتی رہتی ہیں۔ (ابن
ماجہ،بیہقی فی شعب الایمان)
فائدہ: ان
تمام چیزوں کا اور اسی طرح دینی کتابیں وراثت میں چھوڑنے، ان کو وقف کرنے اور
مدرسہ و خانقاہیں بنوانے کا ثواب بھی مؤمن کو قبر میں ملتا رہے گا جب تک کہ وہ دنیا
میں باقی رہیں گی۔ ان میں تعلیم دینے کا
ثواب زیادہ دنوں تک ملتا رہے گا بشرطیکہ شاگردوں کو قابل بنائے اور ان سے درس و تدریس کا سلسلہ چل پڑے اور سب سے
زیادہ ثواب بہترین دینی کتابوں کی تصنیفات
کا ملے گا کہ وہ پوری دنیا میں پھیل جاتی
ہیں اور قیامت تک باقی رہیں گی جن سے مسلمان اپنے ایمان و عمل سنوارتے رہیں گے ۔ (
فضائلِ علم و عُلماء ص 88 )
٭ حضرت امام عبد الرحمن الجوزی رحمۃ الله علیہ نے
ابو الوفاء بن عقیل رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے " الفنون " نامی ایک کتاب لکھی
جو آٹھ سو (800) جلدوں میں ہے۔ کہا جاتا
ہے کہ دنیا میں لکھی جانے والی کتابوں میں یہ سب سے بڑی کتاب ہے۔ ( المنتظم ج 9 ص 96 )
٭ خود امام ابن الجوزی رحمۃ الله علیہ نے دینی
علوم و فنون میں سے تقریبا ہر فن پر کوئی نہ کوئی تصنیف چھوڑی ہے ۔
مشہور ہے کہ ان کےآخری غسل کے واسطے پانی گرم کرنے کے لئے قلم کا وہ
تراشہ کافی ہوگیا جو صرف احادیث لکھتے ہوئے قلم کے تراشنے میں جمع ہوگیا تھا ۔( قیمۃ
الزمن ص 21 )
٭ امام جوزی رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں کہ میں
نے مدرسہ نظامیہ کے پورے کتب خانے کا مطالعہ کیا جس میں چھ ہزار (6000) کتابیں تھیں
اسی طرح بغداد کے مشہور کتب خانے کتب خانہ الحنفیہ، کتب خانہ حمیدی ،کتب خانہ عبد
الوھاب، کتب خانہ ابو محمد وغیرھا جتنے کتب خانے میری دسترس میں تھے، سب کا مطالعہ
کرڈالا۔ ایک دفعہ برسر منبر فرمایا میں نے اپنے ہاتھ سے دو ہزار ( 2000 ) جلدیں
تحریر کی ہیں۔ ( قیمۃ الزمن ص 21 )
٭حافظ الحدیث حضرت امام جلال الدین سیوطی رحمۃ الله علیہ نے چھ سو ( 600 ) سے زائد کتب
تصنیف فرمائیں۔ جن میں تفسیر دُرِّ منثور، البدور السافرة اور شرح الصدور مشہور ہیں۔
٭ استاذ المحدثین حضرت یحییٰ بن مَعِیْن رحمۃ
الله علیہ کا بیان ہے کہ انہوں نے اپنے ہاتھ سے دس لاکھ (1000000) احادیث مبارکہ
تحریر کیں۔ ( سیر اعلام النبلاء ج 11 ص 85
)
٭ عظیم صوفی بزرگ حضرت امام محمد بن محمد غزالی
رحمۃ الله علیہ نے اٹھتر (78) اصلاحی ، علمی اور تحقیقی کتابیں لکھیں جن میں صرف ”یاقوت التاویل “ چالیس (40) جلدوں میں ہے ۔(
علم اور علماء اہمیت ص 20 )
٭ معروف محدث حضرت امام ابن شاہین رحمۃ الله علیہ
نے صرف روشنائی اتنی استعمال کی کہ اس کی قیمت سات سو درھم بنتی تھی ۔ ( علم اور
علماء کی اہمیت ص 21 )
٭ فقہ حنفی کے امام حضرت امام محمد رحمۃ الله علیہ
کی تالیفات ایک ہزار (1000) کے قریب ہیں۔ ( علم اور علماء کی اہمیت ص 21 )
٭ حضرت ابن جریر طبری رحمۃ الله علیہ نے اپنی
زندگی میں تین لاکھ اٹھاون ہزار (358000) اوراق لکھے جس میں تین ہزار (3000) اوراق
تو آپ کی کتاب " تفسیر طبری " کی ہیں جو تیس (30) جلدوں پر ہے مزید آپ کی
ایک کتاب " تاریخ الامم و الملوك
" ہے جو اکیس (21 ) جلدوں پر ہے۔ (
تاریخ بغداد ج 2 ص 163 )
٭ حضرت علامہ
باقلانی رحمۃ الله علیہ نے صرف معتزلہ کے
رد میں ستر ہزار (70000) اوراق لکھے ۔( علم اور علماء اہمیت ص 20 )
٭ مشہور محدث حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ الله علیہ
نے
”فتح
الباری “چودہ (14) جلدوں میں
”تہذیب
التہذیب “ چار ( 4 )جلدوں میں
" الاصابہ فی تمییز الصحابہ " نو (9)
جلدوں میں
" لسان المیزان " آٹھ( 8 ) جلدوں میں
" تغلیق التغلیق " پانچ ( 5 )جلدوں میں
اور دیگر کتب ورسائل کی تعداد ڈیڑھ سو(
150 ) سے زائد ہیں ۔ ( علم اور علماء اہمیت
ص 20 )
٭ حافظ الحدیث حضرت امام عساکر رحمۃ الله علیہ نے " تاریخ دمشق " اَسِّی ( 80 ) جلدوں میں لکھی۔
٭ حضرت امام شمس الدین ذھبی رحمۃ الله علیہ نے
" تاریخ اسلام " پچاس (50) جلدوں اور " سیر اعلام النبلاء
" تئیس (23) جلدوں " تذکرۃ
الحفاظ " چار ( 4 ) جلدوں میں لکھیں۔
٭حافظ الحدیث امام سید محمد مرتضیٰ بلگرامی زبیدی
رحمۃ اللہ علیہ نے 100 سے زائد کتب لکھیں ،جن
میں مشہور و معروف تاج العروس ( 40 مجلد ) اور اتحاف سعادۃ المتقین شرحِ احیاء علوم الدین ہے۔(
حدائق الحنفیۃ ص 477 )
٭ معروف محدث فرات بغدادی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا
وصال ہوا تو ان کے گھر سے اٹھارہ ( 18 ) صندوق کتب سے بھرے ہوئے دستیاب ہوئے ان
کتب میں اکثر ان کی خود نوشتہ تھیں۔(فضائل
علم و علماء ص 196 )
٭️قطب شام حضرت امام عبد الغنی نابلسی رحمة اللّٰہ
علیہ نے 250 سے زائد کتب تحریر کیں ۔ ( اصلاح اعمال مترجم ، مقدمہ ، ج 1 ص 70 )
٭مفتی الثقلین ،امام اصول و فروع شمس الدین ابنِ
کمال پاشا رومی رحمۃ اللّٰہ علیہ 300 سے زائد کتب لکھیں جن میں مشہور کتاب " مجموعہ رسائل ابن کمال پاشا "۔(
ماہ نامہ فیضان مدینہ ، اپنے بزرگوں کو یاد رکھئیے ، عرس ذیقعدہ )
٭ محدث شہیر حافظ ابو نعیم اصفہانی رحمۃ اللّٰہ
علیہ نے 50 کتب تحریر کیں جن میں مشہور معروف حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء ہے۔(
حلیۃ الاولیاء مقدمہ ج 1 ص 15 )
٭سلطان اولیاء حضرت شیخ عبد القادر الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتب کی تعداد 72 ہے حالانکہ آپ مدرس بھی تھے
اور تبلیغ بھی فرماتے تھے ۔
٭امام اہلسنت امام احمدرضا خان رحمۃ الله علیہ نے مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک
ہزار(1000) کتابیں لکھی ہیں ۔ ( تذکرہ امام احمد رضا ص 16 )
٭یوں تو اعلیٰ حضرت رحمۃ الله علیہ نے 1286ھ سے 1340ھ تک لاکھوں فتوے دیئے ہوں گے لیکن
افسوس کہ ! ! سب نقل نہ کئے جاسکے جو نقل کرلیے گئے تھے وہ “ العطایا النبویہ فی الفتوی الرضویہ “ کے
نام سے موسوم ہیں۔ فتاوی رضویہ کی 30 ( تیس
) جلدیں ہیں جن کے کل صفحات 21656 ( اکیس
ہزار چھ سو چھپن )،اس میں کل سوالات و جوابات 6847 ( چھ ہزار آٹھ سو سینتالیس ) جبکہ
206 رسائل بھی اس میں موجود ہیں ۔( تذکرہ امام احمد رضا ص 16 )
٭حضرت علامہ مولانا مفتی فیض احمد اویسی رحمۃ الله
علیہ کی کتب ورسائل کی تعداد کم و بیش تین ہزار (3000) سے زائد ہے۔آپ کی کتب کی
فہرست پر ایک مستقل رسالہ بنام " علم کے موتی " موجود ہے ۔
٭ قطب شام ڈاکٹر عبد العزیز الخطیب دامت برکاتہم
العالیہ کی سات 7 موسوعات حدیث ،فقہ ، تصوف ، عقائد ، خطبات ، تاریخ السلامیہ ،
دروس کے موضوعات پر ہیں ۔
موسوعة الحدیث الشریف ( 4 مجلد )
موسوعة الفقة الشافعی ( 20 مجلد )
موسوعة التصوف ( 9 مجلد )
موسوعة العقائد ( 5 مجلد )
موسوعة خطب المنبریه ( 12 مجلد )
موسوعة الشخصیات الاسلامیه ( 7 مجلد )
موسوعة الدورس البدریه ( 5 مجلد )
یوں یہ باسٹھ ( 62 ) جلدیں ہوگئیں ۔
ان کے علاوہ آپ کی کتب و رسائل کی تعداد پچپن (
55 ) سے زائد ہے۔
٭ پیر و مرشد امیراہل سنت حضرت علامہ مولانا ابو
بلال محمد الیاس عطار قادری اطال اللہ
عمرہ کی کتب و رسائل کی تعداد تقریبا ڈیڑھ سو ( 150 ) ہے۔
یہ تو وہ کتب ہیں جن کا تذکرہ کہیں نہ کہیں ملتا
ہے ۔ یہاں بغداد کا المناک سانحہ بھلایا نہیں جاسکتا کہ تاتاریوں نے جب بغداد میں
عظیم طوفان برپا کیا ، علماء کا قتل عام کیا اور بغداد کی لائبریریاں جلاکر ان کی راکھ دریائے
دجلہ کے سپرد کردی تو تین دن تک اس راکھ سے اس دریا کا پانی سیاہ ہوکر بہتا رہا۔ اسی فتنے میں کئی ہزار یا لاکھوں کتب جن کی
تعداد کا علم آج تک نہ ہوسکا ، ضائع کردی گئیں۔
مقصدتحریر اورسابقہ سطور سے حاصل ہونے والا نتیجہ
:
ان تمام سطور کو پڑھنے سے یہ بات بلکل سمجھی جا
سکتی ہے کہ ہمارے اسلاف کا تحریر سے کتنا لگاؤ تھا جبکہ آج کل حالیہ دور میں دیکھا
یہ گیا ہے کہ نام نہاد خطیبوں اور نعت
خوانوں کی وجہ سے ہمارے طلباء کے ازھان خط
و کتابت سے ہٹ گئے ہیں اور انہوں نے اپنا مقصد صرف تقریر و خطابت کو بنانا شروع کر
دیا اور وہ بھی اپنی محنت اور عربی کتب کی مدد سے نہیں بلکہ محض کسی جوشیلے مقرر کی
تقریر سن کر اور اردو میں بیانات پر لکھی جانے والی کتب سے پڑھ کر بنا تحقیق کے
آگے بیان کر دینا ہی مقصد سمجھ بیٹھے اور اسی پر اپنی صلاحیوں کو محدود کرتے نظر
آتے ہیں لہذا ایسے طلباء سے عرض ہے اپنے مقاصد میں تحریر و کتابت کو بھی شامل کریں
اور اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلیں۔ ان خطیبوں اور مقررین کے پیچھے چل کر اپنی
صلاحیتوں کو محدود مت کیجیے اور اگر بیان و
تقریر کرنی پڑے تو اپنی تقریر خود عربی کتب سے تیار کیجیے یا کسی صحیح العقیدہ سنی
محققین علماء کرام کی کتب سے تیار کیجیے۔ ساتھ ساتھ تحریر لکھنے کی طرف بھی قدم
بڑھائیے ،چاہے کسی ایک کتاب پر یا کسی موضوع پر۔اس سے آپ کی صلاحیتوں میں کئی گنا
اضافہ ہوگا۔
شرف ملت
حضرت علامہ مولانا عبد الحکیم شرف قادری رحمۃ الله علیہ اپنی کتاب " تذکرہ
اکابر اہلسنت " میں لکھتے ہیں کہ محدث اعظم پاکستان حضرت مولانا سردار احمد قادری رحمۃ الله علیہ طلبہ سے
مخاطب ہو کر فرمایا کرتے تھے :” مولانا ! درسی کتب پر حواشی لکھنے کی طرف توجہ
ضرور دیجیے کچھ نہیں تو ہر روز ایک دو سطریں لکھ لیا کریں ان شاءاللہ ایک وقت ایسا
آئے گا کہ مکمل کتاب بن جائے گی ۔“ ( تذکرہ اکابرِ اہل سنت ص 78 )
ازقلم: احمد رضا مغل
بتاریخ :
10 اپریل 2022
بمطابق 8 رمضان
المبارک 1443بروز اتوار