سوال:بعض لوگ قربانی میں ایک بکرا پورے گھر کی طرف سے ذبح کردیتے ہیں تو کیا اس طرح کرنے سے پورے گھر کی طرف سے قربانی ادا ہوجائے گی؟ جواب:اگر کسی نے ایک بکرا پورے گھر کی طرف سے قربانی میں ذبح کردیا تو گھر کے کسی بھی فَرْد کی طرف سے قربانی ادا نہیں ہوگی کیونکہ ایک بکرے کی قربانی صرف ایک ہی فرد کی طرف سے ادا ہوتی ہے۔ جیسے بچوں کے اَبُّو پر قربانی واجِب ہے تو اب ایک بکرا ان کی طرف سے ہی ذبح کیا جائے گا کسی اور کی اس میں نیّت نہیں کی جائے گی اور اگر بچوں کی امّی پر بھی قربانی واجب ہے تو اب دونوں کی طرف سے دو بکرے الگ الگ ذبح کئے جائیں گے کیونکہ ایک بکرا دونوں کی طرف سے قربانی میں ذبح نہیں کیا جاسکتا، یہی مسئلہ بھیڑ اور دُنبے (Sheep) کا بھی ہے۔ وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

سوال:حضرتِ اسرافیل علیہِ السَّلام کے ذمّے کیا کام ہیں؟ جواب:حضرتِ سیّدنا اسرافیل علیہِ الصّلٰوۃ و السَّلام صور پھونکیں گے اس کی تفصیل بہارِ شریعت میں کچھ اس طرح ہے: جب (قیامت کی ) نشانیاں پوری ہو لیں گی اور مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے سے وہ خوشبودار ہوا گزرلے گی جس سے تمام مسلمانوں کی وفات ہوجائے گی، اس کے بعد پھر چالیس برس کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کے اولاد نہ ہوگی، یعنی چالیس برس سے کم عُمر کا کو ئی نہ رہے گا اور دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے، اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا، کوئی اپنی دیوار لیستا (یعنی پلستر کرتا) ہوگا، کوئی کھانا کھاتا ہوگا، غرض لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ دفعۃً (یعنی اچانک) حضرتِ اسرافیل علیہِ السَّلام کو صُور پھونکنے کا حکم ہوگا، شُروع شُروع اس کی آواز بہت باریک ہوگی اور رفتہ رفتہ بہت بلند ہوجائے گی، لوگ کان لگا کر اس کی آواز سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گِر پڑیں گے اور مَر جائیں گے، آسمان، زمین، پہاڑ، یہاں تک کہ صُور اور اسرافیل اور تمام ملائکہ فَنا ہو جائیں گے، اُس وقت سوا اُس واحدِ حقیقی(یعنی اللہ جَلَّ جَلَالُہ) کے کوئی نہ ہوگا، وہ فرمائے گا:”آج کس کی بادشاہت ہے؟“ کہاں ہیں جَبّارین؟ کہاں ہیں متکبّرین؟ مگر ہے کون جو جواب دے، پھر خود ہی فرمائے گا: (پ 24، المؤمن: 16) ”صرف اللہ وَاحِدِ قَہَّار کی سلطنت ہے۔“ پھر جب اﷲ تعالٰی چاہے گا، اسرافیل کو زندہ فرمائے گا اور صُور کو پیدا کرکے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا، صور پھونکتے ہی تمام اوّلین و آخرین، ملائکہ و اِنس و جن و حیوانات (یعنی جب دوسری بار صُور پھونکا جائے گا تو اس میں تمام فرشتے، انسان، جنّات اور جانور) موجود ہوجائیں گے۔ سب سے پہلے حضورِ انور صلَّی اﷲ تعالٰی علیہ وسلَّم قبرِ مُبارک سے یوں برآمد ہونگے (یعنی باہر تشریف لائیں گے) کہ دَہنے (یعنی سیدھے) ہاتھ میں صدیقِ اکبر کا ہاتھ، بائیں ہاتھ میں فاروقِ اعظم کا ہاتھ رضی اﷲ تعالٰی عنھمَا، پھر مکّۂ معظّمہ ومدینۂ طیبہ کے مَقَابِر (یعنی قبرستانوں) میں جتنے مسلمان دفن ہیں، سب کو اپنے ہمراہ لے کر میدانِ حشر میں تشریف لے جائیں گے۔(بہارِ شریعت، 1/127،129) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے صدیق عبداللہ عطاری، حافظ بلال احمد، حافظ عمرفاروق، احمد علی اور غلام مصطفیٰ سے ان کی والدہ مبلّغہ دعوتِ اسلامی شمیم اخترعطاریہ کے انتقال پر تعزیت کااظہار فرمایا نیز مرحومہ کے ایصالِ ثواب کرتے ہوئے دعائے مغفرت فرمائی اور سوگواران کو مدنی پھولوں سے نوازا۔

عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں خصوصی مدنی مذاکرے کا اہتمام کیا گیا جس میں دار الافتاء اہلسنّت کے مفتیانِ کرام ، جامعۃ المدینہ کے اساتذہ اور درجہ ٔ دورہ حدیث شریف کے طلبۂ کرام نے شرکت کی سعادت حاصل کی۔ امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے شرکا کو علم و حکمت سے معمور مدنی پھولوں سے نوازا جبکہ درجۂ دورہ حدیث شریف کے طلبہ کرام نے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ساتھ کھانا کھانے کا شرف بھی حاصل کیا۔

سوال:کیا حاجی اپنا حلق خود کر سکتا ہے؟ جواب:جی ہاں! جب اِحرام سے باہر نکلنے کا وقت آجائے تو حاجی خود ہی اپنا حلق کر سکتا ہے۔ وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں 22جون 2019ءبروز ہفتہ بعد نمازِ عشاء ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہو اجس میں کثیر تعداد میں عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔ امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقانِ رسول کے سوالات کے جوابات عطا فرمائے نیز ہفتہ وار مدنی مذاکرے کے بعد خصوصی مدنی مذاکرے کا بھی سلسلہ ہو اجس میں خوش نصیب عاشقانِ رسول نے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کےعلم و حکمت بھرے مدنی پھولوں سے فیض پایا ۔

سوال:کیا پیارے آقا صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جانوروں کا فریاد کرنا ثابت ہے؟ جواب:جی ہاں! پیارے آقا صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جانوروں کا فریاد کرنا ثابت ہے۔ ایک بار رَحْمتِ عالَم، نورِ مجسم صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے وہاں ایک اُونٹ کھڑا تھا، جب اس نے آپ صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیکھا تو ایک دَم بِلبِلانے لگا اور اس کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ رَحْمتِ عالَم صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قریب جاکر اس کے سَر اور کنپٹی پر اپنا دستِ شفقت پھیرا تو وہ تسلّی پاکر بالکل خاموش ہوگیا، تاجدارِ رسالت صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دریافت فرمایا کہ اِس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ایک انصاری نوجوان حاضر ہوئے اور عرض کی: یارَسولَ اللہ صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! یہ میرا ہے۔ آپ صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تم اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اس جانور کے بارے میں نہیں ڈرتے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جس کا تم کو مالِک بنایا ہے۔ تمہارے اس اونٹ نے مجھ سے تمہاری شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو اور اس کی طاقت سے زیادہ کام لے کر اسے تکلیف دیتے ہو۔(ابوداؤد، 3/32، حدیث: 2549) میرے آقا اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان علیہِ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد اسی دَر پر شُتَرانِ ناشاد( ) گِلۂ رَنج و عَنا(2) کرتے ہیں (حدائقِ بخشش، ص 113) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان ِ مدینہ میں جمعرات اور جمعۃ المبارک کی درمیانی شب انڈونیشیا سے آئے ہوئے عاشقانِ رسول نے امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے ملاقات کی سعادت پائی ، امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ان کو تحائف سے نوازا اور سلسلہ ٔعالیہ قادریہ میں داخل بھی فرمایا ۔ انڈونیشین اسلامی بھائیوں نے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکو اپنے ملک کی ثَقافتی ٹوپی پیش کی جسے آپ نے ان کی دلجوئی کےلئے اپنے سر پر سجائی۔ اس موقع پر نگرانِ شوریٰ مولانا محمد عمران عطاریمَدَّظِلُّہُ الْعَالِی اور دیگر اراکینِ شوریٰ بھی موجود تھے۔

امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نےمولانا الطاف حسین فریدی صاحب کے انتقال پر ان کے صاحبزادوں محمد ضیاءالدین فریدی صاحب، محمد شہاب الدین فریدی صاحب، مولانا علاؤ الدین فریدی صاحب اور داماد مولانا اشفاق قادری صاحب سمیت تمام سوگواروں سے تعزیت کا اظہار فرمایا نیز مرحوم کو ایصالِ ثواب کرتے ہوئے دعائے مغفرت فرمائی۔

سوال:ننگے سَر نماز پڑھنے سے نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟ جواب:فی زمانہ تو ایسا لگتا ہے کہ ننگے سَر نماز پڑھنے کا بھی کوئی فیشن چل پڑا ہے حالانکہ پہلے کے لوگ نماز کے علاوہ بھی ہر وقت سَر پر ٹوپی بلکہ عمامہ سجا کر رکھتے تھے۔ بہرحال ننگے سَر نماز پڑھنے کی چند صورتیں ہیں جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:سُستی سے ننگے سَر نماز پڑھنا یعنی ٹوپی پہننا بوجھ معلوم ہوتا ہو یا گرمی معلوم ہوتی ہو، مکروہِ تنزیہی (یعنی ناپسندیدہ) ہے اور اگر تحقیرِ نماز مقصود ہے، مثلاً نماز کوئی ایسی مُہْتَم بالشان (یعنی اہم) چیز نہیں جس کے لئے ٹوپی، عمامہ پہنا جائے تو یہ کُفر ہے اور خُشوع خُضوع (یعنی نماز میں دل لگنے) کے لئے سَر برہنہ (یعنی ننگے سَر نماز) پڑھی تو مستحب ہے۔(بہارِ شریعت، 1/631) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے سید ناشر عطاری ، حاجی فضل کریم قادری ،حاجی اسلام الدین عطاری ،مدنی منّے عبید رضا عطاری ، مدنی منّے احمد رضا عطاری، مدنی منّی بنتِ شہباز ، غلام قادر اور ہاجِرہ قادریہ کے انتقال پر تمام مرحومین کے سوگواروں سےتعزیت کا اظہار کیا نیز مرحومین کو ایصالِ ثواب کرتے ہوئے دعائے مغفرت فرمائی ۔

زم زم نگر حیدرآباد کی روحانی شخصیت پیر سید عابد علی شاہ قادری صاحب علیہ الرحمہ کا رضائے الہٰی سے انتقال ہوگیا ،اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْن، ان کے انتقال کی اطلاع ملنے پر امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ان کے صاحبزادوں اور دیگرسوگواروں سے تعزیت کااظہار کیا اور پیر صاحب کے لئے دعائے مغفرت فرمائی نیز سوگواروں کو حضرت مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلوں میں سفر کرنے اور مسجد بنانے کی ترغیب بھی دلائی۔