خاتم
النبیین رحمت اللعالمین شفیع المذنبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا نبوت آپ پر ختم ہوگئی آپ کی
نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی حتی
کہ حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے تو وہ بھی شریعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
پر عمل پیرا ہوں گے اگرچہ پہلے نبوت پا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ سرور کونین صلی اللہ
علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و احادیث متواترہ سے ثابت ہے۔ قرآن:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ
اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ
الاحزاب : 40 )
احادیث:
1۔حضرت عرباض بن
ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ
میں خاتم النبیین (لکھا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی
مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔
(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)
2۔حضرت جابر
بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور
یہ بات بطورِ فخرنہیں کہتا، میں تمام پیغمبروں کا خاتَم ہوں
اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے
والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد
نہیں فرماتا ۔
( معجم
الاوسط، 1 / 63، الحدیث: 170)
3۔حضرت جبیر بن
مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں
احمد ہوں ، میں ماحی ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے
کفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا
حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
( ترمذی، 4 / 382، الحدیث: 2849)
4۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں
انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی
ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے
(۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک
کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا
گیا ہے۔“
(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ
،جلد 1، صفحہ512)
5۔سیدنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا: بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے
بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک
کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی
کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم)
نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین
ہوں۔
(صحیح بخاری: 3535،
صحیح مسلم: 22/ 2286، دارالسلام: 5961)
6۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ پاک نے میرے
لیے تمام روئے زمین کولپیٹ دیااورمیں نے
اس کے مشرقوں اورمغربوں کودیکھ لیا۔ (اور اس حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ) عنقریب میری امت میں تیس(30)
کذّاب ہوں گے، ان میں سے ہرایک گمان کرے
گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین
ہوں اورمیرے بعدکوئی نبی نہیں ہے ۔
(ابوداؤد، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر
الفتن ودلائلہا، 4/ 132، الحدیث: 4252)
7۔سیدنا
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم نے
(سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ
لانبوۃ بعدي کیا
تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ
تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔ (صحیح مسلم: 36/ 2404، ترقیم دارالسلام: 6220)
حکم :۔(ختم
نبوت کے منکر) اعلی حضرت امام احمد رضا خان فرماتے ہیں ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمہ فرماتے ہیں: اللہ
عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لَا
ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہُ
ماننا، اللہ سُبْحٰنَہٗ
وَتَعَالٰی کو اَحد، صَمد، لَا
شَرِیْکَ لَہ (یعنی ایک، بے نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ
ہونا) جاننا فرضِ اوّل ومَناطِ ایمان ہے، یونہی مُحَمَّدٌ
رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی ٔجدید کی بِعثَت کو
یقینا محال وباطل جاننا فرضِ اَجل وجزء اِیقان ہے۔ ’’وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ‘‘ نص
ِقطعی قرآن ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف
احتمال خفیف سے توہّم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر ملعون مُخَلَّد فِی النِّیْرَان (یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی) ہے، نہ ایسا کہ وہی کافر ہو
بلکہ جو اس کے عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر، جو اس کے
کافر ہونے میں شک و تَرَدُّد کو راہ دے وہ
بھی کافر بَیِّنُ الْکَافِرْ جَلِیُّ الْکُفْرَانْ (یعنی واضح کافر اور اس کا کفر روشن) ہے۔ (
فتاویٰ رضویہ، رسالہ: جزاء اللہ عدوہ باباۂ ختم النبوۃ، 15 / 630)
مدینہ:تفسیر جلالین میں ہے:و
قولہ علیہ السلام لا نبی بعدی و من بعد نبینا نبی یکفر لانہ انکرا
نص و کذٰلک لو شک لان النبی تبین الحق من الباطل،یعنی اہلسنت و جماعت کا موقف و عقیدہ ہے کہ ہمارے نبی کے
بعد کوئی نبی نہیں آسکتا ۔اللہ پاک کی اس فرمان کی وجہ سے وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم اس فرمان کی بناء پر کہ
لا نبی بعدی ۔
لہٰذا جو ختم نبوت کا
منکر ہے وہ کافر اور خارج عن الإسلام ہے۔(تفسیر جلالین 2/403)
اللہ پاک نے
قرآن مجید میں حضور نبی کریم شفیع امم رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں
فرمایا :۔ : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ
اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔
( سورۃ
الاحزاب : 40 )
اس آیت مبارکہ
کے چھوٹے سے حصے میں رب عزوجل نے اپنے حبیب کی شان میں بہت کچھ ہم پر واضح کر دیا
اگر کوئی سمجھنے والا ہو۔ جو لوگ کہتے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہم جیسے ہیں
ہم جیسے بشر ہیں پھر کہتے کہ وہ کیوں کر
نبی ہو سکتے ہیں ۔تو میرے رب نے فرمایا: کہ اے لوگوں سن لو محمد صلی اللہ علیہ
وسلم تم میں سے کسی کے باپ نہیں، وہ صرف اللہ کے رسول ہیں اور وہ آخری نبی ہیں خاتم النبیین یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا
۔آپ پر نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ۔ اب اگر کوئی آپ کو آخری نبی نہیں مانتا تو وہ کافر و گمراہ اور بد مذہب ہوگا اور دائرہ
اسلام سے خارج ہوگا۔
میرے پیارے میٹھے اسلامی بھائیوں یہ ایک اہم اور
پیچیدہ مسئلہ ہے یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے
کہ ہم یہ اعتقاد رکھیں کہ اب قیامت تک
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا اور جب حضرت عیسی علیہ السلام تشریف لائیں گے تو
وہ بھی ہمارےحضور کے دین پر چلیں گے اور ہمارے حضور کے
دین کی پیروی کریں گے۔
بڑا
کٹھن ہے راستہ جو آ سکو تو ساتھ دو
یہ
زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو
ہزار
امتحان یہاں ہزار آزمائشیں
ہزار
دکھ ہزار غم اٹھا سکو تو ساتھ دو
بڑی
غور وفکر کرنے کی بات ہے کہ رات کے اندھیری میں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رو رو
کر اپنی امت کی بخشش مانگتا ہو آج اس نبی کی
توہین ہو رہی ہے ۔اے امتیوں کہا ہے تمہاری غیرت نے کہا ہے تمہاری محبت رسول!
حدیث شریف میں ہے کہ حضرت ضحاک بن نوفل رضی اللہ
عنہ راوی ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا :لا نبی بعدی ولا امۃ بعد امتی
ترجمہ:میرے
بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد
کوئی امت نہیں ہوگی۔
(
المعجم الکبیر لطبرانی 8/303،حدیث:8199)
پھر
ایک اور جگہ میرے آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :
حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نحن الآخرون من اہل الدنیا والاولون یوم
القیامۃ المقضی لھم قبل الخلائق ، ہم اہل دنیا میں
سے سب سے آخر میں آئے ہیں اور روز قیامت کے اولین ہیں جن کا تمام مخلوقات سے پہلے حساب
ہوگا۔( صحیح مسلم ،حدیث:982)
ان
دو حدیثوں میں میرے آقا علیہ السلام کا واضح فرمان کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے
گا میری امت آخری امت ہے یعنی اس امت کے ختم ہوتے ہی
قیامت کا ظہور ہوگا۔ جب حضور کا یہ فرمان سنیں تو بس آنکھیں بند ۔ اب ختم نبوت کا
دروازہ بند ۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ پاک نے میرے
لیے تمام روئے زمین کولپیٹ دیااورمیں نے
اس کے مشرقوں اورمغربوں کودیکھ لیا۔ (اور اس حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ) عنقریب میری امت میں تیس(30)
کذّاب ہوں گے، ان میں سے ہرایک گمان کرے
گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین
ہوں اورمیرے بعدکوئی نبی نہیں ہے ۔
(ابوداؤد، کتاب
الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن ودلائلہا، 4/ 132، الحدیث: 4252)
اور
اب یہ بات ہم سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اس سے پہلے بھی ایسے لوگ گزرے ہیں جنہوں
نے نبوت کا دعوی کیا اور عبرت کی موت مرے۔
خلاصہ عرض یہ ہے کہ اسلام کی بنیاد توحید اور آخرت کے علاوہ جس اساسی عقیدہ پر ہے
وہ یہ کہ نبی آخریالزمان
محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت اور رسالت کے مقدس سلسلے کی تکمیل ہوگئی۔ اور آپ
کے بعد کوئی شخص کسی بھی قسم کا نبی نہیں ہو سکتا ۔ختم نبوت سے مراد یہی ہے کہ نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے اس دنیا میں بھیج کر بعثت
انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا۔ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم میں بھی موجود ہے ،آپ کے بعد کسی پر وحی نہیں آ سکتی۔ اسلام کا یہی عقیدہ
ختم نبوت سے معروف ہے۔
پوری
امت مسلمہ کسی ادنی اختلاف کے بغیر اس عقیدے کو جزو ایمان قرار دیتی آئی۔ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی سینکڑوں احادیث اس کی شاہد ہیں۔ یہ مسئلہ قطعی طور پر مسلم
اور طے شدہ ہے۔ اور اس پر کئی مصنفین نے کتاب لکھی ہے۔ عقیدہ ختم نبوت و تحفظ و
ناموس رسالت سے نئی نسل کو آگاہ کرنا دینی اور ملی فریضہ ہے۔
فتح باب نبوت پہ
بے حد درود
ختم دور رسالت پہ
لاکھوں سلام
اسلام
کی بنیاد توحید اور آخرت کے علاوہ جس اساسی
عقیدے پر ہے وہ یہ ہے کہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر
نبوت اور رسالت کے مقدس سلسلے کی تکمیل ہوگئی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد
کوئی شخص کسی بھی قسم کا نبی نہیں بن سکتا۔
ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی
ہیں ۔اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی
مبعوث نہیں ہوگا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم میں
کئی مقامات پر نہایت ہی جامع انداز میں
صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے ۔اسلام کا یہی عقیدہ ختم نبوت کے نام سے معروف ہے۔
قرآن کریم میں اللہ تعالی سورۃ الاحزاب آیت نمبر
40 میں ارشاد فرماتا ہے :مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ
وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ
شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ
الاحزاب : 40 )
اس
آیت کے آخر میں اللہ پاک نے آپ کو خاتم النبیین کہا ہے یعنی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔ آپ کے بعد
کوئی نبی نہیں آئے گا اور نبوت آپ پر ختم ہوگئی۔ اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو
نبوت نہیں مل سکتی۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے جو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت
ملنا ممکن جانے وہ ختم نبوت کا منکر اور
اسلام سے خارج ہے۔
ختم نبوت احادیث کی روشنی
میں :
(1)حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی ،اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ
کوئی نبی۔( ترمذی،4 / 121،الحدیث:2279)
(2)
حضرت ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم نے
فرمایا:وأنا
آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔
(سنن
ابن ماجہ حدیث:4077)
(3)
بے شک آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے۔
(صحیح
مسلم 2/900،حدیث:3375)
ہمارے
پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خصوصیت خاتم النبیین ہونا ہے۔
خاتم ختم سے مشتق ہے اور ختم کے معنی ہیں
مہر کے بھی اور آخری کے بھی، بلکہ مہر کو بھی خاتم اسی واسطے کہتے ہیں کہ وہ مضمون
کے آخر میں لگائی جاتی ہے۔ یا یہ کہ جب کسی تھیلے پر مہر لگ گئی تو اب کوئی
چیز باہر کی اندر اور اندر کی باہر نہیں جا سکتی ۔اسی طرح یہ
آخری مہر لگ چکی۔ باغ نبوت کا آخری پھول کھل چکا۔ خود حضور صلی اللہ علیہ
وسلم نے خاتم النبیین کے معنی بیان فرمائے
ہیں کہ: "لا
نبی بعدی" میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
اب جو شخص کسی طرح کا ، اصلی، عارضی، مراقی،مذاقی، شرابی ،افیونی نبی
حضور کے بعد مانے وہ بے دین اور مرتد ہے۔ اسی طرح جو" خاتم النبیین" کے
معنی کرے بالذات نبی اور کسی نبی کا آنا ممکن جانے وہ
بھی مرتد ہے۔(شان حبیب الرحمٰن من آیات
القرآن ،ص 195)
احادیث مبارکہ :۔
(1) حضرت جبیر بن مطعم رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ،
میں ماحی ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا
ہے، میں حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا،
میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
( ترمذی، 4 / 382، الحدیث: 2849)
(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)
(3)حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی ،اب میرے بعد نہ
کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔ ( ترمذی،4 / 121،الحدیث:2279)
( 4) حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجھہ الکریم نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں
: ”حضورِ اقدس صلّی اللہ علیہ و الہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ
نبوت تھی اور آپ خاتم النبیین تھے“(سنن الترمذی ،364/5،الحدیث:3658)
اس پرفتن دور میں اپنے عقائد کی حفاظت کے لیے دعوت اسلامی کا دینی ماحول بہت مفید ہوگا۔ اے اللہ ! ہمیں اس ماحول کو اور عقائد کی حفاظت کی توفیق
عطا فرما ئے۔آمین
محمد وقار یونس (درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
عبد اللہ
شاہ غازی
کلفٹن ،کراچی)
ختم نبوت کا مطلب ہے حضور اکرم رسول محتشم صلی اللہ علیہ
وسلم کو اللہ کا آخری نبی ماننا اور یہ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
بعثت شریف کے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا ۔ختم نبوت کا عقیدہ رکھنا ضروریات دین میں
سے ہے اور جو بھی چیز ضروریات دین میں سے ہو اس کا منکر کافر ہوتا ہے لہذا ثابت ہوا کہ منکر ختم نبوت کافر ہے ۔رب
تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: مَا
كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ
الاحزاب : 40 )
قرآن کریم کی طرح احادیث کثیرہ بھی حضور صلی اللہ علیہ. کے
آخری نبی ہونے پر شاہد ہیں۔ یہاں یہ بطور
نمونہ احادیث مبارکہ پیش کی جاتی ہیں۔
1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت. سرکار دو
عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیشک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے
بعد نہ کوئی رسول نہ نبی۔
( جامع الترمذی 2/51)
2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو
السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی
نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی
نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“ (صحیح بخاری 1/491، صحیح مسلم 2/126)
3۔ فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں حضرت
آدم علیہ سلام سب سے پہلے ہیں جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہیں۔(کنزالعمال 7/140)
4۔دو جہانوں کے لیے رحمت شفیع امت کا فرمان خوشبودار ہے : میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت
ہو۔( سنن ابن ماجہ،حدیث:4077)
5۔سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور فرمان
عالی شان ہے :اے لوگوں تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ ایک ہے، تمہارا دین ایک ہے
اور میرے بعد کوئی اور نبی نہیں ہوگا۔
( کنزالعمال،حدیث:32111)
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں عقیدہ ختم نبوت پر
مضبوطی سے قائم رہنے اور اسی عقیدہ پر موت عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
گزشتہ دنوں ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی نے تحصیل شاہپور میں SSP IABلاہور کے والد سردار اسلم میکن اور SHO شاہپور
سٹی انسپکٹر راجہ اختر عباس سے ملاقات کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی
خدمات سے آگاہی فراہم کرتے ہوئے مدنی مذاکرے میں شرکت کی دعوت دی۔
فرمان باری تعالی مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ
اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ
الاحزاب : 40 )
عقیدہ
ختم نبوت کیا ہے؟:
حضور
خاتم النبیین ہیں :یعنی اللہ عزوجل نے سلسلہ نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم
کر دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا بعدکوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا۔ جو حضور صلی
اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یا حضور کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے
کافر ہے۔
(بہار شریعت 1/63)
ختم نبوت احادیث کی روشنی میں:
1۔سیدنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا: بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے
بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک
کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی
کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم)
نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین
ہوں۔
(صحیح بخاری: 3535،
صحیح مسلم: 22/ 2286، دارالسلام: 5961)
2۔حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا : عنقریب میری امت
میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی
ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(سنن ابی داؤد، حدیث : 4252)
3۔حدیث شریف میں ہے آپ اول ہیں آپ سے پہلے کوئی
شے نہیں اور آپ آخر میں ہیں اور آپ کے بعد کوئی شے نہیں ۔(صحیح مسلم۔ص 1116، حدیث :6889)
4۔ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں
اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا
جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔
(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)
5 ۔حضرتِ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، سرکارِ دوعالم صلی
اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
”بےشک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی“(سنن
الترمذی ،4 /121،الحدیث:2279)
6۔ حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور
انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!بے شک میرے بعد
کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت
نہیں ،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو،
پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے کے روزے
رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو ،اپنے حُکّام کی اطاعت کرو
(اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔
(معجم الکبیر، 8 / 115، الحدیث: 7535)
فرمان باری تعالی : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ
اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورہ
الاحزاب : 40 )
عقیدہ ختم نبوت کیا ہے؟
حضور
خاتم النبیین ہیں :یعنی اللہ عزوجل نے سلسلہ نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم
کر دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا بعدکوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا۔ جو حضور صلی
اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یا حضور کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے
کافر ہے۔
(بہار شریعت 1/63)
ختم نبوت احادیث کی روشنی میں:
1۔سیدنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا: بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے
بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک
کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی
کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم)
نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین
ہوں۔
(صحیح بخاری: 3535،
صحیح مسلم: 22/ 2286، دارالسلام: 5961)
2۔حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا : عنقریب میری امت
میں تیس( 30 ) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی
ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(سنن ابی داؤد، حدیث : 4252)
3۔حدیث شریف میں ہے آپ اول ہیں آپ سے پہلے کوئی
شے نہیں اور آپ آخر میں ہیں اور آپ کے بعد کوئی شے نہیں ۔(صحیح مسلم۔ص 1116، حدیث :6889)
4۔ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے،حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں
اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا
جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔
(مسند امام احمد ،6 / 87، الحدیث:17163)
5 ۔حضرتِ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، سرکارِ دوعالم صلی
اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
”بےشک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی“(سنن
الترمذی ،4 /121،الحدیث:2279)
6۔ حضرت
ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!بے شک میرے بعد
کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت
نہیں ،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو،
پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے کے روزے
رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو ،اپنے حُکّام کی اطاعت کرو
(اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔
(معجم الکبیر، 8 / 115، الحدیث: 7535)
محترم قارئین ! نبی آخر
الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا "اظہر من الشمس "یعنی سورج سے زیادہ روشن اور واضح ہے۔ جس طرح اس مسئلہ قطعیت پر
قرآن کریم کی صریح آیت دال ہے اسی طرح احادیث طیبہ بھی اس مسئلہ اجماعیت پر حد تواتر کو پہنچ چکی ہیں۔ آئیے
انہی میں سے چند احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ
وسلم کے آخری نبی ہونے پر وارد ہوئی ہیں۔
8 فرامین آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :
1۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے
(۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک
کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا
گیا ہے۔“
(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ
،جلد 1، صفحہ512)
2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو
السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی
نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی
نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“
(صحیح بخاری 1/491، صحیح
مسلم 2/126،مسند احمد 2/297)
3۔بےشک میں سب نبیوں میں
آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے (جسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے)۔(مسلم،ص553،حدیث:3376)
4۔بےشک رِسالت اور نبوت
منقطع ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی۔(
ترمذی،4/121،حدیث:2279)
5۔انا محمد النبی الامی ، انا محمد النبی الامی ، ثلاثاً ، ولا نبی بعدی ، میں محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) ہوں ،امی نبی ہوں تین مرتبہ ارشاد
فرمایا،اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسند احمد 2/665،حدیث:7000)
6۔انا آخر الانبیاء و انتم آخر الامم ، میں سب سےب آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔(ابن
ماجہ 4/414،حدیث:4077)
7۔ ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ، فَلَا نُبُوَّةَ
بَعْدِی اِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ۔ قِيْلَ: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ:الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الرَّجُلُ اَوْ تُرَى لَه۔
نبوت گئی، اب میرے بعد
نبوت نہیں مگر بشارتیں ہیں۔ عرض کی گئی: بشارتیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:اچھا خواب
کہ آدمی خود دیکھے یا اس کے لئے دیکھا جائے۔
(معجم کبیر، 3/179،
حدیث:3051)
( معجم الاوسط، 1 / 63، الحدیث: 170)
یہاں یہ بات یاد رہیں قرب قیامت میں نزول حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام نبی رحمت صلی اللہ علیہ
وسلم کے آخری نبی ہونے میں کوئی مانع نہیں
کیونکہ آپ علیہ السلام نئے نبی نہیں ۔آپ علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے
پہلے نبی ہیں اور رسول مبعوث فرما جا چکے
ہیں ۔اب جب تشریف لائیں گے تو نبوت سے تو متصف ہوں گے مگر اپنی شریعت کی نہیں۔
ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے سنتوں کی تبلیغ و اشاعت فرمائے گے۔
فتح باب نبوت پہ
بے حد درود
ختم دور رسالت پہ
لاکھوں سلام
عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ یہ ایک حساس ترین عقیدہ ہے ۔ختم نبوت کا انکار قرآن کا
انکار ہے۔ ختم نبوت کا انکار صحابہ کرام کے اجماع کا انکار ہے۔ ختم نبوت کا انکار
ساری امت محمدیہ کے علماء فقہاء اسلاف کے اجماع کا انکار ہے۔ ختم نبوت کو
نہ ماننا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے سے لے کر آج تک کے ہر ہر
مسلمان کے عقیدے کو جھوٹا کہنے کے مترادف ہے۔ اللہ رب العالمین قرآن کریم میں
ارشاد فرماتا ہے : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ
اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ
النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)
محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور
اللہ سب کچھ جانتا ہے (پ22،الأحزاب:40)
اس آیت کریمہ کے جز" و
خاتم النبیین" کے تحت مفتی قاسم صاحب تفسیر صراط
الجنان میں تحریر فرماتے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں کہ اب آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور نبوت آپ پر ختم ہوگئی۔ اور آپ
کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ حتی کہ جب حضرت عیسی علیہ الصلاۃ
والسلام نازل ہوں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پا چکے ہیں مگر نزول کے بعد نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کی قبلہ
یعنی کعبہ معظمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔
( تفسیر صراط الجنان ، تحت پ22،الأحزاب:40)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا
قطعی ہے:یاد رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ
قطعیت قرآن و حدیث وہ اجماع امت سے ثابت ہے۔ قرآن مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے
اور احادیث تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں۔ اور امت کا اجماع قطعی ہے ان سب سے ثابت
ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہے اور آپ کے بعد کوئی نبی
ہونے والا نہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو
نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختم نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔ اعلیٰ حضرت
امام احمد رضا خان علیہ رحمہ فرماتے ہیں: اللہ عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا،
مسلمان پر جس طرح لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہُ ماننا، اللہ سُبْحٰنَہٗ وَتَعَالٰی کو اَحد، صَمد، لَا
شَرِیْکَ لَہ (یعنی ایک، بے نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ
ہونا) جاننا فرضِ اوّل ومَناطِ ایمان ہے، یونہی مُحَمَّدٌ
رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی ٔجدید کی بِعثَت کو
یقینا محال وباطل جاننا فرضِ اَجل وجزء اِیقان ہے۔ ’’وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ‘‘ نص
ِقطعی قرآن ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف
احتمال خفیف سے توہّم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر ملعون مُخَلَّد فِی النِّیْرَان (یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی) ہے، نہ ایسا کہ وہی کافر ہو
بلکہ جو اس کے عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر، جو اس کے
کافر ہونے میں شک و تَرَدُّد کو راہ دے وہ
بھی کافر بَیِّنُ الْکَافِرْ جَلِیُّ الْکُفْرَانْ (یعنی واضح کافر اور اس کا کفر روشن) ہے۔
(
فتاویٰ رضویہ، رسالہ: جزاء اللہ عدوہ باباۂ ختم النبوۃ، 15 / 630)
ختم نبوت کا ثبوت احادیث کی روشنی میں:
یہاں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آخری نبی
ہونے کے متعلق چند احادیث ملاحظہ ہوں:۔
1۔ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک
میرے متعدد نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں ماحی
ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں
حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب
ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
( ترمذی، کتاب
الادب، 4 / 382، الحدیث: 2849)
2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت. سرکار دو
عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیشک رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے
بعد نہ کوئی رسول نہ نبی۔
( جامع الترمذی 2/51)
3۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کی خبر
دیتے ہوئے پہلے ارشاد فرمایا فرما دیا تھا :بے شک میری اُمت میں تیس
کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ اور میں خاتم
النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (سنن ابی داود: 4252
وسندہ صحیح)
4۔ بےشک میں اللہ تعالیٰ کے
حضور لَوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھاہوا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ و
السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔
(کنز العمال، جزء:11،6/188، حدیث:31957)
5۔حضرت علی المرتضیٰ رضی
اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مبارک کندھوں کر درمیان مہرِ نبوت تھی اور آ پ خاتم
النبیین تھے ۔ "(ترمذی،4/121،الحدیث :2279)
نوٹ
حضور. اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت کے دلائل اور منکروں کے رد کے بارے میں
معلومات حاصل کرنے کے لیے فتاوی رضویہ 16
ویں جلد میں موجود رسالہ " المبین ختم النبیین"( حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کے آخری نبی ہونے کے دلائل) کا مطالعہ فرمائے۔
یاد رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا
آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن
و حدیث و اجماع امت سے ثابت ہے۔ قرآن کی صریح آیت بھی موجود ہے اور احادیث تواتر کی
حد تک پہنچی ہوئی ہیں۔ اور امت کا اجماع قطعی بھی ہے۔
یہاں ختم نبوت سے متعلق احادیث ملاحظہ ہو :۔
1۔ ترمذی کتاب الادب میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک
میرے متعدد نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں ماحی
ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں
حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں
عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ ( ترمذی،کتاب الادب،
باب ما جاء فی اسماء النبی صلی اللہ علیہ وسلم، 4 / 382، الحدیث:2849)
2۔ ترمذی شریف کی ایک اور حدیث حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بے شک
رسالت و نبوت ختم ہو گئی اب میرے بعد نہ کوئی رسول نہ کوئی نبی۔( صراط الجنان، 8/47)
3۔ فتاوی رضویہ میں سنن ابو داود و ابن ماجہ کے
حوالے سے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں بے شک میری امت دعوت میں یا
میری امت کے زمانے میں تیس کذاب ہوں گے ہر ایک اپنے آپ کو نبی کہے گا اور میں خاتم
النبیین ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔(فتاوی رضویہ ،16/351، رضا فاؤنڈیشن)
اعلیٰ
حضرت امام اہلسنت کیا خوب فرماتے ہیں :
ختم دور رسالت پہ لاکھوں سلام
اللہ پاک ہمیں عقیدہ ختم نبوت سمجھنے کی اور اس
کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم