تعزیتی پیغام

قبروں کی زیارت

سوال:کیا قبروں کی زیارت کرنے سے دل
نرم ہوتا ہے؟
جواب:جی ہاں! قبروں
کی زیارت کرنے سے دل نرم ہوتا ہے، دو فرامینِ مصطفےٰ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:(1)میں نے تمہیں قبروں کی زیارت
سے روکا تھا، سنو! تم قبروں کی
زیارت کیا کرو کیونکہ یہ دل کو نرم کرتی، آنکھوں کو رُلاتی اور آخرت کی یاد دلاتی
ہے۔(مستدرک
للحاکم، 1/711، حدیث:1433) (2)میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا پس
تم ان کی زیارت کیا کرو ان کی زیارت تمہاری بھلائی میں اِضافہ کرے گی۔ (مستدرک للحاکم، 1/711،
حدیث:1431)
وَاللہُ
اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ
وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شیخِ طریقت،
امیرِ اہلِ سنت مولانا الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور دیگر شرکائے قافلہ جدہ ایئرپورٹ پہنچ کر نمازِ
عصر استاذالحدیث مولانا محمد حسان عطاری
مدنی کی امامت میں ادا کررہے ہیں۔ یاد رہے
بانیِ دعوتِ اسلامی فریضۂ حج ادا
کرنے کے لئے کل یعنی 3 اگست 2019ء کو مکۂ
مکرمہ زاد ہَااللہ
شرفاً وَّ تعظیماً پہنچ چکے ہیں اور آپ کے ہمراہ نگرانِ شوریٰ مولانا محمد عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی، نگران
پاکستان انتظامی کابینہ حاجی محمد شاہد عطاری، اراکینِ شوریٰ مولانا حاجی عبدالحبیب عطاری، حاجی فضیل رضا عطاری، محمد اطہر عطاری اور استاذالحدیث
مولانا محمد حسان عطاری مدنی سمیت کئی خوش نصیب عاشقانِ رسول چل مدینہ کے مدنی
قافلے میں شریک ہیں۔

آج کا سوال
دورانِ اذان بجلی چلی جائے یا بجلی آجائے تو کیا کریں؟
سوال:اذان کے دوران بجلی چلی جائے یا آجائے، اذان جاری رکھی جائے گی یا دوبارہ
نئے سِرے سے دی جائے گی؟
جواب:اذان کے دوران بجلی چلی جائے یا آجائے، اذان جاری رکھی جائے گی، نئے سِرے سے
اذان نہیں دیں گے۔
وَاللہُ
اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

معروف نعت خوان ذوالفقار علی حسینی کا 30 جولائی 2019ء کو رضائے
الہٰی سے انتقال ہوگیا تھا۔انتقال کی خبر ملنے پر امیرِ اَہلِ سنّت
علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ذوالفقار علی حسینی کے سوگواران سے تعزیت کی اور مرحوم کے بلندیِ درجات اور
بےحساب مغفرت کے لئے دعا فرمائی۔ امیرِ اَہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے تعزیتی پیغام میں تمام سوگواران اور
ثناخوانِ رسول کو صبر کی تلقین بھی کی۔آپ
کا تعزیتی پیغام ملاحظہ ہو:
سگِ مدینہ محمد الیاس عطّار
قادری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے ذوالفقار علی حسینی
نقشبندی کے سوگواروں کی خدمتوں میں!
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ!
آہ ! ذوالفقار علی حسینی مرحوم پہلے گردن توڑ بخار
میں مبتلاء ہوئے،I.C.U میں پہنچے اور پھر انتقال ہوگیا اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا
اِلَیْہِ رٰجِعُوْن۔مَا شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ذوالفقار علی حسینی کی تو کیا بات ہے ،میں نے ایک
کلپ دیکھا اور بڑا متأثر ہوا کہ عاشقانِ
رسول صلوٰۃ و سلام پڑھ رہے ہیں، ان کا
جنازہ رکھا ہوا ہے، چہرے سے کفن ہٹا ہوا ہے اور ہونٹ جنبش کر رہے ہیں، سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ،ایمان تازہ ہوگیا۔
میرے
جنازے پہ رونے والوں فریب میں ہو بغور
دیکھو |
مرا نہیں
ہوں غمِ نبی میں لباسِ ہستی بدل گیا ہوں |
تما م ثناخوانِ رسول میرے
مدنی بیٹوں! اللہ کی رضا کے لئے اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خوشنودی پا نے کے لئے خوب نعتیں پڑھیں،اپنے
بزرگو ں کے کلام پڑھیں ، جو کلا م شریعت کے مطابق ہے وہی پڑھیں،علمائے کرام سے
مربوط رہیں،جن اشعار میں مسئلہ ہو علمائے
کرام سے پوچھ لیا کریں بلکہ بہتر یہ ہی ہے کہ سرکارِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر جو مسلّمہ بزرگ ہیں ان کا کلام ہی پڑھا جائے اور باقی شعرا کا کلام
علما سے پوچھ کر ان کی تصدیق لےکر پڑھاجائے تاکہ شرعی غلطی نہ ہو کہ بعض اوقات اس
میں بے ادبی بھی ہوتی ہے اور کبھی کبھی مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کفریات بھی ہوتے ہیں اسی لئے عرض کررہا ہوں اور
ظاہر ہے میں بھلائی کے لئے ہی کہہ رہا ہو ں کیونکہ میرا کام نیکی کی دعوت دینا ہے ۔آپ سب میرے
مدنی بیٹے ہیں ،ثناخوانانِ رسول سے مجھے
پیار ہے،مجھے بچپن سے نعتوں سے پیار ہے ، یوں تو ہرسنّی نعت خوان ہے ،بچہ بچہ نعت خوان ہے،میں بھی ثناخوان ہوں اگر چہ آواز
جیسی بھی ہو بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّممیں تو دل دیکھے جاتے ہیں اور میں نے تو زندگی میں مائیک پر سب سے پہلا
شعر ہی یہ ہی پڑھا ہے :
چمک تجھ
سے پاتے ہیں سب پانے والے |
میرا دل
بھی چمکا دے چمکانے والے |
میں چھوٹا تھا اور پڑھ بھی نہیں پارہا تھا ، میری آواز نہیں تھی تو اس لئے ایک آدھ شعر اور پڑھا تو مجھے بازو پکڑ کے پیار سے ہٹا دیا گیا، لیکن بہرحال آپ سب خوب نعتیں پڑھیں مگر یہ عرض کردوں کہ مالدار کی دعوت آئے اور غریب کی بھی دعوت آئے تو مہربانی کرکے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے غریب امّتیوں کو ترجیح دیں ،سیّدوں کو ترجیح دیں،سادات کے یہاں جائیں ،عاشقانِ رسول پر تنقید نہیں اس طرح کہ فلاں کی آواز اچھی نہیں ،فلاں تو پھٹا ہو اڈھول ہے ،فلاں تو مائیک ہی نہیں چھوڑتا وغیرہ وغیرہ
سُتُونِ حَنَّانَہ

سوال:ستونِ حَنَّانہسے کیا مُراد ہے؟
نیز اس کا واقعہ بھی ارشاد فرما دیجئے۔
جواب:ستونِ حَنَّانہسے مراد کھجور کا وہ خشک تَنا ہے
جس سے مسجد ِنبوی شریف علٰی
صاحبھا الصَّلٰوۃ والسَّلام میں سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم ٹیک لگاکر
خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ جب لکڑی کا منبر اطہر
بنایا گیا اور حضور تاجدارِ مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے منبر شریف کو قدم
بوسی سے مشرف فرما کر خطبہ ارشاد فرمایا: تو کھجور کے تنے سے رونے کی آواز آنے لگی، وہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فِراق (یعنی
جدائی) میں رو رہا تھا تو رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم شفقت فرماتے ہوئے مبارک منبر سے اترے اور اس کو سینے سے لگا لیا تو وہ
سسکیاں بھرنے لگا اور پھر آہستہ آہستہ خاموش ہوگیا۔ اسی رونے کی وجہ سے اُس تَنے
کا نام ”حَنَّانہ“ پڑ گیا۔ سرکارِ نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام علیہمُ
الرِّضوان سے ارشاد
فرمایا: اگر میں اس کو خاموش نہ کرواتا تو یہ قیامت تک روتا رہتا۔ پھر مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے اس سے فرمایا: ”اگر تُو چاہے تو تجھے اسی جگہ
لگادوں جہاں تُو پہلے تھا تاکہ تُو پہلے کی طرح(تروتازہ) ہوجائے اور اگر تُو چاہے تو تجھے جنّت میں
لگادوں تاکہ جنّتی تیرا پھل کھاتے رہیں! اُس نے جنّت کو
اِختیار کیا تو سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے حکم پر
اسے منبر کے نیچے دفنا دیا
گیا۔ حضرتِ سَیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القَوی جب یہ واقعہ بیان فرماتے تو روتے اور ارشاد
فرماتے:اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندو! جب ایک درخت کا بے جان تَنا
فِراقِ مصطفےٰ میں رو سکتا ہے تو تمہیں فراقِ رسول میں رونے کا زیادہ حق ہے۔(وفاء
الوفاء، 1/388تا 390، دلائل النبوۃ للبیہقی، 2/556 تا 561 ماخوذاً) آج بھی مسجد ِ نبوی شریف علٰی صاحبھا الصَّلٰوۃ
والسَّلام میں اس جگہ پر جہاں
یہ ستونِ حنانہ تھا، پلر(Pillar) بنا ہوا ہے جس پر اُسْطُوَانَۃُ
الْحَنَّانَہ لکھا ہوا
ہے، عاشقانِ رسول اس مقام پر نوافل وغیرہ ادا کرتے
ہیں۔
وَاللہُ
اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ
وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب

سب سے پہلے قلم سے کس نے لکھا؟

آج کا سوال
سب سے پہلے قلم سے کس نے لکھا؟
سوال:سب سے پہلے کس نے قلم سے لکھا؟
جواب:حضرتِ سَیِّدُنا ادریس علٰی
نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے۔
(خازن، پ16، مریم، تحت الآیۃ:56، 3/238)
وَاللہُ
اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ
وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
امیر اہلِ سنت سفرِ حج پر روانہ
,_Pakistan_International_Airlines_(PIA)_JP379636.jpg)
شیخ طریقت امیر
اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فریضہ حج ادا کرنے کے لیے 30 اگست
کو کراچی سے روانہ ہوگئے بانی دعوت اسلامی
ان دنوں عرب امارات پہنچے ہیں جہاں سے تین اگست کو حرمین طیبین کی فلائٹ سے مکہ
مکرمہ اور مدینہ منورہ پہنچیں گے
یاد رہے اس سال
بھی امیر اہل سنت نے کی عاشقان رسول کو چل مدینہ کیا ہے جو فریضہ حج آپ کے ہمراہ
ادا کریں گے۔
اس ہفتے کا رسالہ

امیر اہل ِ
سنّت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہہر ہفتے مدنی مذاکرے میں رسالہ پڑھنے کی ترغیب
دلاتے ہیں گزشتہ ہفتے کا رسالہ ”دل جتنے کا نسخہ“ تھا جس کو پاکستان میں 2 لاکھ 79 ہزار14اسلامی بھائیوں
نےاور3 لاکھ 10ہزار969 اسلامی بہنوں نے
اور بیرونِ ملک میں 27 ہزار 44 اسلامی بھائی اور 38 ہزار 595 اسلامی بہنوں نے پڑھا جبکہ اس ہفتے امیر اہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ نے ”ابلق گھوڑے سوار “رسالہ پڑھنے کی ترغیب دلائی۔
مدنی مذاکرہ

دعوتِ اسلامی
کے عالمی مدنی مرکز فیضان ِمدینہ کراچی میں 27جولائی 2019ءبروز ہفتہ نماز عشاء کے
بعد ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہو اجس میں شہر کراچی کے مختلف علاقوں کے
عاشقان ِرسول نے شرکت کی ۔ امیر اہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقان ِرسول کے سوالات کے جوابات عطا فرمائے۔
بعد مدنی مذاکرہ خصوصی مدنی مذاکرے بھی ہوا جس میں عاشقانِ رسول نے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے سوالات کئے اور امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہنے انہیں اپنے مدنی پھولوں سے نوازا۔
قلبِ سَلیم کسے کہتے ہیں؟
.jpg)
آج کا سوال
قلبِ سَلیم کسے کہتے ہیں؟
سوال: قلبِ
سلیم کسے کہتے ہیں؟
جواب: قلبِ سلیم کے معنیٰ
سلامت دل، اس سے مراد دِل کا بدعقیدگیوں یعنی کفر و شِرک اور منافقت وغیرہ سے پاک
ہونا ہے۔(خزائن العرفان، پ19، الشعراء، تحت الآیۃ:89، ص 688،ماخوذاً)
وَاللہُ
اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ
وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد