حرم شریف نہایت با برکت اور صاحب عظمت شہر ہے جس میں
ہر دم رحمتوں کی چھما چھم بارش بری برستی ہے لطف و کرم کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا
مانگنے والا کبھی محروم نہیں ہوتا۔
حقوق:
گناہوں سے بچنا: جس
طرح ہر جگہ گناہوں سے بچنا ضروری ہے۔ اس طرح حرم شریف میں گنا ہوں سے بچنا انتہائی
ضروری ہے جس طرح ملفوظات اعلی حضرت میں ہے: مکہ میں جس طرح ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے
برابر ہے اسی طرح ایک گناہ لاکھ گناہ کے برابر ہے بلکہ وہاں پر تو گناہ کے ارادے پر
بھی گرفت ہے۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت، ص 236)
حرم شریف کی گرمی پر صبر: حرم
شریف میں گرمی بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا۔ ہے مگر وہاں
کی گرمی بھی بڑی برکت والی ہے اس پر صبر کے حوالے سے ایک حدیث مبارکہ ہے حضور ﷺ نے
فرمایا: جو شخص دن کے کچھ وقت حرم کی گرمی پر صبر کرے جہنم کی آگ اس سے دور ہو جاتی
ہے۔ (اخبار مکہ، 2/311، حدیث: 1565)
حرم شریف میں بیماری پر صبر: حرم
شریف میں جانے سے عموماً ماحول کی تبدیلی کی وجہ سے طبیعت کچھ ناراض سی ہو جاتی ہے۔
حرم شریف میں برکتوں والی بیماری بھی بڑی فضلیت ہے جس طرح اس کے بارے میں ایک حدیث
ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مکہ میں بیمار ہو جائے جو عمل وہ پہلے کر رہا تھا
بیماری کی وجہ سے نہ کر سکا تو اس کو اتنا ہی اجر ملے گا اگر بیمار مسافر ہو تو اسے
دگنا اجر ملے گا۔ (اخبار مکہ، 2/311)
لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ
بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲)
(پ 30، البلد: 1، 2) ترجمہ: اے پیارے حبیب! مجھے اس شہر کی قسم! جبکہ تم اس شہر
میں تشریف فرما ہو۔صراط الجنان میں اس آیت کے متعلق ہے: اے حبیب! مجھے اس شہر مکہ کی
قسم جب کہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو اے پیارے حبیب حرم شریف کو یہ عظمت آپ کے وہاں
تشریف فرما ہونے کی وجہ سے ملی ہے۔ (صراط الجنان:10/678، 679)
مکہ امن والا شہر ہے: وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا (پ
2، البقرۃ: 126) ترجمہ: اور جب ابراہیم نے عرض کی: اے میرے رب! اس شہر کو امن والا
بنا دے۔