قتل ناحق کی مذمت از ہمشیرہ عبد القدوس، فیضان ام
عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا گناہِ کبیرہ میں سے ایک بڑا
گناہ ہے۔قرآن و حدیث میں اس کی سخت مذمت اور سخت سزائیں بیان کی گئی ہیں۔کسی
مسلمان کو ناحق قتل کرنا اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہے۔اور اس کے حکم کی
پامالی اور نافرمانی کا ذریعہ ہے
اپنے ظالمانہ اور ناپاک مقاصد کے حصول کے لیے عام شہریوں
اور پُر اَمن انسانوں کو بے دریغ قتل کرنے والوں کا دین اِسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وہ دین جو انسانوں جانوروں تک کے حقوق کا خیال رکھتا ہے وہ اَولادِ آدم کے قتل عام
کی اِجازت کیسے دے سکتا ہے!
فرامینِ مصطفیٰ:
(1) بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل
کرنا ہے۔ (بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871)
انتقام کی آگ،حسد،تکبر کی بناء پر اپنے مومن مسلمان بھائی
کو ناحق قتل کر دینا اور خود کو آگ کے عذاب کا حق دار ٹھہرا دینا بہت ہی بڑی حماقت
اور بے وقوفی ہے۔
افسوس کہ آج کل قتل کرنا بڑا معمولی کام ہوگیا ہے چھوٹی
چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، غنڈہ گردی، دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائی،
تَعَصُّب والی لڑائیاں عام ہیں۔ مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے اور
ایک پورا خاندان تباہ و برباد کر دیا جاتا ہے۔کسی کا باپ، کسی کا بھائی،کسی کا
شوہر صرف عناد کی بنا پر ناحق قتل کر دیئے جاتے ہیں۔
2۔ مومن کو قتل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام دنیا کے
برباد ہونے سے بڑا ہے۔ (نسائی، 7/82، 83، حدیث: 3988)
3۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کا خون بہانے، اُنہیں قتل
کرنے اور فتنہ و فساد برپا کرنے کو نہ صرف کفر قرار دیا ہے بلکہ اِسلام سے واپس
کفر کی طرف پلٹ جانا قرار دیا ہے۔ اسے شریعت کی اصطلاح میں ارتداد کہتے ہیں۔ امام
بخاری حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ
نے فرمایا: تم میرے بعد ایک دوسرے کو قتل کرنے کے سبب کفر کی طرف نہ لوٹ جانا۔ (
صحیح بخاری، 4/435، حدیث: 7080 )
مسلمانوں کو تکلیف دینے والے کے لیے عذابِ جہنم: مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کرنا اور انہیں جبر و تشدد اور
وحشت و بربریت کا شکار کرنا سخت منع ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو
جہنم اور آگ کی درد ناک سزا دینے کا اعلان فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ
لَمْ یَتُوْبُوْا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَ لَهُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِؕ(۱۰) (پ 30، البروج: 10) ترجمہ: بے
شک جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت دی پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان
کے لیے عذابِ جہنم ہے اور ان کے لیے (بالخصوص) آگ میں جلنے کا عذاب ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے کے حقوق کا
خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری جان مال عزو و آبرو کی حفاظت فرمائے۔ آمین