دنیا میں بدکاری بہت عام ہو گئی ہے، یہ بہت ہی خراب بیماری ہے۔ پس اللہ پاک جس کو بچائے وہی بچتا ہے اللہ پاک ہم سب کو اس برے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

(1)سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب وسینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم یا تو اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شَرمگاہوں کی حفاظت کرو گے یا پھر اللہ پاک تمہاری شکلیں بگاڑ دے گا ۔ (قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص17)

(2) نظر کی حفاظت کرنے والے کیلئے جہنم سے اَمان ہے ۔ جو اَمرَدوں اور غیر عورتوں وغیرہ کی موجودگی میں آنکھیں جھکاتا، اپنی گندی خواہِش دباتا اور ان کو دیکھنے سے خود کو بچاتا ہے وہ قابلِ صد مبارَکباد ہے چُنانچِہ ’’ نصیحتوں کے مَدَنی پھول‘‘ صَفحَہ30پر ہے : ( اللہ پاک فرماتا ہے )جس نے میری حرام کردہ چیزوں سے اپنی آنکھوں کو جُھکا لیا(یعنی انہیں دیکھنے سے بچا)میں اسے جہنم سے اَمان(پناہ) عطا کر دوں گا ۔

(3) اللہ پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حلاوت نشان ہے کہ حدیثِ قُدسی(یعنی فرمانِ خدائے رحمن) ہے : نظر ابلیس کے تیروں میں سے ایک زَہر میں بُجھاہواتِیر ہے پَس جو شخص میرے خوف سے اِسے ترک کر دے تو میں اُسے ایسا ایمان عطا کروں گا جس کی حَلاوت(یعنی مٹھاس) وہ اپنے دل میں پائے گا ۔(قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص18)

(4) حضرتِ سیدنا سلیمان علیہ السّلام نے ایک مرتبہ شیطان سے پوچھا کہ اللہ پاک کو سب سے بڑھ کر کون سا گناہ ناپسند ہے؟ ابلیس بولا :اللہ پاک یہ گناہ سب سے زیادہ ناپسند ہے کہ مرد مرد سے بد فعلی کرے اور عورت عورت سے اپنی خواہش پوری کرے۔

(5) خاتمُ المرسَلین، رحمۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عبرت نشان ہے : جب مرد مرد سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانی ہیں اور جب عورت عورت سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانیہ ہیں ۔(قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص18)

ایک تابعی بزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : میں نوجوان سالک (یعنی عبادت گزار نوجوان )کے ساتھ بے رِیش لڑکے کے بیٹھنے کو سات دَرِندوں سے زیادہ خطرناک سمجھتا ہوں ۔ ‘‘ مزید فرماتے ہیں : ’’کوئی شخص ایک مکان میں کسی اَ مرَد کے ساتھ تنہا رات نہ گزارے ۔ ‘‘امام ابنِ حَجَر مکّی شافِعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : بعض عُلَمائے کرام رحمہم اللہ السّلام نے اَمرَد کو عورَت پر قِیاس کرتے ہوئے گھر، دُکان یا حمّام میں اِس کے ساتھ خَلوَت (یعنی تنہائی) کو حرام قرار دیا کیونکہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت نشان ہے : جو شخص کسی عورت ( اَجْنَبِیَّہ) کے ساتھ تنہا ہوتا ہے تو وہاں تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔(قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص19)

حضور پُرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک نطفہ کو حرام کاری میں صرف کرنے سے بڑا کوئی گناہ نہیں ہے اور لواطت زنا سے بھی بدتر ہے۔( مکاشفۃُ القلوب، ص 158)

اللہ پاک ہم سب کو بدفعلی جیسی گندی بیماری سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ کریم نے انسانیت کے نظم و ضبط اور حسنِ اخلاق کے لئے بعض افعال کو حلال مستحسن، تو وہی بعض کو ناجائز قرار دیا۔ انہیں حرام کاموں میں سے ایک زنا ہے، یہ فعلِ بد وائرس کی طرح پھیلتا جا رہا ہے حتی کہ اس برے کام سے Hotels ، Schools ،Parks ، گاؤں، ریل گاڑیاں اور شہر محفوظ نہیں ۔ اس کی وجہ خاص اس کے نقصانات سے جہالت ہے، اس لئے چند احادیث پاک اس قبیح فعل کی مذمت پر ملاحظہ فرمائیں ۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (مشكوٰة شريف كتاب الايمان، ص 18، مجلس البركات)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا عام ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الحدود، ص313 ، مجلس البركات) یعنی جب قوم میں زنا پھیل جائے کہ لوگ عموماً کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا۔ خواہ اس طرح بارش بند ہوئے اور پیداوار نہ ہو یا اس طرح پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو دوسری قسم قحط کی سخت عذاب جیسا کہ آج کل دیکھا جا رہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قحط و گرمی کی حد ہو گئی۔ یہ آج کل کی حرام کاری کا نتیجہ ہے۔ (مرآۃ المناجیح، تحت حدیث :3582)

اس زمانے میں بغیر نکاح کے پیدا ہونے والے بچوں کی کثرت ہے یہ بھی عذاب الہی کا سبب ہے: چنانچہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، حدیث: 26894)

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ بدکاری ایمان کے نکل جانے اور قحط آنے کا سبب ہے۔ یہ حرام کام اللہ کے عذاب کو دعوت دیتا ہے ، اس لئے اپنی حفاظت کیجیے ۔ حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ اپنی نظروں کو اجنبی عورتوں سے بچائیں اور نکاح کریں اس کے علاوہ Facebook ، Google ،Instagram،YouTube جیسے خطرناک Websites سے اجتناب کیجئے۔ جو ہوا اس سے تو بہ کیجئے۔ صرف بقدرِ ضرورت استعمال کیجئے ۔

کر لے تو بہ رب کی رحمت ہے بڑی ور نہ ہو گی آخرت میں سزا کڑی

اللہ کریم ہمیں اس مذموم فعل سے بچنے کی توفیق اور ایمان پر خاتمے کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


انسان کو دو باطنی قوتوں کا مجموعہ بنایا گیا ایک عقل اور دوسری شہوت ، عقل کا نور انسان کو سیدھی راہ پر چلانے کی کوشش کرتا ہے جبکہ شہوت کا فتور اسے اس راہ سے بھٹکانے کا کام کرتا ہے اور یہی شہوت انسان کو کئی گناہوں میں مبتلا کر دیتی ہے جس میں سے ایک بدکاری جیسا بڑا گناہ بھی ہے اور بدکاری کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ بدکاری جیسا بڑا گناہ کر کے بندہ اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن بناتا ہے اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہے آئیے بدکاری جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کے لئے اس کی مذمت کو احادیث کریمہ کی روشنی میں جانتے ہیں اور دل میں خوف خدا پیدا کرتے ہیں۔

بدکاری کا شمار سب سے بڑے گناہوں میں ہوتا ہے جس کو کرنے سے بندہ نامراد بڑا گناہ گار بن جاتا ہے۔ چنانچہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ پاک کا ہمسر(برابر) قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔(مسلم،كتاب الايمان،باب بيان كون الشرك أقبح الذنوب..........الخ،ص59،حديث :86)

زنا کی نحوست اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان زنا کی حالت ایمان کو کھو دیتا ہے جب تک کہ وہ زنا کرتا رہے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: زانی یعنی بدکاری کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مؤمن نہیں ہوتا۔ (مسلم کتاب ايمان ، ص48، حدیث: 58)

زنا کرنا برے خاتمے کا سبب ہے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکالتا ہے۔ جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اتارے۔ (اس حدیث پاک کی سند جید ہے)۔ (مستدرک حاکم کتاب ايمان ، حديث: 64)

کچھ لوگ نفسانی خواہشات کی زد میں آکر اتنے اندھے ہو جاتے ہیں ان کو اپنے اور غیروں کا بھی خیال نہیں رہتا۔ چنانچہ مروی ہے کہ جو شخص محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کر ڈالو ۔ امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری انہیں پر ہے۔

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔ (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم ، کتاب الإیمان ، باب بیان غلظ تحریم إسبال الإزار والمنّ بالعطية...إلخ ، ص66، حدیث : 296)

پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے احادیث کریمہ میں ملاحظہ فرمایا ہے بدکاری کرنا کتنا بڑا گناہ ہے اور اسی میں مبتلا ہونے والا جہنم کا حقدار بن جاتا ہے اور وہ دنیا میں بھی رسوا اور ذلیل ہوتا ہے اور آخرت میں بھی رسوا اور ذلیل ہوگا اور جہنم کا حقدار ہوگا۔ پیارے اسلامی بھائیو !ان احادیث کا مطالعہ کر کے ہمارے دل خوف خدا سے لرزنا چاہیے اور ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ بدکاری کرنے والا شخص دونوں جہاں میں رسوائی اٹھاتا ہے۔ ہم اس ہلاک کر دینے والے گناہ سے بچتے رہیں اور خوب خوب نیکیاں کرتے رہیں اور اللہ پاک کے فرما نبرداری کرتے رہیں اور دونوں جہاں میں کامیابی مستحق ہو جائیں اللہ مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


بد کاری ایک بہت بری اور بدترین چیز ہے یہ انسان کو ذلیل و رسوا کر دیتی ہے ، یہ انسان کو تباہ و برباد کر دیتی ہے اور جب انسان بدکاری کرتا ہے تو اللہ پاک کی اس پر لعنت ہوتی ہے۔ بدکاری انسان کو اللہ اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دور کرنے والی چیز ہے بدکاری ایسی بری چیز ہے کہ اللہ پاک نے بدکاری ہی کی وجہ سے قومِ لوط کو تباہ و برباد اور عذاب میں مبتلا کر دیا تھا ۔ بد کاری کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں جن میں سے یہاں چند نقصانات بیان کی جاتی ہے۔ انسان کا نسب اور عزت تباہ ہو جاتی ہے ۔ بدکاری خود بڑا گناہ ہے اور بڑے گناہوں کا دروازہ کھول دیتی ہے۔ دل کی بیماریاں ، وہم وغم اور خوف لگا دیتی ہے، اور چہرےکی رونق ختم کر دیتی ہے۔ بدکاری کی عادت بندے کو فقیر اور محتاج بنا دیتی ہے۔ بد کاری کے فوراً بعد جسم سے بہت بری اور گندی بدبو پیدا ہوتی ہے جسے نیک لوگ پہچان جاتے ہیں۔ بدکاری قبر و حشر میں عذاب کے باعث بنے گی۔

اسی طرح بدکاری یعنی زنا تمام برائیوں کا مجموعہ ہے جیسے دین کی کمی ، تقویٰ کا چلے جانا، مروت کا فساد اور غیرت کی کمی ۔ زانی میں تقومی نہیں پایا جائے گا، اس کے وعدے میں وفا نہیں ہوگی ، اس کی بات میں سچائی نہیں ہوگی ، سچائی پر قائم نہیں رہے گا، اپنے اہل وعیال کے حق میں مکمل غیرت نہیں کرے گا (یعنی بیوی ، بہن ، بیٹی کے بے پردہ ہونے وغیرہ پر غیرت نہیں کرے گا۔ ) زانی میں دھوکہ ہوگا، جھوٹ ہوگا، خیانت ہوگی ، حیا کی کمی ہوگی ، زانی کے دل سے غیرت چلی جاتی ہے، زنا رب کے غضب کا موجب ہے، زانی کے چہرے سے نور ختم ہو جاتا ہے اور اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے، اس کا دل سیاہ ہو جاتا ہے، زانی کو فقر وفاقہ لاحق ہوتا ہے، زانی کی عزت اللہ عز وجل اور لوگوں کی نظر میں ختم ہو جاتی ہے، زانی کے اچھے نام ختم ہو کر بُرے نام پڑ جاتے ہیں زانی کا ایمان کامل سلب ہو جاتا ہے۔

بدکاری کے متعلق حدیث پاک میں بہت سی مذمت آئی ہے جن میں سے یہاں چند بیان کی جاتی ہیں۔

حدیث(1) عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: واليدان تزنيان فزناهما البطش، والرجلان تزنيان فزناهما المشي، والفم يزني فزناه القبل. ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اور ہاتھ زنا کرتے ہیں ان کا زنا(حرام کو)پکڑنا ہے، پیر زنا کرتے ہیں ان کا زنا (حرام کی طرف) چلنا ہے اور منہ زنا کرتا ہے اس کا زنا بوسہ لینا ہے۔

حدیث(2) نبی کریم رووف الرحیم خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کہ جب میری قوم میں بدکاری اور بے حیائی عام ہو جائے گی تو اللہ پاک دو سزائیں دے گا۔ ایک تو جوان موتیں آئیں گی اور دوسری سزا یہ کہ ایسی بیماریاں آئیں گی جن کا کوئی علاج نہیں ملے گا ۔

حدیث(3) ایک جگہ اور میرے آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ شرک کے بعد جو سب سے بڑا گناہ ہے وہ بدکاری اور بے حیائی ہے ۔ الله اکبر

حدیث(4) خاتم المرسلين، رحمۃ للعالمين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جب مرد مرد سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانی ہیں اور جب عورت عورت سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانیہ ہیں۔

حدیث(5) زانی کی مبارک رات میں بھی مغفرت نہیں۔ شعب الایمان کی حدیث پاک ہے: عن عثمان بن أبي العاص عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا كان ليلة النصف من شعبان نادى مناد: هل من مستغـفـر فأغفر له، هل من سائل فأعطيه فلا يسأل أحد شيئا إلا أعطى إلا زانية بفرجها أو مشرك۔ ترجمہ: حضرت عثمان بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پندرہویں شعبان کی رات منادی اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اس کی مغفرت کر دوں، ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کر دوں۔ جو بھی (جو اس رات مانگتا ہے اسے عطا کر دیا جاتا ہے سوائے زانیہ اور مشرک کے۔ (شعب الإيمان، كتاب الصيام، ماجاء في ليلة النصف من شعبان،5/ 362،مكتبةالرشد، رياض)

اللہ اکبر!!! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ زنا کتنا بڑا گناہ ہے کہ اللہ پاک شعبان المظم کی پندرہویں رات میں بھی زنا کرنے والے کی بخشش نہیں فرماتا حالانکہ یہ ایسی رات ہے کہ جس میں بڑے بڑے مجرموں کی بخشش ہو جاتی ہے۔

اسی طرح ایک اور حکایت ملاحظہ فرمائیں چنانچہ حضرتِ سیدنا سلیمان علیہ السّلام نے ایک مرتبہ شیطان سے پوچھا کہ اللہ پاک کو سب سے بڑھ کر کون سا گناہ ناپسند ہے؟ ابلیس بولا :اللہ پاک یہ گناہ سب سے زیادہ ناپسند ہے کہ مرد مرد سے بدفعلی کرے اور عورت عورت سے اپنی خواہش پوری کرے۔ ( روح البیان، 3/197)

ان تمام احادیث اور حکایات وغیرہ سے ہمیں سبق ملا کہ بدکاری ایک قبیح گناہ ہے جو دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی رسوائی کا سبب بن سکتا ہے اور یہ بھی پتا چلا کہ بدکاری کوئی عام گناہ نہیں بلکہ کبیرہ گناہ ہے جس کی وجہ سے قبر و حشر میں بہت شدید عذاب میں مبتلا ہونا پڑے گا جہنم کی آگ میں جلنا پڑے گا یہاں تک کہ جب کوئی زانی جہنم میں جائے گا تو اس کی شرم گاہ کی بدبو سے اہل جہنم کو ایذا پہنچے گی اور جب کوئی زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان چھین لیا جاتا ہے۔ جیسے آدمی اپنے سر سے کرتا کھینچتا ہے اسی طرح اور بھی بہت سے نقصانات ہیں لہذا ہم اپنے گریبان میں ذرا جھانک کر دیکھیں کہیں یہ چیزیں ہمارے اندر تو نہیں! اگر ہے تو اسے فورًا دور کیجئے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں سچّے دل سے توبہ کر لیجئے اسی طرح حدیث نمبر 1 میں بیان کیا گیا کہ ہاتھ پاؤں اور منہ وغیرہ بھی زنا کرتے ہیں تو لہذا ہمیں چاہیے کہ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور ان کے علاوہ دیگر اعضا جو یقیناً اللہ پاک کی عظیم نعمتیں ہیں انہیں ہمیشہ اللہ پاک کی اطاعت و فرمانبرداری والے کاموں میں استعمال کریں ہرگز ہرگز بدکاری والے کاموں میں استعمال نہ کریں کیونکہ بدکاری جہاں اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ناراضگی کا ذریعہ ہے وہیں رزق میں تنگی کا بھی سبب ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ اس سے جلد از جلد توبہ کریں کیونکہ اللہ پاک کی رحمت بہت وسیع ہے جس کی کوئی حد نہیں اگر وہ چاہے تو معاف بھی کر سکتا ہے اور اس طرح سے توبہ کر لیجئے کے دوبارہ وہ گناہ بھول کر بھی نہ ہونے پائیں۔ اگر توبہ کے بعد بھی پھر سے شیطان اس امر کو ابھاڑے تو فورا اپنے دل میں اوپر جو عذابات بیان کیے گئے ہیں انہیں یاد کر لیجئے ان شاء الله امید ہے کہ اپنے آپ کو ثابت قدم پائیں گے۔

رب العالمین کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو بد کاری اور بے حیائی جیسی بری چیز سے بچائے رکھے ۔ اٰمين بجاه خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک نے مرد و عورت کی ضروریات اور انسانی نسل(generation) کی بقا کے لئے ایک جائز طریقہ نکاح کرنے کا حکم فرمایا اور حدیث پاک میں اس کے فضائل و فوائد بیان کئے گئے اور اس جائز طریقے کو چھوڑ کر بَدْکاری( زنا ) کرنا جس کا نتیجہ دنیا اور آخرت میں ہلاکت و بربادی ہے اب ہم اُن اَحَادِیث کو بیان کرتے ہیں جن کے اندر بَدْکاری کی دَرْدْناک سزائوں کو بیان کیا گیا ہے۔

حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:میں نے آج رات دو شخصوں کو دیکھا جو میرے پاس آئے انہوں نے میرے ہاتھ پکڑے پھر مجھے مُقَدَّس زمین کی طرف لے گئے(اس حدیث میں چند مُشاہَدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تَنُّور(تَندور) کی طرح اُپر سے تنگ اور نیچے سے کُشادہ تھا، اس کے نیچے آگ تھی جب آگ بھڑکتی تو وہ لوگ اُپر اُچھلتے یہاں تک کہ اس آگ سے نکلنے کے قریب ہو جاتے اور جب آگ بجھتی تو اس میں لوٹ جاتے اس میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔ (یہ کون لوگ ہیں ان کے مُتَعَلِّق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔

دو شخصوں سے مراد حضرت جبرائیل و میکائیل علیہما السّلام ہے اور مقدّس زمین سے مراد فَلَسْطِین کی زمین ہے جہاں بَیْتُ الْمُقَدَّس ہے۔

زانِی اور زانِیَہ غیر کے سامنے ننگے ہوتے تھے اس لئے انہیں دوزخ میں ننگا رکھا گیا تاکہ اپنا یہ شوق پورا کریں۔ اس سے آج کَل کے فیشن پرست لوگ عِبرت پکڑیں جو نِیم عُرْیاں (آدھے ننگے) لباس میں باہر پِھرتے ہیں،نیز اُنھوں نے دنیا میں شَہوَت کی آگ بے جا بھڑکائی۔ لہذا وہ بھڑکتی آگ میں جلائے گئے، شَہْوَت اپنے محل پر خرچ ہو تو نور ہے اور بے محل خرچ ہو تو نار(آگ)۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح۔ جلد:6 حدیث:4621 )

حضرت عمرو ابن العاص فرماتے ہیں میں نے رسولُ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ جس قوم میں زنا پھیل جائے گا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی۔ ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ "کَثُرَ فِیھِمُ الْمَوْتُ" یعنی زنا کار قوم میں موت زیادہ ہوں گی۔

یعنی جب قوم میں زنا پھیل جائے کہ لوگ عموماً کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا خواہ اس طرح کہ بارش بند ہوجائے اور پیداوار نہ ہو یا اس طرح کہ پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو، دوسری قِسم کا قَحط سخت عذاب ہے جیسا کہ آج کَل دیکھا جا رہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قَحْط و گِرانی(مہنگائی) کی حد ہوگئی، یہ آج کل کی حرامکاری کا نتیجہ ہے۔

یہاں موت سے مراد یا تو جسمانی موت ہے یا روحانی موت یعنی جس قوم میں زنا پھیلے گا اس میں وبا(بیماریاں)،طاعون وغیرہ پھیلے گی یا ایسی خوفناک جنگ آپڑے گی جس سے ان میں موت بہت واقع ہوگی یا اس میں صالِحِین(نیک) علما اُٹھ جائیں گے آئندہ پیدا نہ ہوں گے جس سے انکی روحانی موت واقع ہوجا وے گی۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:5 حدیث:3582 ، جلد:7 حدیث:5370 )

حدیث پاک میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ، يَكْثُرَ الزِّنَا فرمایا گیا یعنی زنا کاری(adultery)بڑھ جائے گی۔

زنا کی زیادتی کے اسباب عورتوں کی بے پردگی،اِسکولوں کالجوں لڑکوں لڑکیوں کی مخلوط تعلیم (Co-education)،سِنیما وغیرہ کی بے حیائیاں گانے، ناچنے کی زیادتیاں یہ سب آج موجود ہیں، ان وجوہ سے زنا بڑھ رہا ہے اور ابھی اور زیادہ بڑھے گا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:7 حدیث:5437 )

اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک اُس مرد کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا، جو مرد کے ساتھ جماع(intercourse) کرے یا عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع کرے اور ایک حدیث میں فرمایا: لَعْنَتی ہے وہ جو قومِ لوط جیسا کام کرے۔ اور ایک مقام پر فرمایا جن چیزوں سے میں اپنی امت پر خوف کرتا ہوں ان میں سے بڑی خوفناک چیز قوم لوط کا کام ہے۔

قوم‌ لوط کا عمل یہ تھا کہ مرد مرد کے ساتھ بدکاری کرتے تھے اللہ پاک نے اس قوم کو اس گناہ کے سبب تباہ وبرباد کردیا اس گناہ سے بچنے کے لئے امیر اہل سنّت محمد الیاس عطّار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ کا رسالہ "قوم لوط کی تباہ کاریاں" پڑھنا بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔

اللہ پاک ہمیں ہر اس کام سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی ناراضگی کا سبب بنے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پچھلے دنوں عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں پروفیشنلز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے زکوٰۃ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز افراد نے شرکت کی۔

ورکشاپ میں دارالأفتاء اہلسنت کے مفتی سعید عطاری مدنی صاحب نے زکوٰۃ کی فرضیت اور دیگر اسکے اہم مسائل بیان کئے جبکہ مفتی صاحب نے شرکا کی جانب سے کئے گئے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ (رپورٹ : پروفیشنلز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس)


11 مارچ 2023ء بروز ہفتہ برمنگھم یوکے میں FGRF دعوتِ اسلامی اور برمنگھم ٹری پیپلز (Birmingham Tree people) کے رضا کاروں کی مشترکہ کاوش سے شجرکاری مہم کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر نگرانِ ویلز UK سیّد فضیل رضا عطاری نے برمنگھم UK کے دیگر ذمہ دار اسلامی بھائیوں کے ہمراہ کم و بیش 500 پودے لگائے اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں ترقی کے لئے دعائے خیر کروائی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


گزشتہ روز شہر کراچی کے پراپرٹی ڈیلرز نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی کا وزٹ کیا ۔ اس موقع پر ذمہ دار عبد الرزاق عطاری نے انکا استقبال کیا اور ملاقات کی۔

ذمہ دار عبدالرزاق عطاری نے مہمانوں کو دعوت اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات پر ڈاکیومنٹری دکھائی اور شعبہ جات المدینۃ العلمیہ اسلامک ریسرچ سینٹر ، شعبہ تراجم، فیضان آن لائن فاؤنڈیشن اور مدنی چینل دکھائے ۔ جس پر ڈیلرزحضرات نے خوشی کا اظہار کیا اور نیکی کے کاموں میں حصہ لینے کی نیت کی۔ (رپورٹ : شعبہ رابطہ برائے شخصیات، کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس) 


‌تمام تعریف اس اللہ پاک کے لئے جو تمام جہانوں کا رب ہے اسی نے دنیا کی ہر چیز کو پیدا فرما کر انسان کو اشرف المخلوقات بنایا تاکہ انسان اللہ پاک کی عبادت کرے اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چلے کیو نکہ اللہ پاک نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے ہی پیدا فرمایا ہے۔ جیسا کہ قراٰن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے : وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(پ27، الذٰریٰت:56)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے ہم سب کو اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا لیکن اس زمانے کا ماحول آپ کی نظروں کے سامنے ہے آج کے اس عجیب دور میں ہر انسان الگ الگ گناہ جیسے۔ جھوٹ، غیبت ،چغلی ،دل آزاری، بدکاری، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سننا وغیرہ وغیرہ میں مبتلا ہے انہیں گناہوں میں سے ایک گناہ بدکاری ہے جس کے متعلق احادیثِ مبارکہ میں بہت سی وعیدیں اور مذمتیں موجود ہیں۔ آئیے کچھ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں اور اس گناہ سے ڈرتے ہیں۔

(1) تین لوگوں سے اللہ پاک بروز قیامت کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔ (2) جھوٹا بادشاہ اور (3) متکبر فقیر۔ (2) مجاہدین اسلام کی عورتوں کے حرمت جنگ میں شریک نہ ہونے والے لوگوں پر اپنی ماؤں کی حرمت کی طرح ہے تو جو ان کی بیویوں کے بارے میں خیانت کرے گا تو اس خائن کو اس مجاہد کے لئے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کی نیکوں میں سے جو چاہے گا لے لے گا تو تمہارا کیا خیال ہے۔

(3) جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکال لیتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیض نکالتا ہے ۔(4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت کا نشان ہے: جو شخص مَحْرَمْ سے بدکاری کرے تو اس کو قتل کر ڈالو۔(5) چار طرح کے لوگوں کو اللہ پاک مبغوض رکھتا ہے(1) بکثرت قسمیں کھانے والا تاجر (2) متکبر فقیر (3)بوڑھا زانی اور (4)ظالم حکمران۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا کہ بدکاری کے بارے میں احادیثِ مبارکہ میں کیسی کیسی وعید اور مذمت موجود ہے۔ تو ہمیں بھی چاہیے کہ اس گناہ سے اپنے آپ کو بچائیں اور دوسروں کو بھی بچائیں آخر میں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک عالم اسلام کے مسلمانوں کی اس گناہ سے حفاظت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پچھلے دنوں عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں شعبہ تعلیم کے تحت اسٹوڈنٹس تربیتی اجتماع کا اہتمام کیا گیا جس میں اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے اسٹوڈنٹس و ذمہ داران نے شرکت کی۔

اس تربیتی اجتماع میں مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی اطہر عطاری نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں ماہِ رمضان المبارک کی فضیلت اور اس میں کی جانے والی نیکیوں کے بارے میں بتایا ۔ (رپورٹ : شعبہ تعلیم ، کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس) 


دنیا بھر کے لوگوں کی دینی و اخلاقی تربیت کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تحت  کیلیفورنیا (ساکرامنٹو) میں رمضانُ المبارکی اہمیت پر نوجوانوں کے لئے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

اس دوران مبلغِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود نوجوانوں کو رمضانُ المبارک میں نیک اعمال کرنے اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہتے ہوئے اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا ذہن دیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

اللہ پاک جن و انسان کو دنیا میں بھیجا تاکہ وہ اچھے کام سر انجام دے اس سے معلوم ہوا کہ انسان کے دنیا میں آنے کا مقصد اللہ اور اس کے رسول عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضا مندی ہے بعض لوگ اپنے مقصد میں کھرا اترتے ہیں اور اللہ پاک کے مطیع و فرمانبردار کہلاتے ہیں اور بعض مختلف گناہوں کو اپنا مقصد بناکر نافرمانی کرتے ہیں۔ جیسا کہ زنا اور یہی ہمارا آج کا موضوع ہے اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔ (پ19،الفرقان : 68)آثام کے متعلق کہا گیا ہے کہ جہنم کی ایک وادی ہے بعض علما نے کہا ہے کہ وہ جہنم کا ایک غار ہے جب اس کا منہ کھولا جائے گا تو اس کی شدید بدبو سے جہنمی چیخ اٹھیں گے۔

زنا کی مذمت بہت ساری احادیث نبویہ میں بھی وارد ہوئی ہے۔ چنانچہ (1) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ پاک کا ہمسر(برابر) قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔(مسلم،كتاب الايمان،باب بيان كون الشرك أقبح الذنوب..........الخ،ص59،حديث :86)

حدیث (2) ایک اور جگہ اللہ کے پیارے رسول محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا زانی(زنا کرنے والا) جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مؤمن نہیں ہوتا۔ (بخاری ،مسلم)

مفتی صاحب لکھتے ہیں :ان تمام مقامات میں یا تو کمال ایمان مراد ہے یا نور ایمان یعنی ان گناہوں کے وقت مجرم سے نور ایمان نکل جاتا ہے۔(مراۃ المناجیح)

حدیث (3) اور ایک جگہ اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص زنا کرتا یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیض اتار ے-اس حدیث پاک کی سند جیِّد ہے۔ یہاں ایمان سے مراد ایمانِ کامل ہے۔حدیث (4) ١ تین لوگوں سے اللہ پاک بروز قیامت کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا نہ ہی ان کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔(1) بوڑھا زانی (2) جھوٹا بادشاہ اور (3)متکبر فقیہ

حدیث (5) چار طرح کے لوگوں کو اللہ پاک مبغوض رکھتا ہے۔ (1)بکثرت قسمیں کھانے والا تاجر (2)متکبر فقیر(3) بوڑھا زانی (4)ظالم حکمران۔ اس حدیثِ پاک کو نسائی نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! زنا اور باقی تمام گناہوں کی بہت وعیدیں آئی ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم زنا اور تمام گناہوں سے بچتے رہے اور تمام وہ گناہ جو ہم نے کیے اس کی توبہ بھی کرتے رہے۔اللہ پاک ہمیں اور آپ کو گناہوں سے بچنے اور گناہوں کی توبہ کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم