دعوتِ اسلامی کے شعبہ علاقائی دورہ للبنات  کے تحت گزشتہ دنوں کوئٹہ کابینہ میں زون تا ڈویژن مشاورت کی ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہواجس میں زون مشاورت ذمہ داراسلامی بہن نے شعبے کےدینی کام کرنےکےمتعلق مدنی پھول بتائےاور علاقائی دورہ، محفلِ نعت، دینی حلقے کی کارکردگی کو بہتر سے بہتر بنانے کا ذہن دیا۔

اس کےعلاوہ ماہانہ کارکردگی فارم و شیڈول فارم سمجھایا نیز علاقائی دورہ کے ذریعے مکتبۃ المدینہ کے کُتب و رسائل تقسیم کرنے کے اہداف بھی دیئے۔ ساتھ ہی سنتوں کی تربیت و نیکی کی دعوت عام کرنے کے لئے محارم کو مدنی قافلوں میں سفر کروانے اور اس کی کارکردگی بھی جمع کروانے کی ترغیب دلائی جس پرذمہ دار اسلامی بہنوں نےاچھی نیتیں کیں ۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ ماہانہ دینی حلقے کے  تحت گزشتہ دنوں نیوکراچی کابینہ کراچی کے 8 ڈویژنز میں ماہانہ دینی حلقوں کاسلسلہ ہوا جن میں تقریبا 312 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ان تمام دینی حلقوں میں انفرادی کوشش کا طریقہ اور شجرہ شریف کے اوراد سکھانے کے ساتھ ساتھ اسلامی بہنوں کی فقہی مسائل کے حوالے سے بھی تربیت کی۔اس کے ساتھ ہی مبلغہ اسلامی بہنوں کے لئے تربیت کے لئے ترغیبی بیانات کا سلسلہ بھی ہوا نیزانہیں اپنی اصلاح اعمال کےلئے رسالہ نیک اعمال کا جائزہ لینے کاذہن دیا گیا۔


دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ دنوں کراچی ساؤتھ زون 2 بلدیہ ٹاؤن کابینہ کی ڈویژن نیو سعید آباد اور نیول کالونی میں ماہانہ ڈویژن دینی حلقوں کا سلسلہ ہوا جن میں کم و بیش 109 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہنوں نے’’ مبلغہ کو کیسا ہونا چاہیے‘‘ کے موضوع پر بیانات کئےاورمبلغہ کے مقام و رُتبے کے متعلق بتایا نیز دینی کاموں میں مزید بہتری لانے کا ذہن دیا اور اس حوالےسےاسلامی بہنوں کواہم نکات بھی بتائے۔اس کے ساتھ ہی انہیں فرض علوم کےبارے میں معلومات دیتےہوئے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھنےکی ترغیب دلائی ۔ آخر میں کابینہ نگران اسلامی بہنوں نے ذمہ دار اسلامی بہنوں کو دینی کاموں کےمتعلق مزید مدنی پھول دیئے۔


دعوتِ اسلامی کے تحت ہر جمعرات کو سنتوں بھرےاجتماع کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں کثیر عاشقانِ رسول شرکت کرتے ہیں۔ 3ستمبر 2021ء بروزجمعہ یومِ دعوتِ اسلامی کےسلسلے میں نواب شاہ زون کے شہر شہداد پور میں سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں صحافیوں  نے شرکت کی۔

اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد فاروق جیلانی عطاری نے صحافیوں کے درمیان مدنی حلقہ لگاتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات کو بیان کیااورتین دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی دعوت دی جس پرصحافیوں نے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی نیت کا اظہار کیانیز صحافیوں کو دعوتِ اسلامی کے بارے میں دلچسپ معلومات رسالے تحفے میں دیئے۔ اس دوران رکنِ مجلس و رکنِ نواب شاہ زون زوار احمد عطاری بھی موجود تھے۔(رپوٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


دعوتِ اسلامی کے شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ کے تحت 4ستمبر2021ءبروزہفتہ ریجن ذمہ دار شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ محمد رضا عطار ی نے جنوبی لاہور زون کے ذمہ دار محمد ناصر عطاری اور دیگرذمہ داران کے ہمراہ رحمان سٹی شاہدہ میں موجود شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ کے کارخانے کا وزٹ کرتے ہوئے وہاں موجود مقدس اوراق کے تحفظ کے لئے بنے والے باکسز کا جائزہ لیا۔

ریجن ذمہ دار نے اسلامی بھائیوں کو نئے باکسز بہتر اور خوبصورت انداز میں بنانے کا ذہن دیا جس پر ذمہ داران نے اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ (رپوٹ: محمد وارث عطاری رکن کابینہ ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کےتحت اسلامی بھائیوں  کی تربیت کا سلسلہ جاری رہتا جس میں اسلامی بھائیوں کی رہنمائی کی جاتی ہے ۔اسی سلسلے میں یوکے انگلیڈ کےشہر برمنگھم میں معلم امامت کورس جاری ہے۔ 4ستمبر2021ءبروزہفتہ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی سے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نے بذریعہ انٹر نیٹ نگران امامت کورس پاکستان حافظ محمد فیضان عطاری مدنی کےہمراہ معلم امامت کورس میں سنتوں بھرا بیان کیا۔

اس موقع پر یوکے نگران ریجن سید فضیل عطاری اور برمنگھم یوکے ریجن ائمہ مساجد ذمہ دار منیر عطاری سمیت دیگر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

رکنِ شوریٰ نے امامت کی فضیلت و اہمیت اور امام کی شرائط کے حوالے سے تربیت کی نیز یوکے میں دعوتِ اسلامی کی مساجد میں ائمہ کرام کو تقرر کرنے اور موجود ائمہ کرام کی اس کے مطابق تربیت کرنے کا ذہن دیا ساتھ ہی رکنِ شوری نے قراءت کو درست رکھنے اور تلاوت کی فضیلت بیان کرکے روزانہ کی بنیاد پر تلاوتِ قرآن کرنے کی ترغیب دلائی جس پر شرکا نے اچھی اچھی نیتیں کی۔(رپوٹ: محمدعابد عطاری مدنی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے تحت نظام پورہ چک نمبر 2 پتوکی اوکاڑہ کابینہ میں مدنی مرکزفیضانِ مدینہ و مدرسۃ المدینہ کی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔اس موقع پر5ستمبر2021ءبروزاتوار نگرانِ کابینہ بلال عطاری نے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ جگہ کا وزٹ کیا اور اس کو جلد از جلد مکمل کرنےکے حوالے گفتگو کی۔(رپوٹ: محمد شوال ندیم عطاری رکن کابینہ اوکاڑہ ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


یومِ دعوتِ اسلامی کے موقع پر فتح جنگ کے مقامی ہال میں اجتماعی طور پر مدنی مذاکرہ دیکھنے کا سلسلہ ہوا جس میں علمائے کرام،صحافی حضرات اور تاجران سمیت کثیرعاشقانِ رسول نے شرکت کی نیز مدنی مذاکرے کے اختتام پر عاشقانِ رسول نےدعوتِ اسلامی کی خدمات کو خوب سراہتے ہوئے تاثرات بھی دیئے۔(رپوٹ: مبشر حسن عطاری مجلس حج و عمرہ واہ کینٹ اٹک زون،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


انسانی وجود بہت ساری صلاحیتوں، خوبیوں، قابلیتیوں کاجامع ہے ساتھ ساتھ انسانوں میں خامیوں، برائیوں کا وجود بھی ہوتا ہے۔ اس دنیا میں چونکہ اکثر لوگ علم کی روشنی سے دور ہیں اور انسانوں کا حصول علم کی طرف شوق کا نہ ہونا، انسانوں میں برائیوں اور خامیوں کا سبب ہیں ۔لیکن اس طوفان کو دور کرنے کے ذرائع بھی موجود ہیں۔

سب سے پہلے ان تمام چیزوں کا مطالعہ کرنا ضروری ہے اور ان کے بارے میں معلومات کا ہونا ضروری ہے۔ آپ کے ہاتھ میں موجود "ماہانہ فیضان مدینہ" ان تمام امور میں اپنی مثال آپ ہیں۔ اس میں آپ بہت سارے موضوعات کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔

ابھی ہم اسی انسانی برائیوں میں سے بد شگونی کے بارے میں پڑھیں گے۔

شگون کا لغوی معنی ہےفال لینا یعنی کسی چیز ،شخص ،عمل ،آواز یا وقت کو اپنے حق میں برا سمجھنا ۔ ان کی بنیادی دو قسمیں ہیں :1) برا شگون 2 ) اچھا شگون

علامہ محمد بن احمد انصاری قرطبی رحمتہ اللہ علیہ تفسیر قرطبی میں فرماتے ہیں:" اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا ارادہ کیا اس کے بارے میں کوئی کلام سن کر دلیل پکڑنا۔ یہ اس وقت ہے کہ جب کلام اچھا ہو ۔اگر برا ہو تو بدشگونی ہے۔(الجامع الاحکام القرآن للقرطبی 8/132)

بد شگونی لینا حرام اور نیک فال لینا مستحب ہے۔(الطریقۃ المحمدیہ ، 2/17،24)

اب آئیے عورتوں میں پائی جانے والی بدشگونیاں کی 5 مثال پڑھتے ہیں:

1) حاملہ عورت کو میت کے قریب نہ آنے دینا کہ بچے پر برا اثر پڑے گا ۔

2) خالی برتن یا چمچ آپس میں ٹکرائے تو گھر میں جھگڑا ہوگا۔

3) سورج گرھن کے وقت حاملہ عورت چھری سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ بچہ پیدا ہوگا تو اس کا ہاتھ یا پاؤ کٹا یا ٹیرا ہوگا۔

4) دودھ پیتے بچے کے بالوں میں کنگھی کی جائے تو اس کے دانت ٹیرھے نکلتے ہیں۔

5) بچہ سویا ہوا ہو اس کے اوپر کوئی پھلانگ جائے یعنی گزر جائے تو اس کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔


بدشگونی کی تعریف : شگون کا معنی ہےفال لینا اور کسی چیز ،شخص ،عمل ،آواز یا وقت کو اپنے حق میں برا سمجھنا بد شگونی ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں بد شگونی نہ آج کی ایجاد کردہ کوئی چیز اور نہ ہی چودہ سال پہلے کی بلکہ یہ تو پہلی قوموں سے چلتا آ رہا ہے۔ مفتی احمد یار خان نعیمی پارہ 4 سورۃ الاعراف آیت نمبر 131 کے تحت لکھتے ہیں: جب فرعونیوں پر کوئی مصیبت آتی تھی تو حضرت موسی علیہ سلام اور ان کے ساتھی مومنین سے بد شگونی لیتے تھے۔ کہتے تھے کہ جب سے یہ لوگ ظاہر ہوئے ہیں تب سے ہم پر مصیبت بلائیں آنے لگیں۔

حدیث میں بھی اس کی ممانعت آئی ہے:" جس نے بد شگونی لی اور جس کے لیے بدشگونی لی گئی ہے وہ ہم میں سے نہیں"۔

بد شگونیاں :

1۔ اُلّو کی آواز سن لینے کے بعد بدشگونی لیتے ہیں کہ کوئی مرنے والا ہے یا خاندان میں جھگڑا ہونے والا ہے۔

2۔ نئی دلہن کے ہاتھوں اگر کوئی چیز گر کر ٹوٹ جائے تو اس کو منحوس سمجھا جاتا ہے۔ اور بات بات پر اس کی دل آزاری کی جاتی ہے۔

3۔ اگر نئی ماسی کوئی چیز گرا دے یا توڑ دے تو اسے منحوس قرار دے کر نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔

4۔ حاملہ عورت کو میت کے قریب نہیں آنے دیتے کہ بچے پر برا اثر پڑے گا۔

5۔ جوانی میں بیوہ ہو جانے والی عورت کو منحوس جانتے ہیں

6۔ نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص فوت ہو جائے یا کسی عورت کی صرف بیٹیاں پیدا ہو تو اس پر منحوس کا لیبل لگ جاتا ہے۔


دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن کے شمالی وجنوبی زون، گوجرانوالہ زون اور حافظ آباد زون کے اراکینِ زون کابینہ کا مدنی مشورہ ہوا جس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن ونگرانِ لاہور ریجن حاجی یعفور رضا عطاری نے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی تربیت کی۔

رکنِ شوریٰ نے احساسِ ذمہ داری ،دینی کاموں میں شرکت اورمدنی مراکزمیں حفاظتی اقدامات کے حوالے سے اہم نکات پر مدنی پھول دیئے۔(رپوٹ: احتشام نوید عطاری،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دور جاہلیت میں اہل عرب مختلف قسم کی باطل رسم و رواج اور بری عادتوں میں مبتلا تھے انہیں میں سے ایک بدشگونی بھی ہے جسے یہ اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے اور اسی کے مطابق عمل کرتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور جاہلیت کے تمام شرکیہ عقائد ،فاسد خیالات وتوہمات کو ختم کرکے ہمیں دین کامل اور درست عقائد عطا فرمائے۔

بد شگونی کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔جس نے بد شگونی لی اور جس کیلئے بد شگونی لی گئی وہ ہم سے نہیں(یعنی ہمارے طریقے پرنہیں)۔(المعجم الکبیر،162/18،حديث:355)

افسوس....! اسلامی تعلیمات سے دوری کی بناء پر آج یہ (بد شگونی) ہمارے معاشرے میں اس قدر جڑ پکڑ چکی ہے کہ کوئی بھی ان سے باہر نہیں خاص کر عورتوں میں اس کا بڑا رجحان ہے۔

پرانی عورتوں میں یہ آن (بد شگونی) کے نام سے جانی جاتی ہے اور ان میں یہ بات تو بہت زیادہ مشہور ہے کہ یہ آن(بد شگونی) اِس خاندان میں ہے تو فلاں آن(بد شگونی) اُس خاندان میں۔

بد شگونی:۔کسی چیز، شخص، عمل، آواز یا وقت کو اپنے حق میں برا سمجھنا بد شگونی (آن) کہلاتا ہے۔(مطبوعہ مکتبۃ المدينہ بد شگونی،صفحہ:10 مفہوما)

بہر حال لا علمیت کی وجہ سے عورتوں میں بہت سی بد شگونیاں پائی جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں۔

حاملہ عورت کا نہر پار کرنا : مختلف قوموں اور برادریوں میں کئی قسم کی بد شگونیاں پائی جاتی ہیں مگر بعض قوموں میں تو یہ مشہور ہے کہ حاملہ عورت وضع حمل تک کوئی نہر پار نہیں کرے گی(یعنی اس راستہ سے نہیں جائے گی جس میں نہر آتی ہو)اس سے عورتیں یہ بد شگونی لیتی ہیں کہ ایسا کرنے سے بچہ کو نقصان ہوگا یا پھر ضائع ہوجائے گا حالانکہ یہ بہت عجیب بات ہے کیونکہ بد شگونی کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔

چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔بد فالی کوئی چیز نہیں اور فال اچھی چیز ہے۔ لوگوں نے عرض کی! فال کی چیز ہے؟ فرمایا: "ا چھا کلمہ جو کسی سے سنے"۔

(بخاری، کتاب الطب، باب الطیرة،36/4، حديث:5754)

2۔حاملہ کا میت کے قریب جانا: جہاں معاشرے میں دیگر بد شگونیاں پائی جاتی ہیں وہیں ایک یہ بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ حاملہ عورت کو میت کے قریب جانے نہیں دیا جاتا کہ بچہ پر اس سے برا اثر پڑے گا۔بھلا....! میت بھی کسی جان کو نقصان پہنچا سکتی ہے؟

3۔اولاد کے مرنے پر نتھ(لونگ) اتارنا: وہمی گھرانوں کے بارے میں یہ بھی سننے کو ملا ہے کہ جب کسی عورت کے اولاد پیدا ہوتے ہی بقضاءِ الہی مرجائے تو ان کے مرنے کی وجہ نتھ کو ٹہرا کر یہ نتھ اتار دیتی ہیں۔بھلا...! کسی کی موت کا تعلق نتھ سے کیسے ہوسکتا ہے؟ حالانکہ زندگی اور موت تو اللہ تعالی کے دست قدرت میں ہے۔

4۔ حاملہ عورت اور چاند گرہن :بعض توہم پرست گھروں میں چاند گرہن والی رات حاملہ کی خاص حفاظت کی جاتی ہے اور انکا یہ خیال ہوتا ہے کہ اگر یہ سوئی یا چھری سے کوئی کام کرے تو بچہ کا کوئی عضو کٹا ہوا ہوگا یا ناقص ہوگا۔

5۔ کثرت بیٹی :آج بھی اکثر لوگ اہل عرب کی طرح اپنی بیٹیوں کو منحوس اور برا سمجھتے ہیں اور بیٹوں کو بیٹیوں پر اہمیت دیتے ہیں اس قدر انکی سوچ پست ہوچکی ہے کہ بیٹی کی پیدائش پر انکے چہرے خوشیوں کی کرنیں بکھیرنے کے بجائے رنج و غم کے آثار پیش کرتے نظر آتے ہیں اور انہیں طرح طرح کی تکالیف پہنچانے میں ذرا سی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے جبکہ بیٹی تو اللہ کی رحمت ہوتی ہے۔اور بیٹی کیونکر منحوس ہوسکتی ہے؟ حالانکہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم بھی خود بیٹیوں والے تھے۔

چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بیٹیوں کو برا مت کہو، میں بھی بیٹیوں والا ہوں۔ بے شک بیٹیاں تو بہت محبت کرنے والیاں، غمگسار اور بہت زیادہ مہربان ہوتی ہیں۔"

(مسند الفردوس للدیلمی، 415/2، حديث:7556)

ماہنامہ فیضان مدینہ کے معزز قارئین...!

دیکھا آپ نے ہمارے معاشرے میں کیسی کیسی برائیاں اور بد فالیاں پائی جاتی ہیں اگر آپ بھی کسی قسم کی بد فالی کا شکار ہیں تو خدارا...! ایسی سوچ کو ختم کریں کیونکہ یہ ذہنی سکون کے لیے زہر قاتل اور دل شکستگی (depression) کا سبب ہے۔

کریں نہ تنگ خیالاتِ بَد کبھی،کردے

شُعُور و فکر کو پاکیزگی عطا یا ربّ

(وسائل بخشش،ص93)