اللہ پاک کی خفیہ تدبیر، اس کے احکامات کی
خلاف ورزی کرنا اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہنا خوف خدا ہے اور خوف خدا سے بہنے
والے آنسو دل کی سختی کو دور کرتے ہیں، جبکہ دل کی نرمی کا باعث بنتے ہیں، پُل صراط پر آسانی کا باعث بن سکتے ہیں، بظاہر یہ آنسو یہ بے کسی کا اظہار ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت عزت اور عظمت کو پانے کا ذریعہ بن
سکتے ہیں۔منقول ہے: حضرت داؤد علیہ
السلام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی: اے اللہ پاک! جو تیرے خوف سے
روئے، یہاں تک کہ آنسو اس کے چہرے پر بہہ
جائیں تو تُو اسے کیا اجر عطا فرمائے گا؟ارشاد فرمایا:میں اس کے چہرے کو جہنم کی
آگ سے محفوظ رکھوں گا اور اسے گھبراہٹ والے دن(یعنی قیامت) سے امن عطا فرماؤں گا۔(شرح بخاری لابن بطال، 8/426)اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ
خُشُوْعًا۩۔ترجمۂ کنزالایمان:اور ٹھوڑی کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور
یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے۔(پارہ 15، بنی
اسرائیل:109)مذکورہ آیات مبارکہ میں خوف خدا سے رونے کی فضیلت کو بیان
فرمایا گیا ہے، قرآن کریم کی تلاوت کے وقت
رونا مستحب ہے۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، حضور
پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک یہ قرآن حُزن کے ساتھ اُترا
ہے، اس لئے جب تم اسے پڑھو تو روؤ اور اگر
رو نہ سکو تو رونے جیسی شکل بناؤ۔(ابن ماجہ، 2/129، حدیث: 1337) اگر یہ رونا اللہ پاک کے خوف سے ہو تو اس کی بڑی فضیلت ہے، چنانچہ ترمذی اور نسائی کی حدیث: میں ہے، حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی
اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں نہ جائے گا، جو خوفِ خدا سے روئے۔(ترمذی،3/236، حدیث: 1639، نسائی،ص505، حدیث: 3105)خوف خدا سے رونے کے فضائل:خدا کے خوف سے بہائے جانے والے آنسو بندے کو گناہ کے
کاموں سے روکتے ہیں، جب کہ نیک کاموں کی
طرف متوجّہ کرتے ہیں، چنانچہ حدیث: شریف
میں فرمایا گیا ہے: قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی، مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، ان میں سے ایک وہ ہوگی جو خوف خدا سے روئی
ہوگی۔(کنز العمال، کتاب
المواعظ8/356، حدیث:4335)حضرت یحییٰ علیہ
السلام نے اپنے والد گرامی حضرت زکریا علیہ
السلام کے حوالے سے فرمایا:جنت اور دوزخ کے درمیان ایک گھاٹی
ہے، جسے وہی طے کرسکتا ہے جو بہت رونے
والا ہو۔(شعب الایمان، 1/493، حدیث: 809)آخرت کی خوشی:حضرت عامر بن قیس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: آخرت میں سب سے زیادہ خوش وہ شخص ہوگا، جو دنیا میں(آخرت کے بارے میں) سب سے زیادہ متفکر رہنے والا ہو اور آخرت میں سب سے زیادہ
ہنسنا اسی کو نصیب ہوگا، جو دنیا میں(خوف خدا پاک سے) سب سے
زیادہ رونے والا ہوں اور بروزِ قیامت سب سے ستھرا سامان اسی کا ہو گا، جو دنیا میں زیادہ غور و فکر کرنے والا ہے۔(تنبیہ الغافلین،ص 308)رونے کے طبی فوائد:رونے کے طبی فوائد میں سے چند ایک یہ ہیں:٭آنسو انسانی جسم
میں موجود کولیسٹرول لیول کو کم کرتے ہیں٭آنسو کو روکنے سے آنکھوں میں ڈی
ہائیڈریشن ہوجاتی ہے، جس سے بینائی کمزور
ہوتی ہے۔