پاکستان بھر میں ماہ نومبر 2021ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی

دُکھیاری
اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت پاکستان بھر میں ماہ نومبر 2021ء میں لگنے والے روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:
دعوتِ
اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج (اسلامی بہنیں) کے بستوں کی
تعداد: 140
بستوں
پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:26
ہزار 648
دیئے
گئے تعویذات عطاریہ کی تعداد: 62 ہزار 411
بتائے
گئےا وراد عطاریہ کی تعداد:35 ہزار 705
سلسلہ
عالیہ قادریہ عطاریہ میں بیعت ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:4 ہزار 863
تقسیم
کئے گئے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 24 ہزار 221

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ شب و روز کے تحت 7 دسمبر 2021ء
کو ملتاریجن ذمہ داراسلامی بہن نے زون ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذریعہ کال مدنی مشورہ لیا جس میں مختلف زون کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر سب سے اہم چیز سستی کے اسباب اور سستی کے
نقصانات کے بارے میں بتایا گیا اس کے علاوہ مدنی خبروں اور تقرریوں کے حوالے سے
بھی کلام کیا گیا نیز ریجن ذمہ دار اسلامی
بہن نے اپنی ماتحت اسلامی بہنوں کو بر وقت
اپنے شعبے کا بھرپور کام کرنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

دعوت
اسلامی کے شعبہ کفن دفن کے تحت 4 دسمبر2021 ء کو ملتان ریجن ذمہ دارا سلامی بہن نے شجاع آباد زون کا مدنی مشورہ لیا جس میں شجاع آباد زون کی مختلف کابینہ سے 16
ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مدنی مشورے میں ذمہ داراسلامی بہنوں کو کارکردگی فارم اور عملی شیڈول سمجھایا گیا نیز کابینہ
ڈویژن اور علاقہ سطح پر تقرریاں مکمل کرنےکے حوالے سے اہداف دیئے گئے۔ اس کے علاوہ بروقت سافٹ ویئر پر کارکردگیاں جمع کرنے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے گئےجس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔
٭اسی
طرح دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 8 دسمبر 2021ءکو ٹوبہ زون ٹوبہ اطراف کا بینہ 257 گ ب میں کفن
دفن اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں 40 سے زیادہ اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
رکن زون ذمہ دار اسلامی بہن نے اس میں شریعت کے مطابق کفن پہنانے اور غسل میت
دینے پر تربیت کی۔ تربیت میں بہت سی اسلامی بہنوں نےنیت کی کہ ہم بھی اس نیکی کے
کام میں دعوت اسلامی کے اس شعبے میں کام
کریں گی۔ مزید مستعمل پانی کے بارے میں بھی رکن زون نے رہنمائی کی۔
کراچی ، حیدرآباد، ملتان، فیصل آباد، لاہور اور
اسلام آباد ریجنز کی کارکردگیاں

اِس پُر فتن دور میں رسالہ نیک اعمال ایک اسلامی زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ ہے جس
کے ذریعے نیکیوں کی طرف رغبت حاصل ہوتی ہے۔نیک اعمال کے ذریعے اپنے شب و روز کا
جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ کیا آج کا دن نیکیوں
میں گزرا یہ نہیں۔
امیر اہلسنت دامت برکاتھم العالیہ نے تمام مسلمانوں کو گویا ایک ایسا آسان و بہترین
انعام و نیک بننے کا نسخہ عطا فرمایا ہے جس کے ذریعے آپ اپنے کردار، نیکیوں سے
محبت،گناہوں سے نفرت،اخلاقیات،عبادت و ریاضت،تقویٰ و توبہ و اخلاص، قفلِ مدینہ ان سب سے آپ اپنی
زندگی میں تبدیلی محسوس کر یں گے اور بہت کم وقت میں نیکیوں کے خزانے جمع کر سکیں
گے ان شاء اللہ عزوجل۔
اس سلسلے میں نومبر 2021ء کی کراچی ، حیدرآباد، ملتان، فیصل آباد، لاہور اور اسلام آباد ریجنز کی کارکردگیاں درج
ذیل ہیں:
1-کراچی ریجن
عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد:21 ہزار 90
اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 156
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:5 ہزار 988
2-حیدرآباد ریجن
عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد: 8 ہزار 835
اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 85
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:2 ہزار 127
3- ملتان ریجن
عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد: 8 ہزار59
اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 80
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:2 ہزار422
4-فیصل آباد ریجن
عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد: 8 ہزار179
اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 94
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:2 ہزار143
5-لاہور ریجن
عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد: 9 ہزار15
اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 113
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:3 ہزار138
6-اسلام
آباد ریجن
عاملات نیک اعمال اسلامی بہنوں کی تعداد: 6 ہزار180
اصلاح اعمال اجتماعات کی تعداد: 46
ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد:1 ہزار 671

دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز کے تحت 9 دسمبر 2021ء کو کراچی ریجن ادریس گارڈن میں بذریعہ کال مدنی
مشورے کا انعقاد ہوا جس میں 8 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
ریجن ذمہ
دار اسلامی بہن نے 12 ماہ کی تقابلی کارکردگی
پر کلام کیا۔بعدازاں اسپیشل پرسن اسلامی
بہنوں کے لئے دوہرائی اجتماع رکھنےکا ہدف
دیا نیز علاقائی دورہ کرنے اور مبلغات تیار کرکے ہفتہ وار سنتوں بھرےاجتماعات کی تعداد بڑھانے کا ذہن دیا۔ اس کے علاوہ کارکردگی شیڈول پر سو فیصد عمل کرنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

دعوتِ اسلامی
کے زیر اہتمام نومبر 2021ء میں پاکستان بھر میں ہونے ماہانہ آٹھ دینی کاموں کی کارکردگی ایک نظر میں ملاحظہ فرمائیں:
دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد: 4 ہزار 766
روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 75 ہزار 524
امیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کا بیان/ مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 92 ہزار 124
اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کی تعداد:4 ہزار
444
ان میں
پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 52 ہزار 565
ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد:9
ہزار 284
ان میں
شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 2 لاکھ،87 ہزار،752
ہفتہ وار علاقائی دوروں میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 21 ہزار 659
ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 5 لاکھ ،7 ہزار،398
وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 60 ہزار 132
افریقن
عرب کی ریجن نگران اسلامی بہن کا ملک
نگران اور چند مبلغات کے ہمراہ مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام افریقن عرب کی ریجن
نگران اسلامی بہن نے ملک نگران اور چند
مبلغات کے ہمراہ مدنی مشورہ کیا جس میں
دینی کاموں کو مزید بڑھانے اور دوسروں کو
ساتھ سنتوں بھرے اجتماع میں لانے کی ترغیب دلائی نیز کورسز کرنے اور مدرسۃ
المدینہ ( اسلامی بہنیں )کی
کارکردگی بڑھانے کا ذہن دیا۔
شعبہ
کفن دفن کے زیر اہتمام بنگلہ دیش ڈھاکہ
زون میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ کفن دفن (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام
بنگلہ دیش ڈھاکہ زون میں ذمہ دار اسلامی
بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں 11 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
مدنی
مشورے میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور ان
کی تربیت کی گئی نیز شعبے کی کارکردگی بڑھانے کا ذہن دیا گیا اور اس
حوالے سے مزید مدنی پھول دئیے گئے۔

دعوت اسلامی
کے شعبہ کفن دفن (اسلامی
بہنیں)
کے زیر اہتمام بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ
نارتھ زون میں کفن دفن تربیتی اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 63 اسلامی بہنوں نے
شرکت کی۔
مبلغۂ
دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اورتربیتی اجتماع میں شریک اسلامی بہنوں کو غسل میت کے طریقے
کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کفن دفن کے بارے معلومات فراہم کی۔ تربیتی اجتماع میں
4 اسلامی بہنوں نے ٹیسٹ دینے کی نیت پیش کی اور غسل میت دینے کی بھی نیت کا اظہار
کیا۔

واجباتِ حج
اور اہم مسائل و احکام پر مشتمل کتاب
27 واجباتِ حج اور تفصیلی
احکام
بقلم:استاذ الفقہ مفتی علی اصغر
عطاری مدنی
پیشکش : دارُالافتاء اہلسنت، دعوتِ اسلامی
اِس کتاب کی چندخصوصیات:
٭ ہر واجب کے
تحت دو حصو ں میں گفتگو کی گئی ہے۔ ابتداء
ً پہلے حصے میں اس واجب کی ادائیگی کا طریقہ
بتاتے ہوئے یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کی درست انداز میں ادائیگی کیسے ہوگی اور بعض
جگہوں پر متعلقہ واجب کے حوالے سے ضروری معلومات بھی بیان کی گئی ہیں۔٭ہر واجب کے
تحت دوسرے حصے میں اُن احکامات کو بیان کیا گیا ہے جن کا تعلق ازالہ یا تلافی سے
ہے کہ اگر یہ واجب ترک ہو جائے یا ناقص انداز میں ادا کیا جائے تو کیا کیا صورتیں
بنیں گی۔٭بہت عمدہ انداز میں ترتیب کے تحت مسائل بیان کیے گئے ہیں۔٭اس کتاب میں
کتبِ فتاویٰ کا انداز اختیار نہیں کیا گیا کہ ایک مسئلہ بیان کرتے ہوئے ایک ہی بات
پر کئی کتب سے حوالہ جات نقل کر دئیے جائیں بلکہ صرف اصلِ مسئلہ اور حکم بیان کیاگیا
ہے تا کہ طوالت نہ ہو اور چونکہ ایک عام قاری کی ساری دلچسپی نفسِ جواب سے ہوتی ہے لہٰذا کتاب میں صرف مسئلہ
بیان کرنے پر ہی اکتفاء کیا گیا ہے۔٭ ہر مسئلہ کے تحت حوالہ درج تو کرنا ہی تھا
لہٰذا حاشیہ میں حوالہ درج کردیا گیا ہے جس کا انداز یہ ہے کہ اکثر جگہوں پر ایک اور جہاں ضرورت محسوس کی گئی
وہاں ایک سے زائد کتب کی متعلقہ عبارات نقل کی گئی ہیں البتہ طوالت کے خوف
سے ترجمہ درج نہیں کیا گیا۔ یہ عبارات دراصل اہلِ علم حضرات کے لئے ہیں اور ان کو درج کرنے کی دوبنیادی وجوہات ہیں:اول تو یہ کہ اصل تخریج حوالہ لکھ دینے کا
نام نہیں ہوتا کہ ایسا کرنا تو محض ماخذ بتانا ہوتا ہے بلکہ تخریج اس چیز کا نام
ہے کہ جو بات آپ نے بیان کی ہےآیا کتبِ معتبرہ میں اسی انداز پر لکھی ہوئی ہے یا
نہیں ؟لہٰذا اہلِ علم حضرات کا اطمینان ہو اور کتاب کے مسئلہ بیان کرنے اور تخریج
میں فرق تو نہیں اس کا فیصلہ کرنا آسان ہو اس لئے متعلقہ عبارات حاشیہ میں لکھ دی
گئی ہیں ۔جبکہ دوسرا اور اصل مقصود یہ
تھا کہ عربی عبارت میں بہت جامعیت ہے بعض
اوقات ایک ہی مسئلہ پر مزید کئی سوالات قائم ہوتے ہیں لہٰذا عربی عبارت کی موجودگی
سے اہلِ علم حضرات کے لئے دیگر سوالات کا جواب تلاش کرنا آسان رہے گا اور کتاب میں
موجود مسئلے کے ساتھ ساتھ انہیں عربی عبارت میں دیگر کئی سوالات کا جواب بھی مل
جائے گا۔٭کتاب کا مقصو دچونکہ ضروری صورتوں کا احاطہ کرنا تھا اس بنا پر صرف دو چار نہیں بلکہ100سے زائد کتبِ فقہ کی طرف
مراجعت کرتے ہوئے ان سے مسائل اخذ کئے گئے۔ ان میں سے 40 کتبِ فقہ کی عبارات کتاب
میں تحریر کی گئی ہیں۔٭تخریج میں درج کچھ
کتب تو ایسی ہیں جو قلمی نسخے میں ہی دستیاب تھیں لیکن ان کے حصول کے بعد ان سے بھی
مسائل اخذ کیے گئے اور ان کی عبارات کو بھی حاشیہ میں درج کیا گیا۔ ان کتب کی آگاہی
ماخذ و مراجع کی فہرست میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔٭تخریج کا انداز یہ رکھا گیا ہے کہ
اوپر نمبر دے کر نیچے حاشیہ میں بھی نمبر لگا دئیے گئے ہیں اور یہ نمبر پوری کتاب
میں ایک ہی سیریل سے چل رہے ہیں۔ یوں مجموعی طور پر 352مقامات وہ ہیں جہاں تخریجی
عبارات ذکر کی گئی ہیں اور ان میں بھی کئی جگہوں پر ایک ہی نمبرکے تحت ایک سے زائد کتب کی عبارات نقل کی گئی ہیں ۔٭تخریجی
عبارات میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ یہ انداز اختیار نہ کیا جائے کہ ایک پورا پیراگراف نقل کر دیا کہ قاری اس پیراگراف
میں موضعِ استشہاد خود تلاش کرتارہے بلکہ صرف اتنی ہی عبارت لکھنے پر اکتفاء کیا گیا
ہے جو مستدل ہو۔ بعض جگہوں پر زائد عبارات کو حذف کرتے ہوئے ڈاٹس ڈال کر محذوف
عبارت کی نشان دہی کردی گئی ہے، بعض مقامات پر ملتقطاً یا ملخصا ً لکھ کر یہ بتایا گیا ہے کہ اس مقام پر خلاصے کی صورت
میں عبارت لکھی گئی ہے تا کہ قاری کو مطلب سمجھنے میں کم سے کم وقت لگے۔٭ ایک سے
زائد مقامات ایسے ہیں جہاں مسئلہ بیان کرنے کے بعد خلاصے کے طور پر چارٹ کی صورت میں اس مسئلے کی تقسیم
بندی بیان کی گئی ہے تا کہ قاری کے لئے سمجھنا اور یاد کرنا آسان ہو۔٭ہر واجب کو
نئے صفحے سے شروع کیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر ہیڈنگز لگا کر ملتے جلتے مسائل
کو اس کے تحت بیان کیا گیا ہے۔٭ایک بہت ہی عمدہ خصوصیت اس کتاب میں آپ کو ایسی بھی
نظر آئے گی جو شاید اس سے پہلےکسی کتاب میں آپ کی نظر سے نہ گزری ہو۔ اگرچہ ایسا پہلی بار نہیں ہورہا لیکن پاکستان سے شائع ہونے والی مذہبی کتب میں ایسا
عام طور سے دیکھا نہیں گیا۔ وہ خصوصیت یہ ہے کہ حج کے مسائل میں چونکہ بہت ساری چیزوں کا تعلق جغرافیائی معلومات
سےہےلہٰذا ان معلومات کو حروف اور جملوں میں
بیان کرنے کے ساتھ ساتھ یہ کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ان مقامات کی تصویر یا نقشہ یا
گوگل میپ کے لئے لوکیشن وغیرہ دیکھنا چاہے تو حسبِ موقع مختلف مقامات پر ان چیزوں تک رسائی کے لئے
وہاں کیو آر کوڈ (QR Code) لگا دیا گیا ہے۔
اسمارٹ فون میں موجود ایپ اسٹور پر مختلف طرح کی ایپلی کیشنز (Applications) کیو آر کوڈ (QR Code)کو اسکین (Scan)کرنے کے لئے دستیاب ہیں۔ جب کتاب پڑھنے والا اپنے اسمارٹ فون سے اس ایپلی
کیشن (Application) کا استعمال کرتے ہوئے کیو آر کوڈ (QR
Code)کو اسکین (Scan) کرے گا تو وہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر موجود اس لنک پر چلا جائے گا
جہاں متعلقہ معلومات یا تصاویر وغیرہ موجودہیں۔یوں اس کتاب میں ورچوئل(Virtual) طریقہ اپناتے ہوئے موضوع کو آسان کرنے کی بھی ایک منفرد کوشش کی گئی ہے۔٭کچھ
مقامات ایسے ہیں جہاں عرق ریزی کے باوجود مفتی صاحب کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے تو
اس مقام سے پہلو تہی اختیار کرنے اور اس صورت کو بیان ہی نہ کرنے کے بجائے وہاں یہ
لکھ دیا ہے کہ اس صورت پر کوئی حتمی رائے قائم نہیں ہوئی۔ تقریباً دو جگہ کتاب میں
اردو ہی میں لکھ دیا گیا ہے جبکہ بعض مقامات پرمفتی صاحب نے عربی میں اپنے کلمات
لکھ کر اعتذار پیش کیا ہے ۔٭زیرِ نظر کتاب کا مقدمہ بھی اہمیت کا حامل ہے جس میں
مفتی صاحب نے بطورِ خاص واجباتِ حج کے مسائل کی وسعت پر تفصیل سے گفتگو فرمائی ہے۔٭حروفِ
ابجد کے اعتبار سے کتاب کا تاریخی نام رکھنا بزرگوں کا طریقہ رہا ہے اس کتاب کا بھی
ایک تاریخی نام نکالا گیا ہے جس کے اعداد کا مجموعہ 1439 بنتاہے جو کہ ہجری سن کے اعتبار سے اس کتاب کا سنِ تصنیف ہے۔ وہ نام یہ ہے ”ارشادُ
الناسِک لحلِّ مطالبِ و واجباتِ المناسک“ یعنی مناسک کے واجبات اور مطالب کو حل
کرنے میں نیک و پرہیز گار کی رہنمائی کرتی کتاب ۔٭تاریخی نام کچھ طویل تھا تو کتاب
کا عربی نام الگ سے بھی رکھا گیا ہے:”تعلیمُ الناسِک واجباتِ المناسِک“یعنی نیک و
پرہیز گار کو واجباتِ حج کی تعلیم دینا۔٭فہرست اس انداز میں مرتب کی گئی ہے کہ
جہاں مسائل مختلف انداز میں ہیں یا ایک ہی مسئلے کی مختلف صورتیں بیان ہورہی ہیں وہاں صرف ایک ہی جملے سے نشاندہی کردی
گئی ہے کہ فلاں مسئلہ یہاں پر ہے،ہر ہر صورت فہرست میں بیان نہیں کی گئی۔٭واجبات
کوبیان کرتے ہوئے 27 واجبات کے عدد کو لے کر ان کی تفصیل بیان کرنے کے پیچھے بھی ایک
پورا پس منظر ہے اگرچہ مختلف کتب میں یہ عدد کم زیادہ بیان ہوا ہے۔٭مذکورہ کتاب میں
آفاق، حِل اور حَرَم سے متعلق ایک جغرافیائی نقشہ بھی دیا گیا ہے جس کی باؤنڈریز
تقریبی ہیں بالکل انچ اور پیمائش کے مطابق ہوں ضروری نہیں لیکن یہ نقشہ بہت مفید ہے اس سے قارئین کو میقات وغیرہ کے تعلق
سے جغرافیائی حدود سمجھنے میں مدد ملے گی۔اس کے ساتھ ساتھ کتاب کے آخر میں حاجی کے لئے ایامِ حج میں ادا کیے جانے والے 16 اہم مناسک ایک چارٹ کی صورت میں بیان کیے گئے ہیں جس کی
مدد سے حاجی ایک نظر میں یہ دیکھ سکتا ہے کہ 8 ذو الحجہ سے لے کر 13 ذو الحجہ تک
اسے کون کون سے کام کرنا ہوتے ہیں ۔
212 صفحات پر مشتمل یہ کتاب2018 ء سے لیکر 2 مختلف ایڈیشنز میں تقریباً12 ہزارکی
تعداد میں پرنٹ ہو چکی ہے۔
اس رسالے کی PDF
دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔
.jpg)
خوف کے لغوی معنی خطرہ ، ڈر ،ہیبت ، فکر ، خدشہ ،اصطلاح میں خوف اسے کہتے ہیں کہ بندہ اپنے آپ کو امرِ
مکروہ سے بچائے اور بجا آوریِ احکامِ حق میں عبودیت کے ساتھ سرگرم رہے۔خوف کی دو
اقسام ہیں:(1)لوگوں کا خوف(2)اللہ پاک کا خوف۔اللہ پاک کے خوف کی تعریف یہ ہے کہ انسان تمام منہیات سے بچ کر خالص اللہ والے کاموں میں لگ
جائے۔اللہ پاک کے خوف سے رونے کے بے شمار فضائل ہیں۔جب
ان پر (خدائے) رحمن کی آیتوں
کی تلاوت کی جاتی ہے وہ سجدہ کرتے ہوئے اور (زار و قطار) روتے ہوئے گر پڑتے ہیں۔سورۃ السجدہ۔خوفِ خدا اورعشقِ
مصطَفٰے میں رونا ایک عظیم الشّان نیکیہے۔انبیائے کرام علیہم السلام بھی اللہ پاک کے خوف میں راتوں کو
قیام کرتے اور آنسو بہاتے جیسا کہ ایک روایت کے مطابق حضرت یحیی علیہ
السلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ( خوفِ خدا سے ) اِس قدر روتے کہ درخت اور
مٹی کے ڈھیلے بھی ساتھ رونے لگتے حتی کہ آپ کے والِدِ مُحترم حضرت زکر یا علیہ
السلام بھی دیکھ کر رونے لگتے یہاں تک کہ بے ہوش ہوجاتے ۔ مسلسل
بہنے والے آنسوؤں کے سبب حضرت یحیی علیہ السلام کے رُخسارِ مبارَک ( یعنی با بَرَکت گالوں ) پر زَخم ہوگئے تھے۔خوفِ خدا کے فضائل میں کئی احادیث
مبارکہ ہیں ۔جیسا کہ فرمانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے :جس مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سرکے برابر ہوں
،پھر وہ آنسو اُس کے چہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ پاک
اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔( 2 ) فرمانِ مصطفے ٰ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم ہے:وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ پاک
کے ڈر سے رویا ہو۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے رونے والا انسان دوزخ میں داخل نہیں ہو گا یہاں کہ دودھ،تھن میں واپس نہ چلا جائے اور اللہ پاک کی راہ میں پہنچنے والی گرد و غبار اور جہنم کا دھواں جمع
نہیں ہو سکتے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما روایت کرتے ہیں،میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے
گی:(ایک) وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی اور (دوسری) وہ آنکھ جس نے اللہ پاک کی راہ میں
پہرہ دے کر رات گزاری۔ اللہ پاک ہمیں بھی اپنے خوف
اور عشقِ رسول میں رونا نصیب فرمائے ۔
جی چاہتا ہے
پھوٹ کے روؤں تِرے ڈر سے اللہ ! مگر
دل سے قَساوَت نہیں جاتی
.jpg)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:جو شخص رو سکتا ہے وہ روئے اور اگر رونا نہ آتا
ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے۔ حضرت امام ابوالفرج ابنِ جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:خوفِ الٰہی
ہی ایسی آگ ہے، جو شہوات کو جلا دیتی
ہے، اس کی فضیلت اتنی ہی زیادہ ہوگی، جتنا زیادہ یہ شہوات کو جلائے اور جس قدر یہ اللہ پاک
کی نافرمانی سے روکے، اطاعت کی ترغیب دے
اور کیوں نہ ہو کہ اس کے ذریعےپاکیزگی، ورع
،تقویٰ اور مجاہدہ، نیز اللہ پاک
کا قرب عطا کرنے والے اعمال حاصل ہوتے ہیں۔آخرت میں امن:دنیا میں اپنے خالق و مالک
کا خوف رکھنے والے آخرت میں امن کی جگہ پائیں گے، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامِ امین۔ ترجمہ ٔکنزالایمان:بے شک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں۔(پ 25، الدخان:51)اعمال کی
قبولیت:خوفِ الٰہی اعمال کی قبولیت کا ایک سبب ہے، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللہُ
مِنَ الْمُتَّقِیْنَ۔ترجمۂ کنزالایمان:اللہ اسی
سے قبول کرتا ہے جسے ڈر ہے۔(پ 6، مائدہ:27)حضرت زکریا علیہ
السلام کے بیٹے حضرت یحییٰ علیہ السلام ایک مرتبہ کہیں کھو گئے تھے، تین دن کے بعد ان کی تلاش میں نکلے تو
دیکھا یحییٰ علیہ
السلام نے ایک قبر کھود رکھی اور اس میں کھڑے ہو کر رو رہے
ہیں، آپ نے ارشاد فرمایا:اے میرے بیٹے!میں
تمہیں تین دن سے ڈھونڈ رہا ہوں اور تم یہاں قبر پر کھڑے آنسو بہا رہے ہو! تو انہوں
نے عرض کی:ابَّا جان!کیا آپ نے مجھے نہیں بتایا کہ جنت اور دوزخ کے درمیان ایک
خوش وادی ہے، جس سے رونے والے کے آنسو بھی بُجھا سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:ضرور میرے بیٹے اور وہ بھی ان کے
ساتھ مل کر رونے لگے۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت
ہو۔آمین