کسی جان کو ناحق قَتَل کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ اسلام کی نظر میں انسانی جان کی بہت اہمیَّت ہے۔ ہم اِس کا اندازہ اِس بات سے لگا سکتے ہیں کہ قرآن کے پارہ 5 سورۃ النساء کی آیت نمبر 93 میں الله تعالیٰ فرماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان: اور جو کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے۔ اِس سے اُن لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ جو مال و جائیداد (property )کے لئے لالچ میں آکر نا حق قتل کر دیتے ہیں۔

ناحق قتل کرنے کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ آدمی اپنے دین میں کشادگی و وسعت میں رہتا ہے جب تک وہ خونِ حرام سے آلودہ نہ ہو۔ (بخاری، 4/356، حدیث: 6862)

2۔ ایک مومن کا قتل کیا جانا الله تعالیٰ کے نزدیک دُنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (نسائی، ص 652، حدیث: 3992)

3۔ بڑے گناہوں میں سے الله کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، ناحق قتل کرنا، اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے۔ (بخاری، 4/295، حدیث:6675)

4۔ بے شک الله نے منع فرمادیا (اس کی توبہ قبول کرنے سے) جس نے کسی مسلمان کو قتل کیا ہو۔ (مسند امام احمد، 6/51، حدیث:17005)

5۔ کسی مسلمان کو قتل کرنے میں اگر زمین و آسمان والے شریک ہو جائیں۔ تو الله اُن سب کو جہنم میں دھکیل دے۔ (ترمذی، 3/100، حدیث:1403)

قیامت کے دن جس طرح عبادت کے معاملے میں سب سے پہلے نماز کا حساب و کتاب ہوگا۔ اِسی طرح قیامت کے دن معاملات میں سے سب سے پہلے خونِ ناحق کا فیصلہ ہوگا۔(مسلم، ص711، حدیث: 4381) اور ناحق قتل کرنے والے کی پیشانی پہ لکھا ہو گا کہ یہ شخص الله کی رحمت سے مایوس ہے۔ اور دنیا میں بھی اہل و عیال، رشتہ داروں کے سامنے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہر مسلمان کو چاہئےکہ آیت مبارکہ اور احادیث پر غور کرے تاکہ الله کا خوف پیدا ہو اور گناہوں سے بچنے اور نیک اعمال کرنے کی سوچ نصیب ہو۔

الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے، جہنم کے درد ناک عذاب سے محفوظ فرمائے۔ آمین یارب العالمین