ایک بار مدینے
کے تاجدار ﷺکہیں تشریف لے جا رہے تھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوملاحظہ فرمایا
کہ ایک پودا لگا رہے ہیں۔ استفسار فرمایا: کیا کر رہے ہو ؟عرض کی: درخت لگا رہا
ہوں۔ فرمایا: میں بہترین درخت لگا نے کا طریقہ بتا دوں! سبحٰن اللہ والحمد للہ ولا
الٰہ الّا اللہ واللہ اکبر پڑھنے سے ہر کلمہ کے عوض (یعنی بدلے) جنّت میں ایک درخت
لگ جاتا ہے۔ (1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ پودے لگانا صحابۂ کرام علیہم الرضوان
کا بھی عمل مبارک رہا ہے۔
اللہ پاک نے
درختوں اور پودوں کو انسان کى خدمت کے لیے لگایا ہوا ہے پودا لگانے یعنی شجر کاری
کرنے کے بےانتہا فوائد بھی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
سائنسی
فوائد:
سائنسى تحقیق کے مطابق درخت اور پودے گندى ہوا(کاربن ڈائى آکسائیڈ) لے کر اپنى
پاکیزہ ہوا (آکسیجن) فراہم کرتے ہیں، درجہ حرارت کو بڑھنے نہىں دیتے، درخت اور
پودے فضائى آلودگی میں کمى کرتے ہیں، درخت اور پودوں کی کثرت سے ماحول ٹھنڈا اور
خوشگوار رہتا ہے، درخت لینڈ سلائڈنگ(یعنی مٹی یا چٹان کے تودے کا پھسل کر اونچی
جگہ سے گرنے) کی روک تھام کا بھی باعث
بنتے ہیں،یوں ہی درخت اور پودے گلوبل
وارمنگ مىں بھی کمى کا سبب بنتے ہیں۔
معاشی
و معاشرتی فوائد:شجر
کارى کے ذریعے بہت سے معاشى اور معاشرتى فوائد حاصل ہوتے ہیں مثلاً درخت لکڑى کے
حصول کا ذریعہ ہیں اور لکڑی کا انسانی ضروریات کو پوری کرنے میں کلیدی کردار ہے۔
یہ درخت ہی
ہیں جو انسان کو انواع واقسام کے پھل اور میوے مہیا کرتے ہیں بلکہ کئی پرندے اور
جانور بھی ان پھلوں کو ہی کھا کر جیتے ہیں۔
بیماری سے
محفوظ رہنے یا بیماری سے جان چھڑانے کے لیے جڑی بوٹیوں کا استعمال انسانی تاریخ کا
حصّہ ہے اور یہ بات کسی سے بھی پوشیدہ نہیں کہ جڑی بوٹیاں درختوں اور پودوں سے ہی
حاصل کی جاتی ہیں۔
مسواک کرنا
ہمارے پیارے آقا ﷺکی میٹھی میٹھی سنّت ہے، اس سنّت کی ادائیگی کے لیے بھی شجرکاری
کرنی ہو گی کیونکہ مسواک درختوں سے ہی حاصل ہوتی ہے۔
شور شرابا
انسان کے لیے بے سکونی اور ذہنی تناؤ کا سبب بنتا ہے۔ نئی تحقیق سے یہ بات سامنے
آئی ہے کہ درخت شور شرابے کو اپنے اندر جذب کر کے پرسکون ماحول فراہم کرتے ہیں۔
کپڑا انسان کی
بنیادی ضرورت ہے اس کے بغیر زندگی گزارنا بھی انتہائی دشوار ہے ہماری اس ضرورت کو
پورا کرنے کا سہرا بھی درختوں کے سر ہے اس لیے کہ کپڑا کپاس (Cotton)
کے پودے سے حاصل ہوتا ہے۔
طبعی
فوائد: درختوں
اور پودوں کے طبعى فوائد بھى کم نہیں مثلاً اولاد کى پىدائش میں معاون قوّت کے لیے
بھى درخت مفید ہوتے ہىں۔ ماہرین کے مطابق درختوں کے درمىان رہنے والے انسان کى
تخلیقى صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ بہرحال درختوں کے بہت سے فوائد ہیں جنہیں پانے
کے لیے خوب خوب درخت لگانے کی حاجت و ضرورت ہے۔
پودا
لگانے کی احتیاطیں:جہاں اچھی نیّت سے پودا لگانا كار ثواب ہے وہیں اس
میں کچھ بےاحتیاطی گناہ کا بھی سبب بن جاتی ہے لہٰذا پودا لگاتے وقت نہایت محتاط
رہیئے تاکہ بدمزگی اور گناہ سے بچا جا سکے۔ مثلاً حکومت کى زمین پر جہاں قانوناً
منع ہو وہاں نہ لگائیے،
کسى کى ذاتى
زمین پر مالک کی اجازت کے بغیر پودا نہ لگائیں، وقف کی جگہوں مثلاً مساجد، مدارس
اور جامعات وغیرہ میں درخت لگانے سے پہلے دار الافتا اہلسنّت سے شرعی راہ نمائی لے
لی جائے۔
پودے لگانے کے
بعد ان کی نگہداشت رکھنا، ان کو وقت پر پانی دینا اور ان کے درخت بن جانے تک خوب
احتیاط کرنا ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ پودے چند ہی دنوں میں مرجھا کر
ختم ہو جائیں گے یا پھر کسی جانور کی غذا بن جائیں گے۔اگر ان کی درست انداز میں آبیاری
نہ کی گئی اور انہیں ایسے ہی لگاکر چھوڑ دیا گیا تو یہ درخت بننے سے پہلے ہی مرجھا
جائیں گے۔لہٰذا جب بھی پودا لگائیں تو یہی مقصد پیش نظر رکھیں کہ فقط پودا نہیں
لگانا بلکہ پودا لگانا ہے اور اسے درخت بنانا ہے،کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ جس
نے کوئى درخت لگایا اور اس کى حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا یہاں تک کہ وہ پھل
دىنے لگا تو اس مىں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے نزدیک اس(لگانے والے) کے لىے صدقہ ہے (2)
اللہ کریم ہم
سب کو ہر کام شریعت کے تقاضوں کے مطابق بجا لانے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین
(1) ابن ماجہ،
4/ 252، حدیث: 3807
(2) مسند امام
احمد، 5/ 574، حدیث: 16586