انسانی وجود بہت ساری صلاحیتوں، خوبیوں، قابلیتیوں کاجامع ہے ساتھ ساتھ انسانوں میں خامیوں، برائیوں کا وجود بھی ہوتا ہے۔ اس دنیا میں چونکہ اکثر لوگ علم کی روشنی سے دور ہیں اور انسانوں کا حصول علم کی طرف شوق کا نہ ہونا، انسانوں میں برائیوں اور خامیوں کا سبب ہیں ۔لیکن اس طوفان کو دور کرنے کے ذرائع بھی موجود ہیں۔

سب سے پہلے ان تمام چیزوں کا مطالعہ کرنا ضروری ہے اور ان کے بارے میں معلومات کا ہونا ضروری ہے۔ آپ کے ہاتھ میں موجود "ماہانہ فیضان مدینہ" ان تمام امور میں اپنی مثال آپ ہیں۔ اس میں آپ بہت سارے موضوعات کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔

ابھی ہم اسی انسانی برائیوں میں سے بد شگونی کے بارے میں پڑھیں گے۔

شگون کا لغوی معنی ہےفال لینا یعنی کسی چیز ،شخص ،عمل ،آواز یا وقت کو اپنے حق میں برا سمجھنا ۔ ان کی بنیادی دو قسمیں ہیں :1) برا شگون 2 ) اچھا شگون

علامہ محمد بن احمد انصاری قرطبی رحمتہ اللہ علیہ تفسیر قرطبی میں فرماتے ہیں:" اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا ارادہ کیا اس کے بارے میں کوئی کلام سن کر دلیل پکڑنا۔ یہ اس وقت ہے کہ جب کلام اچھا ہو ۔اگر برا ہو تو بدشگونی ہے۔(الجامع الاحکام القرآن للقرطبی 8/132)

بد شگونی لینا حرام اور نیک فال لینا مستحب ہے۔(الطریقۃ المحمدیہ ، 2/17،24)

اب آئیے عورتوں میں پائی جانے والی بدشگونیاں کی 5 مثال پڑھتے ہیں:

1) حاملہ عورت کو میت کے قریب نہ آنے دینا کہ بچے پر برا اثر پڑے گا ۔

2) خالی برتن یا چمچ آپس میں ٹکرائے تو گھر میں جھگڑا ہوگا۔

3) سورج گرھن کے وقت حاملہ عورت چھری سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ بچہ پیدا ہوگا تو اس کا ہاتھ یا پاؤ کٹا یا ٹیرا ہوگا۔

4) دودھ پیتے بچے کے بالوں میں کنگھی کی جائے تو اس کے دانت ٹیرھے نکلتے ہیں۔

5) بچہ سویا ہوا ہو اس کے اوپر کوئی پھلانگ جائے یعنی گزر جائے تو اس کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔