اللہ پاک نے ہر شے کے حقوق بیان فرمائے جیسے والدین،
رشتہ داروں پڑوسیوں یہاں تک کہ ہمارے پیارے آقا ﷺ کے جو ہم پر حقوق وہ بھی بیان فرمائے
تو اسی طرح الله پاک نے دو مقدس شہروں کے بھی حقوق بیان فرمائے وہ شہر مکہ و مدینہ
ہیں قرآن و احادیث میں ان کی بہت فضیلت بیان فرمائی گئی ہے۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں
البلد نام کی ایک سورت نازل فرمائی اور اس میں حرمت والے شہر مکہ کی قسم یاد فرمائی،
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا
الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ
بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲)
(پ 30، البلد: 1، 2) ترجمہ: اے پیارے حبیب! مجھے اس شہر کی قسم! جبکہ تم اس شہر
میں تشریف فرما ہو۔
احادیث کی روشنی میں حرمین طیبین کی فضیلت:
دجال داخل نہ ہو پائے گا: دجال
چالیس دن میں پوری دنیا میں سفر کرے گا مگر حرمین طیبین میں داخل نہ ہو سکے گا جیسا
کہ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: مکہ اور مدینہ میں دجال داخل نہ ہوگا۔(مسلم، ص 716،
حدیث: 1379)
حرم مکہ میں گرمی پر صبر کرنا: حرم
مکہ میں اگر گرمی لگے تو یہ بھی باعث برکت ہے اور اس گرمی پر صبر کرنا حرم مکہ کے حقوق
میں سے ہے جیسا کہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: جو شخص دن کے کچھ وقت
میں مکہ کی گرمی پر صبر کرے جہنم کی آگ اس سے دور ہو جاتی ہے۔ (اخبار مکہ، 2/311، حدیث:
1565)
اہل مدینہ سے حسن سلوک سے پیش آیا جائے:
حرم
مدینہ کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ وہاں کے رہنے والوں سے پیارومحبت و حسن اخلاق سے
پیش آیا جائے انکو کسی قسم کی تکلیف و ایذاء نہ پہنچائی جائے جو کوئی اہل مدینہ کو
ایذاء دینے کا ارادہ کرے اس کے بارے میں سرکار علیہ السلام نے فرمایا: اللہ اسے ایسا
پگھلا دے گا جیسا نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔ (مسلم، ص 551، حدیث:3359)
قتل نہ کرنا: خانہ کعبہ کی وجہ
سے اللہ پاک نے پورے حرم کی حدود کو امن والا بنادیا یہاں تک کہ اگر کوئی شخص قتل و
جرم کرکے حدود حرم میں داخل ہوجائے تو وہاں نا اسکو قتل کیا جائے گا نہ اس پر حد قائم
کی جائے گی جیسا کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا: اگر میں اپنے والد خطاب کے قاتل کو حرم
میں پاؤں تو اسکو ہاتھ نہ لگاؤں یہاں تک کہ وہ وہاں سے باہر آئے۔ (مدارک، ص 714)
یثرب نہ کہا جائے: مدینہ
پاک کو یثرب کہنے سے منع فرمایا کہ آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: جس نے مدینہ کو
یثرب کہا اسے چاہیے کہ اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرے کہ مدینہ طابہ ہے طابہ ہے۔ (بخاری،
1/616، حدیث: 1867)
ایک بزرگ کا نرالہ انداز: حضرت
سیدنا امام مالک رحمہ اللہ نے تعظیم خاک مدینہ کی خاطر مدینہ منورہ میں کبھی بھی قضائے
حاجت نہیں کی،اسکے لیے ہمیشہ حرم مدینہ سے باہر تشریف لے جاتے تھے البتہ حالت مرض میں
مجبور تھے۔ (بستان المحدثین، ص 19)