شجرکاری
جو اس وقت ایک اہم ایشو ہے، مقامی اور عالمی طور پر کانفرنسز سمینارز ہورہے
ہیں،تشہیری مہمیں چلائی جارہی ہیں لوگوں
کو درخت لگانے کی ترغیبیں دلائی جارہی ہیں، ہمارا پیارا دین اسلام جو کہ انسان کے وجود وبقاء کا ضامن دینِ
فطرت ہے، اس میں ظاہری وباطنی اور انفرادی
و اجتماعی نظافت وپاکیزگی پر بہت زور دیا گیا ہے، اس نے تقریباًساڑھےچودہ سو سال
پہلے شجرکاری کی اہمیت بتائی چنانچہ:
اللہ
پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے کوئی
درخت لگا یا اور اس کی حفا ظت اور دیکھ
بھال پر صبر کیا یہا ں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے کھایا جانے والا ہرپھل
اللہ پاک کے نزدیک اس کے لئے صدقہ ہے ۔ (مسند
احمد،5/574، رقم: 18586)
دنیا
کے عظیم ترین سماجی رہنما محمد مصطفی ٰصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے
ارشاد فرمایا: جومسلمان درخت لگا ئے یا فصل بوئے پھر اس میں سے جوپرند ہ یا انسا ن
کھا ئے تو وہ اسکی طر ف سے صدقہ شما ر ہوگا ۔ (مسلم
،ص 840، حدیث: 1553)
دوسری
روایت میں ہے کہ مسلمان جو کچھ اُگائے پھر اس میں سے کوئی انسان یا جانور یا پرند
ہ کھائے تو وہ اس کے لئے قیامت تک صدقہ ہوگا۔ (مسلم،ص839،
رقم:1552)
حضرتِ
سیدنا اَنَس رضی
اللہ عنہ
سے مروی حدیث پاک میں وہ سات چیزیں جن کا
ثواب انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ان میں سے ایک درخت لگانا بھی
ہے۔ (مجمع
الزوائد، ، 1/ 408، رقم: 769)
مشہور
صحابی رسول حضرتِ سیدنا ابودَرْدَاء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ میں دمشق میں ایک جگہ کھیتی بورہا تھا، ایک شخص میرے قریب سے گزرا تو اس نے مجھ
سے کہا کہ آپ صحا بئ رسول جیسا منصب حاصل ہونے کے باوجود یہ کام کررہے ہیں! تو میں
نے اس سے کہا میرے بارے میں رائے قائم کرنے میں جلد بازی مت کرو کیونکہ میں نے
رسول پاک صلی
اللہ علیہ وسلم
کو فرماتے ہوئے سنا ہے:’’ جس نے فصل بوئی تو اس فصل میں سے آدمی یا مخلوق میں سے
جو بھی کھائے گا وہ اس کے لئے صدقہ شمار ہو گا‘‘۔ (مسند
احمد،10/ 421، حدیث: 27576)
معاشرتی فوائد
گلوبل وارمنگ میں کمی: عالمی
ماحول کےدرجۂ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہےجس کی وجوہات میں درختوں کا کٹاؤ، گاڑیوں کا بے تحاشا دھواں،
زہریلی گیسز شامل ہیں، لہٰذا زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر اس عالمی چیلنج سے کسی حد
تک نبردآزما ( یعنی اس کا مقابلہ) ہواجاسکتا
ہے۔
فضائی آلودگی میں کمی: فضائی آلودگی بھی اس وقت دنیا
کے اہم چیلنجز میں ہیں، ہمارے ملک کے کچھ شہر عالمی آلودہ ترین شہروں میں ٹاپ پر
ہوتے ہیں، درخت اور پودے فضا میں موجود آلودگیوں، گیسز کو اپنے اندر جذب کرکے
ماحولیاتی آلودگی میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔
جانوروں کی بقا کا ذریعہ:جنگلی جانوروں
کی غذا کا اہم جز درختوں کے پتے ہیں ، یوں درختوں کو ان کی زندگی کا ضامن بھی قرار
دیا جاسکتا ہے۔
سیلاب سے بچاؤ: درخت کی جڑیں نہ صرف خود اضافی پانی
کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو بھی پانی جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں جس کے باعث پانی
جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔
لینڈ سلائیڈنگ سے بچاؤ: جہاں درخت
موجود ہوں وہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے کیونکہ درخت کی
جڑیں زمین کی مٹی کو روک کر رکھتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کا کٹاؤ یا لینڈ سلائیڈنگ
سے حفاظت رہتی ہے۔
قحط سالی کا خاتمہ: یہ اپنی جڑوں میں جذب شدہ پانی
کو ہوا میں خارج کرکے بادلوں کی تشکیل اور
بارشوں کا ذریعہ بنتے ہیں۔
ایندھن کی فراہمی: درختوں کی لکڑیاں آج بھی کئی
گھروں کے چولہا جلنے کا سبب بنتی ہیں اس
کے علاوہ کئی اور چیزوں کے لئے ایندھن کا کردار ادا کرتی ہیں۔
معاشی فوائد
بجلی کی بچت: درختوں کی کثرت سے ماحول ٹھنڈا اور
خوشگوار ہوگا نتیجۃً وہ آلات جو گرمیوں میں استعمال ہوتے ہیں ان کی ضرورت سے
چھٹکارا ملے گا یا اس میں کمی واقع ہوگی ، یوں قومی وسائل میں نہ صرف اضافہ ہوگا
بلکہ اہم قومی مسئلہ انرجی کرائسز سے بھی نمٹنے میں معاونت ہوگی۔
صنعتوں کی حوصلہ افزائی:درخت کئی طرح
کی صنعتوں کے لئے رامٹریل(Raw
Material) یعنی خام مال فراہم کرتے ہیں، فرنیچر،
کرسیوں، کاغذ اور کنسٹریکشن کی صنعتیں اس
میں نمایاں ہیں۔
غذائی ضروریات کے حصول کا
ذریعہ:ہماری
غذائی ضروریات کی تکمیل میں بھی درختوں کا
اہم کردار ہے ، ہم جو پھل وغیرہ کھاتے ہیں
وہ اکثر ان درختوں کی ہی مرہون منت ہے۔
زمین کی زرخیزی میں اضافے کا سبب: درخت مٹی اور
زمین کو پانی فراہم کرتے رہتے ہیں جس سے اس کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے اوروہ
بنجر نہیں ہو تی ۔
طبعی اورطبی فوائد
آکسیجن کی فراہمی کا ذریعہ: یہ
آکسیجن خارج کرتے ہیں اور آکسیجن کی انسانی زندگی میں ضرورت سے ہر شخص آگاہ ہے۔
خوشگوار ماحول کا سبب: یہ کاربن ڈائی اکسائیڈ کو جذب
کرکے ماحول کو خوشگوار بنانے میں اپنا اہم
کردار اداکرتے ہیں ہیں۔
ادویات کے حصول کا ذریعہ: مختلف اقسام کی ادویات کے بنانے میں درختوں کی
جڑیں اورپتے وغیرہ استعمال ہوتے ہیں، تحقیق کے مطابق پودوں اور جڑی بوٹیوں پر
مشتمل ادویات کے کاروبار کا حجم دنیا بھر میں تقریباً 83 ارب ڈالر ہے۔
ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں کمی اور انسانی صحت کا ضامن :
درختوں کی موجودگی کو خوشگوارصحت مند زندگی کی ضامن بھی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ انہیں دیکھنے اور اس کے درمیان رہنے سے لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پرخوشگوار تازگی
کا احساس ہوتا ہے جونہ صرف ذہنی طور پر بلکہ کئی جسمانی امراض سے محفوظ رکھتے ہوئے
انہیں صحت مند بناتی ہے جبکہ درختوں کے درمیان رہنے سے ان کی تخلیقی کارکردگی میں
بھی اضافہ ہوتا ہے۔
صوتی آلودگی میں کمی: ماہرین
کے مطابق اربن پلاننگ میں اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ارد گرد
اور زیادہ شور شرابے والے مقامات جیسے فیکٹریوں اور کارخانوں کے قریب زیادہ سے
زیادہ درخت لگانے سے ماحول کوپرسکون بنایاجاسکتا ہے۔
دعوتِ اسلامی اور شجرکاری مہم
دعوتِ
اسلامی کے شعبہ فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن (FGRF)
نے"پودا لگانا ہے درخت بناناہے" کے مقصد سے 30 جولائی 2021 میں اس مہم کا آغاز کیا جس
میں شیخ طریقت امیر اہلسنّت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار
قادری دامت
برکاتہم العالیہ اوردعوتِ
اسلامی کے ہر سطح کے ذمہ داران اور اسلامی بھائیوں نے بھرپور حصہ لیا اورFGRF
کی جانب سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق جنوری 2021ء سے اب تک ملک وبیرونِ میں ہزاروں مقامات پر 2ملین (یعنی 20لاکھ)سے زائد پودےلگائے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ مزید پودے لگانے اور لگائے گئے پودوں کی نگہداشت کا کام بھی بحسن خوبی انجام دیا
جارہا ہے۔ آپ سے بھی درخواست ہے کہ اس کام میں دعوتِ اسلامی کا ساتھ دیکر اس
صدقۂ جاریہ کا حصہ بنیں۔ اگر آپ شجرکاری کے سلسلے میں تعاون کرنا چاہتےہیں تو اپنے علاقے میں موجود
دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران یا FGRF کے اسلامی
بھائیوں سے رابطہ فرمائیں۔
ا ز:مولانا کاشف سلیم عطاری مدنی
رکنِ
مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی)
15
شوال المکرم 1443ھ
17
مئی، 2022 ء