کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہے۔ کسی مسلمان کا دوسرے مسلمان کو ناحق قتل کرنا حرام ہے اور اللہ پاک کی ناراضگی کا سبب ہے افسوس کہ آج قتل کرنا بڑا معمولی کام ہو گیا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، غنڈہ گردی، دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائی، تعصب والی لڑائی عام ہے۔ مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے، گروپ اور عسکری ونگ بنے ہے قتل و غارت گری کرتا ہے۔ اگر مسلمانوں کے قتل کو حلال سمجھ کر اس کا ارتکاب کیا تو یہ خود کفر ہے۔ اور ایسا شخص ہے ہمیشہ جہنم میں رہے اس کا ارتکاب کیا تب یہ جہنم میں رہے گا اور قتل کو حرام ہی سمجھا کیا تب یہ گناہ کبیرہ ہے اور لیکن پھر بھی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ایسا شخص مدت دراز تک جہنم میں رہے گا۔ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

کثیر احادیث میں اس کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے، چند ایک ملاحظہ فرمائیں:

ناحق قتل پر احادیث مبارکہ:

1۔ بڑے کبیرہ گناہوں میں سے کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حدیث: 6871)

2۔کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہوگا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/ 205)

3۔ جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے میں: میں نے عرض کی مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لیے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مصر تھا۔ (بخاری، 1/23، حدیث: 31)

4۔ جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن الله تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)

(5) اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مسلمان شخص کے قتل سے پوری دنیا کا ناپید اور تباہ ہو جانا واقع ہے۔ (ترمذی، 3/98، حدیث: 1400)

( 6) قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مال و دولت بہنے لگے فتنے ظاہر ہوں گے لوگوں نے عرض کی یارسول الله! ہرج کیا چیز ہے؟ تو آپ نے تین مرتبہ فرمایا: قتل، قتل، قتل۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے حقیر جانے تقویٰ یہاں ہے اور اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ فرمایا۔ انسان کے لیے یہ برائی کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے، مسلمان پر مسلمان کی ہر چیز حرام ہے، اس کا خون، اس کا مال اور اس کی آبرو۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2564)