عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کےپروفیشنلز ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام 12 مارچ 2023ء بروز اتوار عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں پروفیشنل حضرات کے لئے سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز،انجینئرز اور پروفیشنلز سمیت دیگر عاشقانِ رسول کی شرکت رہی۔

تلاوتِ قراٰن سے اس اجتماعِ پاک کا باقاعدہ آغاز کیا گیا جبکہ نعتِ خواں اسلامی بھائی نے نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و سلم پڑھ کر حاضرین کے دلوں کو منور کیا۔

اس موقع پر دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے ”آمد رمضان “ کے حوالے سے گفتگو کی ۔رکن شوری نے شرکا کو رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے کا ذہن دیتے ہوئے پورے ماہ کا روزہ رکھنے ، گناہوں سے بچنے اور عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں 30 دن کا اعتکاف کرنے کی ترغیب دلائی ۔

بعدازاں اجتماع میں شریک پروفیشنل حضرات نے مدنی چینل کو تأثرات دیتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہارکیااور نیکی کے کاموں میں حصہ لینے کی اچھی اچھی نیتیں کیں۔ (رپورٹ : پروفیشنلز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس)


زنا ایک ایسا جرم ہے کہ دنیا کی تمام قوموں کی نزدیک فعل قبیح اور جرم و گناہ ہے اور اسلام میں یہ کبیرہ گناہ ہے اور دنیا و آخرت میں ہلاکت کا سبب اور جہنم میں لے جانے والا بد ترین فعل ہے۔ آئیے اس گناہِ عظیم کی مذمت کے متعلق احادیث پاک ملاحظہ کرتے ہیں۔

زنا ایک ایسا کام ہے جب مؤمن اس کو کرتا ہے تو معاذ اللہ وہ جب تک اس کام میں مشغول رہتا ہے مؤمن نہیں رہتا۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ زنا کرنے والا جتنی دیر تک زنا کرتا رہتا ہے اس وقت تک مؤمن نہیں رہتا ۔( صحیح البخاری ، کتاب المحارم ، باب أتم الزناۃ ،4/338، حدیث: 6810 )

آج کل معاشرے میں زنا سے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد بڑھتی جا رہی اور معاذ اللہ کبھی کبھی زنا کرنے والے اور والیاں حمل کو ساقط کروا دیتی ہیں جو کہ اور ایک گناہ عظیم ہے۔ چنانچہ

حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، حدیث: 26894)

یہ کتنی بدنصیبی کی بات ہے کہ آج کل انسان زنا کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے حالانکہ اس کو یہ بھی نہیں معلوم کہ زنا کی حالت میں ایمان زانی سے نکل جاتا ہے جب تک وہ زنا کرتا رہے ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

زنا کرنے سے کچھ دیر کی لذت ہوتی ہے اس کے بعد دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا پہلا بوڑھا زانی ، جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، تکبر کرنے والا فقیر ۔( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 182)

پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے کہ زنا کبیرہ گناہ ہے جس کی سزا آخرت میں جہنم کا عذاب ہے اور دنیا میں زناکاری کی سزا یہ ہ کہ زناکار مرد و عورت کنوارے ہوں تو بادشاہ اسلام ان کو مجمع عوام میں ایک سو درے لگوائے گا اور اگر وہ شادی شدہ ہوں تو انہیں مجمع عوام میں سنگسار کرادے گا یعنی ان پر پتھر برساکر ان کو جان سے مار ڈالے گا اور ایک حدیث پاک میں ہے کہ زناکار قوم میں بکثرت موتیں ہوں گی پیارے اسلامی بھائیو اگر کوئی زنا کرتا ہے تو انہیں چھ مصیبتیں آتی ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے ہے اور تین کا تعلق آخرت سے ہے: (1) دنیا میں رزق کم ہوجاتا ہے (2) زندگی مختصر ہو جاتی ہے (3) چہرہ مسخ ہوجاتا ہے (4) آخرت میں خدا کی ناراضگی (5) سخت پرسش (6) جہنم میں دخول ۔

بعض صحابہ کرام سے مروی ہے کہ زنا سے بچو کیونکہ یہ جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! ہمیں چاہیے کہ زنا سے بچتے رہیں کیونکہ آج کی پر فتن دور میں یہ فعل بہت عام ہو گیا ہے اور بہت تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے اور اس کے بہت نقصانات ہیں آئیے زنا سے بچنے کا ایک نسخہ ملاحظہ کرتے چلیں کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اے جوانوں تم میں جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو استطاعت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے ( بخاری ، کتاب النکاح ، حدیث: 5066 )

پیارے اسلامی بھائیو ! زنا سے بچنے کی کوشش کریں اور خوب خوب عبادت کریں آج جو ہمارے دور کے مطابق تحریک ہے دعوت اسلامی یہ مسلمانوں کے لئے ایک انمول تحفہ ہے جو ہمیں ہر برے فعل سے بچنے کا ذہن دیتی ہے آپ سے عرض و معروض ہے کہ دعوت اسلامی سے وابستہ رہیں اللہ پاک ہم سب کو برے کاموں سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


محترم قارئین! جہاں ہمارے معاشرے میں دیگر برائیاں جنم لے رہی ہے ان ہی میں سے ایک برائی بدکاری (زنا) ہے۔ بدکاری ایک بہت گھناؤنا اور بد ترین فعل ہے، ہمارے پاک مذہب، مذہب اسلام کے علاوہ دوسرے مذاہب والے بھی اسے برا خیال کرتے ہیں۔ قراٰن مجید میں بھی اللہ پاک نے اس سے بچنے اور اس سے دور رہنے کا حکم فرمایا ہے چنانچہ ارشاد باری ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

بدکاری کرنے والے دنیا میں تو ذلیل و رسوا ہوتے ہی ہے مگر آخرت میں ان کیلئے سخت سے سخت ترین عذاب ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں بھی بدکاری کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے جن میں سے 5 احادیث ملاحظہ فرمائیں۔ چنانچہ (1)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ تعالی کے عذاب کو حلال کرلیا۔(مستدرک، کتاب البیوع،2/ 933، حدیث:8032 )

(2)حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث،2/656 ،حدیث: 2753 )(3) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز پڑھانے کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس کی طرف لےگئے۔ ہم ایک تنور کی مثل گڑھے کے پاس پہنچے، جس کا اوپر کا حصہ تنگ اور نیچے سے کشادہ تھا۔ اس میں آگ بھڑک رہی تھی اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آ جاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں۔ میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ ان دونوں نے جواب دیا : یہ لوگ زنا کرنے والے ہیں۔ (جنت کی دو چابیاں ص 128)

(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور رحمت اللعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان، 5/455)(5) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

محترم قارئین! یقیناً بدکاری (زنا) کے بہت سے نقصانات ہے مثلاً کثرت سے بدکاری کرنے والا ایڈز جیسی مہلِک بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ بدکاری کرنے والے کہ چہرہ سے نور ختم کردیا جاتا ہے، اور وہ ہمیشہ بے چین و بیقرار رہتا ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ بدکاری جیسے قبیح فعل سے بچنے کے لئے نمازوں کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ نفلی روزوں کا بھی اہتمام کرے کیونکہ روزہ قاطع شہوت ہے، کثرت سے مصطفٰی جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درود پاک پڑھیں، نیک اعمال بجا لائے، نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرے، اور بارگاہ الٰہی میں اس سے بچنے کی دعا بھی کرے۔ اللہ پاک ہم کو ہماری آنے والی نسلوں کو اس فعلِ بد سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ طہ و یٰس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


زنا کبیرہ گناہ اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ قراٰن وحدیث میں بہت سی جگہوں پر زنا کی مذمت موجود ہیں۔ اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد فرمایا : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

حدیث پاک میں اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی زنا کی مذمت اور اس کے عذاب کو بیان فرمایا ہے۔ جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:۔(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، کتاب الایمان، باب ما جاء لا یزنی الزانی وہو مؤمن، 4 / 283، حدیث: 2634)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث، 2 / 656، حدیث: 3582)(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)

(4) صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں ۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( بخاری، کتاب الجنائز، 1 / 467، حدیث: 1386)

(5️) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا : زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔ (صراط الجنان تحت تفسیر سورہ بنی اسرائیل آیت 32 )

پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے زنا کی مذمت اور اس کے عذاب کے تعلق سے سنا کہ جہنم میں انہیں کتنا درد ناک عذاب ہوگا۔ ہر شخص کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے ایک انسان کو چاہیے کہ وہ جس طرح اپنے گھر والیوں میں سے کسی سے زنا ہونے کو ناپسند کرتا ہے تو وہ خود کسی کی عزت کے ساتھ اس گناہ میں ملوث نہ ہوں۔ اللہ پاک اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ رکھے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


شعبہ رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار محمد ظہیر  عباس عطاری مدنی نے مولانا محمد آصف صدیقی سیالوی صاحب سے گجرات میں ملاقات کی۔

دعوت اسلامی کےملک و بیرون ممالک میں ہونے والے اصلاحی ،فلاحی اور دینی کاموں کے حوالے سے آگاہ کیا،مدنی ہیلتھ کیئر سینٹر کے حوالے سے بریفنگ دی اور ماہنامہ فیضان مدینہ تحفتاً پیش کیاجس پر مولانا آصف سیالوی صاحب نے دعوت اسلامی کی دینی کاوشوں پر خوشی کااظہار کیا ۔ (کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری) 


آج ہمارے معاشرے میں ان گنت برائیاں حملہ آور ہیں جن کے سبب لوگ دن بدن گناہوں اور بے حیائیوں کی دلدل میں پھنسے جا رہے ہیں، ہلاک و برباد ہو رہے ہیں، گھروں میں نحوستیں پھیلتی جا رہی ہیں، دنیا و آخرت دونوں برباد ہو رہے ہیں۔ انہیں میں سے ایک خطرناک اور مہلک برائی بدکاری ہے ،بدکاری متعدد معنوں پر مشتمل ہے، حرام کاری، لواطت اور زناکاری یہ تمام تر برائیاں انسان کو ہلاکت و بربادی کی دہلیز پر لے جا تی ہیں، فی زمانہ ان میں سے جو برائی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے اور بہت لوگ اس میں منہمک ہیں وہ زناکاری ہے، زنا سخت حرام، جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، فتنہ فساد کی جڑ ہے اور تمام مذاہب میں قابل مذمت ہے، زنا کے سبب سے ہی بنی اسرائیل پر خدا تعالیٰ کا عذاب طاعون مرض کی شکل میں آیا اور سینکڑوں لوگ لمحوں میں ہلاک و برباد ہوگئے (عجائب القراٰن ،ص 120 مکتبۃالمدینہ)

قراٰن و حدیث میں گوناگوں زناکاری کی حرمت اور عذابات و نقصانات کے متعلق آیات اور روایات موجود ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

اور فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔ (پ19،الفرقان : 68)

اَثام جہنم کا ایک غار ہے جب اس کا منہ کھولا جائے گا تو اس کے شدید بو سے جہنمی چیخ اٹھیں گے۔ (مکاشفۃ القلوب ص 158 مکتبۃ المدینہ)

اب چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:۔ (1)شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اللہ پاک کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی اپنا نطفہ ایسے رحم میں رکھے جو اس کے لئے حلال نہیں۔( ذم الھویٰ ص 190 بحوالہ بدکاری کے متعلق شرعی مسائل مکتبہ فیضان شریعت داتا دربار مارکیٹ لاہور)(2) اور فرماتے ہیں کہ: زانی اس حال میں لائے جائیں گے کہ ان کے چہرے آگ سے بھڑک رہے ہوں گے۔ (ایضا )(3) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث، ص 313 مجلس برکات)

(4) جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290) (5) بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ زنا سے بچو !اس میں چھ مصیبتیں ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے ہے اور تین کا آخرت سے دنیا میں رزق کم ہو جاتا ہے ،زندگی مختصر ہو جاتی ہے اور چہرہ مسخ ہو جاتا ہے، آخرت میں خدا کی ناراضگی، سخت پرسش اور جہنم میں داخل ہونا ہے۔(مکاشفۃ القلوب، ص 158 مکتبۃ المدینہ)

محترم قارئین! یہ تو آپ نے زناکاری کے اخروی عذابات پڑھیں لیکن اس کے دنیاوی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں تین آپ نے مذکورہ روایت ملاحظہ فرمایا اور بھی چند نقصانات ملاحظہ فرمائیے۔

آدمی اگر چہ لوگوں کی نظروں سے چھپ کر یہ کام انجام دیتا ہے لیکن ایک نہ ایک دن لوگوں پر یہ بات آشکار ہو ہی جاتی ہے پھر لوگ اس سے نفرت اور گھن کرنے اور اس سے دور ہونے لگتے ہیں۔زنا کار کی زندگی سے چین و سکون ختم ہو جاتا ہے اور اس فعل سے ایڈز جیسے خوفناک ،مہلک اور لاعلاج امراض لاحق ہوتے ہیں ۔

محترم قارئین! زنا کے دنیاوی اور اخروی عذابات و نقصانات پڑھ کر آپ کو معلوم گیا کہ کہ زنا کس قدر بدترین فعل ہے، اور ہمیں اس فعل سے بچنا کس حد تک ضروری ہے، اس سے بچنے کا ایک بہترین ،کامیاب اور شافی نسخہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی امت کو عطا فرمایا۔ فرماتے ہیں کہ : اے جوانو! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔(بخاری، کتاب النکاح، باب من لم یستطع الباء ۃ فلیصم، حدیث:5066 ،دارالکتب علمیہ بیروت)

ہمیں چاہئے کہ غیر شرعی رسومات اور جہیز کی وجہ نکاح کو مشکل نہ بنا کر اس کو آسان کریں زنا خود بخود ختم ہوجائے گا ۔


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! اس پُر فتن دور میں گناہوں سے بچنا بہت ہی مشکل ہے اور ایسے میں بدکاری معاشرے میں دن بدن عام ہوتی جارہی ہے ہمارے درمیان دیکھیں گے تو کئی نوجوان نسل اس برے فعل میں مشغول ہوتے جا رہے ہیں حالانکہ بدکاری تو حرام اور کبیرہ گناہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اس کی مذمت پر قراٰن مجید کی آیت کریمہ و چند فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیش کرتا ہوں:۔

زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ قراٰن مجید میں ا س کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

(1)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)

(2)حضرت بریدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، کتاب الحدود والدیات، باب ذم الزنا ، 6 / 389، حدیث: 10541)

(3)حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رُعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکٰوۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث، ۱1/ 656، حدیث: 3582)

(4) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔(مسند الفردوس، باب الزای، 2 / 301،حدیث: 3371)

(5)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ترمذی، کتاب الایمان، باب ما جاء لا یزنی الزانی وہو مؤمن، 4 / 283، حدیث: 2634)

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا و بدکاری جیسی بد ترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے آپ کو نیکی کے کاموں میں مصروف رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی آخرت کے بارے میں سچی فکر اور قیامت کے دن کا حقیقی خوف نصیب کرے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


شعبہ رابطہ بالعلماء  دعوتِ اسلامی کی طرف سے سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار محمد ظہیر عباس عطاری مدنی نے صاحبزادۂ پروفیسر سید ریاض حسین صاحب(مہتمم الجامعۃالاسلامیہ اسرارالعلوم باگڑیانوالہ گجرات) سے ملاقات کی ۔

ڈویژن ذمہ دار محمد ظہیر عباس عطاری مدنی نے سید ریاض حسین صاحب کو دعوتِ اسلامی کے بیرون ممالک میں ہونے والے دینی کاموں کے حوالے سے آگاہ کیا ۔

دعوت اسلامی کے اصلاحی وفلاحی کاموں کے حوالے سے اپڈیٹ کیا ، مدنی ہیلتھ کیئر سینٹر کے حوالے سے بتایا اور انہیں ماہنامہ فیضان مدینہ تحفے میں پیش کیا۔(کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


آج کل لوگ شیطانی کام کرتے جا رہے ہیں اور شیطان کا کام ہی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو برائی کی طرف بلائے، کفرو شرک کی طرف، اللہ پاک کے متعلق غلط عقائد منسوب کرنے کی طرف یا اس کے حلال کردہ کو حرام کہنے اور اس کے حرام کردہ کو حلال کہنے کی طرف، برے کاموں مثلاً جھوٹ، غیبت، چغلی، وعدہ خلافی، بہتان، لڑائی فساد، حسد، بغض و کینہ، تکبر و اَنانیت، نفرت و عداوت، تذلیل و تحقیر، وغیرہ چیزوں کی طرف بلائے۔ یونہی بے حیائی کے کام گانے، باجے، فلمیں ، ڈرامے، ناچ، مُجرے، بدنگاہی، فحش گفتگو، گندی باتیں ، ناجائز تعلقات، بری نیت سے دیکھنا، چھونا، بدکاری وغیرہ گناہوں کی طرف بلانا شیطان کا کام ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ آج کل ان برائیوں میں سے بہت سی چیزوں کی طرف بلانے میں گھر والوں اور دوست احباب، گھر، بازار، معاشرہ، افسر وغیرہ کا تعاون یا ترغیب ہوتی ہے۔ کوئی آدمی نیکیوں کی طرف آنے کا سوچتا بھی ہے تو مذکورہ بالا افراد اسے کھینچ کر گناہوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ اے کاش ہمیں اچھی صحبت، اچھا مطالعہ، اچھا گھرانہ اور اچھے دوست مل جائیں۔

آئیے ہم بدکار کی مذمت پر چند حدیثِ پاک سنتے ہیں:۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے زیادہ کوئی غَیور نہیں ، اسی لئے اللہ پاک نے تمام ظاہری اور باطنی فَوَاحِشَ یعنی بے حیائیوں کو حرام کر دیا۔ (مسلم، کتاب التوبۃ، باب غیرۃ اللہ وتحریم الفواحش، ص1475، حدیث: 2760)

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: اگر میں کسی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھ لوں تو تلوار کی دھار سے اس کی جان نکال کے رکھ دوں۔ جب یہ بات رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سنی تو ارشاد فرمایا: تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو! حالانکہ اللہ پاک کی قسم ! میں اُن سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ پاک مجھ سے زیادہ غیور ہے، اسی غیرت کی وجہ سے اللہ پاک نے بے حیائی کے کاموں کو حرام فرما دیا ہے، چاہے بے حیائی ظاہر ہو یا پوشیدہ۔ (بخاری، کتاب التوحید، باب قول النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لا شخص اغیر من اللہ، 4 / 544، حدیث: 7416)


پیارے اسلامی بھائیو ! اگر آپ معاشرے کی طرف نظر اٹھا کر غور فرمائیں تو آپ کے سامنے یہ بات بالکل واضح ہو جائے گی کہ زنا و بدکاری ایک ایسا گناہ ہے جو دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے بلکہ کئی ملکوں میں باقاعدہ بدکاری جیسے قبیح کاموں کیلئے اڈے بنائیں جاتے ہیں۔ جس میں رات و دن زنا اور بدکاری جیسے گندے کام بلا تکلف جاری ہوتے ہیں اور سب کے سب لعنتِ الہی اور عذاب الٰہی کے مستحق ہوتے ہیں ۔ بد قسمتی سے آج کے اس پر فتن دور میں جنس پرستی جیسا عظیم گناہ بھی عام ہوتا نظر آ رہا ہے جو کہ معاشرتی اعتبار سے بہت زیادہ قبیح اور شرعی اعتبار سے سخت حرام ہے نیز احادیث کریمہ میں جگہ بجگہ اس کی مذمت بیان کی گئی ہے ۔ بدکاری سے بچنے کیلئے چند فرامینِ نبی آپ کے گوش گزار کرتا ہوں:۔

(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نہیں ہے کوئی قوم جس میں زنا پھیل جائے مگر وہ قحط سالی سے پکڑے جاتے ہیں اور نہیں ہے کوئی قوم جس میں رشوت عام ہوجائے مگر وہ مرعوبیت سے پکڑے جاتے ہیں (احمد) یعنی جب قوم میں زنا پھیل جائے کہ لوگ عمومًا کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا خواہ اس طرح کہ بارش بند ہوجائے اور پیداوار نہ ہو یا اس طرح کی پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو،دوسری قسم کا قحط سخت عذاب ہے جیسا کہ آج کل دیکھا جارہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قحط و گرانی کی حد ہوگئی،یہ آج کل کی حرامکاری کا نتیجہ ہے۔ رشا کے لغوی معنی ہیں رسی،چونکہ رسی کنویں سے پانی نکالنے کا ذریعہ ہے اس لئے اس وسیلہ کو بھی رشا کہتے ہیں جو غلط فیصلہ حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جائے یعنی رشوت۔ رشوت یا مال ہو یا کچھ اور چیز کہ رشوت دینا بھی حرام ہے اور لینا بھی حرام، یعنی رشوت لینے والا شخص مرعوب ہوتا ہے اور رشوت لینے والی قوم پر دوسری قوم کی ہیبت طاری ہوجاتی ہے جیسا کہ آج ہم لوگ کفار سے مرعوب ہیں۔ (مرآۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ، جلد:5 حدیث نمبر:3582)

(2)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب کوئی بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل جاتا ہے اس کے سر پر شامیانہ کی طرح ہوجاتا ہے پھر جب بندہ اس بد عمل سے علیحدہ ہوجاتا ہے تو ایمان بھی اس کی طرف لوٹ آتا ہے) یہاں نور ایمان یا غیرت ایمانی نکلنا مراد ہے نہ کہ اصل ایمان کا نکل جانا۔ یعنی جب توبہ کر لیتا ہے تو توبہ کی برکت سے ایمان کا نور اور غیرت لوٹ آتے ہیں۔ (مرآۃالمناجیح ، جلد:1 حدیث :60)

(3)سید المرسلین خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ (عزوجل) کے عذاب کو حلال کر لیا) (بہار شریعت کتاب الحدود ،حدیث: 15)(4)نور والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لعنتی ہے وہ جو قومِ لوط کا سا کام کرے) یعنی لڑکوں سے حرامکاری کرے۔ ملعون سے مراد ہے اللہ تعالٰی فرشتوں، انسانوں کا پھٹکارا ہوا۔ خیال رہے کہ مرد سے بدکاری حرامِ قطعی ہے اس کا حلال جاننے والا کافر ہے کہ قراٰنِ کریم میں اس کی حرمت صراحۃً مذکور ہے اسی بنا پر قوم لوط پر سخت عذاب آیا۔ (مرآۃالمناجیح ، جلد:5 حدیث : 3583)

(5)غیب داں نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک اُس مرد کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا، جو مرد کے ساتھ جماع کرے یا عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع کرے ۔ (بہار شریعت کتاب الحدود حدیث: 28)

پیارے اسلامی بھائیو ابھی ہم نے بدکاری کے تعلق سے چند احادیث ملاحظہ فرمائی۔

اے عاشقان رسول ہمیں چاہیے کہ ہم بدکاری سے بچتے ہوئے اپنی زندگی کو نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کریں یقیناً بدکاری کے بہت سارے نقصانات ہیں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ گناہ ہمیں پیدا کرنے والے خالق و مالک کو ناراض کرتا ہے اور اس کے غضب کو ابھارتا ہے۔ 


شعبہ رابطہ برائے شخصیات  دعوتِ اسلامی کی جانب سے ڈویژن نگران سبی حاجی غلام حیدر عطاری نے صوبائی ذمہ دار محمد وقار عطاری کے ہمراہ ریٹائر ایس ڈی او ایریگیشن ارشاد علی ڈومکی سے ملاقات کی ۔

دورانِ ملاقات ارشاد علی ڈومکی کے بھائی سابق سی آئی اے انچارج، ایس ایچ او، انسپکٹر شوکت اقبال کی عیادت کی (جو کہ گزشتہ ایک سال سے فالج کے مرض میں مبتلا ہیں) اور ان کی صحت یابی کے لئے دعائے خیر کروائی ۔

اس موقع پر ذمہ داران نے نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت پیش کی۔( رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


سنی تحریک کے مرکزی رابطہ کمیٹی کے ممبر، قبائلی رہنما صاحبزادۂ  سعد اللہ جان باروزئی،الحبیب ٹی این ٹی ڈیپارٹمنٹ مسجد کے امام و خطیب حافظ نذر علی قادری، مفتی ظفر اللہ قادری، مولانا اختر نقشبندی ( جامعہ مصطفیٰ کے مہتم) ،ڈی آئی جی آفس سبی کی مسجد کے امام و خطیب حافظ میر ہزار قادری کی سبی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں تشریف آوری ہوئی۔

شخصیات نے فیضان مدینہ سبی میں ہونے والے احکام مسجد کورس میں شرکت کی۔بعدازاں انہوں نے رکنِ شوریٰ مولانا حاجی محمد عقیل عطاری مدنی سے ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات رکنِ شوریٰ نے مہمانوں کو دعوت اسلامی کے دینی کاموں پر مشتمل حالیہ دنوں میں جاری مختلف پروجیکٹ کے حوالے سے بتایاجس پر انہوں نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے خدماتِ دعوتِ اسلامی کو سراہا۔( رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)