پودا لگانا ایک نہایت اہم اور برکتوں سے بھرپور عمل ہے جو نہ صرف ماحول کو بہتر بناتا ہے ہے بلکہ انسانیت کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اسلام میں درخت لگانے کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے کیونکہ یہ عمل نہ صرف زندگی کو بڑھاتا ہے بلکہ ثواب کا باعث بھی بنتا ہے اس طرح پودا لگانے سے نہ صرف دنیاوی فائدے حاصل ہوتے ہیں بلکہ یہ ایک نیک عمل کے طور پر آخرت میں بھی اجر و ثواب کا باعث بنتا ہے۔

احادیث مبارکہ میں بھی پودے لگانے کی ترغیب اور فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ نیز پودے لگانے کے فضائل پر 3 فرامین مصطفیٰ ﷺ ملاحظہ کیجئے:

1۔ جو مسلمان درخت لگائے یا فصل بوئے پھر اس میں سے جو پرندہ یا انسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہوگا۔ (بخاری، 2/ 85، حدیث: 2320)

2۔ جس نے کوئی درخت لگایا اور اس کی حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے کھایا جانے والا ہر پھل الله کے نزدیک اس (لگانے والے) کے لئے صدقہ ہے۔ (مسند امام احمد، 5/ 574، حدیث: 16586)

3۔ جس نے کسی ظلم و زیادتی کے بغیر کوئی درخت اگایا جب تک الله کی مخلوق میں سے کوئی ایک بھی اس میں سے نفع اٹھاتا رہے گا تو اس (لگانے والے) کو ثواب ملتا رہے گا۔ (مسند امام احمد، 5/ 309، حدیث: 15616) ان احادیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ درخت یا پودا لگانا اسلام میں نہایت پسندیدہ عمل ہے اور یہ انسان کے لیے صدقہ جاریہ بن سکتا ہے اگر کوئی جانور، پرندہ یا انسان بھی اس سے فائدہ اٹھائے تو الله اس پر اجر عطا فرماتا ہے۔

اہل فارس کی طویل عمر ہونے کی وجہ: حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ فارس کے رہنے والے تھے۔ فارس کے رہنے والوں کی عمریں طویل ہوتی تھی اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے مفسرین کرام فرماتے ہیں: فارس کے بادشاہ شجر کاری میں بہت رغبت رکھتے تھے اسی وجہ سے ان کی عمریں بھی لمبی ہوا کرتی تھیں۔ ایک نبی علیہ السلام نے فارس کے لوگوں کی لمبی عمر سے متعلق الله کی بارگاہ میں استفسار کیا تو الله نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ یہ لوگ میرے شہر کو آباد رکھتے ہیں اسی وجہ سے یہ دنیا میں زیادہ عرصہ زندہ رہتے ہیں۔ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ نے بھی اپنی آخری عمر میں کھیتی باڑی کا کام شروع کر دیا تھا۔ (تفسیر کبیر، 6/ 367)

ایک بار مدینے کے تاجدار ﷺ کہیں تشریف لے جا رہے تھےحضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ کو ملاحظہ فرمایا کہ ایک پودا لگا رہے ہیں۔ استفسار فرمایا: کہ کیا کر رہے ہو؟ عرض کی: درخت لگا رہا ہوں۔ فرمایا: بہترین درخت لگانے کا طریقہ بتا دوں! سبحٰن الله والحمدلله و لا الٰہ الّا الله و الله اکبر پڑھنے سے ہر کلمہ کے عوض (یعنی بدلے) جنّت میں ایک درخت لگ جاتا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/ 252، حدیث: 3807)

اس سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ پودے لگانا صحابہ کرام کا بھی طریقہ ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ ان مذکورہ کلمات کو پڑھنے سے ہر ہر کلمے کے بدلے جنّت میں ایک ایک درخت لگا دیا جاتا ہے۔

درخت لگانے کی اچھی اچھی نیتیں: درخت لگانے کے لئے بہت سی اچھی اچھی نیتیں کی جا سکتی ہیں مثلاً:

1: درخت لگا کر آقا جان ﷺ کی ادا کو ادا کروں گا، کیوں کہ درخت لگانا آپ ﷺ سے ثابت ہے۔

2: صحابہ کرام علیہم الرضوان نے بھی درخت لگائے اور کھیتی باڑی کی، لہذا شجر کاری کر کے ان کی ادا کو ادا کروں گا۔

3: درخت لگا کر ماحولیاتی آلودگی کو کم کروں گا، تا کہ مسلمانوں کے لئے راحت و سکون کا سامان ہو۔

4: درخت لگا کر صدقہ کا ثواب کماؤں گا، اس طرح کہ درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں جو انسان اور جانوروں کے لئے یکساں مفید ہے۔

اس کے علاوہ بھی حسب حال اچھی اچھی نیتیں کی جا سکتی ہیں۔

اہم بات! پودے لگانے کے بعد ان کا خیال رکھنا، ان کو وقت پر پانی دینا اور ان کے درخت بن جانے تک ان کی خوب احتیاط کرنا ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو پودے چند دنوں میں مرجھا کر ختم ہو جائیں گے یا پھر کسی جانور کی غذا بن جائیں گے۔

یاد رکھیے! پودے کی مثال چھوٹے بچے کی طرح ہے کہ جس طرح والدین چھوٹے بچے کی ہر چیز کا خیال رکھتے ہیں کہ اگر تھوڑی سی بے توجہی ہو جائے تو بچہ کئی بیماریوں کی زد میں آ سکتا ہے، اسی طرح پودوں کا بھی معاملہ ہے کہ اگر ان کی درست انداز میں آبیاری نہ کی جائے انہیں لگا کر ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو یہ درخت بننے سے پہلے ہی مرجھا جائیں گے۔ نیز پودے لگانے کے بعد ان کی صفائی ستھرائی اور کانٹ چھانٹ کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے۔