.jpg)
اللہ پاک کی خفیہ تدبیر، اس کے احکامات کی
خلاف ورزی کرنا اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہنا خوف خدا ہے اور خوف خدا سے بہنے
والے آنسو دل کی سختی کو دور کرتے ہیں، جبکہ دل کی نرمی کا باعث بنتے ہیں، پُل صراط پر آسانی کا باعث بن سکتے ہیں، بظاہر یہ آنسو یہ بے کسی کا اظہار ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت عزت اور عظمت کو پانے کا ذریعہ بن
سکتے ہیں۔منقول ہے: حضرت داؤد علیہ
السلام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی: اے اللہ پاک! جو تیرے خوف سے
روئے، یہاں تک کہ آنسو اس کے چہرے پر بہہ
جائیں تو تُو اسے کیا اجر عطا فرمائے گا؟ارشاد فرمایا:میں اس کے چہرے کو جہنم کی
آگ سے محفوظ رکھوں گا اور اسے گھبراہٹ والے دن(یعنی قیامت) سے امن عطا فرماؤں گا۔(شرح بخاری لابن بطال، 8/426)اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ
خُشُوْعًا۩۔ترجمۂ کنزالایمان:اور ٹھوڑی کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور
یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے۔(پارہ 15، بنی
اسرائیل:109)مذکورہ آیات مبارکہ میں خوف خدا سے رونے کی فضیلت کو بیان
فرمایا گیا ہے، قرآن کریم کی تلاوت کے وقت
رونا مستحب ہے۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، حضور
پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک یہ قرآن حُزن کے ساتھ اُترا
ہے، اس لئے جب تم اسے پڑھو تو روؤ اور اگر
رو نہ سکو تو رونے جیسی شکل بناؤ۔(ابن ماجہ، 2/129، حدیث: 1337) اگر یہ رونا اللہ پاک کے خوف سے ہو تو اس کی بڑی فضیلت ہے، چنانچہ ترمذی اور نسائی کی حدیث: میں ہے، حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی
اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں نہ جائے گا، جو خوفِ خدا سے روئے۔(ترمذی،3/236، حدیث: 1639، نسائی،ص505، حدیث: 3105)خوف خدا سے رونے کے فضائل:خدا کے خوف سے بہائے جانے والے آنسو بندے کو گناہ کے
کاموں سے روکتے ہیں، جب کہ نیک کاموں کی
طرف متوجّہ کرتے ہیں، چنانچہ حدیث: شریف
میں فرمایا گیا ہے: قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی، مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوف خدا سے روئی
ہوگی۔(کنز العمال، کتاب
المواعظ8/356، حدیث:4335)حضرت یحییٰ علیہ
السلام نے اپنے والد گرامی حضرت زکریا علیہ
السلام کے حوالے سے فرمایا:جنت اور دوزخ کے درمیان ایک گھاٹی
ہے، جسے وہی طے کرسکتا ہے جو بہت رونے
والا ہو۔(شعب الایمان، 1/493، حدیث: 809)آخرت کی خوشی:حضرت عامر بن قیس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: آخرت میں سب سے زیادہ خوش وہ شخص ہوگا، جو دنیا میں(آخرت کے بارے میں) سب سے زیادہ متفکر رہنے والا ہو اور آخرت میں سب سے زیادہ
ہنسنا اسی کو نصیب ہوگا، جو دنیا میں(خوف خدا پاک سے) سب سے
زیادہ رونے والا ہوں اور بروزِ قیامت سب سے ستھرا سامان اسی کا ہو گا، جو دنیا میں زیادہ غور و فکر کرنے والا ہے۔(تنبیہ الغافلین،ص 308)رونے کے طبی فوائد:رونے کے طبی فوائد میں سے چند ایک یہ ہیں:٭آنسو انسانی جسم
میں موجود کولیسٹرول لیول کو کم کرتے ہیں٭آنسو کو روکنے سے آنکھوں میں ڈی
ہائیڈریشن ہوجاتی ہے، جس سے بینائی کمزور
ہوتی ہے۔

پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے
شخصیات کے تحت ذمہ داراسلامی بھائیوں نے لاہور ریجن کے علاقے سمن آباد زون کا دورہ
کیا جس دوران لاہور ریجن کے ذمہ دار ساجد عطاری نے دیگر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ
مختلف شخصیات سے ملاقات کی جن میں بلڈنگ انسپکٹر سمن آباد عمران ارشاد، بلڈنگ
انسپکٹر فیروزوالہ محمد عرفان، بلڈنگ انسپکٹر سروےسمن آباد عبداللہ خان، انفورسمنٹ انسپکٹر سمن آباد طارق، بلڈنگ
انسپکٹر عبدرحمٰن، وحید خان،عابد ،عطاءاللہ اورموسٰی رندھاوا شامل تھے۔
.jpg)
خوفِ خدا کا ہونا
اور خوفِ خدا میں رونا، یہ دونوں اللہ پاک
کی بہت بڑی نعمتیں ہیں، جب تک یہ عظیم
نعمت حاصل نہ ہو، گناہوں سے فرار نہیں
حاصل ہوتا اور نہ ہی نیکیوں سے پیار ہوتا ہے، لیکن جب یہ عظیم دولت نصیب ہو جائے تو نیکیاں کرنا اور گناہوں سے بچنا آسان
ہو جاتا ہے۔ خوف خدا کسی کہتے ہیں؟مطلقاً خوف سے مردا وہ قلبی کیفیت ہے، جو کسی نا پسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے
سبب پیدا ہو، جبکہ خوف خداکامطلب اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی،اس کی گرفت اور اس
کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔(خوف خدا، ص 14) اور رونے کو عربی میں بکاء کہتے ہیں، رونا کئی طرح کا ہوتا
ہے۔چنانچہ انسان فطری طور پر اس چیز کی طرف مائل ہوتا ہے، جس میں اسے کوئی فائدہ نظر آئے۔سورۃ الرحمٰن
میں ربِّ کریم فرماتا ہے:وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہَ جَنَّتٰنِ۔ ترجمہ:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے
لئے دو جنتیں ہیں۔(پ 27:242) ایک مقام پر یوں
فرمایا:اِنَّ
اللہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ۔ ترجمہ:اللہ ڈر
والوں کے ساتھ ہے۔(پ194:2) مزید یہ فرمایا:وَاللہُ وَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ۔ ترجمہ:اور اللہ ڈر والوں کا دوست ہے۔(پ25،الجاثیہ: 19) پتا چلا
کہ خوفِ خدا کی کس قدر اہمیت وفضیلت ہے۔
فضائل پر مشتمل احادیث :نبی اکرم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس مؤمن کی آنکھ سے اللہ کے خوف سے آنسو نکلتا ہے،
اگرچہ مکھی کے پر کے برابر ہو، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصّے تک پہنچیں تو
اللہ پاک
اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔ حضرت انس رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے: نبی اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک
کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے
گا۔ (کنز العمال ،ج 3،ص 73) حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے، عرض کی: یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نجات کیا ہے؟فرمایا اپنی
زبان پر قابو رکھو ،تمھارا گھر تمھیں کفایت کرے (یعنی بلا ضرورت باہر نہ جاؤ) اور اپنی خطاؤں
پر آنسو بہاؤ۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں: میں نے عرض کی:یارسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! کیا آپ کی امت میں کوئی بلا
حساب بھی جنت میں جائے گا؟ فرمایا:ہاں! وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔ (احیاء العلوم، ج 4، ص 600) لہٰذا معلوم ہوا!خوف خدا کے سبب رونے والے کے لئے کس قدر فوائد ہیں، کہیں اس
کے لئے دو جنتوں کی بشارت ہے تو کہیں ربِّ کریم کی ولایت کی، تو کہیں بخشش کی اور کہیں بلاحساب بخشش کی۔
میرے اشک بہتے
رہیں کاش ہر دم تیرے
خوف سے یاخدا یا الٰہی
خوف خدا میں رونے
کی ایک فضلیت یہ بھی ہے کہ یہ سنتِ انبیا کرام ہے، کیونکہ انبیائے کرام ربِّ کریم کے چنے ہوئے
بندے ہوکر بھی اس کے خوف سے خوب گریہ و زاری کرنے تھے، چنانچہ حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہُ سے روایت ہے: حضرت
ابرہیم علیہ السلام خوف خدا کے سبب اس قدر گریہ و زاری فرماتے کہ ایک میل کے فاصلے سے ان کے سینے
میں ہونے والی گڑ گڑاہت کی آواز سنائی دیتی۔(خوف خدا،ص 45) ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اپنے
ربّ کی بر گزیدہ ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ربّ کے خوف سے خود کو ڈرائیں اور
اس کی بارگاہ میں خوب گریہ وزاری کریں۔
.jpg)
کچھ وقت تنہائی
میں گزارنا تا کہ گناہوں پر احساس شرمندگی ہو اور وہ اخلاص کے ساتھ رب کریم کی
بارگاہ میں گریہ و زاری کر سکے مستحب ہے،بارگاہ الٰہی میں اپنی بخشش کے لئے خوب
گڑگڑائے کیونکہ مضطر کی دعا قبول ہوتی ہے،اپنی ذات کے لیے غفلتوں میں سارا وقت وقت
صرف نہ کرے جس طرح جانوروں کی حالت ہوتی ہے جو کہ قیامت اور ساری مخلوق کے سامنے
حساب و کتاب جیسی ہولناکیوں سے محفوظ ہوتے ہیں لہٰذا جب اس کے ساتھ حساب و کتاب
جیسی چیز پیش آنی ہے اور وہ ان ہولناکیوں سے محفوظ نہیں تو اسے چاہیے کہ تنہائی
میں خوب روئے اور دنیاوی زندگی کو قید خانے محسوس کرے کیونکہ اس میں گناہ سرزد
ہوتے ہیں اس بارے میں کچھ فرآمین مصطفیٰ : جس مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی
کے سر کے برابر ہوں پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچیں تو اللہ پاک
اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے.(شعب الایمان، ، 1/491، حدیث:802)وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ پاک کے ڈر سے
رویا ہو۔(شعب الایمان، ، 1/491،
حدیث:798) امیر المومنین حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب تم میں سے کسی کو خوف خدا سے رونا آئے تو وہ
آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں ربِّ
کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو گا۔(شعب الایمان، پاک، 1/493، حدیث:808)حضرت کعب احبار رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص
اللہ پاک
کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گر جائے تو آگ اس (رونے والے) کو نہ چھوئے گی۔(درۃ الناصحین، ص253)حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا
میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، پاک، 1/502، حدیث:842)
اللہ پاک ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب فرمائے ۔آمین
رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام
نہیں ذکر ِمحبت عام ہے
لیکن سوز ِمحبت عام نہیں
ننکانہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع، نگرانِ
پاکستان حاجی شاہد عطاری بیان فرمائیں گے

دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت
16دسمبر 2021ء بروز جمعرات ننکانہ میں
ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا
انعقاد کیا جائے گا جس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی
محمد شاہد عطاری سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے۔

دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں
جنوبی کوریا کے شہر انچن میں بذریعہ اسکائپ ون ڈے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں
11 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
فاریسٹ ریجن نگران اسلامی بہن نے”اندھیری
قبر “کے بارے میں بیان کیااور سیشن میں شریک اسلامی بہنوں کو قبر اپنے اندر دفن ہونے والوں سے کیا کہتی ہے
اور قبر کے متعلق خوف خدا کے بارے میں بھی بتایا نیز یہ بھی بتایا کہ کون سی چار چیزوں
کو اپنانا چاہیے اور کون سی چار چیزوں سے بچنا چاہیئے۔ آخر میں پانی میں اسراف سے بچنے کے آداب اور مدنی پھول بیان
کئے گئے۔
افریقن
عرب ریجن کے ملک ترکی میں بذریعہ انٹرنیٹ
سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد

دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ ہفتے افریقن عرب ریجن کے ملک ترکی میں بذریعہ انٹرنیٹ سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا
گیاجس میں کم و بیش 7 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ
دعوتِ اسلامی نے” زیادہ وقت نیکیوں میں گزاریں“ کے موضوع پر سنتوں بھرا
بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو خوب نیکیاں کرنے اور گناہوں سے اپنے آپ کو
بچانے کا ذہن دیا۔
تنزانیہ
دارالسلام کے دو علاقوں میں ہفتہ وار
سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام تنزانیہ دارالسلام کے دو علاقوں میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد
کیا گیا جن میں کم وبیش 40 اسلامی بہنوں
نے شرکت کی۔
مبلغاتِ دعوتِ اسلامی نے” اندھیری قبر“
کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو موت کی تیاری
کرنے کی ترغیب دلائی۔

دعوت
اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات(اسلامی
بہنیں )
کے زیر اہتمام ساؤتھ افریقہ کے علاقے ڈربن میں شخصیات اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی شخصیات خواتین نے شرکت کی۔
مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔
.jpg)
خوفِ خدا ایک بہت
بڑی نعمت اور بہت بڑا سرمایہ ہے اور بہت خوش نصیب لوگوں کو یہ نعمت حاصل ہوتی
ہے، حضور پُر نور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب سے زیادہ یہ نعمت حاصل
تھی، ہر نبی خوفِ خدا کا حامل تھا،ہر مسلمان کے اندر خوفِ خدا ہوتا
ہے، کسی میں کم اور کسی میں زیادہ۔خوفِ
خدا میں آنسو بہانا، یہ مانگنا چاہئے اور
اس کی کوشش کرنی چاہئے کہ کبھی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو بہہ نکلیں، پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص خوفِ خدا
سے روتا ہے، وہ جہنم میں ہرگز داخل نہیں
ہوتا، اس طرح جیسے گائے سے دودھ نکال لیا
جائے، اب یہ واپس تھَن میں نہیں جا سکتا،
اسی طرح خوفِ خدا میں رونے والا جہنم میں نہیں جا سکتا۔قیامت کے دن ایک شخص کو
لایا جائے گا، اس کے اعمال تولے جائیں گے
تو برائیوں کا پلڑا بھاری ہو جائے گا، اسے
جہنم میں لے جانے کا حکم سنایا جائے گا، اس وقت اس کی پلکوں کا ایک بال اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرے گا:اے ربّ کریم!تیرے
رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، اللہ پاک اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے،
یااللہ
پاک! میں تیرے خوف سے رویا تھا، اللہ پاک
کا دریائے رحمت جوش میں آئے گا اور اس شخص کے ایک بال کے بدلے میں اس شخص کو جہنم
سے بچا لیا جائے گا، اس وقت جبرائیل آمین علیہ
السلام پکاریں گے: فلاں بن فلاں ایک بال کے بدلے میں نجات پا گیا۔اللہ کرے
! ہم سب کی دل کی سختیاں دور ہوجائیں اور اللہ پاک ہم سب کو اپنے خوف میں رونے اور اپنے
حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عشق میں رونے والی آنکھیں عطا کرے۔آمین بجاہ النبی الآمین
رونے والی
آنکھیں مانگو، رونا سب کا کام نہیں ذکرِ محبت عام ہے
لیکن، سوزِ محبت عام نہیں
.jpg)
دنیا کی زندگی
بلاشبہ فانی ہے، اس زندگی ہی میں آخرت کی
تیاری کرنی ہے، اُخروی زندگی میں نجات
پانے کے لئے اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے احکامات پر عمل ضروری
ہے، اس عظیم مقصد میں کامیابی کے لئے خوفِ
خدا کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل
گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(ماخوذ من احیاء
العلوم، جلد 4، خوف خدا، صفحہ 14)اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے، ترجمہ کنزالایمان:اور خاص میرا ہی ڈر رکھو۔(پ 1، البقرۃ: 40)دیکھئے! ہمارا ربّ قرآن عظیم میں ڈرنے کا فرما رہا ہے۔ حدیث:
پاک: پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:حکمت کی اصل اللہ پاک کا خوف ہے۔(شعب الایمان، جلد
1، صفحہ 470، حدیث: 743، خوف خدا ، ص16) خوفِ خدا
سے رونا ایک بہت بڑی سعادت ہے، پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص اللہ پاک
کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے
گا۔(کنز العمال، جلد
3، صفحہ 63، حدیث: 5909، خوف خدا ، صفحہ137)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!نجات کیا ہے؟فرمایا:اپنی
زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں
کفایت کرے اور اپنی خطاؤں پر آنسو بہاؤ۔(شعب
الایمان، جلد 1، صفحہ 492، خوف خدا ، صفحہ137)منقول ہے: بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی
اور امتِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف بڑھے گی تو سرکار مدینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے
حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلائیں گے: اے جبرائیل اس آگ کو روک لو، یہ میری امت کو جلانے پر تلی ہوئی ہے، حضرت جبرائیل علیہ
السلام ایک پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر کے عرض
کریں گے:اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے۔پیارے آقا صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اس آگ پر انڈیلتے ہی آگ
فوراً بجھ جائے گی، دریافت فرمانے پرحضرت جبرائیل علیہ
السلامعرض کریں گے:یہ آپ کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے، جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے۔(درۃ الناصحین، ص295، خوف خدا، ص144)
تیرے خوف سے
تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر
تھر رہوں کا نپتی یا الٰہی
(وسائل بخشش، خوف خدا ، ص125)
اللہ پاک ہم سب کو خوفِ خدا میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔مزید معلومات کے لئے کتاب
خوف خدا کا مطالعہ فرمائیے۔

دعوت
اسلامی کے شعبہ علاقائی دورہ(اسلامی
بہنیں )
کے زیر اہتمام گزشتہ دونوں ساؤتھ افریقہ کے مختلف علاقوں(ویلکم، ڈربن، پیٹرمیزبرگ، جوہانسبرگ) میں نیکی کی دعوت کا سلسلہ ہوا۔
ذمہ دار اسلامی بہن نے مقامی اسلامی بہنوں
کو نیکی کی دعوت دی اور دعوتِ اسلامی کے
دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے
دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ
رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر
شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔