خوف خدا سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے،  جو کسی ناپسندیدہ اَمر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلا پھل کاٹتے ہوئے چُھری سے ہاتھ کے زخمی ہو جانے ڈر، جبکہ خوف خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(نجات دلانے والے اعمال، ص200) اللہ پاک کے خوف سے رونے کے بارے میں جو فضائل وارد ہیں، وہ خوف خدا کی فضیلت کو بھی ظاہر کرتے ہیں، کیونکہ اسی خوف کی وجہ سے ہوتا ہے۔خوف خدا سے رونے کے فضائل کے متعلق آیات مبارکہ:ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے: تو انھیں چاہئے کہ تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں۔(پ10،التوبہ:82)ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے:روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے۔(پ15،بنی اسرائیل 109)وہ آنکھ جسے جہنم نہ جلائے گی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :دو آنکھیں ایسی ہیں، جنہیں جہنم کی آگ نہیں جلائے گی، وہ آنکھ جو رات کے درمیانی حصّے میں خدا کے خوف سے روتی ہے اور وہ آنکھ جو رات اس طرح گزارتی ہے کہ اللہ پاک کی راہ میں حفاظت اور چوکیداری کرتی ہے۔(شعب الایمان، ج 1،ص465، حدیث:796)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک نے اس آنکھ کو آگ پر حرام کر دیا، جو اللہ پاک کے خوف سے رو پڑی اور وہ آنکھ جو دنیا میں رہ کر جنت الفردوس کے لئے روپڑی اور ہلاکت ہے اس کے لئے جو تکبر اور غرور کرتا ہے مسلمان پر اور اس کے حق میں کوتاہی کرتا ہے، پھر ہلاکت ہے ، پھر ہلاکت ہے، پھر ہلاکت ہے۔(شعب الایمان، ج 1،ص465، حدیث:797)جو اللہ پاک کے خوف سے روئے جہنم میں نہ جائے گا:حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:ترجمہ:توکیااس بات(یعنی قرآن سے) تعجب کرتے ہو اور ہنستےہو اور روتے نہیں ہو۔(پ 27،النجم:59،40)تو اصحابِ صفہ رضی اللہُ عنہم رو پڑے، یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے چہرے پر بہنے لگے، جب رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کے رونے کے بارے میں سنا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی ان کے ساتھ رو پڑے، لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے رونے پر ہم سب لوگ بھی رو پڑے، لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے خوف سے رو پڑا اور جنت میں گناہ پر اصرار کرنے والا داخل نہیں ہوگا، اگر تم لوگ گناہ نہیں کرو گے تو اللہ پاک ایسے لوگوں کو لائے گا، جو گناہ کریں گے اور وہ ان کو معاف فرما دے گا۔(شعب الایمان،ج 1،ص 466)ایک اور جگہ ارشاد مبارکہ ہے: اللہ پاک کے خوف سے جو شخص روتا ہے، اس کو آگ نہیں کھائے گی، یہاں تک کہ دودھ واپس کھیری میں چلا جائے۔ (شعب الا یمان، ج1، ص 467)خوف خدا میں بہنے والا آنسو: اللہ پاک کے نزدیک اس کے خوف سے بہنے والے آنسو کے قطرے اور اس کی راہ میں بہنے والے خون کے قطرے سے زیادہ محبوب نہیں۔(الزھدلابن المبارک، ص 235،حدیث: 672)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ پاک کے خوف سے میرا ایک آنسو بہانا میرے نزدیک پہاڑ برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔(احیاءالعلوم،ج4، ص480)عرشِ الٰہی کا سایہ: پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس دن عرشِ الٰہی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا، اس دن اللہ پاک سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا، ان میں سے ایک وہ شخص ہے، جو تنہائی میں اللہ پاک کو یاد کرے اور (خوف خدا) سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں۔(بخاری ،کتاب الاذان، باب من مجلس فی المسجد یتظر الصلاۃ، 236،حدیث: 660)ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے اندر خوفِ خدا پیدا کریں اور خوفِ خدا سے روئیں، ربِّ کریم سے اس کی دعا کریں کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی دعا فرماتے تھے: اے اللہ پاک! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما، جو خوب بہنے والی ہوں اور تیرے خوف سے آنسو بہا بہا کر دل کو شفا بخشیں، اس سے پہلے کہ آنسو خون میں اور داڑھی انگاروں میں تبدیل ہو جائیں۔(کتاب الدعاء للطبرانی،باب ماکان النبی یدعوبہ فی سائر تھارہ 429/1،حدیث: 1457)


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دونوں ساؤتھ افریقہ کے علاقے  کیپ ٹاؤن میں اجتماع ذکر ونعت کا انعقاد ہوا جس میں کم وبیش 60 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کے دلوں میں مزید عشق مصطفی ﷺ کو اُجاگر کرنے کی سعادت حاصل کی اور مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن دیا۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 6 دسمبر 2021ء میں ساؤتھ افریقہ کے علاقے ویلکم میں مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں کابینہ نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور ذمہ دار اسلامی بہنوں کو نئے اہداف دیئے اور زیادہ کورسز کرنے اور کروانے کا ذہن دیا۔


خوف خدا کا مطلب: یاد رکھئے! مطلقاً خوف سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی نا پسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو،  مثلاً پھل کاٹتے ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہو جانے کا ڈر، جبکہ خوف خدا پاک کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔(ماخوز من احیاء العلوم،:4) خوف خدا میں رونے کے بہت سے فضائل ہیں،اللہ پاک نے اپنی کسی آسمانی کتاب میں ارشاد فرمایا:میرے عزت و جلال کی قسم ! جو بندہ میرے خوف سے روئے گا، میں اس کے بدلے مقدس نور سے اسے خوشی عطا کروں گا،میرے خوف سے رونے والوں کو بشارت ہوکہ جب رحمت نازل ہوتی ہے تو سب سے پہلے اسی پر نازل ہوتی ہے اور میرے گنہگار بندوں سے کہہ دو کہ وہ میرے خوف سے آہ و بکا کرنے والوں کی محفل اختیار کریں، تاکہ جب رونے والوں پر رحمت نازل ہو تو ان کو بھی رحمت پہنچے۔(موسوعۃ للابن ابی الدنیا، حدیث:8/ 2728، ج 3، ص 171 تا 174)حضرت نضر بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جب کسی آنکھ سے خشیتِ الٰہی کے سبب آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر کسی کے رُخسار پر بہہ جائے تو قیامت کے دن وہ ذلیل نہ ہو گا نہ اس پر کوئی ظلم ہو گا، اگر کوئی غمگین شخص اللہ پاک کے خوف سے بندوں میں روئے تو اللہ پاک اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرماتا ہے، آنسو کے علاوہ ہر چیز کا وزن کیا جائے گا ۔(المرجع السابق، حدیث: 14، جلد 3، صفحہ 182)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(احیاء العلوم الدین ،ج 4، ص 201)جب دلوں کی زمین سے خوف پیدا ہو، آنسو بہہ کر خشیت کے باغیچے کو سیراب کریں تو ندامت کی کلی کھل اٹھتی ہے اور توبہ کا پھل نصیب ہو جاتا ہے۔

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں

بزرگان دین مرنے پر کیسے افسردہ اور نادم ہورہے ہیں کہ موت کے بعد عملِ صالح نہ کر سکیں گے، اپنی بقیہ عمر سے کچھ حاصل کر لے اور جان لے کہ جیسا کرے گا، ویسا بھرے گا ، خدا پاک کی قسم!یہ ربّ کریم کے ایسے خاص بندے ہیں، مقصود کی طرف سبقت لینے والے، رب کریم کے نزدیک پاک و صاف ہیں۔ اے دھتکارے ہوئے بد بخت شخص!تیرا کیا بنے گا کہ تو معبودِ حقیقی پاک کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے ان سے جدا ہے، اللہ پاک قسم تجھے اپنے نفس پر گریہ و زاری کرنی ہے اور اس شخص کی طرح آہ و بکا کرنی چاہیے، جسے ربّ کریم کی بارگاہ سے دھتکار کر دور کر دیا گیا ہو۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام نومبر2021ء   میں ساؤتھ افریقہ میں 18مقامات پر سیکھنے سکھانے کے حلقوں کا انعقاد کیا گیا جن میں کم وبیش 218 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئے اورحلقوں میں شریک اسلامی بہنوں کو دینی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے۔ 


صاف پانی کا یہ وصف ہے کہ وہ میل کچیل ختم کر دیتا ہے۔ اگر کسی جگہ گندگی ہو اور پانی بہائیں تو جہاں جہاں پانی بہے گا وہ جگہ بھی صاف(Clean)ہوتی جائے گی۔ خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو نکلتے تو باہر کو ہیں لیکن انسان کے اندر کو صاف کر جاتے ہیں۔ یہ آنسو بہتے ظاہر پر ہیں، لیکن صفائی انسان کے باطن کی کرتے ہیں۔اولیائے کرام کا خوفِ خدا میں رونا:اللہ پاک کے نیک بندے خوفِ خدا کے سبب کثرت سے آنسو بہاتے ہیں ۔ کئی اولیائے کرام کے بارے میں منقول ہے: خوفِ خدا میں کثر ت سے رونے کے سبب ان کی بینائی ختم ہو گئی،مگر انہوں نے رونا نہیں چھوڑا۔خوفِ خدا میں رونے پر اولیائے کرام کے 2 واقعات:1۔ حضرتِ عمر بن عبدالعزیز رحمۃُ اللہِ علیہ کا دستور تھاکہ ہر رات علما کو جمع کرتے، موت، قیامت اور آخرت کا ذکر کرتے ہوئے اتنا روتے کہ معلوم ہوتا جیسے جنازہ سامنے رکھا ہے۔(مکاشفۃا لقلوب، ص196)2۔ سلطانُ الہندحضرت خواجہ غریب نواز سیدحسن سنجری اجمیری رحمۃُ اللہِ علیہ زبردست ولی اللہ تھے۔ لیکن اُن پر خَوفِ خُدا اس قدر غالب تھا کہ ہمیشہ خَشِیَّتِ الٰہی سے کانپتے اور گِریہ وزاری کرتے رہتے تھے، خَلْقِ خُدا کوخَوْفِ خُدا کی تلقین کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے: اے لوگو!اگر تم زیرِخاک سوئے ہوئے لوگوں کا حال جان لو تو مارے خوف کے کھڑے کھڑے پِگھل جاؤ ۔٭خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو قبر کے مراحل کو آسان بنا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو عذابِ قبر سے بچا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو قبر کی تنگی اور وحشت کو دُور کرسکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو قبر کو گلِ گلزار بنا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو کل ہونے والی ندامت سے بچا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو کل محشر کی دھوپ اور پیاس سے بچا سکتے ہیں۔ ٭یہ آنسو پُل صراط پر آسانی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اَلْغَرَض! ٭یہ آنسو بظاہر بے کسی کا اظہار ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت عزّتوں اور عظمتوں کو پانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مشتمل دو احادیثِ طیبہ :1)) قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوفِ خدا سے روئی ہوگی۔ (کنزالعمال،8/356، حدیث:4335)2)): اے لوگو ! رویا کرو اور اگر نہ ہو سکے تو رونے کی کوشِش کیا کرو کیونکہ جہنم میں جہنمی روئیں گے،یہاں تک کہ اُن کے آنسو ان کے چہروں پر ایسے بہیں گے گویا وہ نالیاں ہیں،جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون بہنے لگے گااور آنکھیں زخمی ہو جائیں گی۔(شرحُ السّنۃ للبغوی ج7 ص 565 حدیث:4314)ہم اللہ پاک کی بارگاہ میں جہنم سے پناہ مانگتے ہیں۔

گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یا رب


خوف خدا میں رونا ایک عظیم نعمت ہے۔ یہ مقدر والوں کا حصہ ہے۔ خوف خدا میں رونے کے فضائل قرآن پاک کی آیات و احادیث میں بکثرت ذکر ہے اور ایسے واقعات بھی ہیں جس میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور بزرگانِ دین کے خوف خدا میں رونا ذکر ہے۔اللہ پاک کا ارشاد ہے:ترجمہ : اور جو رب اپنے کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔اس آیت سے معلوم ہوا!اللہ پاک کا خوف بڑی اعلیٰ نعمت ہے۔ جو اللہ پاک کی بارگاہ میں اس کے خوف کے ساتھ کھڑا ہوا تو اللہ پاک نے اس سے دو(2) جنتوں کا وعدہ کر لیا۔( رحمن: 46)ایک اور مقام پر ارشاد باری ہے:ترجمہ کنز ایمان :تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔(النجم:59-60)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے: جب مذکورہ بالا آیت مبارکہ نازل ہوئی تو اصحاب صفہ رضی اللہُ عنہم اس قدر روئے کہ ان کے مبارک رخسار (پاکیزہ گال)آنسوؤں سے تر ہو گئے۔ انہیں روتا دیکھ کر رحمت عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے۔آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحبان اور زیادہ رونے لگے۔

اللہ! کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا رو رو کے مصطفےٰ نے دریا بہا دیئے ہیں(حدائق بخشش)

خوف خدا میں رونا اور جہنم: حدیث:دونوں عالم کے سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا جو اللہ پاک کے خوف سے ذر سے رویا۔(شعب الایمان ج1، ص489، ح798)حدیث:جس مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر برابر ہوں، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصہ پر پہنچیں تو اللہ پاک اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔(نیکی کی دعوت ص273)مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا!ربِّ کریم کے خوف سے نکلنے والا آنسو چاہے کتنا ہی چھوٹا ہو۔ خوف خدا میں نکلنے کی برکت سے جہنم میں داخلہ حرام ہو جاتا ہے۔خوف ربانی اور عرش الٰہی:حبیب امت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس دن عرش الٰہی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ اس دن اللہ پاک سات(7) قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔ ان میں ایک شخص وہ ہوگا جو تنہائی میں اللہ پاک کو یاد کرے اور (خوف خدا سے) اس کی کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں۔(احیاء العوم جلد 4 ص 543)حشر کا دن اس قدر ہولناک ہو گا جس کے بارےمیں فرمایا گیا:اس دن سورج سوا نیزے پر رہ کر آگ برسا رہا ہو گا۔ اس دن عرش الٰہی کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا اور حدیث: سے ثابت ہوا ! خوف خدا میں رونے والے کو اللہ پاک کے عرش کا سایہ ملے گا۔

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکر محبت عام ہے لیکن سوز محبت عام نہیں

پہاڑ برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب:حضرت عبداللہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ پاک کے خوف سے میرا ایک آنسو بہانا میرے نزدیک پہاڑ برابر صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔(احیاء العوم جلد 4ص544)مذکورہ قول سے معلوم ہوا!صالحین کے نزدیک خدا میں رونے کی فضیلت کا اجاگر کرتی ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنا خوف سے اورعشقِ مصطفیٰ میں رونے والی آنکھیں نصیب فرمائے آمین۔

قلب پتھر سے بھی سختی میں بڑھا جاتا ہے دل پہ اک خول سیاہی کا چڑھا جاتا ہے


خوف خدا کی تعریف:اللہ پاک کی خفیہ تدبیر، اس کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت(پکڑ)، اس کی طرف سے دیئے جانے والے عذابوں، اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوفزدہ رہنے کا نام خوف خدا ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 26)خوفِ خدا میں رونا بڑی سعادت مندی کی بات ہے، اس کی بے شمار برکتیں اور فضائل احادیث مبارکہ میں بیان کئے گئے۔ فکرِ آخرت میں آنسو بہانے کی ترغیب پر مشتمل احادیث مبارکہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی،مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی،ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوفِ خدا سے روتی ہوگی۔ (کنزالعمال، کتاب المواعظ1/56، حدیث: 43350)رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہو گا، حتی کہ وہ دودھ(جانور کے) تھن میں واپس آجائے۔(شعب الایمان، ، ج 1،ص 490، رقم حدیث:800)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 3، صفحہ 63، حدیث:5909)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نجات کیا ہے؟ ارشاد فرمایا:اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں کفایت کرے(یعنی بلاضرورت باہر نہ جاؤ) اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔(شعب الایمان، ، ج1،ص492، حدیث:805)اُم المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کیا آپ کی اُمت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائے گا؟ تو فرمایا: ہاں!وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔(احیاء العلوم، جلد 4، ص200)رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں، جو(آنکھ سے)اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ، جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے۔(احیاء العلوم،جلد 4، صفحہ 800)امیر المؤمنین حضرت علی المرتضی رضی اللہُ عنہُ فرماتے ہیں:جب تم میں سے کسی کو خوفِ خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے، بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے تو وہ اسی حالت میں ربِّ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا۔(شعب الایمان، ، ج1،ص494، حدیث:808)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی، ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں ربّ کریم کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہِ خدا میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔(شعب الایمان، ، ج1،ص478، حدیث:896)حضرت محمد بن منکدر رحمۃُ اللہِ علیہ جب روتے تو آنسو کو اپنی داڑھی اور چہرے سے صاف کرتے اور کہتے: مجھے معلوم ہوا ہے کہ وجود کے جس حصّہ پر آنسو لگ جائیں گے،اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔(احیاء العلوم،ج4، ص201)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی رونے کی توفیق عطا فرمائے، اپنے عشق میں، اپنے خوف میں اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عشق میں۔آمین

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کا نپتی یا الٰہی


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام ساؤتھ افریقہ میں ذمہ دار اسلامی بہن کا ویلکم کابینہ کی نگران اسلامی بہن کے ساتھ مدنی مشورہ ہوا جس میں ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہن کی کارکردگی کا فالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور مدنی مذاکرے پابندی سے دیکھنے کا ذہن دیا نیز زیادہ سے زیادہ اسلامی بہنوں کو  نیک اعمال سے وابستہ کرنے اور شعبے کے دینی کاموں کو بڑھانے کی ترغیب دلائی ۔


خوفِ خدا کی تعریف: خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔خوفِ خدا کا ہونا بے حد ضروری ہے، کیونکہ جب تک یہ نعمت حاصل نہ ہو، گناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار ناممکن ہے، ربّ العالمین نے خود قرآن پاک میں متعدد مقامات پر اس صفت کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے، چنانچہ ارشادِ ربانی ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور بیشک تاکید فرما دی ہم نے ان سے جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور تم کو کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔ ( پ 5،النساء: 131، کتاب خوف خدا، ص 14تا15)ہم گناہ گاروں کو بخشوانے والے، اپنی امت کے غم میں آنسو بہانے والے، مخلوق میں سب سے زیادہ اللہ پاک کا خوف رکھنے والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی بندہ خوفِ خدا سے کانپتا ہے تو اس کے گناہ اس کے بدن سے ایسےجھڑ جاتے ہیں، جیسے درخت کو ہلانے سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔( مکاشفۃالقلوب، صفحہ نمبر 35)رفائق الاخبار میں ہے: قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا، جب اس کے اعمال تولے جائیں گے تو برائیوں کا پلڑا بھاری ہو جائے گا، چنانچہ اسے جہنم میں ڈالنے کا حکم ملے گا، اس وقت اس کی پلکوں کا ایک بال اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرے گا:اے ربّ کریم!تیرے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، اللہ پاک اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے اور میں تیرے خوف سے رویا تھا۔اللہ پاک کا دریائے رحمت جوش میں آئے گا اور اس شخص کو ایک اشکبار بال کے بدلے جہنم سے بچا لیا جائے گا، اس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام پکاریں گے: فلاں بن فلاں ایک بال کے بدلے نجات پا گیا۔بدایۃ الھدایۃ میں ہے:قیامت کے دن جب جہنم کو لایا جائے گا تو اس سے ہیبت ناک آوازیں نکلیں گی، اس کی وجہ سے لوگ اس پر سے گزرنے میں گھبرائیں گے، فرمانِ الٰہی ہے:اور تم ہر گروہ کو دیکھو گے، زانو کے بَل گرتے ہوئے ہر گروہ اپنا نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا۔جب لوگ جہنم کے قریب آئیں گے تو اس سے سخت گرمی اور خوفناک آوازیں سنیں گے، جو پانچ سو سال کے سفرکی دوری سے سنائی دیتی ہیں، ہوں گی، جب ہر نبی نفسی نفسی اور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم امتی امتی کہہ رہے ہوں گے، اس وقت جہنم سے ایک نہایت ہی بلند آگ باہر نکلے گی، اور حضور علیہ السلام کی امت کی طرف بڑھے گی، آپ علیہ السلام کی امت اس کی مدافعت میں کہے گی:اے آگ! تجھے نمازیوں ، صدقہ دینے والوں، روزہ داروں اور خوفِ خدا رکھنے والوں کا واسطہ واپس چلی جا !مگر آگ برابر بڑھتی چلی جائے گی، تب حضرت جبرائیل علیہ السلام یہ کہتے ہوئے کہ جہنم کی آگ امتِ محمد کی طرف بڑھ رہی ہے، آپ کی خدمت میں پانی کا ایک پیالہ پیش کریں گے اور عرض کریں گے:اے اللہ پاک کے نبی!اس سے آگ پر چھینٹے ماریئے۔ آپ آگ پر پانی کے چھینٹے ماریں گے تو وہ آگ فوراً بجھ جائے گی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے اس پانی کے متعلق پوچھیں گے، جبرائیل کہیں گے:حضور!یہ خوفِ خدا سے رونے والے آپ کے گناہ گار امتیوں کے آنسو تھے، مجھے حکم دیا گیا تھا کہ میں یہ پانی آپ کی خدمت میں پیش کروں اور آپ اس سے جہنم کی آگ کو بجھا دیں ۔حضور علیہ السلام دعا مانگا کرتے تھے: اے اللہ پاک! مجھے ایسی آنکھیں عطا فرما، جو تیرے خوف سے رونے والی ہوں۔( مکاشفۃ القلوب، صفحہ نمبر 37،38)٭خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو دل کی سختی کو دور کرتے ہیں۔٭خوف خدا میں بہنے والے آنسو دل کی نرمی کا باعث ہیں ۔٭یہ آنسو قبر کے مراحل کو آسان بنا سکتے ہیں ۔٭یہ آنسو عذابِ قبر سے نجات دلاسکتے ہیں ۔٭خوفِ خدا میں بہنے والے آنسو بظاہر بے کسی کا اظہار ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت عزتوں اور عظمتوں کو پانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔(خوف خدا میں رونے کی اہمیت، ص 9 )اللہ پاک ہمیں بھی اپنے خوف سے رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ کریم نے قران پاک میں ارشاد فرمایا:اِذَاتُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًاوَّبُکِیَّا۔ترجمہ کنزالایمان :جب ان پر رحمن کی آیتیں پڑھی جاتیں، گر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے۔(پ 16، مریم :58)قرآن کریم میں اللہ کریم کے محبوب بندوں کی نشانی یہ بتائی گئی کہ وہ خوفِ خدا سے روتے ہیں، جیسا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَھُمْ مِنْ خَشْیَتِہ مُشْفِقُوْنَ۔اور وہ اس کے خوف سے ڈر رہے ہیں۔(پ17، الانبیا:28)اللہ کریم کے خوف میں رونا بہت فضیلت کا باعث ہے، چنانچہ فرمانِ مصطفی ہے :اللہ پاک کو کوئی شے دو قطروں سے زیادہ پسند نہیں ۔1۔خوف ِالٰہی سے بہنے والا آنسو کا قطرہ، 2۔اور اللہ پاک کی راہ میں بہنے والا خون کا قطرہ ۔(جامع ترمذی، ابو اب فضائل الجھاد، حدیث:1669، ص1823)سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ذیشان ہے:بروزِ قیامت ہر آنکھ روئے گی، مگر وہ آنکھ جو اللہ پاک کی حرام کردہ اشیاء سے بچی اور وہ آنکھ جو رات بھر اللہ پاک کی راہ میں جاگتی رہی اور وہ جس سے اللہ پاک کے خوف سے مکھی کے سر کی مثل آنسو بہا۔(حلیۃ الاولیاء، حدیث:3663، ج 3، ص 190)

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(احیاء العلوم، ،ج 2، ص 201)جس شخص کی آنکھوں سے خوفِ خدا کے سبب آنسو جاری ہو جائیں اور اس کے قطرے زمین پر گریں تو جہنم کی آگ اسے کبھی نہیں چھوئے گی۔(حلیۃ الاولیاء ،ج 5، ص 401، رقم 7516)حدیث: مبارکہ میں ہے: جو مسلمان اللہ پاک کے خوف سے روئے تو وہ جہنم میں داخل نہ ہوگا، یہاں تک کے دودھ تھنوں میں واپس چلا جائے۔ علامہ ابو الحسن ابن بطّال رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:بندے کیلئے مستحب ہے کہ کچھ نہ کچھ وقت تنہائی میں گزارے، تاکہ گناہوں پر شرمندگی ہو، اخلاص کیساتھ ربّ کریم کی بارگاہ میں گریہ و زاری کر سکے، اپنی بخشش کیلئے خوب گڑ گڑائے کہ مُضطر کی دعا قبول ہوتی ہے۔منقول ہے:حضرت داؤد علیہ السلام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:اے اللہ پاک! جو تیرے خوف سے روئے، یہاں تک کے آنسو اس کے چہرے پر بہہ جائیں تو تُو اسے کیا اجر عطا فرمائے گا ؟ ارشاد ہوا:میں اس کے چہرے کو جہنم کی لپٹ سے محفوظ رکھوں گا اور اسے گھبراہٹ والے دن (یعنی قیامت ) سے امن عطا فرماؤں گا۔( شرح بخاری لابن بطال، 8/424) حضرت یحییٰ علیہ السلام نے اپنے والد گرامی حضرت زکریا علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا:جنت اور دوزخ کے درمیان ایک گھاٹی ہے، جسے وہی طے کر سکتا ہے، جو بہت رونے والا ہو۔( شعب الایمان، ، حدیث: 809)


ساوتھ افریقہ میں شعبہ شارٹ کورسز کی ذمہ دار اسلامی بہن کا ویلکم کابینہ کی  ذمہ دار اسلامی بہن کے ساتھ مدنی مشورہ ہوا جس میں شارٹ کورسز کی ذمہ دار اسلامی بہن نےکابینہ ذمہ دار اسلامی بہن کی کارگردگی کا فالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور اسلامی بہن کو آئندہ آنے والے کورسز کے نکات سمجھائے نیز کابینہ سطح پر کورس کروانے کی ترغیب دلائی ۔