تین فرامین مصطفیٰ ﷺ:
1۔ حاجی اپنے گھر والوں میں سے چار سو کی شفاعت
کرے گا اور گناہوں سے ایسا نکل جائے گا جیسے اس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔ (مسند
بزار، 8/169، حدیث: 3196) حاجی کی مغفرت ہو جاتی ہے اور حاجی جس کے لیے استغفار کرے
اس کے لیے بھی مغفرت ہے۔ (ترغیب و ترہیب، 2/108، حدیث: 23) جو حج و عمرہ کیلئے نکلا
اور راستے میں مر گیا اس کی پیشی نہیں ہوگی، نہ حساب ہوگا اور اس سے کہا جائے گا: تو
بھی جنت میں داخل ہو جا۔ (المعجم الاوسط، 4/111، حدیث:
8830)
جب مکہ مکرمہ میں رہیں تو کیا کریں خوب نفلی طواف کریں
یاد رہے کہ طواف نفل میں طواف کے بعد پہلے ملتزم سے لپٹنا ہے اس کے بعد دو رکعت مقام
ابراہیم پر ادا کرنی ہے۔
کبھی حضور کے نام کا طواف کیجئے تو کبھی غوث الاعظم
رضی اللہ عنہ کے نام کا کبھی اپنے پیر و مرشد کے نام پر کیجیے تو کبھی والدین کے نام
کا۔
گلیوں میں نہ تھوکئے: مکے
مدینے کی گلیوں میں تھوکا نہ کیجئے نہ ہی ناک صاف کریں جانتے نہیں ان گلیوں سے ہمارے
پیارے آقا ﷺ گزرتے ہیں۔ (رفیق الحرمین ، ص 235)
اس کے علاوہ بھی بہت زیادہ فضائل و کمالات ہیں جن میں
ان کے ساتھ ساتھ یہاں غافل نہیں ہونا چاہیے بلکہ محتاط رہنا چاہیے حرم کے بہت سے حقوق
ہیں آئیے کچھ حقوق جانتے ہیں:
مکہ مکرمہ کی بیماریوں پر صبر: مکہ
مکرمہ میں جانے سے عموما ماحول کی تبدیلی کے سبب ہوا ناراض ہو جاتی ہے کہ مکہ مکرمہ
میں برکتوں والی بیماریوں کی بھی بڑی فضیلتیں ہیں مفہوما جو شخص مکہ میں بیمار ہو جائے
جو عمل وہ کر رہا ہے ان کا اجر ملے گا اگر بیمار مسافر ہو تو دگنا ملے گا۔
حرم شریف کی گرمی پر صبر: مکے
میں گرمی بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہاں گرمی بھی
بڑی بابرکت ہوتی ہے اس گرمی پر صبر کرنے کے حوالے سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص
دن میں مکے کی گرمی پر صبر کرے جہنم کی آگ گرمی اس سے دور ہو جاتی ہے۔ (اخبار مکہ،
2/311)