پودا
لگانا ہے درخت بنانا ہے از بنت عبدالستار مدنیہ،فیضان عائشہ صدیقہ نندپور سیالکوٹ
پاکستان میں
بھی ہر سال شجر کاری مہم کا آغاز زور و شور سے ہوتا ہے محکمہ جنگلات درختوں اور
پودوں کی اہمیت سے آگاہی کے سلسلے میں زبر دست مہم بھی چلاتے ہیں سیمینارز کے
علاوہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی اس کی تشہیر کی جاتی ہے اسی طرح شاہراہوں
پر بھی بڑے بڑے بینر آویزاں کئے جاتے ہیں جن پر درختوں اور پودوں کی اہمیت کو
اجاگر کیا جاتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ درخت اور پودے انسانی زندگی کا لازمی جزو ہیں
اور آج اس کی اہمیت زیادہ محسوس ہوتی ہے اسی لئے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ
کم از کم ایک پودا ضرور لگائے تاکہ آنے والے دور میں وہ ایک تناور درخت بن کر کھڑا
ہو۔
پودے لگانا
سنت نبوی ہے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے ہر فرد کو کم از کم ایک پودا اپنے حصے
کا ضرورلگانا چاہیے۔
فرمان مصطفی: درخت
لگانا ایسی نیکی ہے جو بندے کی موت کے بعد بھی جاری رہتی ہے جبکہ وہ اپنی قبر میں
ہوتا ہے۔ (مجمع الزوائد، 1/308، حديث: 719)
درخت لگانا
صدقہ جاریہ ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا
لگاتا ہے اور درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کیلئے وہ صدقہ
ہوتا ہے۔ (بخاری، 2/ 85، حدیث: 2320)
ایک اور جگہ
ارشاد فرمایا: جس نے کوئی درخت لگایا اور اس کی حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا
یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے
نزدیک اس کے لئے صدقہ ہے۔ (مسند امام احمد، 5/572،
حدیث:16586)
صدقہ
روز محشر کا ٹھنڈا سایہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (قیامت کے دن) لوگوں کے درمیان فیصلہ ہونے تک ہر شخص اپنے صدقے
کے سائے میں ہو گا۔ (مسند امام احمد، 28/568، حدیث: 17333)
پودے
لگانا کیوں ضروری ہے؟ درخت پانی اور مٹی سے کیمیکلز اور دیگر آلودگیوں کو
فلٹر کرتے ہیں۔ درخت بارش کو روکتے ہیں، جو سیلاب سے بچاتا ہے اور زمینی پانی کو
دوبارہ چارج کرتا ہے۔ درختوں کو لان کے مقابلے میں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اور
وہ ہوا میں جو نمی چھوڑتے ہیں وہ دیگر زمین کی تزئین کی پودوں کی پانی کی ضروریات
کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔
پودوں
کی ہماری زندگی میں کیا اہمیت ہے؟ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ممکنہ طور
پر نقصان دہ گیسز جیسے سلفر ڈائی آکسائیڈ کاربن مونو آکسائیڈ کو جذب کر کے آکسیجن
پیدا کرتے ہیں۔ ایک بڑا درخت 4 افراد کے لیے ایک دن کی آکسیجن پیدا کرتا ہے۔ آب و
ہوا کی بحالی، ہوا کے معیار میں بہتری مٹی کا تحفظ اور جنگلی زندگی کی بقا کے لیے
درخت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پودوں
سے ہمیں کیا حاصل ہوتا ہے؟ درخت بارش کے پانی کو جذب اور ذخیرہ
کرتے ہیں، جس سے زمین کے نیچے صاف پانی کو ذخیرہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ ندیوں
میں کیمیکلز کی نقل و حمل اور سیلاب کو روکتے ہیں۔ درخت سے گرے ہوئے پتے بہترین
کھاد بناتے ہیں جو مٹی کو افزودہ کرتے ہیں۔ درختوں نے انسانی وجود کی ابتدا سے لے
کر اب تک اسے سہارا دیا ہوا ہے۔
درختوں
کے فائدے: درخت
لگانے کے بہت سارے فوائد ہیں۔ درخت اور پودے ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے
ہیں اور آکسیجن مہیا کرتے ہیں۔ آکسیجن انسانی زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے اس کے
بغیر انسان زندہ نہیں ره سکتا۔ درخت درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکتے ہیں، درخت اور
پودے لگانے سے ما حول ٹھنڈا اور خوشگوار رہتا ہے۔
درخت
نہ لگانے کے نقصانات: صفائی کی کمی اور ٹریفک و کارخانوں کا دھواں فضا کو
آلودہ بنا رہا ہے جو کہ دمہ، کینسر، دل کے امراض، فالج، شوگر اور آنکھوں کی جلن
جیسی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔
آپ کو اللہ
پاک کے آخری نبی ﷺ کی شجر کاری کا بڑا پیارا واقعہ سناتی ہوں جو یقیناً آپ ﷺ کا
معجزہ بھی تھا۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ پہلے ایک یہودی کے غلام تھے جس نے
ان کی آزادی کی ایک شرط یہ بھی رکھی کہ تین سو کھجور کے پودے لگاؤ اور ان کی دیکھ
بھال کرو جب وہ بڑے ہو کر پھل دینے لگیں گے تو تم آزاد ہو جاؤ گے۔
نبی اکرم ﷺ کو
پتا چلا تو حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ساری تیاری کر کے مجھے بتا دینا
میں پودے خود لگاؤں گا۔ چنانچہ نبی پاک ﷺ تشریف لائے اور سارے پودے اپنے ہاتھ
مبارک سے لگائے سوائے ایک پودے کے وہ کسی اور صحابی نے لگا دیا تھا، پھر پتا ہے
کیا ہوا؟ اس ایک پودے کے علاوہ سارے پودوں پر ایک سال میں ہی پھل آگیا۔
جب حضور ﷺ کو
اس ایک پودے پتا چلا تو آپ نے اسے خود دوبارہ لگا دیا اور وہ بھی ایک سال میں پھل
دار ہوگیا۔ (تاریخ دمشق، 21/395)
آؤ
لو گو سب ملکر اک شجر لگاتے ہیں سر پہ
ٹھنڈی چھت والا ایک گھر بناتے ہیں