قتل ناحق کی مذمت از بنت محمد شبیر، فیضان ام عطار
شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اللہ تعالی نے انسان کو اپنی عبادت کیلئے پیدا فرمایا اور
انسان کو اپنے حقوق اور فرائض کی تعلیمات دیں۔ اللہ پاک نے بندوں کو اپنے حقوق
پورے کرنے کے ساتھ ساتھ ہی اپنے بندوں کے حقوق کو پورا کرنے اور انکی حق تلفی کرنے
سے بچنے کی بھی ترغیب ارشاد فرمائی ہے۔انسان چونکہ اشرف المخلوقات میں سے ہے تو
ہمیں انکا ادب انکی عزت کرنے کی ترغیب دی۔ انسان کی حق تلفی کرنے کا ایک ذریعہ
ناحق قتل کرنا بھی ہے۔نیز کسی جان کو ناحق قتل کرنا گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے
جانے والا کام ہے۔اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ
خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا
عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: وَ
لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّؕ- (پ 15، الاسراء: 33) ترجمہ: اور جس جان کو اللہ نے حرمت
عطا کی ہے، اسے قتل نہ کرو، الا یہ کہ تمہیں (شرعاً) اس کا حق پہنچتا ہو۔
احادیث مبارکہ میں بھی اس کی بہت وعیدیں آئی ہیں جن میں سے
چند ملاحظہ ہوں:
احادیث مبارکہ:
1۔ بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا
ہے۔ (بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871)
2۔ کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے
کا شکار ہو گا۔ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہوجائیں تواللہ تعالیٰ سب
کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔(معجم صغیر، 1/ 205)
3۔ جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول
دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں
جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پرمُصِر تھا۔ (بخاری،
1/ 23، حدیث: 31)
4۔ جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں
کے درمیان لکھا ہو گا یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/ 262،
حدیث: 2620)
5۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے گناہ یہ ہوں
گے: (1) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا۔ (2) مسلمان کو ناحق قتل کرنا۔ (3) جنگ کے
دن راہِ خدا تعالیٰ میں جہاد سے فرار ہونا۔ (4) والدین کی نافرمانی کرنا۔ (5)
پاکدامن عورتوں پر تہمت لگا نا۔ (6) جادو سیکھنا۔ (7) سود کھانا اور (8) یتیم کا
مال کھانا۔ (سنن کبری، 4/ 149، حدیث: 7255)
افسوس کے قرآن و حدیث میں اتنی وعیدیں وارد ہیں لیکن اس کے
باوجود مسلمان معمولی سے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے قتل و غارت گری کرنے لگتے ہیں یا
کسی دنیاوی مفاد کے لیے اپنی آخرت برباد کر لیتے ہیں اللہ پاک ہمیں اس کبیرہ گناہ
سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین