حرمین طیبین کے حقوق از بنت محمد ذوالفقار،
جامعۃ المدینہ معراج کے سیالکوٹ
پیاری اسلامی بہنو! اللّہ تعالیٰ کا گھر مکہ پاک ہے
جس کی بہت زیادہ تعظیم و توقیر کی جاتی ہے دور دور سے سفر طے کر کے عاشقان رسول اس
کی زیارت کے لئے آتے ہیں ہر شخص پر اسکی تعظیم و توقیر کرنا لازم ہے حرم مکہ اور مدینہ
شریف کے بھی کچھ حقوق ہیں اور دین اسلام میں ان حقوق کے ادا کرنے کو کہا گیا ہے دین
اسلام میں ان افعال سے بچنے کا بھی درس ملتا ہے جس سے ان کے حقوق پامال ہوتے ہیں۔
مکہ مکرمہ کے بارے میں میرے آقا ﷺ کا ارشاد ہے: یہ امت
ہمیشہ خیر کے ساتھ رہے گی جب تک اس حرمت کی تعظیم کرتی رہے گی اور جب لوگ اس کو ضائع
کر دیں گے ہلاک ہو جائیں گے۔ (بہار شریعت، 1/1085)
اعلیٰ حضرت نے بھی کیا خوب فرمایا ہے:
حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا ارے سر کا موقع ہے
او جانے والے
مدینہ شریف میں نیک اعمال کے بارے میں روایت ہے: مدینہ
شریف میں کیے جانے والا ہر عمل ایک ہزار کے برابر ہے۔ (احیاء العلوم، 1/739)
حرمین طیبین کے چند حقوق درج ذیل ہیں:
1) ہتھیار اٹھانا: پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: تم میں سے
کسی کو یہ حلال نہیں کہ وہ مکہ معظمہ میں ہتھیار اٹھائے پھرے۔ (مراۃ المناجیح، 2/236)
2) ادب کرنا:
مکہ معظمہ میں جنگلی کبوتر بکثرت ہیں اور ہر مکان میں رہتے ہیں ان کو ہر گز نہ اڑائیں،
نہ ڈرائیں، نہ ہی ایذا دیں،بعض ادھر ادھر کے لوگ جو مکہ میں بسے کبوتروں کا ادب نہیں
کرتے، ان کی ریس نہ کریں، مگر برا انہیں بھی نہ کہیں کہ جب وہاں کے جانور کا ادب ہے
تو لوگوں کا کس قدر ادب ہو گا۔
3) گھاس نہ
اکھیڑنا: حرم کی حد کے اندر تر گھاس اکھیرنا، خودرو پیڑ کاٹنا، وہاں کے وحشی جانور
کو تکلیف دینا حرام ہے۔ (ابن ماجہ، 3/519، حدیث: 311)
4) مدینہ منورہ
کو یثرب کہنے کی ممانعت: مدینہ شریف کو یثرب کہنا گناہ ہے۔فتاویٰ رضویہ جلد 21 ص 116
پر ہے: مدینہ منورہ کو یثرب کہنا نا جائز و ممنوع و حرام ہے اور کہنے والا گنہگار ہے،
کیونکہ (یثرب) زمانہ جاہلیت کا نام ہے، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: جو مدینے کو یثرب کہے
اس پر توبہ واجب ہے، مدینہ طابہ ہے اور مدینہ طابہ ہے۔
اللہ پاک نے اس کا نام طابہ رکھا ہے، روئے زمین کا کوئی
ایسا شہر نہیں جس کے نام اتنی کثرت کو پہنچتے ہوں، جتنے مدینہ کے نام ہیں بعض علماء
نے مدینہ کے 100 نام تحریر کیے ہیں۔
5) درخت کاٹنا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہاں کے درخت
نہ کاٹے جائیں اور سوائے تلاش کرنے والے کے وہاں کی گری چیز کوئی نہ اٹھائے۔ (مراۃ
المناجیح، 2/235)