کسی مسلمان کی ظلماً جان لینا قتل ناحق کہلاتا ہے قتل کرنا بہت ہی برا فعل اور کبیرہ گناہ ہے افسوس ہے کہ آج کل قتل کرنا ایک بہت ہی معمولی کام ہو چکا چھوٹی چھوٹی باتوں پر مار دینا چوری ڈکیتی غنڈہ گردی دہشت گردی وغیرہ کے ذریعے مسلمان کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا اس سے متعلق قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں جگہ جگہ مذمت بیان کی گئی ہے چند ملاحظہ فرمائیں، چنانچہ

احادیث مبارکہ:

1۔ ایک حدیث پاک میں پیارے آقا ﷺ کا ارشاد ہوتا ہے: اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مسلمان شخص کے قتل سے پوری دنیا کا ناپید (اور تباہ ) ہو جانا ہلکا(واقع) ہے۔ (ترمذی، 3/98، حدیث: 1400)

2۔ اگر تمام آسمان اور زمین والے کسی ایک مومن کے قتل میں شریک ہو جائیں تب بھی یقینا اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں جھونک دے گا۔ (ترمذی، 3/100، حدیث: 1403)

3۔ جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے راوی فرماتے ہیں میں نے عرض کی کہ مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا اس لیے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مصر تھا۔ (بخاری، 1/23، حدیث: 31 )

4۔ جس نے کسی مومن کے قتل میں ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان میں لکھا ہوگا کہ یہ اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)

5۔ بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حدیث: 6871)

ایک جگہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

ایک اور جگہ اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ- (پ 6، المائدۃ: 32) ترجمہ کنز الایمان: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔

اللہ تعالی ہمیں اس برے فعل سے بچ کر آپنی اخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین