سوال: کاؤنٹر تسبیح انگلی میں پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب: پلاسٹک کی کاؤنٹر تسبیح انگلی میں پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے البتہ اسے پہن کر نماز پڑھنے سے توجہ بَٹے گی جو مانعِ خشوع (یعنی خشوع میں رکاوٹ) ہے۔ اسے پہن کر نماز پڑھنے سے بچنا چاہئے کہ لوگ باتیں بنائیں گے کہ پتا نہیں نماز پڑھتا ہے یا تسبیح۔

خاص طور پر جو مذہبی شخصیات ہیں جن کی پیروی کی جاتی ہے انہیں اس طرح بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے لوگ سمجھیں گے کہ شاید یہ بھی کوئی افضل عمل ہے! پھر وہ بھی کرنے لگیں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

امیر اہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے حافظ نعمان کے صاحبزادے حسنین رضا عطاری ،محمد ہارون ،عمار زہری کے ناناصدیق اور حافظہ شمائلہ کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور صبروہمت کی تلقین کرتےہوئے مرحومین کے لئےدعائے مغفرت کی اور سوگواروں کو ایصالِ ثواب کے لئے مدنی کاموں میں شریک ہونے کی ترغیب دلائی۔

احمد آباد ملتان میں قائم مرکزی جامعۃ المدینہ کے طلبۂ کرام نے دورانِ زمانۂ طالب علمی میں موبائل فون کے استعمال کو ترک کردیا اور اپنا یہ پیغام امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہتک پہنچایا جس پرامیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنےبطورِ جواب اپنے آڈیو پیغام میں ان جامعۃ المدینہ کے طلبۂ کرام کو دورانِ زمانۂ طالب علمی موبائل فون کے استعمال کو ترک کرنے پرخوشی کا اظہار فرمایا اور کی حوصلہ افزائی فرمائی نیز ان کے لئے دعائے استقامت کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں میں شرکت کرنے کاذہن دیا۔


  آج کا سوال

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کیسے خوش کریں؟

سوال:رَبیع الاوّل کے مہینے میں ہم کون سے ایسے کام کریں کہ جن کی بدولت ہم پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خوش کرسکیں؟

جواب:ہمیں رَبیع الاوّل کے مہینے میں بھی پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خوش کرنا ہے اور اس کے علاوہ دوسرے مہینوں میں بھی بلکہ ہمیشہ ہمیشہ وہ کام کرنے ہیں کہ جن سے اللہ پاک بھی راضی ہو اور مدینے والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی خوش ہوں، اگر نماز میں کوتاہی تھی تو نماز کی کوتاہی ختم کردی جائے، اگر پچھلی نمازیں قَضا ہیں تو توبہ کرکے ان کا حساب لگاکر فوراً قضائے عمری شروع کردی جائے۔ اسی طرح روزے، زکوٰۃ اور دِیگر فرائض و واجِبات کی تکمیل کرتے ہوئے جشنِ ولادت منانے کی ترکیب شروع کی جائے اور اپنی ذات کو سنّتوں کے سانچے میں ڈھال لیا جائے۔ جیسے سَر پر انگریزی بالوں کے بجائے زلفیں رکھ لی جائیں، ننگے سَر گھومنے کے بجائے سَر پر سَبز سَبز عمامہ شریف کا تاج سجایا جائے، اگر داڑھی منڈائی یا ایک مٹھی سے گھٹائی ہے تو اس سے توبہ کرکے سنّت کے مطابق چہرے پر داڑھی مبارک سجا لی جائے، اپنے لباس کو بھی سنّتوں سے آراستہ کرتے ہوئے مکمل مدنی حلیے کی ترکیب بنا لی جائے اور جن سنّتوں پر عمل کرنے میں سُستی و کوتاہی تھی اُسے چُستی میں تبدیل کرکے اپنی ذات کو اللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا والے کاموں میں لگا دیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کے دل کے اندر مَدَنی اِنقلاب برپا ہوجائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


امیر اہل سنّت علّامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نےسید اصغر علی شاہ ،محمد سرور اور راناانورعلی کے انتقال پر ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور مرحومین کو ایصالِ ثواب کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی نیز آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے سوگواران کو مدنی پھولوں سے بھی نوازا۔

اپنی تعریف سننے کا شوق رکھنا کیسا؟

سوال:اپنی تعریف سننے کا شوق رکھنا کیسا ہے؟

جواب:اپنی تعریف سننے کا شوق اچھا نہیں ہے، اس میں بہت خطرہ (Risk) ہے جیساکہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”اپنی تعریف کو پسند کرنا، انسان کو اندھا اور بہرا کردیتا ہے۔“(فردوس الاخبار، 1/347، حدیث:2548) لوگوں کے منہ سے اپنی تعریف اور فضائل سُن کر اپنے نفس کو قابو میں رکھنا اِنتہائی مشکِل ہوتا ہے اس لئے اپنی تعریف سننے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہاں! اگر اپنی تعریف سننے کا شوق نہ ہو پھر کوئی تعریف کر دے تو اپنے نفس کو قابو میں رکھتے ہوئے اپنی جائز تعریف سننے میں حَرَج نہیں جیسا کہ بزرگانِ دین رحمہم اللہ المُبِین کے سامنے اُن کی تعریفات کی گئیں، منقبتیں پڑھی گئیں لیکن ان حضرات نے منع نہ کیا۔ اس ضمن میں ایک حکایت ملاحظہ کیجئے چنانچہ خلیفۂ اعلیٰ حضرت،مبلغِ اسلام حضرتِ علّامہ مولانا شاہ عبدالعلیم صِدّیقی میرٹھی رحمۃ اللہ علیہ حرمینِ طیبین زادہُما اللہ شرفاً وَّ تعظیماً سے واپسی پر میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن کی خدمت میں حاضر ہوئے اور نہایت خوش آوازی میں آپ کی شان میں منقبت پڑھی تو سیِّدی اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے اس پر کوئی ناگواری کا اِظہار نہیں فرمایا بلکہ اِرشاد فرمایا: مولانا! میں آپ کی خدمت میں کیا پیش کروں؟ (اپنے بہت قیمتی عمامہ کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے فرمایا:) اگر اس عمامے کو پیش کروں تو آپ اُس دِیارِ پاک سے تشریف لارہے ہیں، یہ عمامہ آپ کے قدموں کے لائق بھی نہیں۔ البتّہ میرے کپڑوں میں سب سے بیش قیمت (یعنی قیمتی) ایک جُبَّہ ہے، وہ حاضر کئے دیتا ہوں اور کاشانۂ اقدس سے سُرخ کاشانی مخمل کا جُبَّۂ مبارکہ لاکر عطا فرما دیا، جو ڈیڑھ سو روپے سے کسی طرح کم قیمت کا نہ ہوگا۔ مولانا مَمدوح نے کھڑے ہوکر دونوں ہاتھ پھیلا کرلے لیا۔ آنکھوں سے لگایا، لبوں سے چوما، سَر پر رکھا اور سینے سے دیر تک لگائے رہے۔(حیاتِ اعلیٰ حضرت، 1/132تا134 ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


امیر اہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطار قادری  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے غلام مصطفی عطاری کی اہلیہ(ضلع دادو)، احمد (کراچی)، حرا (کراچی ) اور ایک بچی فاطمہ کے انتقال پر ان کے اہل خانہ اور دیگر سوگواران سے تعزیت کااظہار کیا،مرحومین کےلئے دعائے مغفرت فرمائی اور سوگواروں کوصبر کی تلقین کرتے ہوئے نیک اعمال کی ترغیب دلائی ۔ 

آج کا سوال

اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃِ ربّ العزّت کا بچپن

سوال:اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کےبچپن کے متعلِق کچھ ارشاد فرمائیے؟

جواب:میرے آقا اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن بچپن سے ہی دوسرے بچّوں سے کافی مختلف اور بہت ذہین و ہوشیار تھے، آپ کا حافظہ بھی بہت قَوی تھا، صرف چھ سال کی عُمْر میں آپ نے سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جشنِ ولادت کے موقع پر ایسا بیان فرمایا تھا کہ بڑے بڑے دَنگ رَہ گئے کہ چھ سال کے بچّے کو سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بارے میں اتنی معلومات ہیں! 13سال دس ماہ چار دن کی عمر میں میرے آقا اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے پہلا فتویٰ حُرمت ِ رَضاعت (یعنی دودھ کے رشتے) کے متعلِق دیا، آپ کے والدِ گرامی رَئیسُ الْمُتَکلِّمِیْن حضرت علّامہ مولانا مفتی نقی علی خان علیہ رحمۃ المنَّان فتویٰ صحیح پاکر بہت خوش ہوئے اور آپ کو مفتی کا منصب سونپ دیا، اس کے باوجود آپ طویل عرصے تک اپنے والدِ گرامی سے فتویٰ چیک کرواتے رہے۔ اس عمر میں بچے کھیلتے ہیں، لیکن میرے آقا اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت مفتی بَن گئے تھے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کی سیرت جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کے دو رسالے ”تذکرۂ امام احمد رضا“ اور ”بریلی سے مدینہ“ کا مطالَعہ کیجئے۔)

عِلْم کا چَشمہ ہوا ہے مَوجزَن تحریر میں

جب قلم تُو نے اٹھایا اے امام احمدرضا

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


مبلغ دعوتِ اسلامی رضوان عطاری مدنی20اور 21جولائی 2019ءکی درمیانی شب تقریبا تین بجے عالمی مدنی مرکز فیضان ِمدینہ کراچی  میں جاری خصوصی مدنی مذاکرے میں شریک ہونے آرہے تھے کہ ان کی موٹر سائیکل کو حادثہ پیش آیا جس کے باعث وہ زمین پر گرگئے اور ان کا سر بڑی شدت کے ساتھ زمین سے ٹکرایا لیکن خوش قسمتی سے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ترغیب پر انہوں نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ بڑی چوٹ سے محفوظ رہے۔ امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اطلاع ملنے پر ان سے عیادت کی اور ان جلد صحت کے لئے دعا بھی فرمائی۔ 


امیر اہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے قاری وہاج احمد قادری صاحب( خطیب درگاہ بابا فرید پاک پتن شریف) کی والدہ محترمہ، رُقیّہ عطاریہ (چٹاگانگ بنگلہ دیش) ،مریم بائی عطاریہ( کراچی ) ،زمان عطاری ( کراچی) اور عثمان ظفر کے لاہور میں انتقال کر جانے پر ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور مرحومین کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے ایصالِ ثواب بھی کیا ،نیزامیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نےسوگواران کو مدنی پھول دئیے ۔ 

سوال:”کاش! میں سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دور میں ہوتا تو سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کرتا۔“ یہ کہنا کیسا ہے؟

جواب:یہ آرزو کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ کاش! ہم بھی پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک دور میں پیدا ہوئے ہوتے اور رَحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قدموں سے لپٹے رہتے یعنی صاحبِ ایمان بھی ہوتے، ورنہ اُس مبارک دور میں ابو جہل بھی تھا، اس کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور وہ کُفر پر ہی مَر گیا۔ اسی طرح کی آرزو کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت فرماتے ہیں:

جو ہم بھی واں ہوتے خاکِ گلشن لپٹ کے قدموں سے لیتے اُترن

مگر کریں کیا نَصیب میں تو یہ نامُرادی کے دِن لکھے تھے

(حدائقِ بخشش، ص 231)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


آج کاسوال

بطخ کھانا کیسا؟

سوال:کیا بطخ کھانا حلال ہے؟

جواب:جی ہاں! بطخ کھانا حلال ہے۔ (تفسیراتِ احمدیہ، پ8، الانعام، تحت الآیۃ: 146، ص405) اور اسے بھی بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَر پڑھ کر ذبح کیا جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ علٰی محمَّد