29 نومبر 2025ء بمطابق 8 جمادی الاخریٰ 1447ھ کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا اہتمام ہوا جس میں بیرونِ ممالک سے آئے ہوئے معزز علمائے کرام،  عاشقانِ رسول، ذمہ داران اور کراچی شہر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

اس مدنی مذاکرے کا آغاز بعد نمازِ عشا تلاوتِ قراٰن و نعتِ رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ہوا جس کے بعد عاشقانِ رسول کے مختلف سوالات ہوئے جن کے شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے جوابات ارشاد فرمائے۔

بعض سوال و جواب

سوال:معاشرے میں ذہن بنا ہوا ہے کہ ساس بہو میں نہیں بنتی ،آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب:یہ ذہن نہیں بنانا چاہیئے، سا س اوربہو دونوں کو ایک دوسرے کےساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیئے۔ غصے والے کو اگر کہاجائے کہ یہ بڑا غصے والاہے تو اس کا غصہ بڑھ جاتاہے۔

سوال:والدین اورٹیچرز کوبچوں کوسمجھاتے ہوئے کیا الفاظ نہیں کہنے چاہئیں ؟

جواب:والدین اورٹیچرز کو بچوں کو یہ نہیں کہنا چاہیئے کہ تم کسی کام کے نہیں ہو، اس طرح کہنے سے اس میں احساسِ کمتری پیداہوسکتی ہے جس سے وہ اپنی عمرمیں کچھ بڑا کرنےکی ہمت نہیں کرپاتا۔

سوال:جب گرمی جارہی ہواورسردی آرہی ہوتومسجدمیں پنکھا چلانے اورنہ چلانے میں اختلاف ہوجاتاہے آپ کیا فرماتے کہ کیا کرنا چاہیئے ؟

جواب:میرا مشورہ ہے کہ جسے گرمی لگ ہورہی تو وہ صبرکرلے تاکہ پنکھا چلانے سے جن کو تکلیف ہوتی ہے وہ اس تکلیف سے بچ جائیں ۔کوشش ہونی چاہیئے کہ ہم کسی کو فائدہ نہیں دے سکتے تو تکلیف بھی نہ دیں ۔

سوال:ہمارے معاشرے میں لوگ دوسروں کانام بگاڑتے ہیں ،آپ کیا فرماتے ہیں ؟

جواب:قرآن پاک میں اللہ پاک نے کسی کا نام بگاڑنے سے منع فرمایاہے ۔(پارہ،26،سورۂ حجرات:11)کسی کو کچھ بولنے سے پہلے سوچیں کہ میرے اس طرح کہنے سےوہ خوش ہوگا یا ناراض ،وہ بات ہرگزنہ کہے جس سے اس کی دل آزاری ہو۔ حدیث پاک میں ہے :مَنْ دَعَا رَجُلًا بِغَيْرِ اسْمِهِ لَعَنَتْهُ الْمَلَائِكَةُ یعنی جس نے کسی کو اس کے نام کے علاوہ پُکارا یعنی نام بگاڑاتو فِرِشتے اس پر لعنت کرتے ہیں ۔(عمل الیوم واللیلۃ، ص175، حدیث: 395)

سوال:یہ درست ہے کہ حسن ِظن میں کوئی نقصان نہیں اور بدگُمانی میں کوئی فائدہ نہیں؟

جواب:جی ہاں! ‏ کسی مسلمان کے بارے میں اچھا گمان رکھنا ’’حسن ظن ‘‘کہلاتا ہے٭حسن ظن ایک جائزوحلال، باعث اجر وثواب وجنت میں لے جانے والا کام ہے ٭حسنِ ظن سے بدگمانی دور ہوجاتی ہے ٭حسنِ ظن سے دل میں مسلمانوں کی محبت پیدا ہوتی ہے٭حسنِ ظن سے بدلہ لینے کی چاہت ختم ہوتی ہے ٭حسنِ ظن کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں۔

سوال:حج میں مشقت ہوتی ہے اس لئے بعض لوگ حج کرنے سے ہچکچاتے ہیں ،آپ انہیں کیا کہیں گے ؟

جواب:حج فرض ہوگیا تو اب حج کرنا ضروری ہے ورنہ گنہگارہوں گے ۔ حج میں جو رِقَّت و ذَوق ہوتا ہے وہ سفرِ عمرہ میں نہیں ہوتا۔سفرِ حج اورسفرِعمرہ دونوں کرنے چاہئیں ۔سفرِحج وعمرہ میں گناہوں کے کاموں مثلاً جھوٹ، غلط سرٹیفکیٹ وغیرہ سے بچنا بھی ضروری ہے ۔

سوال:بڑھاپے میں کئی طرح کی کمزوریاں آجاتی ہیں ،بوڑھے کیا کریں ؟

جواب:کالے بالوں کے بعد سفیدبال آنے میں عبرت ہے ،یہ موت کی یاد دِلاتے ہیں ،آنکھ کمزور،مزاج میں کمزوری ،چڑچڑا پَن بڑھ جاتاہے ،حافظہ کمزور،سننے میں کمزوری آجاتی ہے۔یہ ساری چیزیں موت کی یاد دِلاتی ہیں ۔ بوڑھوں کو بھی موت کی تیاری میں مصروف رہنا چاہیئے، بوڑھوں کےپاس موت سے بچنے کا کوئی آپشن نہیں، اس عمرمیں سنبھل کر رہنا ہے، اب غفلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

سوال:اِس ہفتے کارِسالہ ” مذاق میں جھوٹ بولنا کیسا؟“ پڑھنے یاسُننے والوں کوامیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جواب:یاربِّ کریم! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ ”مذاق میں جھوٹ بولنا کیسا؟“ پڑھ یا سُن لے اُسے ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق دے اور اس کو ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم