بدشگونی کی تعریف : شگون کا معنی ہےفال لینا اور کسی چیز ،شخص ،عمل ،آواز یا وقت کو اپنے حق میں برا سمجھنا بد شگونی ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں بد شگونی نہ آج کی ایجاد کردہ کوئی چیز اور نہ ہی چودہ سال پہلے کی بلکہ یہ تو پہلی قوموں سے چلتا آ رہا ہے۔ مفتی احمد یار خان نعیمی پارہ 4 سورۃ الاعراف آیت نمبر 131 کے تحت لکھتے ہیں: جب فرعونیوں پر کوئی مصیبت آتی تھی تو حضرت موسی علیہ سلام اور ان کے ساتھی مومنین سے بد شگونی لیتے تھے۔ کہتے تھے کہ جب سے یہ لوگ ظاہر ہوئے ہیں تب سے ہم پر مصیبت بلائیں آنے لگیں۔

حدیث میں بھی اس کی ممانعت آئی ہے:" جس نے بد شگونی لی اور جس کے لیے بدشگونی لی گئی ہے وہ ہم میں سے نہیں"۔

بد شگونیاں :

1۔ اُلّو کی آواز سن لینے کے بعد بدشگونی لیتے ہیں کہ کوئی مرنے والا ہے یا خاندان میں جھگڑا ہونے والا ہے۔

2۔ نئی دلہن کے ہاتھوں اگر کوئی چیز گر کر ٹوٹ جائے تو اس کو منحوس سمجھا جاتا ہے۔ اور بات بات پر اس کی دل آزاری کی جاتی ہے۔

3۔ اگر نئی ماسی کوئی چیز گرا دے یا توڑ دے تو اسے منحوس قرار دے کر نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔

4۔ حاملہ عورت کو میت کے قریب نہیں آنے دیتے کہ بچے پر برا اثر پڑے گا۔

5۔ جوانی میں بیوہ ہو جانے والی عورت کو منحوس جانتے ہیں

6۔ نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص فوت ہو جائے یا کسی عورت کی صرف بیٹیاں پیدا ہو تو اس پر منحوس کا لیبل لگ جاتا ہے۔